• 30 اپریل, 2024

Help Us, Help You

خاکسار کے حقوق و فرائض پر متعدد آرٹیکلز الفضل آن لائن کی زینت بن چکے ہیں جن میں خاکسار نے اس امر کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہمارے ایشیائی معاشرہ میں جب حقوق و فرائض کی بات چلتی ہے یا ان کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے تو پہلے یہ سوال ذہن میں غالب آتا ہے کہ ہمارے اپنے حقوق کیا ہیں؟ کیا وہ حقوق ہمیں مل رہے ہیں؟ اپنے فرائض کی طرف خیال کم ہی جاتا ہے۔ ہم ہر دوسرے دن سڑکوں پر مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کو احتجاج کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔وہ بھی اپنے فرائض کو پس پشت ڈال کر اپنے حقوق کا ہی مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ خاکسار اپنے گزشتہ آرٹیکلز میں یہ امر بارہا باور کراتا آیا ہے کہ دنیا کی بیشتر زبانوں میں جب حقوق و فرائض کا ذکر ملتا ہے تو حقوق کا ذکر پہلے آتا ہے۔ جس کے معانی یہ ہیں کہ پہلے دوسرے کے حقوق ادا کریں۔ اگر آپ معاشرہ میں بسنے والی مخلوق کے حقوق ادا کریں گے تو آپ کے حقوق خود بخود ادا ہوں گے۔

یہاں مغربی دنیا میں ہم روز دیکھتے ہیں کہ اپنے ساتھی کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔ بازاروں میں چلتے یا سڑکوں پر ٹریفک کے دوران حقوق کی ادائیگی کی طرف زیادہ توجہ مرکوز رہتی ہے۔ جب معاشرہ میں بسنے والا ہر فرد ایک دوسرے کے حقوق ادا کررہا ہے تو پھر دوسرے کا حق ادا کرنے والے کو حقوق بھی مل رہے ہوں گے۔ انگلش میں ایک محاورہ بھی ان معنوں میں اطلاق پاتا ہے۔ کہتے ہیں Give and take کہ پہلے دوسروں کو دینے کی عادت اپناؤ یعنی ان کے حقوق ادا کرو۔آپ کے حقوق خودبخود مل جائیں گے۔

اسلام میں ہمیں ’’السلام علیکم‘‘ کہنے میں پہل کرنے کی تلقین ملتی ہے۔ جب آپ کسی پر سلامتی بھیجیں گے تو جوابا ً سلامتی مل جائے گی۔ کچھ عرصہ قبل میں مارننگ واک پر تھا اور میں سڑک کو عبور کرنے کے لئے سڑک کے کنارے پہنچ چکا تھا کہ ایک سائیکلسٹ کو میں نے بہت تیزی سے اپنی طرف بڑھتے دیکھا تو میں سڑک کو عبور کرنے سے رک گیا۔ میں اس وقت حیران رہ گیا جب اس نے برق رفتاری سے بڑھتے ہوئے اپنے سائیکل کو بریک لگا مجھے سڑک عبور کرنے کی دعوت دی۔ میں نے سائیکلسٹ کو آگے بڑھنے کا اشارہ دیا جس کو اس نے قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے مجھے پھر سڑک کراس کرنے کو کہا۔ جس پر خاکسار نے ہاتھ اٹھا کر اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دعائیں بھی دیں جو حقوق و فرائض یا give and take کی ایک عملی تصویر تھی۔جبکہ ہمارے معاشرہ میں سب کچھ اس کے برعکس ہے۔

گزشتہ دنوں مجھے اپنے GP سے ملنے کے لئے جانا ہوا تو وہاں ٹی وی سکرین پر جو ہدایات دیکھنے کو ملیں ان میں سے ایمرجنسی کو کال کرنے کے لیے ٹرپل ون (111) کی ہدایات بھی سکرین پر بار بار نمودار ہورہی تھیں۔اور ایک کونے میں ٹرپل ون کےسلوگن یا ماٹو پر درج تھا۔

