• 29 اپریل, 2024

عیسیٰؑ کی الوہیت ثابت نہیں ہوتی

اگر بائبل میں مسیح کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بارہ میں لوقاباب 24 آیت 51 میں لکھا ہے۔ تو ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارہ میں بھی جنہیں بائبل حنوک کہتی ہے، اوپر اٹھائے جانے کا ذکر ہے۔ اگر اوپر اٹھایا جانا خدا بننے کا معیار ہے تو حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی اس معیار پر پورا اترتے ہیں اور اگر ادریسؑ وہ مقام حاصل نہیں کر سکے تو پھر عیسیٰؑ کی الوہیت بھی ثابت نہیں ہوتی۔

جہاں تک قرآن کریم کا سوال ہے تو قرآن کریم کی جو آیت مَیں نے ابھی پڑھی ہے اس میں حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ذکر ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسبت زیادہ شاندار رفع کی طرف نشاندہی کرتی ہے۔ پس بائبل اور قرآن دونوں میں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے علاوہ بھی کسی نبی کے اس طرح اٹھائے جانے کا ذکر ہے اور یہ بات اس چیز کا ردّ کرتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کوئی غیر معمولی ہستی یا شخصیت تھے یا ان کاکوئی غیر معمولی مقام تھا۔ عیسائی اب نہیں مانتے اور عیسائیت کی تعلیم اتنی توڑی مروڑی جا چکی ہے کہ انہوں نے تو نہیں ماننا لیکن جومسلمان ہیں ان کو تو اس آیت سے راہنمائی لینی چاہئے۔ خداتعالیٰ کا تو یہ وعدہ ہے اور ایک سچا وعدہ ہے اور قیامت تک سچا رہے گا کہ قرآن کریم کی تعلیم میں کبھی بھی تحریف نہیں ہو سکتی۔ اللہ تعالیٰ خود اس کی حفاظت کے سامان فرماتا ہے۔

اور جیسا کہ مَیں نے کہا اللہ تعالیٰ نے راہنمائی کے لئے اپنے ایک برگزیدہ کو بھیج دیا تو اس وقت پھر کوئی بھی توجواز نہیں رہتا کہ غلط قسم کی تفسیر یں اور تشریح کی جائے۔ یہاں مَیں ضمناً یہ بھی بتا دوں کہ یہودی لٹریچر میں حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام جن کو یہ حنوک کہتے ہیں ان کے بارہ میں کافی تفصیل موجود ہے اور واضح لکھا ہے کہ انہیں دنیا کی اصلاح کے لئے اللہ تعالیٰ نے بھیجا لیکن جب دنیا گناہوں سے بھر گئی تو خداتعالیٰ نے انہیں آسمان پر اٹھا لیا۔ بہرحال یہ تو یہودیوں کا نظریہ ہے۔

(خطبہ جمعہ 10 جولائی 2009ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ اختتامی خطاب برموقع جلسۂ سالانہ جرمنی مؤرخہ 21؍اگست 2022ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