احکام خداوندی
قسط 36
حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
نکاح میں حلت و حرمت (حصہ1)
’’ولد الذنا میں حیا کا مادہ نہیں ہوتا اسی لئے خداتعالیٰ نے نکاح کی بہت تاکید فرمائی ہے‘‘
(حضرت مسیح موعودؑ)
نکاح کا مقصد حصولِ عفت ہے
وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمۡ اَنۡ تَبۡتَغُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ مُّحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ
(النساء: 25)
اور تمہارے لئے حلال کردیا گیا ہے جو اس کے علاوہ ہے کہ تم (انہیں) اپنانا چاہو، اپنے اموال کے ذریعہ اپنے کردار کی حفاظت کرتے ہوئے نہ کہ بے حیائی اختیار کرتے ہوئے۔
مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو
وَلَا تَنۡکِحُوا الۡمُشۡرِکٰتِ حَتّٰی یُؤۡمِنَّ ؕ وَلَاَمَۃٌ مُّؤۡمِنَۃٌ خَیۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِکَۃٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَتۡکُمۡ
(البقرہ: 222)
اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔ اور یقیناً ایک مومن لونڈی، ایک (آزاد) مُشرکہ سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں کیسی ہی پسند آئے۔
مشرک مردوں سے نکاح نہ کرو
وَلَا تُنۡکِحُوا الۡمُشۡرِکِیۡنَ حَتّٰی یُؤۡمِنُوۡا ؕ وَلَعَبۡدٌ مُّؤۡمِنٌ خَیۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِکٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَکُمۡ
(البقرہ: 222)
اور مشرک مَردوں سے (اپنی لڑکیوں کو) نہ بیاہا کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔ اور یقیناً ایک مومن غلام، ایک (آزاد) مشرک سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں کیسا ہی پسند آئے۔
ناپاک اور خبیث عورتوں کے لئے ناپاک
اور خبیث مرد ہی ہوں گے
اَلۡخَبِیۡثٰتُ لِلۡخَبِیۡثِیۡنَ وَالۡخَبِیۡثُوۡنَ لِلۡخَبِیۡثٰتِ
(النور: 27)
نا پاک عورتیں نا پاک مردوں کے لئے ہیں اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے ہیں۔
پاک مرد، پاک عورتوں کے لئے ہوں گے
وَالطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیۡنَ وَالطَّیِّبُوۡنَ لِلطَّیِّبٰتِ
(النور: 27)
اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں۔
(نوٹ: حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اپنے تفسیری نوٹ میں تحریر فرمایا ہے کہ یہاں نیکی میں مشہور عورتوں پر بدی کا الزام لگانے سے بچنے کی ہدایت ہے اور یوں یہ ایک الگ حکم بنتا ہے)
اہل کتاب عورتوں سے نکاح کی اجازت
وَالۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ الۡمُؤۡمِنٰتِ وَالۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ اِذَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ مُحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ وَلَا مُتَّخِذِیۡۤ اَخۡدَانٍ
(المائدہ: 6)
اور پاکباز مومن عورتیں اور ان لوگوں میں سے پاکباز عورتیں بھی جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تمہارے لئے حلال ہیں جبکہ تم انہیں نکاح میں لاتے ہوئے ان کے حق مہر ادا کرو.
