• 10 مئی, 2025

ایڈیٹر کے نام خط

•مکرم ذیشان محمود۔ مبلغ سلسلہ سیرالیون لکھتے ہیں۔
6مئی 2022ء کے شمارہ میں محترمہ امۃ الباری ناصر کا پانی والا مضمون پڑھا۔ مضمون سے کئی یادیں تازہ ہوئیں۔ کراچی، ربوہ پھر سیرالیون پانی کی عدم دستیابی کا تینوں جگہ سامنا رہا۔ کراچی میں دور دور سے پانی بھر کر لانے اور پانی کے ٹینکرز پر گزارا ہوتا رہاہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے جس حوالے کا ذکر ہوا وہ یکم جنوری 1999ء کا ہے۔

’’یہ جو فضول خرچی ہے اس کے متعلق میں ضمنا ًیہ نصیحت کرنا چاہتا ہوں۔ رمضان کا مہینہ ہے۔ غریبوں کو کھانا کھلانے کے دن ہیں۔ کھانے میں بھی انسان بہت سی فضول خرچیاں کر تا ہے اور سب سے زیادہ فضول خرچی وہ نہیں کہ اچھا کھانا کھائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اچھے کھانے اپنے بندوں ہی کی خاطر پیدا کئے ہیں۔ فضول خرچی میں یہ سمجھتا ہوں کہ اچھا کھانا ہو یا برا کھانا ہو، بچا ہوا چھوڑ دے اور وہ ڈسٹ بن Dust Bin میں چلا جائے۔ خصوصاً امریکہ اور انگلستان اور مغربی ممالک میں جتنے بھی امیر ممالک ہیں ان میں یہ عادت ہے۔ اور ان کے بچوں میں بھی یہ عادت ہے۔ میرا تو گھر میں ہر وقت یہ کام رہتا ہے کہ سمیٹتارہتا ہوں ان کی پلیٹیں اور بچا ہوا خود کھا جاؤں تا کہ ڈسٹ بن میں نہ پھینکنا پڑے۔ لیکن آج کل ڈائٹنگ پر بھی ہوں آخر کہاں تک کھا سکتا ہوں۔ پھر میں کچھ فریزر میں بچالیتا ہوں۔ سارا بچا ہوا سمیٹ کر جہاں تک میری نظر پڑتی ہے اس کو فریزر میں بچا تار ہتا ہوں تا کہ یہ کھالوں اور اس طرح فضول خرچی نہ ہو۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جو فضول خرچی نہ کرنے کی نصیحت فرمائی ہے یہ بھی۔ فضول خرچی ہے جو یادرکھیں انگلستان کے بچوں کو بہت بیہودہ عادت ہے اس فضول خرچی کی۔ کھاتے ہیں جو پسند آیا، باقی چھوڑ کے پھینک دیا۔ جہاں تک پلیٹ میں کھانا ڈالنے کا تعلق ہے بچوں کو یہ نصیحت کرنی چاہئے اتنا ہی ڈالیں جتناوہ ختم کر سکتے ہوں اور اس سے زیادہ نہ ڈالیں اور اگر زیادہ ڈال لیں تو پھر کھانا ہی پڑے گا، ختم کرنا ہو گا اس کو۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی یہ سنت تھی جتنا پلیٹ میں ڈالتے تھے اس پلیٹ کو خالی کر دیا کرتے تھے اور اس کی نصیحت فرماتے تھے۔ تو اپنے سامنے کھانے کے برتنوں میں، پلیٹوں میں اتناہی | ڈالیں جو ضرورت ہے اور پھر ضائع نہ کر یں۔ ضیاع کو اگر آپ ختم کر دیں اور یہ نیا نظام انگلستان میں لوگوں کو سکھاد یں توانگلستان میں جو فضول خرچی ہوتی ہے، وہ جو بچت ہو گی اس سے بہت سے غریب ممالک کے پیٹ بھر سکتے ہیں۔ یہ نہیں آپ لوگ سوچ سکتے۔ اور انگلستان میں جو گندے پانی کی مصیبت ہے یہ بھی اسی فضول خرچی کی عادت کی وجہ سے ہے۔ اب میں اپنے گھر کی بات بتارہا ہوں، غسل خانے کی بات مگر اتنی بتاؤں گا جو آپ کی بھلائی کے لئے بتانی ضروری ہے۔ میں کبھی بھی شاور (Shower) کھول کر غافل نہیں ہو تا کہ چلتی رہے اب بے شک اور پھر نہاؤں اور جب تک میں فارغ نہ ہو جاؤں شاور کھلی رہے۔ ہر دفعہ جب شاور کو بدن پر استعمال کر تا ہوں ضرور بند کر تا ہوں پھر، اور بند کرنے کے بعد بدن کو تیار کیا، نہانے کے لئے جو بھی ضرورتیں ہیں وہ پوری کیں پھر شاور کے سامنے آگئے۔ اور اگر گرم پانی میں خرابی کے خطرے کے پیش نظر شاور کھلی رکھی جائے تو شاور سے پہلے پہلے میں ساری تیاری کر لیتا ہوں تاکہ جب شاور شروع ہو جائے تو پھر مسلسل اس کا جائز اور صحیح استعمال ہو۔ جتنا پانی میں بچاتا ہوں انگلستان کا اگر سارے انگلستان والے بچانا شروع کر دیں تو پانی کی مصیبت ہی حل ہو جائے۔

