روزنامہ الفضل کی 109سالہ تاریخ پر ایک طائرانہ نظر
ارتقائی حالات پر ایک نظر اور تا حال بجا لائی جانے والی خدمات کا جائزہ
قادیان، لاہور، ربوہ اور اب لندن سے آن لائن
ادارہ الفضل ربوہ نے روزنامہ الفضل کے صد سالہ جشن تشکر پر 2013ء کو الفضل کی تاریخ پر ایک بروشر تیار کر کے تقسیم کیا تھا۔ آج اسی بروشر کو تاریخ کے آئینہ میں 109 سال مکمل ہونے پر تفصیل سے بعض اضافوں کے ساتھ اخبار الفضل کا حصہ بنا کر روزنامہ الفضل کی تاریخ کو update کیا جارہا ہے (ایڈیٹر)
کسی وقت کہا جاتا تھا کہ الفضل ہندوستان کی اردو صحافت کا قدیم ترین اخبار ہے جو 1913ء میں جاری ہوا۔ آج اسے دنیا بھر کی اردو صحافت میں قدیمی روزنامہ اخبار ہونے کا ریکارڈ اور شرف حاصل ہے کیونکہ خدا تعالیٰ کے فضل سے سالار احمدیت حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مؤرخہ 13 دسمبر 2019ء کو جماعت احمدیہ کے اس ترجمان اخبار کو لندن سے آن لائن محترم حنیف احمد محمود کی زیر ادارت اور نگرانی اجراء فرمایا اور اس کی ویب سائٹ لانچ کر کے اس کے ایک اور سنگ میل کی بنیاد رکھی جو اب دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں دیکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ۔
الفضل کی اہم ترین خدمات خلفاء سلسلہ احمدیہ کے ارشادات کو محفوظ کرنا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ کے زمانہ سے لے کر آج تک خلفائے سلسلہ کے خطابات، تقاریر، تحریکات، پیغامات، سوال و جواب اور دوروں کی رپورٹس شائع کرنے کا اولین اعزاز الفضل کو ہی حاصل ہے اور الفضل کے مواد کا اکثر حصہ انہی امور پر مشتمل ہے اسی اخبار کی مدد سے خلفاء کے خطابات، تقاریر نے کتابی صورت اختیار کی ہے۔ مثلاً خطبات محمود، انوار العلوم، خطبات ناصر، خطبات طاہر، خطبات عیدین اور خطبات مسرور اور تقاریر و خطابات وغیرہ الفضل ہی کی کتابی صورتیں ہیں۔ الحکم اور البدر کو حضرت مسیح موعود ؑ نے اپنے دو بازو قرار دیا تھا۔ آج یہ اعزاز الفضل کے حصہ میں آیا ہے۔
مرکز سلسلہ اور بیرونی ممالک سے شائع ہونے والے تمام رسائل و جرائد اور بلیٹن ایک پہلو سے الفضل ہی کے خوشہ چین ہیں۔ کیونکہ وہ الفضل میں شائع ہونے والے حضور کے تازہ ترین خطبہ کا خلاصہ یا متن نقل کرتے چلے آئے ہیں نیز حسب ضرورت دیگر مضامین بھی اصل یا ترجمہ کے ساتھ شائع کرتے ہیں۔
الفضل پر آنے والے ادوار و مراحل
الفضل پر آنے والے مختلف ادوار اور مراحل کا مختصر جائزہ کچھ اس طرح ہے۔ الفضل آغاز سے ہی ہفت روزہ تھا۔ ایک سال کے بعد ہفتہ میں تین بار ہو گیا۔ 1925ء میں ہفتہ میں دو بار ہوا۔ 8مارچ 1935ء وہ مبارک دن تھا جب ہمیشہ کے لئے یہ روزنامہ ہوگیا۔ 1953ء۔ 1984ء۔ 1990ءاور 2005ء میں جبری بندش ہوئی اور اب دسمبر 2016ء سے پنجاب حکومت کی طرف سےاس کے پرنٹ کرنے پر غیر قانونی پابندی لگا دی گئی ہے۔
