• 7 جولائی, 2025

مردے کی حرمت اور شہر خموشاں کے مجرم

(موجودہ حالات کے موافق، قارئین الفضل آن لائن کے لئے خصوصی تحریر)

محترم مدیر الفضل آن لائن لندن نے اپنے 26 مئی 2022ء کے اداریہ میں ایک عیسائی کیتھولک قبرستان کی گہرے مشاہدے سے ابھرنے والے مضمون کوایک ربط، مناسبت اور تقابل سے مزین کر کے پیش کیا۔ یہ اداریہ جہاں قدرت میں فکر اور خوص کی دعوت دے رہا تھا۔ وہیں اس کا عنوان ہمیں اخروی جزاء کے لئے دنیا کو دار العمل بنانے کی تلقین کر رہا تھا۔

(اداریہ : اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو دارالعمل اور اُخروی زندگی کو دارالجزاء قرار دیا،
(https://www.alfazlonline.org/26/05/2022ء/6150ء6

اداریہ پر رائے دیتے ہوئے خاکسارنے استاذی المکرم مدیر صاحب کو اس ضمن میں قسط دوم سے متعلق طرح ڈالتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ’ایک مغربی جمہوری ملک میں مخالف دین اور مخالف فرقے و عقیدے کے حامل افراد ایک قبرستان میں پر امن ابدی نیند سو رہے ہیں۔ جبکہ اسلامی جمہوریہ کے ٹائیٹل کے ساتھ پاکستان میں ایک ہی دین کے لوگ دوسرے فرقے کو برداشت نہیں کرتے۔ مذہبی بنیاد پر قبریں کھود دیتے ہیں۔ کتبے توڑ دیتے ہیں۔ بچیوں کی نعشوں کی بے حرمتی۔ خاندانی مخالفین کی قبر کشائی جیسے جرائم بڑھتے جارہے ہیں۔

تو مدیر صاحب نے یہ امر خاکسار کی جانب ہی لوٹا دیا کہ اس پر مضمون لکھ دیں۔اس موضوع پر مواد کی تلاش میں یہ بات عیاں ہوئی کہ یہ واقعی ایک انتہائی حساس موضوع ہے۔

قبرستان سے متعلق غلط خیالات اور عقائد کا رواج پانا

دیو مالائی داستانوں میں قبرستان کو جادو ٹونہ اور سفلی طاقتوں کا مرکز قرار دیا جاتا ہے۔ ان داستانوں کو اردو ادب اور بچوں کی کہانیوں میں ہی اس طرح پر پیش کیا گیاہے کہ آہستہ آہستہ یہ باتیں عقیدۃ رائج ہو گئیں۔ اس کے علاوہ بدنام زمانہ روحانی عاملوں، جادوگروں، قیافہ شناسوں،دست شناسوں، پیر پیرنیوں، فال نکالنے والوں نے عملیات اور کالے جادو کے نام پر عوام الناس کو اصل اسلامی تعلیم سے دور کر کے شرک میں مبتلا کر دیا۔ جنوں کو قبضے میں رکھنے کے مدعی عامل جو خود سڑکوں پر بیٹھے لکھ پتی و کروڑ پتی بننے کے لئے دس بیس روپے یا ہزار دو ہزار میں تعویز فروخت کرتے ہیں۔ سادہ لوح عوام کو بے وقوف بناتے پھرتے ہیں۔حالانکہ حضرت داؤد علیہ السلام سے متعلق اپنے عقیدہ کے مطابق وہ جنوں سے کئی کام لے سکتے ہیں۔ اپنے ملک کے مسائل حل کر سکتے ہیں حتی کہ اپنے ملک کو سپر پاور بنا سکتے ہیں۔

اسی طرح یہی جاہل پیر لوگوں کو قبرستانوں کی بے حرمتی کروانے کے بھی مرتکب ہوتے ہیں۔ قبرستان میں چِلّوں، مردےکی ہڈیوں، تازہ قبروں سے مردے کی اعضاء حاصل کرنے کے لئے ان سے قبروں کی بے حرمتی کرواتے ہیں۔ جس کا مقصد مختلف قسم کے جھوٹے جادو ٹونے اور عوامل سے عوام کو بے وقوف بنانا ہوتاہے۔ لیکن خدا بھی انہیں آزماتا ہے۔ ایک دو بار ان کے عمل قانونِ قدرت سے مطابقت کھا جائیں تو وہ خود کو اپنے پیشہ کا ماہر خیال کرتے ہیں۔

پاک و ہند میں اب تک یہ فرسودہ خیالات پائے جائےہیں۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے خیالات ہندو مت سے آئے ہیں۔ لیکن ہندو ستان سے علیحدہ ہوئے 75 سال گزر گئے لیکن ایسے خیالات و عقاید مسلمانوں میں اب راسخ ہو چکے ہیں۔

قبل اس کے کہ مسلمان جمہوری ملک کے قبرستان کا حال بیان کیا جائے جہاں زندوں کی طرح مُردوں پر بھی زمین تنگ ہے،مردے اور قبرستان کی حرمت سے متعلق اسلامی تعلیم بیان کر دی جائے۔

قبرستان اور مردے کی حرمت سےمتعلق اسلامی تعلیم
اسلام کی آمد سے قبل

قرآن کریم کے مطابق انسانی نعش کو بے حرمتی سے بچانے سے لئے ایک چھوٹے سے پرندے یعنی کوےکے ذریعہ بنی آدم کو قبر کی تیاری سکھائی گئی۔ کوّا ایسا پرندہ ہے جو اپنے بھائی کے مرنے یا مارے جانے پر نہ صرف نوحہ کناں ہوتا ہے بلکہ اگر اسے کسی انسان پر شک ہو تو بدلے کی خاطر مع برادری اس شخص کا گھر سے نکلنا محال کر دیتا ہے۔ افسوس کے انسان نے مردے کو دفن کرنا تو اس پرندے سے سیکھا لیکن مردے کی حرمت نہ سیکھ سکے۔ قبائلی نظام یا جنگوں میں لاشوں کا مثلہ کرنا باعث فخر خیال کیا جاتا رہا تاہم زمانہ جاہلیت یا اس کے علاوہ دیگر مذاہب میں بھی مردے کو دفنانے کے لئے خصوصی اہتمام کیا جاتا تھا۔ اہرامِ مصر کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے کہ کس طرح مقابر کو تیار کیا جاتا رہا ہے۔ آتش پرست اپنے مردے کو کھلی فضا یا بلند مینار پر پرندوں کے لئے چھوڑ آتے ہیں۔ چند مذاہب جیسے ہندومت، جین مت، سکھ مت، اور بدھ مت اپنے مردے کو جلا دیتے ہیں۔ لیکن چین، جاپان اور امریکہ میں مردہ جلانا قبر کے مقابل کم قیمت ہونے کی وجہ سے فیشن بنتا جا رہاہے۔

