• 9 جولائی, 2025

حضرت چوہدری اللہ دین جہلمیؓ

حضرت چوہدری اللہ دین جہلمیؓ
(صحابی حضرت مسیح موعودؑ)

حضرت چوہدری اللہ دین ابن چوہدری قطب الدین حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے 1903ء کےسفرِ جہلم کے دوران آپ کے دستِ مبارک پر بیعت کرکے سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔ آپ کے ساتھ گھر کےتمام افرادِ خانہ (مرد عورتوں اور بچوں) نے بھی بیعت کی۔آپ احمدی ہونے سے پہلے بھی نہایت دین دار اور عبادت گذار تھے۔ آپ کا تعلق فرقہ اہل حدیث سے تھا۔ دین سیکھنے اور سکھانے کا آپ کو خاص شغف و شوق تھا۔جہلم میں احمدیت کی آبیاری حضرت مولوی برہان الدینؓ صاحب اور ان کے ہونہار بیٹے حضرت مولوی عبدالمغنیؓ صاحب کی مرہونِ منت ہے۔ یہ دونوں بزرگ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پہلے تین سو تیرہ اصحاب میں شامل ہیں (روحانی خزائن جلد نمبر11 صفحہ326 پر مولوی برہان الدین کا لسٹ میں 84 واں نمبر ہے اور مولوی عبدالمغنی کا 190 نمبر ہے)۔ ان دونوں بزرگان کے ساتھ نیا محلہ کے ایک بزرگ چوہدری اللہ دین صاحب کا ذکرکرنا ضروری ہے جو 1895ء میں تقریباً 33 سال کی عمر ضلع گوجرانوالہ کی تحصیل وزیرآباد سے جہلم شہر میں آباد ہوئے۔ موجودہ بیت الحمد کے پاس ایک بڑا گھر تعمیر کیا۔ یہ گھر بہت دیر تک جہلم شہر میں بڑے گھر کے طور پر جانا جاتا رہا۔ جہلم آتے ہی چوہدری اللہ دین صاحب کی ملاقات مولوی برہان الدین صاحب اور عبد المغنی صاحب سے ہوئی اور یہ ملاقات گہری دوستی میں تبدیل ہوگئی۔ وزیر آباد میں آپ زمیندارہ کرتے تھے۔ جہلم میں آنے کے بعد ٹمبر کا کاروبار شروع کر دیا۔ اس زمانے میں جہلم شہر برصغیر ہند میں ٹمبر کی ایک بڑی مارکیٹ تھی اور دریائے جہلم لکڑی کی ترسیل کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ آپ موجودہ آزاد کشمیر میں لکڑی کے ٹھیکے لیتے اور دریائے جہلم کے ذریعے اس کی ترسیل کرواتے۔ لاہور شہر میں بھی ٹمبر کا کاروبار کرتے تھے۔ آپ کی اولاد بھی ایک عرصہ تک اسی پیشہ سے وابسطہ رہی۔ چوہدری اللہ دین صاحب نے ٹمبر کے علاوہ بھٹہ جات اور گورنمنٹ کنٹریکٹرکے کاروبار کو بھی اپنائے رکھا۔ وہ اپنے علاقہ کے ایک نہایت شفیق اور پرہیزگار بزرگ انسان تھے۔ وہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور اس سلسلہ میں احمدی اور غیر احمدی میں کوئی فرق نہ رکھتے تھے۔ آپ کو قرآن پڑھانے کا بہت شوق تھا۔انہوں نے گھر میں محلے کے بچوں کو قرآن پڑھانے کا ایک وقت مقرر کر رکھا تھا۔ وہ بچوں کو قرآن پڑھنے کی طرف راغب کرتے رہتے تھے۔ آپ بچوں کو گھروں سے اپنے مکان میں لاکر قرآن پڑھایا کرتے تھے۔انہوں نے محلے کے تمام بچوں کواحمدی ہوں یا غیر احمدی قرآن ناظرہ پڑھایا۔ مولوی برہان الدین صاحب ان دنوں جہلم شہرکی ایک مسجد میں جمعہ پڑھایا کرتے تھے۔ یہ مسجد ان کے بھائی مولوی نعمان نے نبوائی تھی۔ مولوی برہان الدین صاحب چوہدری اللہ دین پر بہت اعتماد کرتے تھے۔ان کی دوستی آپ کو احمدیت کے قریب لانے کا سبب بنی۔

حضرت چوہدری اللہ دین صاحب کے سات بیٹے اور پانچ بیٹیاں تھیں۔ ان کی اولادیں دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلی ہوئی ہیں اور جماعت احمدیہ عالمگیر کی خدمات میں مصروف ہیں۔ ان کے بیٹوں کے نام یہ ہیں۔چوہدری عبدالعزیز، چوہدری عبد الرحیم، چوہدری عبد الکریم، چوہدری عبد الحمید، چوہدری عبد المجید، چوہدری عبد الرشید اور چوہدری عبد الرحمن۔ بیٹیوں کے نام یہ ہیں۔ محترمہ زینب، محترمہ اقبال، محترمہ امتہ الحفیظ، محترمہ ممتاز اور محترمہ شہزادہ۔