Help Us, Help You

اس سلوگن /ماٹو پر بھی غور کریں تو اس کا تعلق حقوق و فرائض سے ہے۔ٹرپل ون ایمرجنسی والے عوام کو سمجھانا چاہتے ہیں کہ یہ درست ہے اور حقیقت ہے کہ آپ کی خدمت ہمارے فرائض میں شامل ہے۔آپ کے حقوق کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔لیکن آپ کا بھی فرض ہے کہ ہمارے ادارہ کے ساتھ تعاون کریں۔کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایمرجنسی کے جتنے بھی ادارے دنیا میں پائے جاتے ہیں اور وہ عوام الناس کی خدمت پر مامور ہیں۔ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری خدمت کریں۔ذرہ بھر کی کوتاہی ناقابلِ برداشت ہے۔اس لیے یوکے میں ایمرجنسی ٹرپل ون اپنے ماٹو میں اس حصہ کو شامل کرکے عوام الناس کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہی ہے کہ آپ بھی ہمارے ادارہ کے ساتھ تعاون کریں،ہماری مدد کریں۔ ہم تو ہمہ تن آپ کی خدمت پر مامور ہیں۔آپ کی خدمت آپکے ساتھ تعاون ہمارے فرائض میں شامل ہے۔

اس اصول کو روحانی و مذہبی جماعتوں میں بھی کار فرما رکھنا چاہیے۔جس طرح ہم اپنے گھروں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے اور ایک دوسرے کے معاون و مددگار رہتے بڑوں کی عزت کرتے ہیں، ان کا حکم مانتے ہیں۔ اس طرح جماعت بھی روحانی خاندان کی طرح ہے۔ جس کے اندر روحانی سربراہ بھی ہے۔ اور پھر ان کی نمائندگی میں جماعتی سطح پر بھی اور ذیلی تنظیموں کی سطح پر بھی عہدیداران کا نظام ہے۔ جن میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر بناکر ممد و معاون بنے رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم میں سے اگر ایک کسی کا حق ہے اور وہ دوسرے کے فرائض میں شامل ہے اور اگر کسی کا کوئی فرض ہے تو دوسرے کا حق ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جس کو حقوق و فرائض کے مضمون میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم میں سے ہر ایک کو اس عمیق مضمون کو سمجھ کر معاشرہ اور جماعت میں اپنے حقوق و فرائض کی ادائیگی کی توفیق دے آمین۔

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی ’’فرائض پہلے اور حقوق بعد میں‘‘ کے مضمون کو امسال جمعة الوداع کے خطبہ جمعہ فرمودہ 29؍ اپریل 2022ء میں یوں بیان فرمایا ہے۔
’’اگر ہم ایک رمضان کو دوسرے رمضان کے ساتھ نیکیاں کرتے ہوئے اور اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے، اپنے حق ادا کرتے ہوئے جو عبادتوں کے بھی حق ہیں اور لوگوں کے بھی حق ہیں سال کے باقی مہینے نہیں گزارتے تو ہم نے رمضان سے بھر پور فائدہ نہیں اُٹھایا۔‘‘

پھر عید الفطر 2؍ مئی 2022ء کے خطبہ میں فرماتے ہیں۔
’’اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان حقوق کی ادائیگی کی قرآن کریم میں بہت جگہ توجہ دلائی ہے۔ اگر ہم آج عید کے دن عید کرتے ہوئے ان حقوق و فرائض کی ادائیگی پر توجہ دیں کہ آئندہ ہم نے ان کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا ہے جن کا میں عمومی طور پر گزشتہ جمعوں کے خطبات میں بھی ذکر کرتا رہا ہوں تو ہم نے اپنے رمضان کے حصہ کو پالیا اور عید منانے کے مقصد کو بھی پانے والے ہوں گے۔‘‘

اس کے بعد حضور ایدہ اللہ نے حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف تفصیل سے توجہ دلاتے ہوئے صلہ رحمی میں والدین کے حقوق، ان کے ساتھ احسان کرنا، سگے رشتہ داروں، سسرالی بیوی کے رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں کے حقوق، ہمسائیوں سے حسن سلوک، اپنے ساتھ بیٹھنے والوں سے حسن سلوک، محروموں، کمزوروں سے پیار و محبت کا سلوک کرنے کی طرف نصیحت فرماتے ہوئے فرمایا: ’’یہ حقوق کی ادائیگی کا صحیح ادراک حاصل کرنا اور دنیا کو اسلام کی تعلیم کا صحیح طور پر بتانا، اس کا پتہ دینا اور خود اس پر عمل کرنا یہ تبلیغ کے لئے راستے کھولے گا اور دنیا کو بچانے کا بھی ذریعہ بنے گا۔‘‘

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

اعلانِ ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مئی 2022