مردے کی حرمت

جنگوں میں بانیٔ اسلام رسول اللہ ﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے ہے۔ آپ نے أَسْرِعُوْا بِالْجَنَازَةِ اور عَجِّلُوا کے الفاظ سے تدفین میں جلدی کا حکم دیا۔

•… حضرت طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم ﷺ ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور بعد میں فرمایا: ’’میں طلحہ میں موت کے آثار پاتا ہوں، تو تم لوگ مجھے ان کے انتقال کی خبر دینا اور تجہیز و تکفین میں جلدی کرنا، کیونکہ کسی مسلمان کی لاش اس کے گھر والوں میں روکے رکھنا مناسب نہیں ہے‘‘

(سنن ابي داؤد، حدیث نمبر: 3159ء)

•… حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جلدی لے جاؤ جنازے کو اگر وہ نیک ہو گا تو اس کو خیر کے قریب کرو گے اور اگر وہ اس کے علاوہ ہو گا تو شر کو تم اپنی گردنوں سے اتار دو گے۔‘‘

(صحيح مسلم، حدیث نمبر: 2188ء)

پھر مثلہ سے منع فرمایا یعنی (بطور سزا یا انتقام وغیرہ) ناک کان کاٹ ڈالنا یا نعش کو مسخ کرنا۔اور غزوۂ بدر میں مشرکین کے مقتولین کی لاشوں کو بھی باعزت طریقے سے دفنانے کا حکم دیا۔

•… حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں صدقہ پر ابھارتے اور مثلہ سے منع فرماتے تھے۔

(سنن نسائی حدیث نمبر 4052ء)

یہ مثال پوری انسانیت کے لئے مشعلِ راہ ہے۔ آپ نے جہاں جنگوں میں شدید دشمن کا بھی مثلہ کرنے سے منع فرما کر مردے کی حرمت کا قیام کیا وہیں اہالیان قبرستان کے لئے دعا کرنے کو ہر مسلمان کے لئے لازمی قرار بھی دیا۔ خانہ کعبہ ایک حرمت کا مقام رکھتا ہے۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے ایک مومن کی حرمت کو خانہ کعبہ کی حرمت پر ترجیح دی ہے۔

•… حضرت ابن عباسؓ روایت ہے کہ

لما نظر رسول اللّٰه ﷺ إلى الكعبة، قال: مرحبًا بك من بيت، ما أعظمك وأعظم حُرْمَتك، ولَلْمؤمن أعظم حُرْمَة عند الله منكِ، إنَّ الله حرَّم منكِ واحدة، وحرَّم من المؤمن ثلاثًا: دمه، وماله، وأن يُظنَّ به ظنَّ السَّوء

(شعب الإيمان للبيهقي (5/296) (6706ء))

جب رسول اللہ ﷺ کی نظر کعبہ پر پڑی تو فرمایا کہ مرحبا اے (خدا کے) گھر۔ تیری شان کیا ہی بلند ہے اور کیا ہی عظیم تیری حرمت ہے۔ لیکن ضرور اللہ کے نزدیک ایک مومن کی حرمت تیرے سے زیادہ ہے۔ اللہ نے تیری ایک حرمت جبکہ ایک مومن کی تین حرمتیں قائم کیں ہیں۔ ایک اس کا خون، ایک اس کا مال اور ایک یہ کہ اس کے بارہ میں سوء ظن کیا جائے۔

تو جہاں ایک زندہ مومن کی جان و مال و آبرو کی حفاظت کی تحریم قائم فرمائی تو کیوں نہ ہوتا کہ اس کے مرنے کے بعد اس کی حرمت قائم نہ کی جاتی۔

قبر اکھڑنے والے پر لعنت اور سزا

عربی میں نبش اکھیڑنے یا گڑھا کھودنے کو کہتے ہیں۔جبکہ نباش مردے کی حامل قبر کو کھودنے والے شخص یا جانور کو یا اس چور کو بھی کہتے ہیں جو مردے کی اشیاء چوری کرنے کی خاطر قبر کھودے۔

•… حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن بیان کرتی ہیں کہ: لعن رسول اللّٰه المختفي والمختفية۔ یعني نباش القبور

(موطا امام مالک، جنائز،باب ما جاء فی الاختفاء وھوالنبش)

حضورﷺ نے قبروں کو بد نیتی اور بے حرمتی کے طور پر اکھیڑنے والوں پر لعنت بھیجی ہے۔

•… پھر ابو داؤد میں کفن چور کے ہاتھ کاٹنے متعلق باب باندھا گیا ہے اور قبر کو گھر قرار دینے سے متعلق روایت درج کر کے ایک قول درج کیا ہے کہ يُقْطَعُ النَّبَّاش: لانه دخل على الميت بيته

(ابوداؤد کتاب الحدود باب فی قطع النباش حدیث نمبر: 4409ء)

یعنی جو شخص کسی مردے کی قبر بد نیتی سے اکھیڑتا ہے تو اسے قطع ید کی سزا دی جائے کیونکہ وہ ایک میت کے گھر میں داخل ہوا ہے۔

مردے کی تعظیم

پھر مردے کی تعظیم کامعیار بھی قائم فرمایا۔

•… امام بخاری نے باب باندھا ہے کہ’’ قبر کھودنے والے کو کوئی ہڈی مل جائے تو کیا وہ اس جگہ کو کریدے (یا چھوڑ دے)۔‘‘ اور وہ یہ روایت لائے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ كسر عظم الميت، ككسره حيا۔

(صحيح بخاری حدیث نمبر 3207ء)

یعنی مردے کی ہڈی توڑنا زندہ کی ہڈی توڑنے کی طرح ہے۔

•… امام ابو داؤد سلیمان بن اشعثؒ نے اپنی سنن میں النَّهْىِ عَنْ سَبِّ الْمَوْتَى کا باب باندھا ہے۔ اور درج ذیل روایت لائے ہیں کہ

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اذكروا محاسن موتاكم وكفوا عن مساويهم

(سنن ابي داود کتاب الادب حدیث نمبر: 4900ء)

یعنی تم اپنے وفات یافتگان کی خوبیاں بیان کرو اور ان کی برائیاں بیان کرنے سے باز رہو۔

•… ساتھ ہی رسول اللہ ﷺ نے مردے سے متعلق بد زبانی کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ امام بخاری نے مَا يُنْهَى مِنْ سَبِّ الأَمْوَاتِ کا باب باندھا ہے۔

لا تسبوا الاموات، فإنهم قد افضوا إلى ما قدموا

(صحیح بخاری حدیث نمبر 1393ء، 6516ء)

