• 28 اپریل, 2024

فحشاء کے قریب بھی نہ جاؤ، نہ ظاہری فحشاء اور بے حیائیوں کے، نہ چھپی ہوئی بے حیائیوں کے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
بہرحال چوتھی بات جو بیان کی گئی وہ یہ ہے کہ وَلَا تَقْرَبُوْا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ (الانعام: 152) اور فحشاء کے قریب بھی نہ جاؤ، نہ ظاہری فحشاء اور بے حیائیوں کے، نہ چھپی ہوئی بے حیائیوں کے۔ اس ایک حکم میں مختلف قسم کی بے حیائیوں اور برائیوں سے روکا گیا ہے۔ اَلْفَوَاحِشَ کے مختلف معنی ہیں۔ اس کے معنی زنا بھی ہیں۔ اس کے معنی زیادتیوں میں بڑھنے کے بھی ہیں۔ اس کے معنی اخلاق سے گری ہوئی اور اخلاق کو پامال کرنے والی حرکات کے بھی ہیں۔ اس کے معنی قبیح گناہ اور شیطانی حرکتوں کے بھی ہیں۔ ہر بری بات کہنے اور کرنے کے بھی ہیں۔ اس کے معنی بہت بخیل ہونے کے بھی ہیں۔ پس اس حکم میں ذاتی اور معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کیا گیا ہے، یا وہ باتیں جن سے گھر، ماحول اور معاشرے میں بے حیائیاں پھیلتی ہیں اُن کا سدّ باب کیا گیا ہے۔

اگر زنا کے حوالے سے اس کی بات کریں تو یہ ایک ایسا گناہ ہے جس کی قرآنِ کریم میں دوسری جگہ پر معین سزا بھی ہے۔ بہر حال یہ ایک ایسا گناہ اور بے حیائی ہے جس میں ملوّث انسان اگر شادی شدہ ہے تو اپنے بیوی بچوں کے حقوق بھول جاتا ہے۔ اس کو اس بے حیائی میں پڑ کرخیال ہی نہیں رہتا کہ میرے کیا حقوق ہیں۔ اگر عورت ہے تو اپنے بچوں اور خاوند کے حق اور ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہی ہوتی، اُن کو بھول جاتی ہے۔ اگر غیرشادی شدہ ہے تو معاشرے میں غلاظت اور بے حیائی پھیلانے کا مرتکب ہے۔ غلط وعدے کر کے بعض لوگ ناجائز طور پر تعلقات قائم کرتے ہیں اور جب گھریلو اور خاندانی دباؤ یا معاشرے کے دباؤ یا خود جھوٹے وعدے کی وجہ سے وہ تعلقات بیچ میں ٹوٹ جاتے ہیں تو مَردوں کو تو زیادہ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہمارا معاشرہ خاص طور پر جو ایشین معاشرہ ہے، وہ مَردوں کی زیادہ پردہ پوشی کرتا ہے لیکن عورت کی زندگی برباد ہو جاتی ہیں۔ اور اس کی مثالیں اخباروں میں عام آتی ہیں۔ اور پھر ایسے تعلقات کی وجہ سے اولاد ہو جائے تو پھر ایسے لوگ جو ہیں وہ اولاد کو اُس کے حق سے محروم کر کے قتل اولاد کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں۔ یا ایسی اولاد قتلِ اولاد کے زُمرہ میں آ جاتی ہے۔

