شیطان کے حملے مختلف طریقوں سے ہوتے ہیں۔ اس زمانے کی ایجادات میں بھی بہت سی ایسی ہیں جو خود انسان کو نقصان پہنچا رہی ہوتی ہیں۔ اُن کے اچھے مقاصد کی بجائے وہ ایسے کاموں کے لئے استعمال ہو رہی ہوتی ہیں جہاں شیطان کے حملے کا خطرہ ہے یا شیطان کا حملہ ہو رہا ہوتا ہے۔ عبادتوں سے دور لے جا رہی ہوتی ہیں۔ اخلاق پر برا اثر ڈال رہی ہوتی ہیں۔ بظاہر انسان سمجھتا ہے کہ یہ میرے ذاتی معاملات ہیں اور کسی کو کیا کہ میں جؤا کھیلتا ہوں۔ یا رات گئے تک انٹرنیٹ پر فلمیں دیکھتا ہوں اور ٹی وی دیکھتا ہوں یا اس قسم کے اور کام کرتا ہوں۔ بہت سارے ایسے غلط کام انسان کرتا ہے اور اُس کے خیال میں کسی کو اُن سے غرض نہیں ہونی چاہئے کیونکہ وہ کسی کو براہِ راست نقصان نہیں پہنچا رہے۔ لیکن جو غلط کام ہے، جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق نہیں ہے، اُس کی مرضی کے خلاف ہے، وہ اسے پھر اللہ تعالیٰ کی عبادت سے بھی دُور لے جاتا ہے، اللہ تعالیٰ کے حق ادا کرنے سے بھی دُور لے جاتا ہے اور بندوں کے حق ادا کرنے سے بھی دُور لے جاتا ہے۔ ان ملکوں میں شرابیں، جؤا، انٹرنیٹ، گندی اور لغو فلمیں ہیں، غلط دوستیاں ہیں۔ یہ جہاں گھروں کو اُجاڑ رہی ہوتی ہیں وہاں نوجوانوں کو غلط راستے پر ڈال کر خدا تعالیٰ کی ذات پر ایمان سے بھی ہٹا کر معاشرے کا ناسور بنا رہی ہوتی ہیں۔ وہ لوگ ایک مستقل بیماری بن رہے ہیں۔ پس خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہارے ہر عضو کا اور ہر سوچ کا اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق اور بر محل استعمال تمہیں تقویٰ میں بڑھائے گا اور اس کے خلا ف عمل تمہیں شیطان کی گود میں پھینک دے گا اور جو شیطان کی گود میں گرتا ہے وہ یقینا نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوتا ہے۔
(خطبہ جمعہ 3 مئی 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)