• 29 اپریل, 2024

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً كتاب العلم (قسط 8)

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً
كتاب العلم
قسط 8

سوال: حضورؐ نے لمبی نماز پڑھانے کو ناپسند کیوں فرمایا؟

جواب: ایک شخص نے حضورؐ کی خدمت میں عرض کی۔ یا رسول اللہ! فلاں شخص لمبی نماز پڑھاتے ہیں اس لیے میں جماعت کی نماز میں شریک نہیں ہو سکتا کیونکہ میں دن بھر اونٹ چرانے کی وجہ سے رات کو تھک کر چکنا چور ہو جاتا ہوں اور طویل قراٴت سننے کی طاقت نہیں رکھتا۔

تو آپؐ نے فرمایا اے لوگو! تم ایسی شدت اختیار کر کے لوگوں کو دین سےنفرت دلانے لگے ہو۔ سن لو جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے، کیونکہ ان میں بیمار، کمزور اور حاجت والے سب ہی قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔

سوال: گم شدہ چیزوں کے متعلق آپؐ نے کیا حکم فرمایا ہے؟

جواب: ایک شخص نے رسول اللہؐ سے گری پڑی چیز کے بارے میں دریافت کیا۔

آپؐ نے فرمایا، اس کی پہچان پختہ کرلو یا نشان زدہ کرلو پھر ایک سال تک اعلان کراؤ پھر بھی اگر اس کا مالک نہ ملے تو اسے استعمال کر سکتے ہو اور اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے سونپ دو۔

اس نے پوچھا کہ گم شدہ اونٹ کے بارے میں کیا حکم ہے؟

آپ کو اس قدر غصہ آ گیا کہ چہرہ مبارک سرخ ہوگیا۔

آپؐ نے فرمایا۔ تجھے اونٹ سے کیا واسطہ؟

اس کے ساتھ اس کی مشک ہے اور اس کے پاؤں کےسم ہیں۔ وہ خود پانی پر پہنچے گا اور خود پی لے گا اور خود درخت پر چرے گا۔ لہٰذا اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ اس کا مالک مل جائے۔

اس نے کہا کہ گم شدہ بکری کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟

آپؐ نے فرمایا، وہ تیری ہے یا تیرے بھائی کی، ورنہ بھیڑئیے کی غذا ہے۔ یعنی اگر اس کا مالک آجائے تو اس کی ہے ورنہ تو اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

سوال: کیا بعض لوگوں نے حضورؐ سے لایعنی سوالات کئے؟

جواب: ایک مرتبہ رسول اللہؐ سے بہت سی ایسی ویسی باتیں دریافت کی گئیں تو آپؐ کو غصہ آ گیا۔ پھر آپؐ نے فرمایا لوگو! جو چاہو پوچھوتو کئی لوگوں نے اپنے اپنےوالد کی تعیّن کا سوال کردیا اور حضورؐ نےان کا والد وہی بتایا جو معاشرہ میں معروف تھا۔ آخر عمرؓ نے آپ کے چہرہ مبارک سے ناراضگی نمایاں ہوتی ہوئی دیکھ کر دو زانو ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ!

ہم آپؐ سے ناپسندیدہ سوالات پہ معذرت خواہ ہیں اور اللہ سے توبہ کرتے ہیں۔اور ہم راضی ہیں کہ اللہ ہمارا ربّ ہے، اور اسلام ہمارا دین ہے اور محمدؐ اللہ کے رسول ہیں یہ جملے عمرؓ نے تین مرتبہ دہرائے۔

تو پھر رسول اللہؐ نے سکوت فرمالیا۔

سوال: کیا کسی بات کی تاکید کرنے کے لئے حضورؐ بات دہراتے تھے؟

جواب: ابن عمرؓ کی روایت ہے، ایک مرتبہ رسول اللہؐ نے جھوٹ سے بچنے کا ارشاد فرمایا: خبردار جھوٹ سے بچتے رہنا،،اس بات کو تین بار دہراتے رہے اور ساتھ فرمایا:میں نے تمہیں پیغام پہنچادیا،، اس بات کو بھی آپؐ نے تین مرتبہ دہرایا۔

اور جب آپؐ سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے۔

اور جب کوئی کلمہ ارشاد فرماتے تو اسے تین بار دہراتے یہاں تک کہ خوب سمجھ لیا جاتا۔

سوال: آخرت میں کن لوگوں کے لیے دو گنا اجر مقرر کیا گیا ہے؟

رسول اللہؐ نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔

  1. جو اہل کتاب میں سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمدرسول اللہؐ پر ایمان لائے۔
  2. وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ کا حق ادا کرے۔
  3. وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو اور اس کی عمدہ تعلیم و تربیت کرےپھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے۔ تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔

سوال: کیا عورتوں کو الگ سے نصیحت کی جا سکتی ہے؟

جواب: ایک مرتبہ نبی کریمؐ کو عید کے موقع پر گمان ہوا کہ عورتوں کو خطبہ اچھی طرح سنائی نہیں دیا۔ تو آپؐ نے انہیں علیحدہ نصیحت فرمائی اور صدقے کا حکم دیا یہ وعظ سن کر کوئی عورت بالی اور کوئی انگوٹھی بلالؓ کے کپڑے کے دامن میں ڈالنے لگیں جو اس وقت حضورؐ کے ہمراہ تھے۔