روزنامہ الفضل کی 109 سالہ تاریخ پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اخبارآغاز سے ہی خلافت احمدیہ کی آواز رہا ہے۔ یہ تاریخ احمدیت کا ماخذ ہے۔ مرحوم بزرگوں کی سیرت و سوانح کا ریکارڈ ہے جماعت احمدیہ میں ہونے والی ولادتوں، وفاتوں، نکاحوں اور شادیوں کا روز نامچہ ہے۔ علمی، ادبی، سائنسی، تاریخی، جغرافیائی اور طبی معلومات کا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ اختلافی مسائل اور ان کے حل کا ذخیرہ ہے۔ انقلابات زمانہ اور سیاسی خبروں کا خلاصہ ہے۔ شاعری کا چمن ہے۔ یہ باغ احمدیت کی وہ نہر ہے جو ہر صبح لاکھوں دلوں کی پیاس بجھاتی ہے۔
حضرت مصلح موعودؓ نے الفضل کے مطالعہ اور اس کی قدر و قیمت کا متعدد بار ذکر کیا۔ آپؓ فرماتے ہیں۔
’’آج لوگوں کے نزدیک الفضل کوئی قیمتی چیز نہیں مگر وہ دن آرہے ہیں اور وہ زمانہ آنے والا ہے جب الفضل کی ایک جلد کی قیمت کئی ہزار روپیہ ہو گی لیکن کوتاہ بین نگاہوں سے یہ بات ابھی پوشیدہ ہے۔‘‘
(الفضل 28مارچ 1946ء)
پھر فرمایا۔
’’اخبار قوم کی زندگی کی علامت ہوتا ہے جو قوم زندہ رہنا چاہتی ہے اسے اخبار کو زندہ رکھنا چاہئے اور اپنے اخبار کے مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہئے۔‘‘
(الفضل 31دسمبر 1954ء)
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ روز نامہ الفضل آن لائن کے اجراء کے موقع پر اپنے خطبہ جمعہ میں فرمایا۔
’’الفضل کے 106 سال پورے ہونے پر لندن سے الفضل آن لائن ایڈیشن کا آغاز ہو رہا ہے اور یہ اخبار روزنامہ الفضل آج سے 106 سال پہلے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت خلیفة المسیح الاولؓ کی اجازت اور دعاؤں کے ساتھ 18جون 1913ء کو شروع فرمایا تھا۔ قیامِ پاکستان کے بعد کچھ عرصہ لاہور سے شائع ہوتا رہا۔ پھر حضرت مصلح موعودؓ کی قیادت میں یہ ربوہ سے نکلنا شروع ہوا۔ اس قدیم اردو روزنامہ اخبار کا لندن سے الفضل آن لائن ایڈیشن کا مؤرخہ 13؍دسمبر 2019ء سے آغاز ہو رہا ہے۔ آج ان شاء اللہ تعالیٰ آغاز ہو جائے گا جو بذریعہ انٹرنیٹ دنیا بھر میں ہر جگہ بڑی آسانی کے ساتھ دستیاب ہو گا۔ اس کی ویب سائٹ alfazlonline.org تیار ہو چکی ہے اور پہلا شمارہ بھی اس پر دستیاب ہے۔ یہاں ہماری آئی ٹی کی جو مرکزی ٹیم ہے انہوں نے اس کے لیے بڑا کام کیا ہے۔
اس میں الفضل کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے بہت کچھ موجود ہے جو ارشاد باری تعالیٰ کے عنوان کے تحت قرآن کریم کی آیات بھی آیا کریں گی اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت احادیث نبویؐ بھی ہوں گی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے اقتباسات بھی ہوں گے۔ اسی طرح بعض احمدی مضمون نگاروں کے مضمون اور دوسرے جو اہم مضامین ہیں وہ بھی ہوں گے۔ نظمیں بھی احمدی شعراء کی ہوں گی۔ یہ اخبار ویب سائٹ کے علاوہ ٹوئٹر پر بھی موجود ہے۔ ۔۔۔ یہ کیونکہ اب روزانہ شروع ہو گیا ہے تو سوشل میڈیا کے ان ذرائع سے بھی اردو پڑھنے والے احباب کو استفادہ کرنا چاہیے اور اسی طرح مضمون نگار اور شعراء حضرات بھی اس کے لیے اپنی قلمی معاونت کریں تا کہ اچھے اور تحقیقی مضامین بھی اس میں شائع ہوں۔ اس ویب سائٹ میں روزانہ کے شمارہ کی پی ڈی ایف کی شکل میں امیج فائل بھی موجود ہو گی جس کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈاؤن لوڈ بھی کیا جا سکے گا جو پرنٹ کی شکل میں پڑھنا چاہیں وہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔ بہرحال اس کا آج ان شاء اللہ آغاز ہو جائے گا۔ اسی طرح پیر کے روز اس میں خطبہ جمعہ کا مکمل متن جو ہے وہ شائع کیا جائے گا اور تازہ خطبے کا خلاصہ بھی بیان ہو جائے گا۔‘‘
(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 13دسمبر 2019)
109 سالہ تاریخ پر طائرانہ نظر
18جون 1913ء
18جون ہفت روزہ الفضل کا پہلا پرچہ صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب کی ادارت میں شائع ہوا۔ آپ ہی اس کے پروپرائٹر، پرنٹراور پبلشر تھے۔ پہلا پرچہ 26×20/4 کے 16صفحات پر مشتمل تھا۔ یہ 12رجب 1331ھ کا دن تھا۔ پہلے پرچہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کا خطبہ جمعہ فرمودہ 13 جون 1913ء درج کیا گیا۔ ابتدائی سرمایہ حضرت اماں جانؓ، حضرت ام ناصر اور حضرت نواب محمد علی خانؓ نے عنایت فرمایا۔
26 تا 28دسمبر 1913ء
الفضل کا روزانہ لوکل ایڈیشن شائع ہوا۔
14مارچ 1914ء
خلافت ثانیہ کے قیام پر فتنہ انکار خلافت کے خلاف الفضل نے زبردست مہم چلائی اور غیر مبائعین کے اعتراضات اور وساوس کا قلع قمع کیا۔
21مارچ 1914ء
حضرت مصلح موعودؓ کے خلیفہ متمکن ہونے کے بعد حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ الفضل کے ایڈیٹر بنے۔ الفضل کو 27اگست تک یہ اعزاز حاصل رہا۔
28مارچ 1914ء
الفضل ہفتہ میں تین بار شائع ہونے لگا۔
7جون 1914ء
الفضل کا سائز22×18/4 کر دیا گیا۔
اگست 1914ء
الفضل کی عملی ذمہ داری حضرت قاضی ظہور الدین اکمل ادا فرماتے رہے۔
3دسمبر 1914ء
الفضل کے پرنٹر اور پبلشر حضرت بھائی عبد الرحمٰن قادیانیؓ مقرر ہوئے۔
10نومبر 1915ء
الفضل کو ہفتہ میں دو مرتبہ کر دیا گیا۔
8 تا 28دسمبر 1915ء
الفضل ہفتہ میں تین بار شائع ہوتا رہا۔
جنوری تا جون 1916ء
الفضل ہفتہ میں دو بار شائع ہوتا رہا۔
4جولائی 1916ء
الفضل کی ادارت محترم خواجہ غلام نبی نے سنبھالی جو 1946ء تک یہ فرائض سر انجام دیتے رہے۔
جولائی 1924ء
الفضل اپنے ابتدائی سائز 26×20/4 پر شائع ہونے لگا۔
31جولائی 1924ء تا 8دسمبر 1925ء
حضرت مصلح موعودؓ کے سفر یورپ کی رپورٹنگ کے لئے الفضل ہفتہ میں تین بار شائع ہوتا رہا۔
