• 11 جولائی, 2025

خلافت احمدیہ اور مسلمان

قدیم سے اللہ تعالیٰ کی سنت ہے جب سے اس نے انسانوں کو پیدا کیا ان کی تعلیم و تربیت اور اپنی واحدانیت کا درس دینے کے لئے انبیاء علیہم السلام معبوث کرتا چلا گیا اور جب نبوت کا سلسلہ منقطع ہوا تو اس کی تعلیم کو آگے پھیلانے کے لیے خلافت کا سلسلہ جاری فرمایا جیسا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلافت راشدہ کا دور قائم رہا۔ اسی طرح آج حضرت مسیح موعود ومہدئ معہود علیہ السلام کی خلافت کا سلسلہ جاری ہے۔ جو ان شاءاللہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔

آج دنیا کی آبادی میں مسلمان کڑوروں میں شمار ہوتے ہیں اس عددی کثرت کے ساتھ مسلمان کئی مملکتوں کے مالک ہیں۔ ان کے پاس دولت کے انبار ہیں ہمہ جہتی پیداوار کے وسائل کی ایسی فراوانی ہے جن کو کام میں لا کر وہ بڑے بڑے کام کر سکتے ہیں۔اس کے باوجود دنیا میں جس قدر بے وقعت آج مسلمان ہیں شاید ہی کوئی دوسری قوم ایسی بے وقعت ہوگی۔ آج تمام مغربی ممالک مسلمان ممالک کولڑو ارہے ہیں۔ دنیا کے کسی مسلمان کی جان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ دنیا کی سیاست ان کو اس طرح اِدھر سے اُدھر پھینک رہی ہے جس طرح راستے کا پتھر ہو۔ آج جس قدر مسلمان فرقہ بندیوں میں بٹ چکے ہیں تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ دنیا کی باقی قومیں کسی نہ کسی طرح جمع ہو جائیں گی لیکن اگر جمع نہ ہو سکیں گے تو وہ یہ مسلمان ہیں۔ حالانکہ جس قدر مضبوط اور مستحکم بنیاد اجتماع مسلمانوں کو حاصل ہے روئے زمین میں کسی دوسری قوم کو حاصل نہیں۔ سب ایک ہی دین کے پابند ہیں،سب ایک ہی رسول کی امت کہلاتے ہیں، ایک ہی آخری کتاب قرآن مجید جو سب کے لیے یکساں ضابطہٴ حیات ہے۔ لیکن اسلامی ریاستوں کی باہمی رقابتیں آپس کی غلط فہمیاں، انواع و اقسام کے معمولی تنازعات و اختلاف کی وجہ سے آج مسلمانوں کی اکثریت تنزل کا شکار ہے۔

آج جو تمام مسلم امہ میں ملّایت کا دور دورہ ہے جو لوگوں کو دین اسلام کی تعلیمات دینے کی بجائے لوگوں میں فرقہ واریت پیدا کر رہے ہیں۔ مسجدوں میں لوگوں کو حتی کہ بچوں کو ایک دوسرے کے مذہب کے بارے کے بارے میں غلط باتیں بتا کر ان کو اسلام کی حسین تعلیمات کے خلاف کر رہے ہیں۔

جیسا کہ حدیث مبارکہ میں صاف ظاہر ہوتا ہے

حضرت علیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے فرمایا عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ نام کے سوا اسلام کا کچھ باقی نہیں رہے گا۔ الفاظ کے سوا قرآن کا کچھ باقی نہیں رہے گا۔ اس زمانہ کے لوگوں کی مسجدیں بظاہر تو آباد نظر آئیں گی لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی۔ ان کے علماء آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں بد ترین مخلوق ہوں گے۔ ان میں سے فتنے اٹھیں گے اور ان میں ہی لوٹ جائیں گے یعنی تمام خرابیوں کا وہی سرچشمہ ہوں گے۔

