• 30 اپریل, 2024

حکمت سے تبلیغ کے لئے حضرت مسیح موعودؑ کے کلام کا مطالعہ بھی ضروری ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے جو حکمت کا لفظ تبلیغ کے لئے استعمال کیا ہے تو اس کے بہت سے معنی ہیں، مختلف حالات اور مختلف لوگوں کے لئے راستوں کی طرف نشاندہی کر دی، کس طرح کن لوگوں سے تم نے واسطہ رکھنا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ دین کا علم حاصل کرنا بہت ضروری ہے جو قرآنِ کریم کے پڑھنے، اُس کی تفاسیر کے پڑھنے سے حاصل ہو سکتا ہے۔ اس سے اپنی دلیلوں کو مضبوط کرو۔ پھر بعض باتیں جن کی مزید وضاحت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث میں فرمائی ہوئی ہے، اُن کے ذریعہ سے دلیلوں کو مضبوط کرو۔ اسلام کے ساتھ ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر بعض اعتراض کئے جاتے ہیں تو ان کے بارے میں بھی مضبوط دلیلیں قائم کرو اور مزید حاصل کرنے کی کوشش کرو۔

پھر حکمت کے معنیٰ عدل کے بھی ہیں۔ بحث میں ایسی باتیں اور ایسی دلیلیں کبھی نہیں لانی چاہئیں جو اعتراض پر مبنی ہوں اور بجائے اس کے کہ اسلام کی اس تعلیم کے ہر موقع پر ایک مسلمان سے انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں، بعض ایسی باتیں ہو جائیں جو اچھے اثر کے بجائے غلط اثر ڈالیں، جو انصاف کے بجائے ظلم پر مبنی ہوں۔ غیر احمدیوں میں ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں علمی لحاظ سے مار کھانے لگتے ہیں، فوراً ظلم اور گالی گلوچ اور ایسی باتوں پر اتر آتے ہیں جو بجائے خدا کے کلام کی حکمت ظاہر کرنے کے اُن کا گند ظاہر کر رہی ہوتی ہے۔ ہمیں تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے علم کلام سے اس قدر لَیس فرما دیا ہے کہ ہمارے کسی قول سے تبلیغ کے دوران ناانصافی اور ظلم کا اظہار ہو ہی نہیں سکتا۔

پس حکمت سے تبلیغ کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کلام کا مطالعہ بھی ضروری ہے اور یہ صرف تبلیغ میں ہی مددنہیں دے گا بلکہ یہ ہر احمدی کی تربیت میں بھی ایک کردار ادا کر رہا ہو گا۔ اسی طرح حکمت نرمی اور بردباری کو بھی کہتے ہیں۔ اس میں صبر بھی شامل ہے۔ تبلیغ میں نرمی اور صبر بہت ضروری چیز ہے۔ بہت نئے آنے والے جو ہیں خاص طور پر پوچھتے ہیں کہ ہم اپنے رشتہ داروں کو کس طرح تبلیغ کریں؟ بعض قریبیوں کے لئے اُن کے دل میں بڑا درد ہوتا ہے۔ ان کی ایک بے چینی کی کیفیت ہوتی ہے۔ خاص طور پر جب وہ اپنے عزیزوں کو احمدیت کے بارے میں بتاتے ہیں تو بجائے باتیں سننے کے آگ بگولہ ہو جاتے ہیں اور سختی سے کلام کرتے ہیں تو اُس وقت ہر احمدی کا کام ہے کہ نرمی اور صبر کا مظاہرہ کرے۔ یہ حکمت ہے اور یہ بہت ضروری چیز ہے۔ بہت سوں کے دل جو ہیں وہ حکمت سے نرم ہو جاتے ہیں۔ صبر اور نرمی سے نرم ہو جاتے ہیں۔ کئی لوگ اپنے واقعات لکھتے ہیں کہ ہمارے صبر اور حوصلہ ایسا تھا کہ لگتا تھا کہ دامن چھوٹ رہا ہے لیکن ہم صبر کرتے رہے اور ہمارا صبر رنگ لایا اور ہمارا فلاں عزیز اب بیعت کر کے جماعت میں شامل ہو گیا۔

(خطبہ جمعہ 5؍اپریل 2013ء حوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

نمائندگان برائے الفضل آن لائن (قسط 2)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 مئی 2022