• 8 جولائی, 2025

جنرل ضیاء الحق کے انجام کے متعلق روزنامہ جنگ لاہور کا حقیقت افروز ایک اقتباس

(بلا تبصرہ)

جنرل ضیاء الحق کے انجام کے متعلق روزنامہ جنگ لاہور کا حقیقت افروز ایک اقتباس

پاکستان میں پہلی مرتبہ جناب دولتانہ نے قادیانی مسئلہ کو اٹھایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس کے بعد آج تک وہ اقتدار کی کرسی سے محروم رہے۔ پھر جناب ایوب خان نے اپنے اقتدار کے ڈوبتے ہوئے دور میں اسی مسئلہ کا سہارا لینا چاہا۔ انہوں نے اپنے بارہ میں مرزائیت سے بریت کے بیانات اخبارات اور ریڈیو پر نشر کئے۔ صدر کے ایماء پر اس وقت کے گورنر مغربی پاکستان امیر محمد خان نے مرزا غلام احمد قادیانی کی اہم کتاب کو ضبط کیا۔ مگر یہ ان کے متزلزل اقتدار کو طول نہ دے سکا۔ بلکہ رسوا ہوکر اقتدار سے علیحدہ ہوئے۔ پھر بھٹو جن کی پارٹی اور حکومت بذات خود مرزائیوں کی امداد اور اعانت سے برسر اقتدار آئی تھی نے گرتی ہوئی ساکھ اور ڈولتے ہوئے اقتدار کو سنبھالا اور طول دینے کے لئے اپنی محسن مرزائی جماعت کی گردن پر وار کیا اور ایسا وار کہ 90سالہ مسئلہ حل کر ڈالا۔ بھٹو کا خیال تھا کہ اس مسئلہ کو حل کرنے کے بعد اب انہوں نے پاکستانی عوام کے دل جیت لئے ہیں اور اب وہ تاحیات پاکستان کے وزیر اعظم رہیں گے۔ لیکن ان کا یہ خیال شرمندہء تعبیر نہ ہوسکا۔ اب صدر جنرل محمد ضیاء الحق صاحب نے مرزائیت سے بریت کا اعلان واشگاف الفاظ میں کیا ہے اور مرزائیوں کو کلیدی آسامیوں سے علیحدہ کرنے کا عہد کیا ہے۔ لیکن ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے دل کانپ جاتا ہے کیونکہ ماضی میں ثابت ہوچکا ہے کہ جنہوں نے بھی قادیانی مسئلہ کو اٹھایا یا چھیڑا وہ اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کے پس پردہ کون سے عوامل یا غیبی طاقت کارفرما ہے وہ پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔‘‘

(روزنامہ جنگ لاہور 12دسمبر 1983ء)

(مرسلہ: قریشی عبد الحکیم)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جولائی 2022