یہاں ان ممالک میں تو اگر پتہ چل جائے تو قانون کچھ نہ کچھ حقوق دلانے کی کوشش کرتا ہے اور دلواتا ہے لیکن بہت سے ایسے ہیں جو اولاد کو عملاً قتل کر دیتے ہیں۔ اور غریب ملکوں میں تو کوئی حق بھی نہیں ہے۔ اگرکوئی امیر آدمی ہے اور یہ بے حیائی اور فحاشی کے مرتکب ہوتے ہیں تو پھر کوئی قانون اُسے نہیں پوچھے گا۔ ابھی دو دن پہلے ہی پاکستان کے حوالے سے اخبار میں یہ خبر تھی کہ اس طرح کسی کے ہاں ناجائز بچہ پیدا ہوا اور پھر الٹا پولیس نے اُس غریب عورت پر مقدمہ قائم کیا اور مرد کو کچھ نہیں کہا گیا کیونکہ وہ صاحبِ حیثیت تھا۔ یہ تو اِکّا دُکّا واقعات ہیں جو باہر نکل آتے ہیں۔ یہ پتہ نہیں کہ کتنے ایسے واقعات ہیں جنہوں نے کئی خاندانوں کو برباد کر دیا ہے۔ پس یہ خدا تعالیٰ کے حکموں سے دُوری کی وجہ سے ہے۔ غیروں کو ہم کیا کہیں، خود مسلمان کہلانے والے اور اسلامی قوانین کا نعرہ لگانے والے ملکوں کا یہ حال ہے کہ وہاں اس قسم کی بے حیائیاں ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان فواحش کے قریب بھی نہ جاؤ۔ یعنی ایسی تمام باتیں جو فحشاء کی طرف مائل کرتی ہیں اُن سے رُکو۔ اس زمانے میں تو اس کے مختلف قسم کے ذریعے نکل آئے ہیں۔ اس زمانے میں انٹرنیٹ ہے، اس پر بیہودہ فلمیں آ جاتی ہیں، ویب سائٹس پر، ٹی وی پر بیہودہ فلمیں ہیں، بیہودہ اور لغو قسم کے رسالے ہیں، ان بیہودہ رسالوں کے بارے میں جو پورنوگرافی وغیرہ کہلاتے ہیں اب یہاں بھی آواز اُٹھنے لگ گئی ہے کہ ایسے رسالوں کو سٹالوں اور دکانوں پر کھلے عام نہ رکھا جائے کیونکہ بچوں کے اخلاق پر بھی بُرا اثر پڑ رہا ہے۔ ان کو تو آج یہ خیال آیا ہے لیکن قرآنِ کریم نے چودہ سو سال پہلے یہ حکم دیا کہ یہ سب بے حیائیاں ہیں، ان کے قریب بھی نہ پھٹکو۔ یہ تمہیں بے حیا بنا دیں گی۔ تمہیں خدا سے دور کر دیں گی، دین سے دور کر دیں گی بلکہ قانون توڑنے والا بھی بنا دیں گی۔ اسلام صرف ظاہری بے حیائیوں سے نہیں روکتا بلکہ چھپی ہوئی بے حیائیوں سے بھی روکتا ہے۔ اور پردے کا جو حکم ہے وہ بھی اسی لئے ہے کہ پردے اور حیا دار لباس کی وجہ سے ایک کھلے عام تعلق اور بے تکلفی میں جو لڑکے اور لڑکی میں پیدا ہو جاتی ہے، ایک روک پیدا ہو گی۔ اسلام بائبل کی طرح یہ نہیں کہتا کہ تم عورت کو بری نظر سے نہ دیکھو بلکہ کہتا ہے کہ نظریں پڑیں گی تو قربت بھی ہو گی اور پھر بے حیائی بھی پیدا ہو گی۔ اچھے برے کی تمیز ختم ہو گی اور پھر ایسے کھلے عام میل جول سے جب اس طرح لڑکا اور لڑکی، مرد اور عورت بیٹھے ہوں گے تو اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق تیسرا تم میں شیطان ہو گا۔

(سنن الترمذی کتاب الرضاع باب ما جاء فی کراھیۃ الدخول علی المغیبات حدیث نمبر117)

یہ جو انٹرنیٹ وغیرہ کی میں نے مثال دی ہے، اس میں فیس بک (Facebook) اور سکائپ (Skype) وغیرہ سے جو چیٹ (Chat) وغیرہ کرتے ہیں، یہ شامل ہے۔ کئی گھر اس سے میں نے ٹوٹتے دیکھے ہیں۔ بڑے افسوس سے مَیں کہوں گا کہ ہمارے احمدیوں میں بھی اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں۔ پس خدا تعالیٰ کے اس حکم کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہئے کہ فحشاء کے قریب بھی نہیں پھٹکنا کیونکہ شیطان پھر تمہیں اپنے قبضے میں کر لے گا۔

(خطبہ جمعہ 2؍اگست 2013 بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

جلسہ یوم خلافت جماعت احمدیہ لٹویا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جون 2022