اب یہ جو گندہ پانی پلاتے ہیں آپ کو وہ بد روؤں سے نکال نکال کر مصفا کرتے ہیں اور پتہ نہیں کیا کیا اس میں دوائیاں ڈالتے ہیں، اللہ ہی رحم کرے۔ میں نے تو جب سے اس نظام کے متعلق معلومات حاصل کی ہیں یہ پانی پینا ہی چھوڑ دیا ہے۔ وہ بو تلیں ہمارے گھر میں استعمال ہوتی ہیں خرچ تھوڑا سا زیادہ ہے مگر یہ تو پتہ ہے جو اللہ نے پاک رزق دیا تھاوہی ہے یہ، انسان کا گند ملا ہوا رزق نہیں ہے۔ تو آسان ترکیب ہے۔اس کو اپنے گردو پیش میں عام کر میں یہ بھی تو صدقہ ہے رمضان کا۔ رمضان کے صدقے میں اس کو داخل کر یں۔سارے احمدی یہ جھنڈا اٹھالیں کہ ویسٹ (Waste) نہ کرو ویسٹ (Waste) نہ کرو، اور یہ ویسٹ (Waste) جو ہے، ضیاع، یہ امریکہ میں اتنا زیادہ ہے کہ تمام دنیا کے غریب ممالک امریکہ کا ضیاع بچانے کے نتیجے میں پل سکتے ہیں۔

خوراک کی کمی انسان کا بنایا ہوامسئلہ ہے، اللہ کا بنایا ہوا نہیں ہے۔ انسان کی خساستیں ایک طرف اور اس کی فضول خرچیاں دوسری طرف۔ ان دونوں کے درمیان یہ خوراک کے مسائل ہیں۔ جہاں دل کھول کر خوراک غریبوں کو دینی چاہئے وہاں ہاتھ روک لیتے ہیں۔ جہاں اپنے اوپر بچت سے خرچ کرنی چاہئے وہاں ہاتھ کھول دیتے ہیں۔ اور ان دونوں کے درمیان میں بنی نوع انسان مارے جارہے ہیں۔ تمام بنی نوع انسان کے بھوکے ان مصیبتوں کا شکار ہیں۔ تو ہمیں ہر رمضان میں ایک مہم چلانی چاہئے جو نیکی اور خیرات کو عام کرنے کی مہم ہو۔ اس رمضان مبارک میں یہ مہم بھی چلائیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس کا فیض پہنچائے۔‘‘

(الفضل انٹر نیشنل 19 فروری 1999ء صفحہ7)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس 43ویں مجلس شوریٰ جماعت UK

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