25نومبر 1924ء
حضرت مصلح موعودؓ کے دورہ یورپ سے واپسی پر الفضل نے خیر مقدم نمبر شائع کیا۔
11دسمبر 1925ء
الفضل ہفتہ میں دو بار کر دیا گیا۔
12جون 1928ء
سیرۃ النبیؐ کے با برکت جلسوں کے حوالہ سے الفضل نے خاتم النبیینؐ نمبر7ہزار کی تعداد میں شائع کیا جسے دوبارہ بھی شائع کیا گیا۔ اس طرح کے نمبر کئی سال شائع ہوتے رہے۔ 1929ء میں خاتم النبیینؐ نمبر15ہزار کی تعداد میں شائع ہوا۔
15اپریل 1930ء
فتنہ مستریاں کی سر کوبی کے لئے الفضل ہفتہ میں 4بار شائع ہونے لگا۔
30مئی 1930ء
ہفتہ میں 3بار شائع ہونے لگا۔
8مارچ 1935ء
الفضل روزنامہ ہو گیا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے خاص پیغام عطا فرمایا۔
26مارچ 1935ء
الفضل کے صفحات 8 کر دئیے گئے۔
یکم جولائی 1936ء
الفضل کے صفحات عام طور پر 12اور خطبہ نمبر کے صفحات16کر دئیے گئے۔
20اکتوبر 1937ء
الفضل کے صفحات8 کر دئیے گئے تاہم خطبہ نمبر 16صفحات پر شائع ہوتا رہا۔
28دسمبر 1939ء
الفضل نے خلافت ثانیہ جوبلی نمبر شائع کیا۔
15ستمبر 1947ء
لاہور سے روزنامہ الفضل کا اجراء ہوا۔ اُس وقت الفضل قادیان سے بھی جاری تھا۔
17ستمبر 1947ء
الفضل کا آخری پرچہ قادیان سے شائع ہوا۔
26دسمبر 1950ء
الفضل نے سالانہ نمبر شائع کرنا شروع کئے جن کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔
27فروری 1953ء
روزنامہ الفضل کو حکومت نے ایک سال کے لئے بند کر دیا۔
15مارچ 1954ء
الفضل ایک سال کے جبری تعطل کے بعد دوبارہ لاہور سے شروع ہوا۔
31دسمبر 1954ء
الفضل ضیاء الاسلام پریس ربوہ سے شائع ہونے لگا۔ الفضل کا دفتر دارالرحمت غربی ربوہ (الفضل والی گلی) میں تھا۔
12دسمبر 1984ء
الفضل پر حکومت نے پابندی لگا دی۔
28نومبر 1988ء
الفضل 3سال 11ماہ 9دن کے بعد دوبارہ جاری ہوا۔ ایڈیٹر مکرم نسیم سیفی صاحب مقرر ہوئے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے خاص پیغام بھجوایا۔ دفتر الفضل جدید پریس ربوہ کی عمارت میں منتقل ہوا۔
25مارچ 1989ء
الفضل نے احمدیہ صد سالہ جشن تشکر نمبر شائع کیا۔
1988ء تا 2005ء
اس عرصہ میں الفضل کے ایڈیٹر، پرنٹراور پبلشر کے خلاف100کے قریب مقدمات درج کئے گئے۔
21جون تا 20اگست 1990ء
الفضل پر پھر پابندی لگا دی گئی۔
7جنوری 1994ء
لندن سے ہفت روزہ الفضل انٹرنیشنل کا آغاز ہوا۔
7فروری تا 8؍مارچ 1994ء
الفضل کے ایڈیٹر نسیم سیفی صاحب، پبلشر، مینیجر آغا سیف اللہ صاحب اور پرنٹر قاضی منیر احمد صاحب، ماہنامہ انصار اللہ کے ایڈیٹر اور مینیجر کے ساتھ اسیر راہ مولیٰ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
1998ء تا 2016ء
الفضل کے مضامین کا سال وار انڈیکس شائع ہوتا رہا۔
1999ء تا 2011ء