یعنی مُردوں ان کو برا نہ کہو کیونکہ جو کچھ انہوں نے آگے بھیجا تھا اس کے پاس وہ خود پہنچ چکے ہیں۔

پس کوئی مسلمان کسی مسلمان یا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے وفات یافتہ شخص کے بارہ میں بدزبانی کا حق دار نہیں۔ چاہے وہ اس کا شدید دشمن ہی کیوں نہ ہو۔ ان احادیث میں کہیں مسلم یا غیر مسلم کی تمیز کا ذکر نہیں، جیسا کہ مسلمان علماء توجیہات پیش کرتے ہیں۔

زیات قبور کی تعلیم

بعض لوگ قبرستان یا مزارات پر زیارت کے ساتھ ساتھ ان کو خدا تعالیٰ کے مقابل رازق یا مجیب گردانتے ہیں یا رسول اللہﷺ کے مقابل شفیع قرار دے لیتے ہیں۔ اسی لئے مقابر اور مزاروں پر مشرکانہ رسوم ورائج پا گئے ہیں۔ اسی طرح بعض لوگ زیارتِ قبور سے ہی عام مسلمانوں کو روکتے ہیں اور وہاں دعا کی غرض سے بھی جانے والوں پر بھی شرک اور قبر پرستی کا الزام لگا کر انہیں دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیتے ہیں۔ لیکن اسلام کی حقیقی تعلیم ایسی شدت پسندی اور افراط و تفریط والی نہیں۔ ان دونوں مذکورہ بالا صورتوں سے رسول اللہﷺ نے روکا۔

رسول ﷺ خود صحابہ اور شہداء پر تشریف لے جاتے تھے اور پھر آپ کے صحابہ کا بھی یہی معمول تھا۔ قبرستان کسی قسم کی بد روحوں کی آماج گاہ نہیں۔ نہ وہاں جانے سے کوئی آسیب زدہ ہو جاتا ہے۔ بلکہ شہر خموشاں کے باسیوں کی زیارت جہاں ہمیں اپنے بزرگوں کی یاد اور محبت کو جاری رکھتی ہے۔ وہیں ان کی مغفرت کی دعا اور ایک مسلمان کو اپنی عاقبت سنوارنے کی تلقین بھی ہوتی ہے۔

زیارت قبور کی اغراض

موت کی یاد: قبرستان جانا آخرت کی یاد دلاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ فَزُوْرُوا القُبُوْرَ فَإِنَّهَا تُذَکِّرُ الْمَوْتَ

(صحیح المسلم کتاب الجنائز،باب استئذان النبي ﷺ ربه عزوجل في زيارة قبر أمه 976)

یعنی تم قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ موت کی یاد دلاتی ہے۔

عاجزی: زیارت قبور انسان میں عاجزی بھی پیدا کرتا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِنِّی کُنْتُ نَهَيْتُکُمْ عَنْ زِيَارَةِ القُبُوْرِ فَمَنْ شَاءَ أَنْ يَزُوْرَ قَبْرًا فَلْيَزُرْهُ فَإِنَّهُ يَرِقُ الْقَلْبَ وَيُدمِعُ الْعَيْنَ ويُذَکِّرَ الْآخِرَةَ

(المستدرک حاکم جلد 1 روایت نمبر 1394ء)

بے شک میں نے تمہیں زیارت قبور سے منع کیا تھا اب جو بھی قبر کی زیارت کرنا چاہے اسے اجازت ہے کہ وہ زیارت کرے کیونکہ یہ زیارت دل کو نرم کرتی ہے، آنکھوں سے (خشیتِ الٰہی میں) آنسو بہاتی ہے اور آخرت کی یاد دلاتی ہے۔

دنیا سے بیزاری: حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

کُنْتُ نَهَيْتُکُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ، فَزُوْرُوْهَا فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا وَتُذَکِّرُ الاٰخِرَةَ

(ابن ماجه، السنن، کتاب الجنائز، باب ما جاء في زيارة القبور، حدیث نمبر 1571ء)

’’میں نے تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا تھا اب تم ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ دنیا سے بے رغبت کرتی ہے اور آخرت کی یاد دلاتی ہے۔‘‘

4. عبرت : پھر یہ زیارت باعث عبرت بھی ہوتی ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

زُوْرُوْا إِخْوَانَکُمْ وَسَلِّمُوْا عَلَيْهِمْ، وَصَلُّوا عَلَيْهِمْ، فَإِنَّ لَکُمْ فِيْهِمْ عِبْرَةً

(مسند الفردوس ديلمي حدیث نمبر 3341ء)

یعنی اپنے بھائیوں کی(قبروں کی) زیارت کیا کرو انہیں سلام کہا کرو اور ان پر رحمت بھیجا کرو۔ بے شک ان کی زیارت میں تمہارے لئے عبرت ہے۔

یاددہانی: قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم: نهيتكم عن زيارة القبور، فزوروها، فإن في زيارتها تذكرة

( سنن ابي داود حدیث نمبر 3235ء)

بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو اب زیارت کرو کیونکہ ان کی زیارت میں موت کی یاددہانی ہے‘‘

اہالیانِ قبور کے لئے دعا کی تعلیم

اسلام کے حقیقی معنی ہی سلامتی کے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے جہاں زندوں سے ملاقات پر سلامتی بھیجنے کی واضح تعلیم دی وہیں قبرستان کی زیارت کے وقت ان پر بھی سلامتی بھیجنے کا اسوہ قائم فرمایا۔

1۔ حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مقابر کی طرف تشریف لے جاتے تو مسلمانوں کو یہ دعا سکھاتے۔ اس قافلہ ایک شخص یہ دعا پڑھتا

السَّلامُ عليكم دار قوم مؤمنين، واتاكم ما توعدون، غداً مؤجلون، وإنَّا إنْ شاءَ اللّٰه بكم لاحقون

(صحيح مسلم :974)

سلامتی ہو تم پر اے گھر والے مؤمنو! جس کا تم سے وعدہ تھا تمہارے پاس آ چکا۔ کل جلد ہی اسے پا نے والے ہوگے اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم جلد ملنے والے ہیں۔

2۔ حضرت بریدہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کو قبرستان جاتے ہوئےیہ دعا سکھاتے:

السَّلامُ عليكم أهْلَ الدِّيارِ من المؤمنينَ والمُسلمينَ، وإنَّا إنْ شاءَ اللّٰه لَلاحِقونَ، أسأَلُ اللّٰه لنا ولكم العافِيةَ

(صحيح مسلم : 975)