(مشکوة کتاب العلم الفصل الثالث صفحہ38، کنزالعمال4 صفحہ43)

آج بعینہ یہی حالت ہے مسلمان علماء کی اور ان کے زیر سایہ تربیت پانے والے مسلمانوں کی جو آج تک اس مہدی معہود کے انتظار میں بیٹھے ہیں جن کی آمد ٹھیک آنحضو رؐکی حدیث کے مطابق چودہویں صدی کے ابتدائی حصہ میں ہوئی نیز فرمایا امت میں ایک ایسا دور آئے گا کہ دین میں بگاڑ آ جائے گا جسے مہدی کے سوا کوئی اور دور نہ کر سکے گا۔

(ینابیع المودة جز2 صفحہ83)

ایک اور حدیث ہے جس میں حضورؐ نے فرمایا:
امام مہدی آخری زمانہ میں دین کو اس طرح قائم کرے گا جس طرح میں ابتدائی زمانہ میں اسے قائم کر رہا ہوں۔

(ینابیع المودة جز3 صفحہ165)

ان احادیث سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو نہیں چھوڑا مگر مسلمانوں نے خدا تعالیٰ کی تعلیم کو بھلا دیا اور آج تک یہ لوگ اس مسیح موعود کا انتظار کر رہے ہیں جس کو مدت ہوئی سر زمین قادیان میں آئے ہوئے اور اپنی تعلیمات کو مکمل کر کے اپنی ذمہ داریاں اپنے جانشینوں کے حوالے کر کے اپنے مولی کے حضور روانہ ہوئے۔ اور حضور اقد سؑ کی وفات کے بعد خلافت علی منہاج النبوة قائم ہوئی جس کا سلسلہ قیامت تک چلتا رہے گا۔ اور مومنین کی جماعت کا خوف امن میں بدلتا رہے گا۔ جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں سورة النور: 56 میں فرمایا

وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسۡتَخۡلِفَنَّہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ کَمَا اسۡتَخۡلَفَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ۪ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمۡ دِیۡنَہُمُ الَّذِی ارۡتَضٰی لَہُمۡ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ خَوۡفِہِمۡ اَمۡنًا

(النور: 56)

تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لئے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لئے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔

آج جو مسلمانوں کی حالت ہے وہ ہم سب کے سامنے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ روز بروز ان کی حالت بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے سب فرقے آپس میں ہی لڑ رہے ہیں۔ سب یہ مانتے ہیں کہ خلافت ہی امن و سلامتی کا رستہ ہے لیکن مسلمانوں کے نام نہاد علماء احمدیت کو سچا سمجھنے کو تیار ہی نہیں، لیکن جو سعید روحیں ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اپنے پیارے امام کی جماعت میں شامل کرتا جا رہا ہے اور لوگ جوق در جوق جماعت احمدیہ میں شامل ہو کر خلیفہ وقت کے ہاتھوں پر بیعت کرتے جا رہے ہیں اور تمام عالم اسلام حضور اقدسؑ کے اس الہام کو اس شان سے پورا ہوتے دیکھ رہے ہیں کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’یقینا یاد رکھو یہ سلسلہ اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے قائم کیا ہے اگر یہ سلسلہ قائم نہ ہوتا، تو دنیا میں نصرانیت پھیل جاتی اور خدائے وحدہ لا شریک کی توحید قائم نہ رہتی۔ یا یہ مسلمان ہوتے جو اپنے نا پاک اور جھوٹے عقیدوں کے ساتھ نصرانیت کو مدد دیتے ہیں اور ان کے معبود اور خدا بنائے ہوئے مسیح کے لیے میدان خالی کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ اب کسی ہاتھ اور طاقت سے نابود نہ ہوگا۔ یہ ضرور بڑھے گا اور پھولے گا اور خدا کی بڑی بڑی برکتیں اور فضل اس پر ہوں گے۔ جب تمہیں خدا کے زندہ اور اور مبارک وعدہ ہر روز ملتے ہیں اور وہ تسلی دیتا ہے کہ میں تمہارے ساتھ ہوں اور تمہاری دعوت زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا پھر ہم کسی کی تحقیر اور گالی گلوچ پر کیوں مضطرب ہوں۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ213 ایڈیشن 1988ء)