الفضل کے سالانہ نمبرز کے عناوین درج ذیل ہیں۔ سیرت صحابہ رسولؐ۔ توحید باری تعالیٰ۔ انٹرنیشنل جلسہ سالانہ جرمنی2001ء۔ جلسہ سالانہ برطانیہ2002,۔ سیدنا طاہر نمبر۔ دورہ افریقہ 2004ء۔ نظام وصیت۔ حضور انور کا دورہ مشرق بعید2006ء۔ خلافت نمبر۔ نماز نمبر۔ صفائی اور وقار عمل نمبر۔ خدمت خلق نمبر۔
3اکتوبر 2002ء تا 5دسمبر 2016ء
روزانہ کی بنیاد پر الفضل انٹر نیٹ پر میسر ہو گیا۔
6 تا 10اگست 2005ء
الفضل پر پابندی۔
یکم جنوری 2008ء
الفضل کے مضامین 1913ء تا 1965ء پر مشتمل انڈیکس شائع کیا گیا۔
3دسمبر 2008ء
الفضل نے صد سالہ خلافت جوبلی نمبر شائع کیا۔
2010ء
سالانہ نمبر کے ساتھ ساتھ دوران سال تما م خاص نمبرز بھی با تصویر شائع ہونے لگے۔
10اپریل 2013ء
الفضل کے حوالہ سے لاہور میں 6افراد کے خلاف مقدمہ۔ 4گرفتار۔
2013ء
الفضل کا صد سالہ جوبلی نمبر شائع ہوا جس میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ کا بھجوایا ہوا خصوصی پیغام شائع ہوا۔ اور دفتر الفضل ربوہ، دفتر انصار اللہ پاکستان، نیز لاہور، گوجرانوالہ، کراچی و دیگر شہروں میں صد سالہ جوبلی کے حوالے سے تقریبات و سیمینار منعقد ہوئے۔
2014ء۔2015ء
ان دو سالوں میں بالترتیب سیرة النبیؐ اور دعا پر سالانہ نمبرز شائع ہوئے۔
5 دسمبر 2016ء
حکومت کی طرف سے جبری پابندی کے باعث الفضل شائع نہ ہو سکا۔اس دن مکرم عبد السمیع خاں کی ایڈیٹری میں آخری پرچہ شائع ہوا۔
6دسمبر 2016ء
روزنامہ الفضل کا آخری سالانہ نمبر بعنوان ’’صبر و استقامت‘‘ جو 30دسمبر 2016ء کو منظر عام پر آنا تھا۔ دوران پرنٹنگ ہی ضیاء الاسلام پریس ربوہ پر چھاپا مار کر پولیس نے اس کی اشاعت (اُس وقت تک جو فرمے شائع ہوچکے تھے) پر قبضہ کرلیا اور پریس کو جبری بند کردیا گیا۔
ایک نئے تاریخی دور کا آغاز
23فروری 2018ء
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مکرم حنیف احمد محمود (نائب ناظر اصلاح و ارشاد مرکزیہ) کی تقرری بطور ایڈیٹر روزنامہ الفضل فرمائی۔ جب اخبار جبری پابندیوں کی وجہ سے بند تھا۔ چونکہ الفضل کا ایک اہم کام جماعتی کارگزاری و ترقیات کا ریکارڈ مستقل تاریخ کے لئے جمع کرنا ہے چنانچہ دفتری ریکارڈ برائے تاریخ احمدیت الفضل کی ڈمی کی تیاری کا آغاز ہوا۔
جولائی 2018ء
مکرم حنیف محمود ایڈیٹر روزنامہ الفضل نے مرکزی نمائندہ کی حیثیت سے جلسہ سالانہ برطانیہ میں شرکت کی۔ جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے الفضل کے متبادل اخبار آن لائن جاری کرنے کی ہدایت فرمائی۔
حضور ایدہ اللہ کی ہدایت پر 5 نومبر 2018ء کو ’’روزنامہ گلدستہ علم و ادب لندن‘‘ آن لائن جاری ہوا جو روزانہ سوائے اتوار کے مسلسل ڈیڑھ سال تک اپنے علمی و روحانی فیوض سے 50ہزار سے زائد قارئین کو مستفیض کرتا رہا۔
جولائی 2019ء
جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایڈیٹر حنیف محمود صاحب کو ایک ملاقات میں روزنامہ الفضل کو بطور آن لائن پرچہ جاری کرنے کی ہدایت فرمائی۔