یعنی سلام ہو تم پر اے مؤمن اور مسلمان گھروں کے رہنے والو! اور یقیناً ہم اگر اللہ نے چاہا تو تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں۔ ہم اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے عافیت مانگتے ہیں۔

پورے قبرستان کے لئے دعا

پھر صرف اپنوں کے لئے دعا کا نہیں پورے قبرستان کے لئے دعا ئے مغفرت کی تعلیم ہمیں سنت رسول ﷺ سے ملتی ہے۔

3۔ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا مدینہ کے مقبرہ کے پاس سے گزر ہوا تواس کی جانب چہرہ کر کے فرمایا:

السلام عليكم يا اهل القبور، يغفر اللّٰه لنا ولكم، انتم سلفنا ونحن بالاثر

(سنن ترمذی، حدیث نمبر: 1053ء)

یعنی اے اہل قبور! تم پر سلامتی ہو! اللہ ہمیں اور تمہیں بخشے تم ہمارے پیش روہو اور ہم بھی تمہارے پیچھے آنے والے ہیں۔

ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قبرستان کی زیارت کا مقصد اہل قبور کی مغفرت کے لئے دعا کرنا اور پھر اپنی اصلاح کی کوشش کرنا ہے۔

تاریخ کے تکلیف دہ حقائق

اسلام کی تاریخ میں قبور یا نعش کی بے حرمتی کا آغازایک نہایت تکلیف دہ واقعہ سے ہوتا ہے۔ جو کسی عام مسلمان سے نہیں بلکہ تیسرے خلیفۂ راشد، داماد ِِرسول، ذو النورین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ سے ہوا۔ تین روز تک نعش مبارک پر پہرا بٹھایا گیا۔ پھرمسلمانوں کے قبرستان جنت البقیع میں تدفین روک دی گئی۔

پھر نواسہ رسول ﷺ حضرت حسین بن علی ؓ کی نعش مبارک کی بے حرمتی کا واقعہ تاریخ نے ایسا محفوظ کیا کہ اب تک عزا داران اس وحشت و بربریت پر ماتم کناہ ہیں۔

حتی کہ کچھ بد بختوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مزار مبارک کی بے توقیری چاہی تو اس وقت کے مسلمان بادشاہ نور الدین زنگی کو خدا تعالیٰ نے خواب کے ذریعہ اطلاع دی اور عصمت رسول ﷺ کی حفاظت کا وعدہ پورا فرمایا۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا حال

پاکستان کی سیاسی قیادت سمیت پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بیرون ممالک میں مسلم قبرستانوں یا قبور کی بے حرمتی پر انتہائی آواز بلند کی۔ لیکن ملک کے ان سیاسی قائدین اور میڈیا کی حالت اس سوئے ہوئے شخص کی طرح ہے جو کسی آہٹ پر آنکھ کھولتا ہے اور پھر گہری نیند سو جاتا ہے۔ ذیل میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پیش آئے چند دلخراش واقعات پیش ہیں۔ یاد رہے کہ دین اسلام شدید مخالف کی بھی قبر یا نعش کی بے حرمتی یا مثلہ کی اجازت نہیں دیتا۔

قبروں/مزاروں کی بے حرمتی

•… 2005ء میں بری امام کے مزار پر ایک خودکش بمبار نے حملہ کیا تھا جس میں کم از کم 20 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

•… 2009ءمیں کوہاٹ میں اسٹیشن ہاؤس افسر ریاض بنگش کی قبر کو بم دھماکے سے اڑادیا تھا۔ لنڈی کوتل میں امیر حمزہ خان شنواری (عرف حمزہ بابا) کے مزار پربم مارا گیا جس کے نتیجے میں مزار کا بیرونی حصہ تباہ ہو گیا۔اسی سال سترہویں صدی کے عظیم پشتون صوفی شاعر عبد الرحمٰن بابا کے پشاور میں واقع مزار پر بم حملہ کیا گیا۔

•… جولائی 2010ء میں تین خودکش بمباروں نے لاہور میں داتا دربار مزار پر حملہ کیا۔ پاکپتن میں بابا فرید شکر گنج کے مزار پربم دھماکے ہوا۔

(جنگ 10 مارچ 2014ء)

•… 2014ء میں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی سوات میں قبروں کی بےحرمتی کے کئی واقعات پیش آئے۔ رات کی تاریکی میں قبریں کھودی گئیں۔

(بی بی سی اردورپورٹ 6 مارچ 2014ء)

نعشوں کی بے حرمتی

•… 2008ء میں فاٹا کے علاقہ میں کچھ شدت پسندوں نے روحانی پیشوا پیر سمیع اللہ کی لاش قبر سے نکال کر اس کی بے حرمتی کی اور اسے ایک عوامی چوک پر لٹکا دیاتھا۔

(جنگ 10 مارچ 2014ء)

•… 2011ء میں پنجاب کے نواحی گاؤں دریا خان میں پولیس نے دو نوجوان بھائیوں کو گرفتار کیا تھا، جنہوں نے دوران تفتیش انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ وہ گذشتہ دس سالوں سے قبروں سے مردے نکال کر کھاتے ہیں۔ عدالت نے دونوں ملزمان کو قبروں کی بے حرمتی کرنے پر دو سال کی سزا سنائی تھی، وہ بعد میں رہا ہوگئے تھے۔ تاہم 2014ء میں یہی دو بھائی دوبارہ اسی جرم میں پکڑے گئے تھے جو بچوں کی قبریں کھود کر لاشیں نکال کر کھاتے تھے۔

(انڈیپینڈنٹ اردو)

•… 2019ء: لاہور میں ایک بھکاری نے بھیک مانگنے کےلیے قبر کھود کر نومولود کی میت چُرالی۔بھکاری بچے کی لاش گود میں اُٹھا کربھیک مانگ رہا تھا تومقامی افراد کی اطلاع پرگرفتار کرلیا گیا۔

(جنگ)

•… 2019ء میں رحیم یار خان میں زمین کے تنازعے کی وجہ سے ایک خاتون کی لاش کو قبر سے نکال دیا گیا۔ پولیس کی مداخلت کے بعد دوبارہ خاتون کی تدفین ہوئی۔ روزنامہ جنگ کے مطابق زمینداروں کی قبروں کے پاس تدفین کرنے پر بااثر افراد نے خاتون کی لاش قبر سے باہر نکال دی تھی اور حملہ کر کے متوفیہ کے 3 لواحقین کو زخمی کر دیا تھا۔

•… 2022ء: اوکاڑہ میں قبر سے 2 سالہ بچی کی لاش نکالنے کے الزام میں 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان بچوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر جادو ٹونا کرتے تھے۔

(جنگ)

