• 8 مئی, 2025

مسجد کو آباد کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
مَیں اکثر کہتارہتاہوں اور جماعت کی تاریخ بھی ہمیں یہی بتاتی ہے افرادِ جماعت کا رویہ بھی ہمیں یہی بتاتا ہے کہ مالی قربانیوں میں تو جماعت اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑھی ہوئی ہے، بڑھ رہی ہے اور اس طرف توجہ بھی رہتی ہے لیکن نمازوں کے قیام کی طرف توجہ کی بہت ضرورت ہے۔ عبادتوں کے میعار حاصل کرنے کی ابھی بہت ضرورت ہے۔ پس اس طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔ مسجد کو آباد کریں۔ قیامِ نماز اسی وقت حقیقی رنگ میں ہوتاہے جب باجماعت نمازیں اداکی جائیں اور مسجدکی تعمیر کی یہی غرض ہے کہ یہاں باجماعت نماز ادا ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ حقیقی مومن کواس دنیا سے زیادہ آخرت کی زیادہ فکر ہوتی ہے۔ جب انسان بڑھاپے کی عمر کی پہنچتاہے توبڑی فکر ہوتی ہے، روتاہے، دعا کرتا ہے اور دعاکے لئے کہتے بھی ہیں کہ دعا کریں انجام بخیر ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ حقیقی مومنوں کی یہ حالت عمر کے آخری حصے میں جاکر نہیں ہوتی بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف ان کی توجہ، عبادت کی طرف توجہ، اپنے دلوں کوپاک کرنے کے لئے کوشش وہ جوانی میں اور آسائش کی حالت میں بھی کرتے ہیں۔ خداتعالیٰ انہیں جوانی اور آسائش میں بھی یادرہتاہے۔ صبح شام اللہ تعالیٰ کو یادرکھتے ہیں اس لئے کہ آخرت کا خوف ہر وقت ان کے پیشِ نظر ہوتا ہے۔ ان کے دل کانپتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ یہ نقشہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کا اور یہ حالت ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہم میں پیداکرنے آئے ہیں۔ آپ علیہ السلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’ہمیشہ دل غم میں ڈوبتا رہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری جماعت کو بھی صحابہؓ کے انعامات سے بہرہ ور کرے۔ ان میں وہ صدق ووفا، وہ اخلاص اور اطاعت پیدا ہو جو صحابہؓ میں تھی۔ یہ خداکے سواکسی سے ڈرنے والے نہ ہوں۔ متّقی ہوں۔ کیونکہ خداکی محبت متّقی کے ساتھ ہوتی ہے۔ اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الۡمُتَّقِیۡنَ (البقرہ: 195)‘‘

(ملفوظات جلد1 صفحہ405 ایڈیشن 2003ء)

پس اگر اللہ تعالیٰ کے انعامات لینے ہیں، اپنے گھروں کو ان گھروں میں شمارکروانا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کے اِذن سے بلند کیا جاتا ہے تواللہ تعالیٰ کے ذکر سے گھروں کوبھی بھرنے کی ضرورت ہے اور اللہ تعالیٰ کا خوف بھی ہر وقت اپنے دلوں میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کے تمام خوف، دنیاوی تجارتوں کے خوف، یہ تمام چیزیں اللہ کے خوف کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھنے چاہئیں۔ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے باربار اپنی جماعت کو یہ نصیحت فرمائی ہے کہ تقوٰی پیداکرو اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیزپر مقدم رکھو۔ آپ فرماتے ہیں کہ دنیاکے پیچھے چلنے سے (یہ الفاظ تو میرے ہیں انہیں الفاظ میں فرمایا) کہ دنیا کے پیچھے چلنے سے کچھ عرصے کے لئے عارضی دنیاوی فائدہ تمہیں شاید ہو جائے اور اس میں بھی ہر وقت بے چینی رہتی ہے اور دھڑکالگارہتا ہے کہ اب یہ نہ ہو جائے اب وہ نہ ہو جائے۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ کی تلاش میں رہوگے، اگراس کے بنوگے تودین بھی ملے گا اور دنیابھی غلام بن جائے گی۔ خداتعالیٰ بھی ملے گا اور دنیا بھی مل جائے گی۔ جیساکہ میں نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کروڑوں کا کاروبار کرتے تھے لیکن کبھی اپنی عبادتوں کو نہیں بھولے۔ کبھی ذکرِ الٰہی کو نہیں بھولے، کبھی اللہ تعالیٰ کا خوف ان کو نہیں بھولا۔

پس ہم جو اس زمانے میں حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آکر اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کا اظہار کرتے ہیں، یہ تبدیلیاں اُس وقت فائدہ مند اور ہمیشہ رہنے والی ہوں گی جب حقیقی رنگ میں ہوں۔ صرف ہمارے مونہوں کی باتیں نہ ہوں، صرف زبانی اقرار نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر یہ پاک تبدیلیاں حقیقت میں تم پیدا کر لو، تقویٰ پر قدم مارنے والے بن جاؤ، تمہاری نمازیں بھی وقت پر ہوں اور خدا تعالیٰ کی رضا کی خاطر ہوں اور تمہارے دوسرے اعمال بھی اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے ہوں تو اللہ تعالیٰ کے ہاں جزا پانے والے ہو گے۔ تمہیں دنیاوی رزق بھی ملے گا اور روحانی رزق بھی ملے گا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ دنیا کے کام نہ کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تمہیں اللہ تعالیٰ کی یادنہیں بھولنی چاہئے۔ یہ نہ ہو کہ تم دنیاوی کاروباروں کی وجہ سے اپنی نمازیں بھی ضائع کر دو اور اپنے مقصدِ پیدائش کو بھول جاؤ۔ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ فرمایا کہ اگر ایسا ہے کہ تم نمازیں بھول رہے ہو، دنیا میں ڈوبے ہوئے ہو، تو پھر تمہارے میں اور غیر میں کیا فرق ہے۔ کیا فائدہ ہے اس بیعت کا؟

پس اس فرق کو واضح کر کے بتانا ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر ہم اپنے آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں شامل سمجھتے ہیں تو یہ واضح کرنا ہو گا اور یہ واضح اُس وقت ہو گا جب ہم اپنے ہر عمل اور قول کو خدا تعالیٰ کی رضا کے مطابق ڈھالیں گے، جب ہمارے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہو گا، جب ہماری نظر دنیا سے زیادہ آخرت کی طرف ہو گی۔

(خطبہ جمعہ یکم نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایضاً کا استعمال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 ستمبر 2022