• 29 اپریل, 2024

آج کی دعا

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ اُعْظِمُ شُکْرَکَ وَاکْثِرُ ذِکْرَکَ وَاَتَّبِعُ نُصْحَکَ وَاَحْفِظَ وَصِیَّتَکَ

(مسند احمد بن حنبل)

ترجمہ: اے اللہ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں تیرا سب سے زیادہ شکر کرنے والا ہوں اور تیرا بکثرت ذکر کرنے والا ہوں۔ اور تیری نصیحت کی پیروی کرنے والا ہوں۔ اور تیری وصیت کو یاد کرنے والا ہوں۔

یہ ہمارے سید ومولیٰ، مقدس الانبیاء پیارے رسول حضرت محمدﷺ کی خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی خوبصورت دُعا ہے۔

ہمارے پیارے امام عالی مقام سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جماعت کو اس دُعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’پھر اعلیٰ اخلاق کا ایک وصف شکر گزاری ہے۔اس وصف کے اعلیٰ معیار کا ہمارے آقا و متاع کا نمونہ اور اسوہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر وقت اس بات کی تلاش رہتی تھی کہ کس طرح شکر گذار بنیں۔ خدا تعالیٰ کا سب سے زیادہ شکر گزار بندہ بنیں۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے اس مقصد کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دُعا کیا کرتے تھے کہ اے میرے اللہ! تو مجھے اپنا شکر بجا لانے والا اور بکثرت ذکر کرنے والا بنا دے اور ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ ’’اے اللہ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں تیرا سب سے زیادہ شکر کرنے والا ہوں اور تیری نصیحت کی پیروی کرنے والا ہوں اور تیری وصیت کو یاد کرنے والا ہوں‘‘

کیا ہی عاجزی کا مقام ہے!!! دنیا کا سب سے زیادہ شکر گزار یہ دُعا کر رہا ہے کہ میں دنیا کا سب سے زیادہ شکر گزار بنوں۔ ایک دفعہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روٹی کے ٹکڑے پر کھجور رکھ کر کھا رہے تھے اور فرماتے تھے یہ کھجور اس روٹی کا سالن ہے۔ اور اس پر شکر گزاری فرما رہے تھے۔ اکثر یہ ہوتا کہ سر کے سے یا پانی سے ہی روٹی تناول فرماتے اور اس پر بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر رہے ہوتے۔

(خطاب جلسہ سالانہ جرمنی 3اگست 2019ء)

(مرسلہ: مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

جلسہ یوم مسیح موعودؑ جماعت احمدیہ یونان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مئی 2022