خواتین کی نعشوں سے زیادتی

•… کراچی کے علاقے پاپوش نگر سے قبرستان سے خواتین کی قبروں کی بے حرمتی اور نعشوں سے زیادتی کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کیا۔ ملزم قبروں کو پانی دیا کرتا تھا۔

(سماء)

•… نومبر 2019ء : ہ کراچی کے علاقہ لانڈھی میں موجود ایک قبرستان میں پیش آیا جہاں کچھ نامعلوم افراد نے ایک روز قبل دفنائی جانے والی خاتون کی لاش نکالی اور اُسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ اس غلیظ جُرم کا علم ہونے کے باوجود مرحومہ کے لواحقین نے اس حوالے سے کوئی شکایت یا ایف آئی آر درج کروانے سے انکار کر دیا۔

•… مارچ 2020ء۔ جوئیہ شریف، اوکاڑہ میں گورکن 3 سال تک خواتین کی قبروں اور نعشوں سے زیادتی میں لوث رہا اور ہھر رنگے ہاتھوں گرفتارہو گیا۔

•… 13 اگست 2021ء کو سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں ایک 14 سال کی لڑکی کی قبرستان میں تدفین ہوئی۔ اگلے روز اس کی لاش کھیتوں سے ملی۔ لاش کا معائنہ سے زیادتی کی تصدیق بھی ہوئی۔

•… اس ترقی یافتہ دور میں بھی 4 مئی 2022ء کو پاکستان کےسب سے بڑے صوبہ پنجاب کے ایک بڑے ضلع گجرات کے قصبہ ٹانڈہ سے 15 کلو میٹر دور ایک گاؤں چک کمالہ میں ایسا ہی واقعہ 20 سالہ ایک ذہنی معذور بچی کی نعش کے ساتھ پیش آیا۔

(جنگ)

اقلیتوں سے سلوک

•… پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ کے نواحی گاؤں چک نمبر 10 میں واقع سینٹ اینتھونی چرچ سے ملحقہ مسیحی قبرستان میں قبروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے 20 سے زائد قبروں پر نصب صلیب توڑے گئے ہیں۔

(بی بی سی اردورپورٹ 18 مئی 2019ء)

•… ہندو برادری اپنے مُردوں کو جلاتے ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں پاکستان کے قیام سے پہلے ہزاروں کی تعداد میں آباد ہندو اقلیتی برادری کے لیے شمشان گھاٹ کی سہولیات نہ ہونے کے باعث وہ اپنے مُردوں کو جلانے کی بجائے اب انہیں قبرستانوں میں دفنانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔پشاور کے ہندو پہلے اپنے مُردوں کو باڑہ کے علاقے چھرا لے کر جایا کرتے تھے کیونکہ وہاں ایک شمشان گھاٹ قائم تھا لیکن امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث وہ علاقہ اب ان کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

(بی بی سی اردو 3 جنوری 2017ء)

پاکستان کے سابق صدر کی قبر کی نشانی کی بے حرمتی

•… جنرل ضیاء الحق پاکستان کےصدر اور چیف آف آرمی اسٹاف رہے۔ وہ ہوائی جہاز پھٹنے سے مکمل خاکستر ہوگئے تھے اور بطور یادگار ان کی قبر پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں موجود ہے۔رواں سال کے آغاز میں ہی پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے اجتماعی طور پر شدید نعرے بازی کی جس پر انہیں مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔

(ایکسپریس نیوز 16 مارچ 2022ء)

احمدیہ قبرستانوں کی بے حرمتی کے چند واقعات

پاکستان میں جماعت احمدیہ پرجہاں جیتے جاگتے زمین تنگ کر دی گئی ہے وہیں اس دنیا کے کوچ کر جانے پر بھی احمدیوں کے اجساد کے لئے زمین تنگ ہے۔ ان واقعات کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ ذیل میں گزشتہ چند سالوں کے بعض واقعات درج ہیں۔ جن میں مخالفین نے انفرادی طور پر یا انتظامیہ کے ساتھ یا پولیس کی موجودگی میں یا پویس نے خود اس قبیح فعل میں حصہ لیا۔ پہلے ایسے اکا دکا واقعات پیش آتے تھے۔ لیکن گزشتہ سالوں میں باقاعدہ منظم طور پر قبرستان کے حوالے سے مہم چلائی جا رہی ہے۔

•… دسمبر 2011ء: پنجاب کے ضلع لودھراں میں پولیس نے دنیاپور کے علاقے میں جماعت احمدیہ کے قبرستان میں قبروں کی بے حرمتی کی گئی اور سات قبروں کے کتبے توڑ کر ان کو ویرانے میں پھینک دیا گیا۔ بے حرمتی کے واقعہ پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

(بی بی سی اردو 5 دسمبر 2011ء)

•… دسمبر 2012ء: پاکستان کے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں قریباً ایک درجن کے قریب مسلح افراد نے احمدیوں کے قبرستان پر دھاوا بولنے کے بعد وہاں 120 کے قریب قبروں کے کتبے توڑ ڈالے اور قبروں کی توہین کی۔

(ڈی ڈبلیو 4 دسمبر 2012ء)

•… 18؍ستمبر 2020ء کورانسی ضلع شیخوپورہ میں ایک احمدی محمد صدیق صاحب وفات پاگئے اور مخالفین نے گاؤں کے قبرستان میں آپ کی تدفین کو روک دیا۔ پولیس نے بھی بہت کوشش کی کہ کسی طرح تدفین عمل میں لائی جاسکے لیکن ساری کوششیں بے سود رہیں۔بالآخر محمد صدیق صاحب کو ان کی ان کی اپنی زمین میں سپردِخاک کردیا گیا۔

•… نومبر 2020ء بوچھال کلاں، ضلع چکوال : مخالفین نے اس علاقے میں واقع تین احمدی مرحومین کی قبروں کے کتبوں کی بے حرمتی کی۔ یہ قبریں علاقے سے کچھ فاصلے پر واقع ہیں اور یہاں لواحقین کا کم آنا ہوتا ہے۔ چند روز قبل جب احمدی اپنے بزرگوں کی قبروں پر گئے تو انہوں نے دیکھا کہ کتبوں کی بے حرمتی کی جاچکی ہے۔

•… 2؍جنوری 2021ء : خانہ میانوالی، ضلع نارووال میں جماعت الدعوۃ نامی کالعدم گروپ کے ایک رکن شاہد مہر (سابق احمدی) نے خاندانی جائیداد پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا اور احمدیوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ وہ اپنے مویشیوں کو احمدیہ قبرستان لے گیا جس سے پودوں کو نقصان پہنچا۔ اس شخص کو کئی بار روکا گیا لیکن وہ باز نہ آیا۔