اگست 2019ء
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے لندن میں ممبران ٹیم الفضل کی تجدید فرمائی۔ جو اس سے قبل گلدستہ علم و ادب کے لئے بھی کام کر رہی تھی اس ٹیم کے نام درج ذیل ہیں:
مکرم لقمان احمد کشور۔انچارج کمیٹی۔ مکرم سعید الدین احمد، سیکرٹری۔ مکرم منصور احمد ضیاء۔ مکرم راجہ برہان احمد۔ مکرم عبد الودود۔ مکرم منصور احمد عطاء۔ مکرم ضیاء اللہ احسان۔
بعد ازاں دو دفعہ حضور نے اس میں درج ذیل افراد کا اضافہ فرمایا۔
مکرم حافظ سید مشہود احمد۔ مکرم محمود احمد طلحہ۔ مکرم طاہر محمود مبشر۔ مکرم حافظ طیب احمد۔ مکرم میر انجم پرویز اور مکرم داؤد احمد عابد۔ یہ تمام ممبران نہایت محنت سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
ستمبر 2019ء
حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دنیا بھر میں الفضل آن لائن کی ترویج و ترقی کے لئے نمائندگان کی تجویز منظور فرمائی جو اس سے قبل گلدستہ علم و ادب کے لئے بھی کام کر رہے تھے۔ بعد ازاں دو بار اس میں اضافہ جات کی منظوری عنایت فرمائی اور آج (26 جولائی2022ء) کو ان نمائندگان کی تعداد 185 کے لگ بھگ ہوچکی ہے جو بہت مستعدی سے کام کر رہے ہیں۔
13دسمبر 2019ء
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مبارک اسلام آباد برطانیہ میں خطبہ جمعہ میں روز نامہ الفضل آن لائن کو لندن سے جاری کرنے کا اعلان فرمایا۔ اپنی والدہ ماجدہ کی الفضل کے لیے قربانی کا ذکر کر کے ان کے لئے دعا کی تحریک فرمائی اور احباب جماعت کو الفضل کا مطالعہ کرنے کی طرف بلایا۔ نیز جمعہ کے بعد الفضل آن لائن کی ویب سائٹ کا افتتاح بھی اپنے دست مبارک سے فرما کر دعا کروائی۔ یوں تاریخ احمدیت میں پہلی بار دو روز نامے گلدستہ علم و ادب اور روز نامہ الفضل لندن سے آن لائن حضور انور کی براہ راست نگرانی میں ایک ہی ایڈیٹر اور اس کی ٹیم کے تحت جاری ہوئے جو ایک اعزاز ہے۔ تاہم حضور ایدہ اللہ کے ارشاد پر 15 مارچ 2020ء کو گلدستہ علم وادب بند کر دیا گیا اور حضرت مصلح موعودؓ کے مبارک ہاتھوں سے جاری ہونے والے روزنامہ الفضل کی ترویج و ترقی کی خاطر صرف اسی کو جاری رکھا گیا۔ جو اب آن لائن کی صورت میں لاکھوں کی تعداد میں ہر چہار سو اپنی خوشبو بکھیر رہا ہے۔
حضور کا پیغام
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے الفضل آن لائن کے لئے اپنے خصوصی پیغام میں فرمایا۔
’’یہ جماعت کا اہم اخبار ہے۔ اس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کی تعلیمات پیش کی جائیں گی۔ خلیفہٴ وقت کے خطبات اور خطابات بھی شائع ہوا کریں گے اور اس کے ذریعہ احباب جماعت کے اندر خلافت سے محبت اور وفا کا تعلق مزید تقویت پائے گا۔ اسی طرح اس میں مختلف ممالک سے جماعتی ترقی اور اہم تقریبات کی رپورٹس وغیرہ بھی شامل ہوا کریں گی۔ اس کے ذریعہ قارئین کو تاریخ احمدیت اور جماعتی عقائد سے آگاہ کیا جائے گا۔ یہ دینی معلومات میں اضافہ کا باعث ہو گا اور دینی اور روحانی تربیت کے سامانوں سے آراستہ ہو گا۔ پس یہ اخبار ان شاء اللہ بہت مفید معلومات کا مجموعہ ہو گا۔‘‘
حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا۔
’’احباب جماعت الفضل کے نام سے خوب مانوس ہیں اور سب کو اس سے محبت ہے۔ الفضل حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ عنہ (خلیفۃ المسیح الثانی، المصلح الموعود) نے حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے دور مبارک میں قادیان سے جاری فرمایا تھا۔ اس کا آغاز بڑی قربانیوں سے ہوا۔ کافی عرصہ تک حضرت مصلح موعودؓ اسے اپنے ذاتی خرچ سے شائع فرماتے رہے۔ اس کے اجراء کے وقت حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا نے ایک زمین پیش فرمائی اور میری والدہ حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم صاحبہ نے دو زیور پیش کئے۔ پس قارئین الفضل حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کو اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی پیاری بیٹی اور میری والدہ کو بھی الفضل پڑھتے وقت دعاؤں میں یاد رکھیں۔‘‘
(خصوصی پیغام 13 دسمبر 2019ء)
ستمبر2018ء تا اپریل 2020ء
صرف ڈیڑھ سال کے قلیل عرصہ میں الفضل ربوہ کے 40 سالوں کے اخبار ’’alislam.org‘‘ پر اپلوڈ کئے گئے۔ یوں 1913ء سے لے کر 1970ء اور 1999ء سے 2004ء تک کے شمارے (ما سوائے چند ایک کے) اپلوڈ ہو چکے ہیں اور 2004ء کے بعد 2016ء تک کے شمارے پہلے سے ہی اس ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
28مئی 2021ء
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد پر مکرم حنیف احمد محمود نے لندن سے اپنی ذمہ داریاں نبھانی شروع کیں۔ اس سے قبل لندن میں مقیم ٹیم الفضل کو مکرم حافظ محمد ظفر اللہ عاجز ایڈیٹر الفضل انٹرنیشنل کی اپنی ٹیم کے ساتھ معاونت رہی اور قریباً ایک سال بڑی خوش اسلوبی سے پرچہ کو چلایا۔ فجزاھم اللّٰہ تعالیٰ
جولائی 2021ء
دنیا بھر سے مرد و خواتین نے رضاکارانہ طور پروف ریڈینگ، کمپوزنگ اور ایڈیٹنگ کے لئے اپنی خدمات ادارہ روزنامہ الفضل آن لائن کو پیش کرنی شروع کیں جن کی تعداد آج (26 جولائی 2022ء) تک 48 ہے جو بہت محنت اور لگن سے رضاکارانہ طور پر خدمات بجا لا رہے ہیں۔
اگست 2021ء
اس ماہ سے الفضل نمبرز کو قارئین کے مطالعہ کی آسانی کے لئے مختلف دنوں میں تقسیم کرکے پیش کیا جانے لگا۔ جیسے کہ
•اسلامی اصطلاحات کا بر محل استعمال کا نمبر مشتمل بر 6دن
•مختلف ممالک میں جلسہ سالانہ کی تاریخ حصہ اول مشتمل بر6دن
حصہ دوم بر 5دن
•’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ نمبر بر 8دن
