• 14 مئی, 2025

تکالیف اور مصائب سے گھبرانا

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ، حضرت مصلح موعودؓ کے ذکر میں فرماتے ہیں۔
حضرت مسیح موعودؑ کی وفات اور اپنی حالت کا ذکر کرتے ہوئے آپ (مصلح موعودؓ) ایک جگہ فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام جب فوت ہوئے تو یہ سمجھا گیا کہ آپ اچانک فوت ہو گئے ہیں۔ لیکن مجھے پہلے سے اس کے متعلق کچھ ایسی باتیں معلوم ہو گئی تھیں جن سے معلوم ہوتا تھا کہ کوئی بڑا انقلاب آنے والا ہے۔ … فرماتے ہیں کہ جب حضرت صاحب فوت ہوئے اس وقت خدا تعالیٰ نے میرا دل نہایت مضبوط کر دیا اور فوراً میرا ذہن اس طرف منتقل ہوا کہ اب ہم پر بہت بڑی ذمہ داری آ پڑی ہے اور میں نے اسی وقت عہد کیا کہ الٰہی میں تیرے مسیح موعود کی لاش پر کھڑا ہو کر اقرار کرتا ہوں کہ خواہ اس کام کے کرنے کے لئے دنیا میں ایک بھی انسان نہ رہے پھر بھی میں کرتا رہوں گا۔ اس وقت مجھ میں ایک ایسی قوت آ گئی کہ میں اس کو بیان نہیں کر سکتا۔

(ماخوذ از خطاب جلسہ سالانہ 27دسمبر 1919ء، انوارالعلوم جلد4 صفحہ523-524)

پھر اس کی ایک جگہ ذرا تفصیل بیان کرتے ہوئے اور جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں کہ تکالیف اور مصائب سے گھبرانا نہیں چاہئے۔ فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام جب فوت ہوئے تو میں نے لوگوں کی طرف سے اس قسم کی آوازیں سنیں کہ آپ کی وفات بے وقت ہوئی ہے…میری عمر اُس وقت (جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے) انیس سال تھی۔ میں نے جب اس قسم کے فقرات سنے تو میں آپ کی لاش کے سرہانے جا کر کھڑا ہو گیا۔ میں نے خدا تعالیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے دعا کی کہ اے خدا یہ تیرا محبوب تھا۔ جب تک یہ زندہ رہا اس نے تیرے دین کے قیام کے لئے بے انتہا قربانیاں کیں۔ اب جبکہ تو نے اسے اپنے پاس بلا لیا ہے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس کی وفات بے وقت ہوئی ہے۔ ممکن ہے ایسا کہنے والوں یا ان کے باقی ساتھیوں کے لئے اس قسم کی باتیں ٹھوکر کا موجب ہوں اور جماعت کا شیرازہ بکھر جائے۔ اس لئے اے خدا! مَیں تجھ سے یہ عہد کرتا ہوں کہ اگر ساری جماعت بھی تیرے دین سے پھر جائے تو مَیں اس کے لئے اپنی جان لڑا دوں گا۔ اُس وقت مَیں نے سمجھ لیا تھا کہ یہ کام میں نے ہی کرنا ہے اور یہی ایک چیز تھی جس نے انیس سال کی عمر میں ہی میرے دل کے اندر ایک ایسی آگ بھر دی کہ میں نے اپنی ساری زندگی دین کی خدمت پر لگا دی اور باقی تمام مقاصد کو چھوڑ کر صرف یہی ایک مقصد اپنے سامنے رکھ لیا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جس کام کے لئے تشریف لائے تھے وہ اب مَیں نے ہی کرنا ہے۔ اور یہی سنّت ہے جس کو ہمیں اپنانا ہو گا۔… پس یہ عہد ہے جو ہمیں ہر ایک کو کرنے کی ضرورت ہے۔ آج جبکہ دنیا میں دہریت کا بڑا زور ہے ہمیں اس عہد کو نئے سرے سے کرنے کی ضرورت ہے اور پُرجوش طریقے سے نبھانے کی ضرورت ہے اور اپنے عملوں کو خدا تعالیٰ کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم شرک سے بھی دُور رہیں گے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مشن کی تکمیل کی بھی بھرپور کوشش کریں گے اور خدا تعالیٰ کے ساتھ جو ہم نے اس زمانے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کو لہرانے کا عہد کیا ہے اسے بھی پورا کریں گے ان شاء اللہ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 22؍مئی 2015ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس 43ویں مجلس شوریٰ جماعت UK

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