فرمایا: ’’غرض اللہ تعالیٰ نے اس جماعت کو اسی لیے قائم کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور عزت کو دوبارہ قائم کریں۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ65 ایڈیشن 1988ء)

جب حضرت مسیح موعو دؑکا زمانہ وصال کا وقت قریب آ رہا تھا تو انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے الہاماًیہ بات بتا دی گئی تھی کہ اب تمہاری وفات کا وقت قریب ہے۔ لہذا انہوں نے اپنی کتاب الوصیت میں 1905ء کو اپنی جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
’’سو اے عزیزو! جب کہ قدیم سے سُنّت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قُدرتیں دِکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دِکھلاوے سو اب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے۔ اس لئے تم میری اس بات سے جو مَیں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اُس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا اور وہ دوسری قدرت نہیں آ سکتی جب تک مَیں نہ جاؤں۔ لیکن مَیں جب جاؤں گا تو پھر خدا اُس دوسری قدرت کو تمہارے لئے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی۔‘‘

(الوصیت، روحانی خزائن جلد20 صفحہ305)

حضور اقدسؑ نے مزید فرمایا ’’مَیں خدا کی ایک مجسّم قدرت ہوں۔ اور میرے بعد بعض اور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہر ہوں گے۔ سو تم خدا کی قدرتِ ثانی کے انتظار میں اکٹھے ہو کر دُعا کرتے رہو۔ اور چاہیے کہ ہر ایک صالحین کی جماعت ہر ایک ملک میں اکٹھے ہو کر دُعا میں لگے رہیں تا دوسری قدرت آسمان سے نازل ہو اور تمہیں دکھاوے کہ تمہارا خدا ایسا قادر خدا ہے۔ اپنی موت کو قریب سمجھو تم نہیں جانتے کہ کس وقت وہ گھڑی آجائے گی۔‘‘

(الوصیت، روحانی خزائن جلد20 صفحہ306)

پھر 26 مئی 1908ء کا وہ افسوس ناک دن آیا جس میں زمانے کے مسیح آخر الزماں کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملی اس وقت کے غیر از جماعت تمام مسلم امہ خوشیاں منا رہے تھے کہ اب یہ جماعت ختم ہو جائے گی مگر اللہ کے نبی حضرت محمد مصطفی ؐ کی وہ حدیث کہ آخری زمانے میں خلافت علی منہاج النبوة قائم ہوگی اور امام آخر الزماں کی وہ بات بھی پوری ہوئی کہ میرے بعد قدرت ثانیہ آئے گی حضور کی وفات کے دوسرے دن 27 مئی 1908ء کو تمام احمدی احباب بالاتفاق حضرت حاجی مولانا نور الدین صاحبؓ کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے پہلے خلیفہ اور جانشین کے طور پر منتخب کر کے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔

یہ تھا جماعت احمدیہ کا پہلا اجماع جو حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے معاًبعد عمل میں آیا۔ اللہ جل شانہ نے جماعت کے خوف کی حالت کو امن میں بدلا اور آج تک بدل رہا ہے۔ جیسے ہی جماعت احمدیہ کے ایک خلیفہ کا انتقال ہوتا اللہ تعالیٰ دوسرے خلیفہ کو مقرر فرما دیتا اور تمام دنیا بھر کے مسلمانوں کو دعوت دیتا کہ آؤ اور اس الٰہی جماعت میں شامل ہو جاؤ جس کی بنیاد خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی مگر آج بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے مسیح کے انتظار میں بیٹھی ہے۔

