• 29 اپریل, 2024

فقہی کارنر

بآواز بلند اپنی زبان میں دعا

ایک شخص نے حضرت مسیح موعود ؑسے سوال کیا کہ حضور امام اگر اپنی زبان میں (مثلاً اُردو میں) بآواز بلند دُعا مانگتا جائے اور پچھلے آمین کرتے جائیں تو کیا یہ جائز ہے جبکہ حضور ؑکی تعلیم ہے کہ اپنی زبان میں دعائیں نماز میں کر لیا کرو؟

(آپؑ نے) فرمایا:
دعا کو با آواز بلند پڑھنے کی ضرورت کیا ہے؟ خدا تعالیٰ نے تو فرمایا تَضَرُّ عًا وَّ خُفْیَةً (الاعراف: 56) اور دُوۡنَ الۡجَہۡرِ مِنَ الۡقَوۡلِ (الاعراف: 206)

عرض کیا کہ قنوت تو پڑھ لیتے ہیں:۔ فرمایا
ہاں ادعیۂ ماثورہ جو قرآن و حدیث میں آ چکی ہیں وہ بے شک پڑھ لی جاویں۔ باقی دعائیں جو اپنے ذوق و حال کے مطابق ہیں وہ دل ہی دل میں پڑھنی چاہئیں۔

(بدر یکم اگست 1907ء صفحہ12)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 ستمبر 2022