احمدیہ بیت الحمد جہلم شہر

جہلم کے ایک شخص الہی بخش خواجہ حج کرنے گئے، وہاں انہوں نے رؤیا دیکھی کہ نیا محلہ جہلم میں انہوں نے ایک مسجد بنوائی ہے اور مولوی برہان الدین صاحب کو اس کا امام مقرر کیا ہے۔ جب وہ حج کرکے واپس آئے تو انہوں نے کہا مولوی صاحب آؤ میں آپ کو مسجد بنوا دیتا ہوں۔۔۔ جب مسجد تیار ہونے پر آپ کو امام مسجد بنایا تو اس آدمی کی برادری اور دوسرے لوگوں اور دوستوں نے منع کیا کہ اس وہابی کو امام مت مقرر کرو، یہ تو یہاں بیٹھ کر سب کو گمراہ کر دے گا۔ اس نے کہا کہ میں نے بیت اللہ میں جو رؤیا دیکھی تھی اس میں انہی کو امام مقرر کیا ہے۔ میں ہر گز نہیں ہٹاتا۔ مولوی صاحب نے بھی تو خدا اور خدا کے رسول کا نام لینا ہے۔ اس طرح اس مسجد کی امامت حضرت مولوی صاحب کے پاس آگئی۔

حضرت مسیح موعودؑ نے جماعت کا نام ابھی جماعت احمدیہ نہیں رکھا تھا۔ پیغام حق کی مخالفت کی وجہ سے لوگوں نے مسجد کو جلا دیا اور مولوی برہان الدین کو اتنا مارا کہ وہ مرنے کے قریب ہوگئے۔ لوگوں نے آپ کو پیغام بھیجا کہ اپنے مرزا کو کہیں کہ بیت الذکر بنوا دے۔۔۔ آپ نے افریقہ میں اپنے چند پرانے دوستوں کو مسجد کی تعمیر کے لئے خطوط لکھے۔ رقم آنی شروع ہوگئ اور مسجد از سر نو تعمیر ہوگئ۔ اس کام کے منتظم میاں نور حسین صاحب اور چوہدری اللہ دین صاحب تھے۔ مسجد کی تعمیر کے بعد مولوی برہان الدین اس مسجد کے بانی اور امام الصلوة تھے۔ یہی مسجد اب ’’احمدیہ بیت الحمد‘‘ کہلاتی ہے۔

(ماہنامہ انصاراللہ ستمبر 1977ء صفحہ9-12)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا سفر جہلم اور چوہدری اللہ دین کی بیعت

مولوی کرم دین نے حضرت مسیح موعودؑ پر ازالہ حثیت عرفی کا استغاثہ دائر کر دیا۔ اس مقدمہ میں حضورؑ کے نام عدالت کی طرف سے وارنٹ جاری ہوئے۔ جہلم کی عدالت میں 17 جنوری 1903ء پیشی کے لئے مقرر ہوئی۔ حضورؑ 15 جنوری 1903ء کو جہلم کے لئے روانہ ہوئے آپ کے ہمراہ حضرت سید عبدالطیف کابلی بھی شامل تھے۔ لاہور سے جہلم کا نظارہ قابل دید تھا۔ ہر اسٹیشن پر ایک بڑا ہجوم آپ کے استقبال کے لئے آیا ہوا تھا۔ حضور 2بجے دوپہر جہلم تشریف لائے۔ شائقین کی تڑپ دیکھ کر آپ سے درخواست کی گئی کہ حضور چند منٹ کے لئے گاڑی کے دروازے میں کھڑے ہو کر اپنے منور چہرہ کی زیارت کرادیں۔ پھر آپ گاڑی میں سوار ہوکر سردار ہری سنگھ کے بنگلہ روانہ ہو گئے۔ حضرت مولوی برہان الدین صاحب قافلے کے آگے یہ کہتے جارہے تھے۔ ’’پیلی (چیونٹی) کے گھر نارائن (بروزخدا) آیا ہے۔ حضورؑ عدالت میں پیش ہوئے اور جج نے آپ کو مقدمے میں بری کر دیا۔

جماعت جہلم بہت خوش قسمت تھی کہ مقدمہ کی وجہ سے حضرت اقدس اور مہمانوں کی خدمت کا موقع ملا۔ بعض اوقات ایک ہزار کے قریب مہمان دستر خوان پر موجود ہوتے۔ایک بڑی تعداد نے امام الزمان کو شناخت کرکے بیعت کی سعادت حاصل کی۔