•… اپریل 2021ء: ڈاکٹر امجد سجاد ایک احمدی ہیں جن کوکچھ عرصے سے عقیدے کی بنا پر دشمنی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس علاقے میں مخالفت کے باعث احمدیوں کو اپنے پیاروں کی قبروں پر جانے اور ان کے لیے دعا کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

•… 9 اپریل 2021ء: کوٹ سوندھا میں ایک احمدی خاتون محترمہ حنیفاں صاحبہ کے انتقال پر تحریک لبیک پاکستان (TLP) کے مولویوں اور کارکنان نے ان کی تدفین میں رکاوٹ ڈال دی۔

•… 12؍اپریل 2021ء کو سیجکلرضلع گوجرانوالہ میں ایک احمدی طاہر محمود کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا۔ مخالفین نے انہیں قبرستان میں دفن کرنے سے انکار کردیا۔ ان حالات میں ان کی میت کو جنازے کے لیے بھڑی شاہ رحمان لے جایا گیا۔چھ مہینے پہلے کچھ مقامی غیر احمدی لوگوں نے ان سے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی قبر کے ساتھ تھوڑی اور زمین کا اضافہ کر کے اپنے قبرستان کو الگ کر دیں۔ اس کے بعد انہوں نے ایک دیوار بنائی اور احمدیہ حصے کو الگ کر دیا۔ اگلے دن شرپسندوں نے دیوار کو تباہ کر دیا اور ایک مولوی نے جمعہ کے خطبہ میں احمدیہ جماعت کی توہین کی۔

•… ان سب میں تازہ ترین واقعہ 21 اور 22 اگست 2022ء کی درمیانی شب فیصل آباد کے علاقے چک 203 ر ب ماناوالہ میں پیش آیا جہاں 1947ء سے قائم احمدیوں کے قبرستان کی چار دیواری میں موجود قبروں میں سے 16 قبروں کی نامعلوم افراد نے توڑ پھوڑ کرکے بے حرمتی کی۔

قانون کے محافظ بھی شہر خموشاں کے مجرم

مذکورہ بالا واقعات میں ملزمان یا تو نامعلوم ہیں یا دیگر بعض مذہبی رہنماؤں کی اشتعال انگیزی کے باعث یہ واقعات پیش آئے۔ ورنہ ان مقابر میں مدفون احمدی و غیر احمدی احباب و خواتین اپنی زندگی میں ان قبرستانوں کو مشترکہ خیال کرکے مردوں کی حرمت قائم کرتے ہوئے ایسا خیال کبھی ذہن میں نہ لائے تھے۔ لیکن پاکستان کی سرکار اور مقامی انتظامیہ کے لئے شرمندگی کا باعث یہ امر ہے کہ ان کی سرکاری مشینری بھی ایسے غیر انسانی و غیر اخلاقی کام میں استعمال ہوئی۔

•… حافظ آباد کے علاقے کسسوال میں17 اور 18 اگست 2014ء کو پولیس نےان 64 قبروں پر لگے کتبوں پر کالا رنگ پھیر دیا جن پر بسم اللہ، کلمہ اور قرآنی آیات کندہ تھیں۔یہ کارروائی مقامی افراد کی درخواست پر عمل میں لائی گئی۔

(بی بی سی اردو 19 اگست 2014ء)

•… ضلع شیخوپورہ کے علاقے نواں کوٹ کے ایک گاؤں چک 79 میں احمدیوں کی قبروں کو مقامی مذہبی افراد اور حکام کی طرف سے نقصان پہنچایا گیا۔پہلے احمدی برادری کے افراد کو قبروں کے کتبوں کو توڑنے کا کہا گیا تھا اور ان کے انکار پر انتظامیہ نے مقامی مذہبی افراد کی مدد سے خود یہ کام کر دیا۔

(بی بی سی اردو 3 جولائی 2020ء)

•… 4؍اگست 2020ء: نواں کوٹ، صفدر آباد، ضلع شیخوپورہ میں ایک احمدی نصیر احمد صاحب کی وفات کے بعد مقامی احمدیہ قبرستان میں ان کی تدفین کے انتظامات کیے گئے تھے لیکن جب دفنانے کا وقت قریب آیا تو درجن بھر کے قریب غیر احمدی جتھے کی صورت میں آن پہنچنے اور احمدیوں کو تدفین سے روک دیا۔چنانچہ پولیس کو بلوایا گیا اور پولیس کی موجودگی میں ادا کرکے احمدیہ قبرستان میں اُن کی تدفین عمل میں لائی گئی۔

•… 28؍دسمبر 2020ء: شاہ مسکین والا، ضلع ننکانہ صاحب میں آدھی رات کے قریب پولیس کے ایک دستے نے گاؤں کا دورہ کیااور مسجدکے چھوٹے مینار کے ساتھ ساتھ پولیس نے احمدیوں کی قبروں سے چالیس کتبے بھی اتار لیے۔

•… 26؍ جنوری 2021ء: بھوئیوال، ضلع شیخوپورہ میں سیکیورٹی انچارج نے ایک ملازم کے ساتھ کتبہ توڑ دیا۔ جماعتی عہدیداروں اور سب لوگ موقع پر پہنچے تو کتبے کے کچھ حصے نیچے نالے میں گر چکے تھے۔

•… 26؍جنوری 2021ء: دھیروکے، ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تحصیلدار، پٹواری، اور ایس ایچ او نے گاؤں میں احمدیہ قبرستان کا دورہ کیا اور احمدیوں سے کہا کہ وہ پہلے سے بنائے گئے مقبروں کے کتبوں کو توڑ دیں۔ احمدیوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس پر ان سرکاری اہلکاروں نے گاؤں سے ایک مستری کی مدد حاصل کی اور مقبروں کے کتبوں کو توڑ دیا۔ اس سے قبل دسمبر 2020ء میں پولیس نے ایک درخواست پر کارروائی کی اور احمدیوں کی قبروں پر عربی الفاظ کو سیمنٹ سے ڈھانپ دیا تھا۔

•… 3؍فروری 2021ء، چک565گ ب،جڑانوالہ،ضلع فیصل آباد غروب آفتاب کے بعد پولیس کچھ مقامی غیراحمدیوں کے ساتھ پہنچی۔ انہوں نے 25مقبروں کے کتبوں کو توڑ دیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔ اس قبل ایس ایچ او نے احمدیوں کو قبروں کے کتبے اتارنے کو کہا تھا۔ پولیس کو بتا دیا گیا تھاکہ احمدی ایسا کام نہیں کریں گے اور نہ کسی کو ایسا کرنے دیں گے۔ اگر پولیس وردی میں آئی تو احمدی مزاحمت نہیں کریں گے۔

