• 29 اپریل, 2024

فحشاء پر اگر اصرار نہ ہو اور اللہ تعالیٰ کا خوف ہو تو خدا تعالیٰ بخش دیتا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس یہ قرآنِ کریم کے حکم کی خوبصورتی ہے کہ یہ نہیں کہ نظر اُٹھا کے نہیں دیکھنا، اور نہ نظریں ملانی ہیں بلکہ نظروں کو ہمیشہ نیچے رکھنا ہے اور یہ حکم مرد اور عورت دونوں کو ہے کہ اپنی نظریں نیچی رکھو۔ اور پھر جب نظریں نیچی ہوں گی تو پھر ظاہر ہے یہ نتیجہ بھی نکلے گا کہ جو آزادانہ میل جول ہے اُس میں بھی روک پیدا ہو گی۔ پھر یہ بھی ہے کہ فحشاء کو نہیں دیکھنا، تو جو بیہودہ اور لغو اور فحش فلمیں ہیں، جو وہ دیکھتے ہیں اُن سے بھی روک پیدا ہو گی۔ پھر یہ بھی ہے کہ ایسے لوگوں میں نہیں اُٹھنا بیٹھنا جو آزادی کے نام پر اس قسم کی باتوں میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اپنے قصے اور کہانیاں سناتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس طرف راغب کر رہے ہوتے ہیں۔ نہ ہی سکائپ (Skype) اور فیس بُک (Facebook) وغیرہ پر مرد اور عورت نے ایک دوسرے سے بات چیت کرنی ہے، ایک دوسرے کی شکلیں دیکھنی ہیں، نہ ہی ان چیزوں کو ایک دوسرے سے تعلقات کا ذریعہ بنانا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے سب ظاہر یا چھپی ہوئی فحشاء ہیں جن کا نتیجہ یہ ہو گا کہ تم اپنے جذبات کی رَو میں زیادہ بَہ جاؤ گے، تمہاری عقل اور سوچ ختم ہو جائے گی اور انجامکار اللہ تعالیٰ کے حکم کو توڑ کر اُس کی ناراضگی کا موجب بن جاؤ گے۔

پھر آجکل کے زمانے میں ایک ایسی بے حیائی کو ہوا دی جا رہی ہے جو فطرت کے نہ صرف خلاف ہے بلکہ جس کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے ایک قوم کو تباہ کر دیا تھا۔ حکومتیں اب ایک ہی جنس کی شادی کے قانون بنا رہی ہیں۔ یعنی فحشاء کو ہوا دینے اور پھیلانے کی حکومتی سطح پر کوشش کی جا رہی ہے اور قانون بنائے جا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ حکومتوں کے سربراہ وزیر اعظم یہ کہتے ہیں کہ ہم چاہیں گے کہ اب تمام دنیا میں ہم جنسوں کی شادی کا قانون بنے اور ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم اس بارے میں دنیا میں کوشش کریں گے۔ ایک وزیراعظم کی طرف سے اس طرح کا بیان آیا تھا۔ اگر یہ سچ ہے تو پھر خدا تعالیٰ کی پکڑ کو آواز دے رہے ہیں۔ پھر ایک ملک کے بڑے پادری ہیں جو غالباً ساؤتھ افریقہ کے ہیں۔ حالانکہ افریقن اب تک یہی کہتے رہے ہیں کہ اس قسم کی غیر فطری شادیاں جو ہیں وہ نہیں ہونی چاہئیں اور یہ قانون نہیں بننے چاہئیں۔ اور پھر یہ پادری صاحب جو بائبل پڑھنے والے، اُس کا پرچار کرنے والے، اُس کی تعلیم دینے والے ہیں، جس میں خود یہ لکھا ہوا ہے کہ اس کی وجہ سے قوم تباہ ہوئی۔ وہ فرماتے ہیں کہ اگر ایسے شادی کرنے والے جوڑے جنت میں نہیں جائیں گے تو پھر میں جہنم میں جانا پسند کروں گا۔ تو یہ ان کا حال ہو چکا ہے۔

یہ آجکل کی دنیا میں فحاشی کی انتہا ہو چکی ہے۔ پس یاد رکھیں کہ یہ جو فحاشی ہے، اگر اسی طرح سرِ عام پھیلتی رہی اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی طرف دنیا نے رُخ نہ کیا، اس کی طرف توجہ نہ کی تو پھر یہ قومیں بھی اپنے انجام کو دیکھ لیں گی۔ یہ اس دنیا کو بھی یقینا جہنم بنائے گی اور آخرت میں اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ اُس نے کیا سلوک کرنا ہے۔ بلکہ اب جو میڈیکل ریسرچ ہے اُس میں واضح طور پر یہ کہا جانے لگا ہے کہ ایڈز کا مرض ایسے لوگوں میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے جو مَردوں مَردوں اور عورتوں عورتوں کی شادیوں کے بھیانک جرم میں مبتلا ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے سزا دینے کے طریقے مختلف ہیں۔ ضروری نہیں کہ اگر ایک قوم کو پتھروں کی بارش برسا کر سزا دی تھی تو ہر قوم کو اسی طرح سزا دی جائے۔ HIV یا ایڈز کی یہ بیماری ایسی ہے جو دردناک اور خوفناک انجام تک لے جاتی ہے۔

پس جس تیزی سے دنیا میں فحاشی پھیلائی جا رہی ہے، ایک احمدی کا کام ہے کہ اُس سے بڑھ کراپنے خدا سے تعلق پیدا کر کے اپنے آپ کو اور دنیا کو اس تباہی کے خوفناک انجام سے بچانے کی کوشش کرے۔ یہ دنیا دار تو اپنے آپ کو تباہ کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔ دنیا دار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ایک ایسے طبقہ کو خوش کرنے کے لئے جو خدا تعالیٰ کے قانون کو توڑ رہا ہے، پوری دنیا کو فحشاء میں مبتلا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جس کا انجام پھر تباہی ہے۔ ان لوگوں کی ہمدردی کے لئے ہمیں انہیں بتانے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ بہت رحم کرنے والا اور گناہ معاف کرنے والا بھی ہے، اُس نے مغفرت کا راستہ کھلا رکھا ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ وَالَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً اَوۡ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسۡتَغۡفَرُوۡا لِذُنُوۡبِہِمۡ ۪ وَمَنۡ یَّغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللّٰہُ (آل عمران: 136)کہ اور وہ لوگ جو کسی بے حیائی کے مرتب ہوں یا اپنی جانوں پر ظلم کریں، پھر اللہ کو یاد کریں اور اپنے گناہوں کی معافی چاہیں۔ اور اللہ کے سوا کوئی بخش نہیں سکتا۔

(خطبہ جمعہ 2؍اگست 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

This week with Huzur (20 مئی 2022ء)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جون 2022