فیصلہ طلبی کی دعا
حضرت نوح علیہ السلام نے قوم کی تکذیب سے تنگ آکر فیصلہ کن نشان طلب کیا جس میں اپنی اور اپنی جماعت کی نجات کی دعا کی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ہم نے اس دعا کو قبول کیا اور ان کی قوم کو طوفان میں غرق کر کے نوح ؑاور ان کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں بچالیا۔
رَبِّ اِنَّ قَوۡمِیۡ کَذَّبُوۡنِ ﴿۱۱۸﴾ۚۖ فَافۡتَحۡ بَیۡنِیۡ وَبَیۡنَہُمۡ فَتۡحًا وَّنَجِّنِیۡ وَمَنۡ مَّعِیَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۱۹﴾
(الشعراء: 118-119)
اے میرے رب! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔ پس تو میرے اور ان کے درمیان ایک قطعی فیصلہ کر اور مجھے اور میرے ساتھی مومنوں کو (دشمن کے) شر سے بچا لے۔
(قرآنی دعائیں از خزینۃ الدعا مرتبہ علامہ ایچ ایم طارق ایڈیشن2014ء صفحہ26)
(مرسلہ: عائشہ چوہدری۔جرمنی)