•… 11؍ مارچ 2021ء: کوٹ دیال داس، ضلع ننکانہ میں رات تقریباً 9 بجے، پولیس نے احمدیوں سے رابطہ اور مشاورت کیے بغیر، مخالفین کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے 16 قبروں کے کتبوں کو شہید کر دیا اور ملبہ اپنے ساتھ لے گئے۔ مخالفین نے احمدیہ قبرستان کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی تھی جس میں الزام لگایا گیا کہ احمدیوں کے مقبروں پر اسلامی تحریریں لکھی گئی ہیں۔ ان کو ہٹا دیا جانا چاہیے۔

•… 11؍اپریل 2021ء: چک 604، ضلع مظفر گڑھ میں پولیس احمدیوں کے گھروں اور مسجد میں آئی۔ ڈی ایس پی اللہ یار سیفی نے شرپسندوں کو محراب اور مینار گرانے کی اجازت دے دی۔ انہوں نے ایک احمدی فیض احمد کی قبر کے کتبے کو بھی شہید کر دیا۔

18؍دسمبر 2020ء: ترگڑی، ضلع گوجرانوالہ میں احمدیوں کی خاصی مخالفت ہوئی اور پولیس نے مخالفین کے مطالبے پر عمل کرتے ہوئے قبرستان میں موجود 67 احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کی۔

•… 4-5 فروری 2022ء: حافظ آباد کے علاقے پریم کوٹ ضلع حافظ آباد میں پنجاب پولیس نے مخالفین کے مطالبہ پر 45 قبروں کے کتبوں کی بے حرمتی کی۔( آج نیوز7 فروری 2022ء) بعض کو توڑ ڈالا جبکہ بعض سے اسلامی کلمات مٹا دیے۔

قبر کشائی کا دلخراش واقعہ

•… پاکستان میں قبل ازیں کالے جادو، کفن چوری یا ذاتی دشمنی میں قبر کشائی کے دلخراش واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ مذہبی منافرت کے باعث دوسرے ممالک میں قبر کشائی کی تاریخ موجود ہے لیکن اسلام کے سرکاری طور پر علم بردار ملک میں مذہبی منافرت کے باعث قبر کشائی کا تازہ واقعہ امسال پیش آیا۔ 19-20؍مئی 2022ء کی درمیانی رات اجینی پایاں، پشاور کے نزدیکی قصبہ سانگو میں نامعلوم لوگوں نے 1995ءمیں وفات پانے والے ایک احمدی نوجوان اشفاق احمد ولد ڈاکٹر سرور صاحب کی قبر کھود کر اعضا باہر پھینک دیئے۔ اشفاق احمد مرحوم 1995ء یا 1996ء میں یوکرائن میں وفات پا گئے تھے اور انہیں اپنے آبائی گاؤں میں دفن کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش میں مسلم ہجوم نے
نومولودہ کی قبر کشائی کر دی

•… مورخہ 7؍جولائی 2020ء کو مکرم محمد سیف الاسلام صاحب کے گھر ایک نومولودہ صرف تین دن زندہ رہنے کے بعد بقضائے الٰہی وفات پا گئی۔اس کی تدفین گھاٹورا جماعت کے مقامی قبرستان میں ہوئی جہاں دیگر مسلمانوں کے ساتھ احمدیوں کی قبریں بھی موجود ہیں۔

مورخہ 9؍ جولائی کو اس کی تدفین کے کچھ ہی دیر بعدملاؤں نے احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی اور لوگوں کو اکسانا شروع کر دیا کہ وہ مقامی قبرستان میں کسی بھی ’’قادیانی‘‘ کی تدفین نہ ہونے دیں گے۔ چنانچہ چند گھنٹوں میں ہی قبرستان میں ایک مشتعل ہجوم اکٹھا ہو گیا اور احمدیوں کے خلاف نعرہ بازی کرنے لگا نیز اس مشتعل ہجوم نے نہ صرف نومولود معصوم بچی کی قبر کشائی کی بلکہ اس کی نعش کو باہر گلی میں پھینک کر اس کی بے حرمتی کی گئی۔ اس واقعہ کی پولیس کو اطلاع دی گئی تو پولیس نےبھی آکر ملاؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی بلکہ احمدیوں کو کہا کہ وہ اس بچی کی تدفین برہمن بڑیہ قصبہ کے احمدیہ قبرستان میں کر لیں۔ اس پر مجبوراً احمدیوں کو ایسا کرنا پڑا۔

(نوٹ : جن واقعات کے حوالے درج نہیں وہ پرسیکیوشن رپورٹس یا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لئے گئے ہیں۔)

صحافتی آوازیں

•… ایک خاتون کی نعش سے زیادتی کی خبر پر صحافی جویریہ صدیق لکھتی ہیں کہ

ہمارے ہاں اکثر جب خواتین ہراسانی کا شکار ہوتی ہیں تو کہا جاتا ہے کہ شاید ان کا لباس مناسب نہیں ہوگا اس لیے ان کے ساتھ ایسا ہوا جبکہ لباس کا ہراسانی اور ریپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ بچی کی لاش تو مکمل کفن میں تھی۔ کیا اب بنت حوا کفن اور قبر میں بھی محفوظ نہیں؟ کس درندے نے بچی کو قبر سے نکال کر بے لباس کیا؟ ہماری خواتین تو اب قبرستان میں ابدی نیند سونے کے بعد بھی محفوظ نہیں۔

(انڈیپینڈنٹ اردو 13 مئی 2022ء)

•… پھر قبروں کی بے حرمتی کے موضوع پر منصور آفاق لکھتے ہیں کہ

لاشوں اور قبروں کی بے حرمتی کاسلسلہ زمانہ قدیم سے جاری ہے مگر بیسویں صدی میں ایسے واقعات بہت کم نظر آتے ہیں۔لیکن اکیسویں صدی میں یہ قدیم سنگدلانہ رجحان پھر سے سامنے آیا ہے۔ خاص طور پر پاکستان میں ایسے واقعات پچھلے کچھ سالوں میں بہت زیادہ ہوئے۔ ۔۔ قبروں سے میتیں نکالنا بڑے دل گردے کا کام ہے۔میں ایسا کرنے کے بارے میں سوچتا ہوں تو بدن میں جھرجھری پیدا ہوجاتی ہے۔پتہ نہیں یہ لوگ جو اتنے شقی القلب ہوتے ہیں انہوں نے کیسے زندگی بسر کی ہوتی ہے۔ کیا یہ لوگ انسانیت سے آشنا ہی نہیں ہوئے ہوتے۔اسلام انسانیت کا دین ہے۔ امن اور محبت کا مذہب ہے۔ یہ خیر اور بھلائی کو فروغ دیتا ہے۔ یہ تہذیب اور شائستگی سکھاتا ہے۔ہمدردی اور رواداری کی تعلیم دیتا ہے۔آداب اور اخلاق اس کا زیو ر ہیں۔