•ذیلی تنظیموں کے نمبرز بر مشتمل 8 دن، یوم مسیح موعودؑ، یوم خلافت اور یوم مصلح موعودؓ پر بھی نمبرز کو مختلف دنوں تک پھیلایا جا رہا ہے۔
اگست2021ء
قلمی معاونت کرنے والے ادیبوں، مضمون نویسوں اور مراسلہ نگاروں کے مضامین، آرٹیکلز اور مراسلہ جات کی کثرت کی وجہ سے اخبار کے صفحات8 سے بڑھا کر 10 اورپھر12کر دیئے گئے۔
نومبر 2021ء
اس ماہ سے الفضل آن لائن کا ہر ماہ کا انڈیکس ویب سائٹ پر اپلوڈ ہونے لگا۔
نومبر 2021ء
الفضل چونکہ تمام جماعت کے جملہ طبقوں کی اصلاح کے لئے کام کرتا ہے اس لئے نومبر2021ء سے اطفال کارنر، جون2022ء سے لجنہ کے لئے حدیقۃ النساء کے نام سے اور 7جولائی 2022ء بزم ناصرات کے نام سے ہفتہ وار کالموں کا آغاز ہو چکا ہے۔
جنوری 2022ء
الفضل آن لائن کے قارئین اور سرکو لیشن کی تعداد ہزاروں سے نکل کر لاکھوں میں داخل ہو گئی اور یوں بانی الفضل حضرت مصلح موعودؓ کی یہ خواہش اور دعا پوری ہوئی۔
’’اے میرے مولی! اس مشت خاک نے ایک کام شروع کیا ہے اس میں برکت دے اور اسے کامیاب کر۔ میں اندھیروں میں ہوں تو آپ ہی راستہ دکھا۔ لوگوں کے دلوں میں الہام کر کہ وہ الفضل سے فائدہ اٹھائیں اور اس کے فیض کو لاکھوں نہیں کروڑوں تک وسیع کر اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بھی اسے مفید بنا۔ اس سبب سے بہت سی جانوں کو ہدایت ہو۔‘‘
اس ارشاد کی روشنی میں اب ادارہ الفضل آن لائن کی نظر اس اخبار کے قارئین کی تعداد کروڑوں تک لے جانے پر لگی ہوئی ہے۔ ان شاءاللہ۔ تاکہ بانی الفضل کی یہ دعا اور خواہش من و عن پوری ہو۔
8؍جون 2022ء
الفضل آن لائن میں قسط وار شائع ہونے والے مضامین کو الفضل کی تاریخ میں پہلی بار کتابی شکل میں آن لائن ایڈیشن کے طور پر شائع کرنے کے کام کا آغاز ہوا۔ اور آج (26جولائی 2022ء) تک درج ذیل کتب دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔
1۔ اسلامی اصطلاحات کا بر محل استعمال 208 صفحات
2۔ ارشادات حضرت مسیح موعودؑ بابت مختلف ممالک و شہور 231 صفحات
3۔ جماعت احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں خلافت خامسہ کا عظیم الشان کرداراور معیّتِ الٰہی 138 صفحات
4۔ کتاب تعلیم کی تیاری 365 صفحات
5۔ ارشادات نور 77 صفحات
یکم جولائی 2022ء
حضرت امیر المومنین خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت مکرم قاسم محمود مربی سلسلہ کی تقرری مستقل بنیادوں پر الفضل آن لائن کے لئے فرمائی۔ جن سے لندن میں ادارہ الفضل آن لائن کے باقاعدہ اسٹاف کا آغاز ہوا۔ الحمد للّٰہ علیٰ ذالک
اللہ تعالیٰ ادارہ الفضل کو دن رات خدمات دینیہ بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور یہ خلیفہ وقت کی آواز اور جماعت احمدیہ کا ترجمان حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی سرکردگی میں اپنے دامن میں ڈھیروں کامیابیاں سمیٹتا چلا جائے۔ آمین
(فخر الحق شمس)