• 29 اپریل, 2024

روشن جمالِ یار سے ہے انجمن تمام

روشن جمالِ یار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتشِ گل سے چمن تمام

حیرت غرورِ حسن سے، شوخی سے اضطراب
دل نے بھی تیرے سیکھ لیے ہیں چلن تمام

اللہ ری جسمِ یار کی خوبی کہ خود بخود
رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام

دل خون ہو چکا ہے، جگر ہو چکا ہے خاک
باقی ہوں میں، مجھے بھی کر اے تیغ زن! تمام

دیکھو تو چشمِ یار کی جادو نگاہیاں
بے ہوش اک نظر میں ہوئی انجمن تمام

ہے نازِ حسن سے جو فروزاں جبینِ یار
لبریزِ آبِ نور ہے چاہِ ذقن تمام

نشو و نمائے سبزہ و گل سے بہار میں
شادابیوں نے گھیر لیا ہے چمن تمام

اس نازنیں نے جب سے کیا ہے وہاں قیام
گلزار بن گئی ہے زمینِ دکن تمام

اچھا ہے اہلِ جور کیے جائیں سختیاں
پھیلے گی یوں ہی شورشِ حبِّ وطن تمام

(حسرت موہانی)

پچھلا پڑھیں

The God Summit 2022 فرمودہ مؤرخہ 15؍مئی 2022ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