اپنے باپ دادوں کی منکوحہ عورتوں سے نکاح نہ کرو
وَلَا تَنۡکِحُوۡا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدۡ سَلَفَ ؕ اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَّمَقۡتًا ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلًا
(النساء: 23)
اور عورتوں میں سے اُن سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے آباء نکاح کر چکے ہوں سوائے اس کے جو پہلے گزر چکا۔ یقیناً یہ بڑی بے حیائی اور بہت قابلِ نفرین ہے۔ اور بہت ہی بُرا رستہ ہے۔
غیر رشتہ دار منکوحہ عورتیں بھی حرام ہیں
وَّالۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ
(النساء: 25)
اور عورتوں میں سے وہ (بھی تم پر حرام ہیں) جن کے خاوند موجود ہوں سوائے ان کے جن کے تمہارے داہنے ہاتھ مالک ہوں۔
کون سی رشتہ دار عورتیں نکاح میں نہیں آسکتیں
حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمۡ اُمَّہٰتُکُمۡ وَبَنٰتُکُمۡ وَاَخَوٰتُکُمۡ وَعَمّٰتُکُمۡ وَخٰلٰتُکُمۡ وَبَنٰتُ الۡاَخِ وَبَنٰتُ الۡاُخۡتِ وَاُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیۡۤ اَرۡضَعۡنَکُمۡ وَاَخَوٰتُکُمۡ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ وَاُمَّہٰتُ نِسَآئِکُمۡ وَرَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیۡ فِیۡ حُجُوۡرِکُمۡ مِّنۡ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیۡ دَخَلۡتُمۡ بِہِنَّ ۫ فَاِنۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا دَخَلۡتُمۡ بِہِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ ۫ وَحَلَآئِلُ اَبۡنَآئِکُمُ الَّذِیۡنَ مِنۡ اَصۡلَابِکُمۡ ۙ وَاَنۡ تَجۡمَعُوۡا بَیۡنَ الۡاُخۡتَیۡنِ اِلَّا مَا قَدۡ سَلَفَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا
(النساء: 24)
تم پر تمہاری مائیں حرام کر دی گئی ہیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے اور تمہاری رضاعی بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں اور جن بیویوں سے تم ازدواجی تعلقات قائم کر چکے ہو ان کی وہ پِچھلگ بیٹیاں بھی تم پر حرام ہیں جو تمہارے گھر میں پلی ہوں۔ ہاں اگر تم ان (یعنی بیویوں) سے ازدواجی تعلقات قائم نہ کر چکے ہو تو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں۔ نیز تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں بھی جو تمہاری پشت سے ہوں۔ نیز یہ بھی (تم پر حرام ہے) کہ تم دو بہنوں کو (اپنے نکاح میں) اکٹھا کرو سوائے اس کے جو پہلے گزر چکا۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔
(نوٹ:۔ درج ذیل رشتے دار عورتیں حرام ہیں)
1: مائیں، 2:۔ بیٹیاں، 3:۔ بہنیں، 4:۔ پھوپھیاں، 5:۔ خالائیں، 6: بھتیجیاں، 7: بھانجیاں، 8:۔ رضائی مائیں، 9:۔ رضائی بہنیں، 10:۔ خوش دامن، 11:۔ پچھلگ بیٹیاں اگر ان کی ماؤں سے ازدواجی تعلق قائم کر چکے ہو، 12:۔ بہؤئیں، 13:۔ نیز دو حقیقی بہنیں بھی بیک وقت نکاح میں نہیں رہ سکتیں۔
ہجرت کرکے آنے والی مومن عورتوں بارے احکام
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا جَآءَکُمُ الۡمُؤۡمِنٰتُ مُہٰجِرٰتٍ فَامۡتَحِنُوۡہُنَّ ؕ اَللّٰہُ اَعۡلَمُ بِاِیۡمَانِہِنَّ ۚ فَاِنۡ عَلِمۡتُمُوۡہُنَّ مُؤۡمِنٰتٍ فَلَا تَرۡجِعُوۡہُنَّ اِلَی الۡکُفَّارِؕ لَا ہُنَّ حِلٌّ لَّہُمۡ وَلَا ہُمۡ یَحِلُّوۡنَ لَہُنَّ ؕ وَاٰتُوۡہُمۡ مَّاۤ اَنۡفَقُوۡا ؕ وَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اَنۡ تَنۡکِحُوۡہُنَّ اِذَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ ؕ وَلَا تُمۡسِکُوۡا بِعِصَمِ الۡکَوَافِرِ وَسۡـَٔلُوۡا مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ وَلۡیَسۡـَٔلُوۡا مَاۤ اَنۡفَقُوۡا ؕ ذٰلِکُمۡ حُکۡمُ اللّٰہِ ؕ یَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ ؕ وَاللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ
(الممتحنہ: 11)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں مہاجر ہونے کی حالت میں آئیں تو اُن کا امتحان لے لیا کرو۔ اللہ ان کے ایمان کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔ پس اگر تم اچھی طرح معلوم کرلو کہ وہ مومنات ہیں تو کفار کی طرف انہیں واپس نہ بھیجو۔ نہ یہ اُن کے لئے حلال ہیں اور نہ وہ اِن کے لئے حلال۔ اور ان (کے ولیوں) کو جو خرچ وہ کرچکے ہیں ادا کرو۔ تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان سے نکاح کرو جبکہ تم انہیں ان کے مہر دے چکے ہو۔ اور کافر عورتوں کے نکاح کا معاملہ اپنے قبضہ اختیار میں نہ لو۔ اور جو تم نے اُن پر خرچ کیا ہے وہ اُن سے طلب کرو اور جو انہوں نے خرچ کیا ہے وہ تم سے طلب کریں۔ یہ اللہ کا حکم ہے۔ وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے۔ اور اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔
(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود، صفحہ299-305)
(قدسیہ نور والا۔ ناروے)