(تاریخ احمدیت جلد2، صفحہ263-269، نطارت نشرواشاعت قادیان)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام1903ء کے سفر جہلم کے بارے اپنی کیفیت یوں بیان فرماتے ہیں۔
’’جب میں کرم دین کے فوجداری مقدمہ کی وجہ سے جہلم جارہا تھا تو راہ میں مجھے الہام ہوا۔ اُرِیْکَ بَرَکَاتٍ مِنْ کُلِّ طَرَفٍ یعنی میں ہر ایک پہلو سے تجھے برکتیں دکھلاؤں گا۔۔۔ جب میں جہلم کے قریب پہنچا تو تخمیناً دس ہزار سے زیادہ آدمی ہوگا کہ وہ میری ملاقات کے لئے آیا۔ اور تمام سڑک پر آدمی تھے۔ اور ایسے انکسار کی حالت میں تھے کہ گویا سجدے کرتے تھے اور پھر ضلع کی کچہری کے اردگرد اس قدر لوگوں کا ہجوم تھا کہ ہجوم حیرت میں پڑ گئے۔ گیارہ سو آدمیوں نے بیعت کی اور قریباً دوسو عورت بیعت کرکے اس سلسلہ میں داخل ہوئی۔۔۔۔ اور بہت سے لوگوں نے ارادت اور انکسار سے نذرانے دیئے اور تحفے پیش کئے اور اس طرح ہم ہر ایک طرف سے برکتوں سے مالا مال ہوکر قادیان میں واپس آئے۔‘‘

(حقیقة الوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ263-264)

اخبار بدر قادیان میں سفر جہلم کے دوران جنوری 1903ء کو حضرت مسیح موعودؑ کے ہاتھ پر بیعت کرنے والے اصحاب کی ایک فہرست شائع ہوئی۔ جس میں 565 افراد کے نام درج ہیں۔ ان خوش نصیبوں میں حضرت اللہ دین صاحب جہلمی بھی تھے۔ اس فہرست میں آپ کا نام 427نمبر پر درج ہے۔

(الفضل انٹرنیشنل 17؍جنوری 2021ء)

حضرت مسیح موعودؑ کا چوہدری اللہ دین
کے گھر تشریف لانا

حضرت مسیح موعودؑ جنوری 1903ء میں جہلم تشریف لائے تھے تو اس وقت حضرت چوہدری اللہ دین صاحب جہلمی نے آپ کی بیعت کر لی تھی۔ ان دنوں میں چوہدری صا حب نے حضورؑ سے گھر تشریف لانے کی درخواست کی جو آپؑ نے قبول کی اور آپؑ مصروفیات میں سے تھوڑا وقت نکال کر آپ کے گھر تشریف لائے اور چائے نوش فرمائی۔ اس کے بعد حضورؑ احمدیہ مسجد جہلم تشریف لے گئے۔ راستہ میں لوگ آپ کے استقبال کے لئے تعظیماً کھڑے ہوگئے۔ جہلم میں چوہدری صاحب کا گھرانہ جماعتی پروگراموں کے لئے ہر وقت کھلا رہتا۔ اس گھر میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ بھی تشریف لا چکے ہیں۔ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ خلافت سے پہلے اس مبارک گھر تشریف لاتے رہتے تھے۔ حضرت مریم صدیقہ صاحبہ (چھوٹی آپا) نے ایک دفعہ سے زائد حضرت چوہدری اللہ دین صاحب جہلمی کے گھر میں قیام کیا۔ان وجودوں کی برکات کا پھل ہے کہ اس وقت اس صحابی کی اولاد دنیا کے بہت سے ممالک میں پھیلی ہوئی ہیں۔

میاں محمد موسیٰ صحابی حضرت مسیح موعودؑ سے رشتہ داری

مصنف مضمون ہٰذا کے دادا جان حضرت میاں محمد موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنی صاحبزادی عائشہ بیگم مکرم چوہدری عبد العزیز ابن چوہدری اللہ دین صاحب کے بڑے بیٹے چوہدری بشیر احمد وڑائچ کے ساتھ 1943ء میں بیاہی۔ وہ زیادہ دیر زندہ نہ رہیں اور 1945ء میں وفات پاگئیں۔ ان کے بطن سے ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام چوہدری صدیقہ اختر ہے۔ مکرمہ عائشہ بیگم نے وفات سے کچھ عرصہ پہلے اپنے بھائی میاں محمد یحییٰ (خاکسار ڈاکٹر محموداحمد ناگی کے والد محترم) سے عہد لیا کہ ان کی بیٹی کی شادی اپنے کسی بیٹے سے کر دینا۔ اس بچی کے ساتھ خاکسار کی شادی 27 اپریل 1969ء کو ہوئی۔ ہم دونوں اس وقت امریکہ کی ریاست اوہایو میں اپنے بڑے بیٹے ڈاکٹر مبشر محمود ناگی کے ساتھ ریٹائرڈ زندگی گزار رہے ہیں۔

وفات

حضرت چوہدری اللہ دین صاحب جہلمی موصی تھے۔ ان کا وصیت نمبر 3805 تھا۔ آپ 30 ستمبر 1946ء کو 84 سال کی عمر میں فوت ہوئے اور بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہیں۔

(روزنامہ الفضل 14 اپریل 2014ء صفحہ5)

(تحریر و تحقیق: ڈاکٹر محمود احمد ناگی، کولمبس اوہایو، امریکہ)

پچھلا پڑھیں

صاف دل کو کثرتِ اعجاز کی حاجت نہیں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جون 2022