• 4 جولائی, 2025

’’آؤ لوگو کہ یہیں نورِ خدا پاؤ گے‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا وقت ہی اتحاد اور اتفاق کو ترقی دینے کا وقت نہیں تھا بلکہ آج بھی جبکہ ہم بہت بڑا دعویٰ لے کر کھڑے ہوئے ہیں کہ اس ملک کو اسلام کے جھنڈے تلے لائیں گے، سب سے پہلے اپنے اندر اتفاق و اتحاد کو ترقی دینے اور اُس کے اعلیٰ معیار قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر تمام عہدیداروں اور ہر فردِ جماعت نے اکائی بننے میں اپنا کردار ادا نہ کیا تو مسجد اور خانۂ خدا کا حق ادا کرنے والے نہیں بن سکتے۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ مسجد کی خوبصورتی اُس وقت کام آ سکتی ہے جب اس کے اندر آنے والوں کی روح کی خوبصورتی نظر آئے۔ جب ہر احمدی کے قول و فعل میں عبادت کے ساتھ ایک دوسرے کے لئے محبت اور پیار کے جذبات نظر آئیں۔ اس بات کو قرآنِ کریم نے بھی کھول کر ہمارے سامنے رکھ دیا ہے۔ میں نے جو آیت شروع میں تلاوت کی۔ اس کا ترجمہ بھی آپ نے سن لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپس میں محبت اور پیار پیدا کرو۔ پس اگر یہ پیدا نہیں ہوگا تو خدا تعالیٰ کے بِنا گمراہی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا انعام اور احسان ہے کہ تمہیں اُس نے ایک کر دیا۔ پس خدا تعالیٰ کے ہر ارشاد پر، ہر حکم پر، ہر ہدایت پر ایک سچے مومن کو غور کرنا چاہئے۔ ان حکموں سے نہ مَیں باہر ہوں، نہ آپ باہر ہیں، نہ کوئی عہدیدار باہر ہے، نہ کوئی مربی یا مبلغ باہر ہے، نہ ہی کوئی فردِ جماعت باہر ہے، چاہے وہ مرد ہے یا عورت ہے۔ جب تک اللہ تعالیٰ کی رسی کو ہم مضبوطی سے پکڑے رکھیں گے، جب تک ہم قرآنِ کریم کی تعلیم پر عمل کرنے والے بنے رہیں گے، جب تک ہم اللہ تعالیٰ کے اس احسان کو یاد رکھیں گے کہ اُس نے ہمیں احمدی ہونے اور احمدیت پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائی، ہم اللہ تعالیٰ کا بھی حق ادا کرنے والے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کے گھر کا بھی حق ادا کرنے والے ہوں گے۔ جب تک ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے غلامِ صادق اور زمانے کے امام کی باتوں کو مضبوطی سے تھامے رکھیں گے، ہم اللہ تعالیٰ کی نعمت کا حق ادا کرنے والے اور اُس کے انعاموں اور احسانوں کا شکر ادا کرنے والے ہوں گے۔ جب تک ہم میں سے ہر ایک جو خلیفہ وقت سے عہدِ بیعت باندھتا ہے، خلیفہ وقت کی باتوں کو نہ صرف سنے گا بلکہ اُن پر عمل کرنے کی کوشش کرے گا، وہ اللہ تعالیٰ کے انعامات کی قدر کرنے والا کہلائے گا۔

پس ہمیشہ یاد رکھیں کہ قرآنِ کریم، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور خلافتِ احمدیہ یہ سب حبل اللہ ہیں، اللہ تعالیٰ کی رسّی ہیں۔ اُن میں سے ایک کڑی بھی اگر ایک احمدی نظر انداز کرے گا تو وہ اُن لوگوں میں شمار ہو گا جو دوبارہ آگ کے گڑھے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پس ہر احمدی کو یہ بات اپنے پیشِ نظر رکھنی چاہئے کہ حبل اللہ کو پکڑنا اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد رکھنا اور اُس کا شکر گزار ہونا تب حقیقت کا روپ دھارے گا، تب یہ قول سے نکل کر عمل کی شکل اختیار کرے گا جب آپس کی محبت ہو گی۔ جب ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے والے بھائیوں جیسا سلوک ہو گا تب ہی ایک احمدی حقیقت میں ہدایت یافتہ اور آگ کے گڑھے میں گرنے سے بچایا جانے والا کہلائے گا۔ جب ہر قسم کے تفرقہ سے اپنے آپ کو پاک رکھے گا تبھی ایک احمدی حقیقی احمدی کہلائے گا۔ جب ہر قسم کی ذاتی اَناؤں سے ہر احمدی اپنے آپ کو بچائے گا، جب خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے ایک دوسرے سے محبت ہو گی تب ہی ایک احمدی حقیقی احمدی بنتا ہے۔

پس خوش قسمت ہیں وہ جو اس نہج پر اپنی سوچوں کو ڈالیں، اپنے قول کو اس طرح ڈھالیں، اپنے عمل کو اس کے مطابق ڈھالیں۔ اور جب یہ معیار ہم حاصل کر لیں گے تو پھر ہی دوسروں کو بھی ہم دعوت دے سکتے ہیں اور پکار پکار کر اعلان کر سکتے ہیں کہ ’’آؤ لوگو کہ یہیں نورِ خدا پاؤ گے‘‘

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد5 صفحہ225)

(خطبہ جمعہ 5؍اپریل 2013ء)

پچھلا پڑھیں

سپورٹس ڈے مجلس انصاراللہ سوئٹزرلینڈ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 مئی 2022