حلم اور بردباری اس کا مزاج ہے۔ احسان اور درگزر اس کا رویہ ہے۔حسن سلوک اور صلہ رحمی اس کی عادت ہے۔پتہ نہیں یہ کیسےلوگ ہیں جو قبروں کو اکھاڑتےاور لاشوں کی بے حرمتی کرتے پھرتے ہیں۔پتہ نہیں اُس عظیم المرتبت پیغمبر کو ماننے والے جو چلتے ہوئے کیڑے مکوڑوں کی زندگی کا خیال رکھتے ہیں۔بے گناہوں کو کس طرح قتل کرتے پھرتے ہیں۔یہ سب کچھ میری سمجھ سے بالاتر ہے۔

(جنگ 10 مارچ 2014ء)

•… رضا حبیب راجہ ’’حقوق حاصل کرنے کا حق: ایک مذہبی جماعت سے شدیدنفرت‘‘ کے عنوان سے ایکسپریس ٹریبیون (15 جولائی 2022ء ) پر لکھتے ہیں کہ

مجھے یاد ہے کہ پورا ملک وزیر اعظم عمران خان کی مذمت کر رہا تھا جب انہوں نے ہزارہ برادری کے متعدد افراد کی ایک خود کش حملہ میں ہلاکت کے بعد وہاں دورہ کرنے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ ذرا سوچئے کہ اگر احمدیوں کا قتل عام کیا جاتا تو کیا ردعمل ہوتا۔ اس صورت میں، عمران خان پر غالباً بہت زیادہ دباؤ ہو تا کہ وہ تعزیت کے لیے نہ جائیں۔

2010ء میں مذکورہ قتل عام کے بعد بہت کچھ ایسا ہوا جس نے میرا یقین مضبوط کیا۔ ان کی مساجد کی توڑ پھوڑ کی گئی، قبروں کی بے حرمتی کی گئی، ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر سیاہ کی گئی، عاطف میاں کو اقتصادی کونسل سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔ اس تازہ ترین واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اب احمدی اپنے گھروں میں بھی مذہبی رسوم و رواج پر عمل کرنے میں آزاد نہیں ہیں، یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ مسئلہ بتدریج بگڑتا چلا جائے گا۔

میں نے پورے احمدی مسئلہ کے بارے میں بہت کچھ پڑھا ہے اور اس پر لکھا بھی ہے۔ میں یقینی طور پر جانتا ہوں کہ یہ مسئلہ مذہبی اختلافات کی وجہ سے نہیں بلکہ مختلف سٹیک ہولڈرز کی جانب سے گزشتہ برسوں میں اس پر سیاست کرنے کے سبب موجودہ صورتحال تک پہنچا ہے۔ ایک بار خصوصاً 1970ء کی دہائی کے اوائل میں، جب اس پر کامیابی سے سیاست کی گئی،تو پھر یہ قوم پرستی کو فروغ دینے کے ریاستی طریقہ کار کے ساتھ بھی جوڑ دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیتے ہوئے دوسری آئینی ترمیم منظور کی گئی۔

(https://tribune.com.pk/article/9760ء9/the-right-to-have-rights-the-intense-hatred-towards-a-religious-community)

•… رابعہ محمود یکم جنوری 2022ء کو دی نیوز میں لکھتی ہیں کہ

سری لنکا کے شہری کے قتل اور مجرموں کی گرفتاری کا قومی سطح کا نوٹس محض ایک پابندی ہے، کیونکہ مرکزی دھارے میں شامل مذہبی طور پر محرک تشدد کی جڑیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ہندوؤں اور احمدیوں کی عبادت گاہوں اور ساتھ ساتھ قبرستانوں کی بے حرمتی کی گئی۔ احمدی افراد کو ٹارگٹ کلنگ کیا گیا۔ عیسائی، ہندو اور سکھ لڑکیوں کو زبردستی اغوا کیا گیا اور مذہب تبدیل کروایا گیا۔

(https://www.thenews.com.pk/print/9215ء67-human-rights-in-2021)

قبر کی بے حرمتی کی سزا

ابو داؤد کی روایت کے مطابق کفن چور کو چور کی سزا کے قطع ید کی سزا دی جائے کیونکہ وہ ایک میت کے گھر میں داخل ہوا ہے۔

پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 297 کے مطابق قبر کی بے حرمتی یا قبر سے لاش غیر قانونی طریقے سے نکالنے کی سزا عمر قید ہے۔ 2011ء سے قبل اس کی سزا مقرر نہ تھی۔ لیکن دو بھائیوں کے مردے کھانے والے واقعہ کے بعد سزا مقرر کی گئی۔

اب دیکھنا ہے کہ پاکستانی کی جذباتی اور جلد مشتعل ہونے والی عوام کے علاوہ انتظامیہ جو قبروں اور قبروں کے تعویذوں کی بے حرمتی میں شامل ہے ان کے خلاف کونسا قانون حرکت میں آتا ہے۔

اسلامی تعلیم کے مطالعہ کے بعد ایسے واقعات کا پیش آنا نہایت تکلیف دہ امر ہے۔ قارئین پر نتیجہ چھوڑتے ہوئے اسلامی تعلیم، اس سے متضاد خصوصا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مسلمانوں کا طرزِ عمل اور اس کی سزا اوپر پیش کر دی گئی ہے۔

انتہائی بد طینت قسم کے لوگ

سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس قسم کے لوگوں کو ’’انتہائی بد طینت قسم کے لوگ‘‘ ٹھہرایا ہے۔ پشاور کے اس حالیہ واقعہ پر فرمایا کہ

اس وقت میں پاکستان کے لیے دعا کے لیے بھی کہنا چاہتا ہوں۔ احمدیوں کے لیے خاص طور پر دعا کریں۔ پاکستان کے حالات عمومی طور پر جو بگڑ رہے ہیں وہ تو ہیں۔ ایسے حالات میں پھر احمدیوں کی طرف بھی ان کی توجہ ہو جاتی ہے۔ مخالفت بڑھ رہی ہے۔ پرانی قبریں اکھیڑنے کی طرف سے بھی انہوں نے گریز نہیں کیا۔ انتہائی بدطینت قسم کے لوگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی پکڑ کرے۔

اسی طرح الجزائر کے احمدیوں کے لیے بھی دعا کریں وہ بھی آج کل مشکلات میں گرفتار ہیں۔ افغانستان کے احمدیوں کے لیے بھی دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ سب پر اپنا فضل نازل فرمائے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 03؍جون 2022ء)

پچھلا پڑھیں

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جوابا (قسط 7)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 ستمبر 2022