دوسری طرف جماعت احمدیہ کا یہ قافلہ اپنے پانچویں خلیفہ کی زیر قیادت ترقیوں کے منازل طے کر رہا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر خلیفہ کے دور خلافت میں جماعت کو ترقی حاصل ہوئی۔ مختلف تنظیموں کا قیام، دینی مدارس کا قیام، اسکول کالجز،ہسپتال کا قیام ہوا۔ آج دنیا کے 213 سے زائد ممالک میں پھیلی ہوئی جماعت احمدیہ کی برکات کی زندہ گواہ ہے۔ دنیا کی مختلف زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم کی اشاعت کا کام جاری ہے۔ آج دنیا کے 213 ممالک میں ہر شہر اور ہر بستی میں احمدیہ مساجد کا جال بچھا ہوا ہے اور نئی تعمیر کا کام بھی مسلسل جاری ہے۔ اور پھر جماعت میں ایسا بھرپور مالی نظام اور سسٹم جاری ہے جس کی دنیا کے تمام مالی نظاموں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

آج دنیا بھر میں صرف احمدی احباب ہی نہیں دنیا بھر کے مسلمان بھی جماعت احمدیہ کا ٹی وی چینل ایم ٹی اے دیکھتے ہیں۔ اگر مسلمانوں کی آنکھیں کھلی ہوتیں اور علماء اسلام قدرت کے اشاروں کو سمجھنے کی کوشش کرتے تو وہ یہ بات جان لیتے کہ جماعت احمدیہ ہی خدا تعالیٰ کی واحد سچی جماعت ہے اور جس خلافت کے قیام کی وہ باتیں کرتے ہیں خلافت احمدیہ ہی ہے جو خدا کی قائم کردہ ہے جس کا سلسلہ نہ پہلے ختم ہوا ہے نہ کبھی ہوگا یہ خدا اور اس کے نبی اور اس کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعو دؑ کا وعدہ ہے۔

آج خلافت احمدیہ کو قائم ہوئے 100 سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے۔ تمام احباب جماعت بیک وقت حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات سنتی ہے اور ان کے ایک حکم پر اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔

جماعت احمدیہ کا یہ عملی کام دنیا بھر کے ہر مسلمان کو دعوت فکر دے رہا ہے کہ آؤ اور اس روحانی سفر میں شامل ہو جاؤ، آؤ اور جماعت احمدیہ کے ساتھ مل کر حضرت محمد مصطفی ؐ کے دین کا جھنڈا دنیا میں لہراؤ۔ کب تک تم اپنے علماء کی باتوں پر کان دھرتے چلے جاؤ گے اور نقصان پر نقصان اٹھاتے جاؤ گے۔ حالات زمانہ سے سبق سیکھو، وقت کے امام کو پہچانو اس کی قدر کرو۔ دنیا تیزی سے تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے ان تغیرات پر نظر کرو جو دنیا میں بڑی تیزی کے ساتھ رونما ہو رہے ہیں اور زبان حال سے آواز دے رہے ہیں کہ

؎ اِسْمَعُوْاصَوْتَ السَّمَاء جَاءَالمَسِیْح جَاءَالمَسِیْح

اب تم کو خلافت احمدیہ کی طرف ہی رجوع کرنا ہو گا۔ اسی کے دامن سے وابستہ ہو کر روئے زمین پر اسلام اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا نہایت درجہ کامیابی و کامرانی کے ساتھ اکناف عالم میں لہرایا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے امام کا سایہ تا دیر ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے اور دنیا بھر کے احمدیوں کو خلافت سے پختہ تعلق قائم کرنے والا بنائے اور دشمنوں کے شر سے خلافت احمدیہ کو بچائے رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔

ہے عرفان اسلام ہر سمت جاری
فلق گیر ہے اب صدائے خلافت
زمانے کی رفتار یہ کہہ رہی ہے
بقا عدل کی ہے بقائے خلافت

(ڈاکٹر نجم السحر صدیقی۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس 43ویں مجلس شوریٰ جماعت UK

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