سوال: ابوہریرہؓ کا سوال، یا رسول اللہ! قیامت کے دن آپؐ کی شفاعت سے سب سے زیادہ سعادت کسے ملے گی؟

جواب: رسول اللہؐ نے فرمایا، اے ابوہریرہ سنو! قیامت میں سب سے زیادہ فیض یاب میری شفاعت سے وہ شخص ہو گا، جو سچے دل سے لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہے گا۔

سوال: حضرت عمر بن عبدالعزیز نے احادیثِ رسول اللہؐ کے بارہ میں کیا ہدایت فرمائی؟

جواب: عمر بن عبدالعزیزؓ نے ابوبکر بن حزم کو لکھا کہ تمہارے پاس رسول اللہؐ کی جتنی بھی حدیثیں ہوں، ان پر نظر کرو اور انہیں لکھ لو۔

کیونکہ مجھے علم دین کے مٹنے اور علماء دین کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے۔

اور رسول اللہؐ کے سوا کسی کی حدیث قبول نہ کرو۔

اور لوگوں کو چاہیے کہ علم پھیلائیں اور ایک جگہ جم کربیٹھیں تاکہ بے علم کو بھی سدھ بدھ ہوجائے۔
اور علم پوشیدہ رکھنے سے ہی ضائع ہوتا ہے۔

سوال: دنیا سے علم کیسے اْٹھا لیا جائے گا؟

جواب: حضورؐ نے فرمایا کہ اللہ علم کو یونہی بندوں سے نہیں چھینے گا۔ بلکہ وہ علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا۔ تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے۔ ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔

سوال: کیا آپؐ نے عورتوں کو وعظ فرمانے کا الگ دن مخصوص کیا؟

جواب: عورتوں نے رسول اللہؐ سے کہا کہ دین سیکھنے میں مرد ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں، اس لیے آپؐ ہمارے لئے بھی کوئی وعظ کادن خاص فرما دیں۔ تو حضورؐ نے ایک دن کاان سے وعدہ کرلیا اوراس دن ان کو آپؐ نے وعظ فرمایا اور دینی احکامات سنائے آپؐ کی بہت ساری باتوں میں سے ایک یہ بات بھی تھی کہ جو کوئی عورت تم میں سے اپنے تین لڑکے آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ سے پناہ بن جائیں گے۔ اس پر ایک عورت نے کہا، اگر دو بچے بھیج دے آپؐ نے فرمایا ہاں! اور دو کا بھی یہی حکم ہے۔

یعنی کم سنی میں کسی کےبچے فوت ہوجائیں تو یہ صدمہ ایک ماں کے لئے دوزخ کے سامنے ڈھال بن جائے گا۔

سوال: اللہ کے حضور کون نقصان میں ہوگا؟

جواب: ایک مرتبہ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ جس سے حساب لیا گیا اسے عذاب کیا جائے گا۔

عائشہؓ نے حضورؐ سے دریافت کیا۔ کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ عنقریب انسان سے آسان حساب لیا جائے گا؟

رسول اللہؐ نے فرمایا کہ یہ تو اللہ کےحضور حاضری کا ذکر ہے۔

لیکن جس کے حساب میں چھان بین کی گئی سمجھووہ غارت ہو گیا۔

سوال: حضورؐ نے فتح مکہ کے دوسرے دن کیا نصائح فرمائیں؟

جواب: آپؐ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور فرمایا کہ مکّہ کی حرمت کسی انسان نے نہیں صرف اللہ تعالیٰ نے قائم فرمائی ہے۔پس جوکوئی اللہ اور یومِ آخرت پہ یقین رکھتا ہے اس کے لئے جائز نہیں کہ اس میں خون ریزی کرے یا اس کا کوئی درخت کاٹے۔ اور اگر کوئی اللہ کے رسول کے لڑنے سے اپنے لئے جواز نکالے تو وہ بھی یاد رکھے کہ اللہ نے اپنے رسول کو بھی کچھ لمحات کی اجازت عطا فرمائی۔ آج اس کی حرمت لوٹ آئی، جیسی کل تھی۔ پس حاضر غائب کو یہ باتیں پہنچادے۔

عمروؓ نے اس کی یہ وضاحت بیان فرمائی ہے کہ حرم مکہ کسی خطاکار کو یا خون کر کے اور فتنہ پھیلا کر بھاگ آنے والے کو پناہ نہیں دیتا۔

سوال: مسلمانوں کو اپنے بچوں کے نام کیسے رکھنے چاہیئے؟

جواب: رسول اللہؐ نے فرمایا کہ اپنی اولاد کا میرے نام پہ نام رکھو۔ مگر میری کنیت اختیار نہ کرو۔

سوال: اگر خواب میں کسی کو حضورؐ کی زیارت ہو تو کیا تعبیر ہے؟

اور جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو بلاشبہ اس نے مجھے دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا۔

سوال: حضورؐ کی ذات کا حوالہ دے کر کوئی جھوٹ بولے تو اس کی سزا کیاہے؟

جواب: حضورؐ نے فرمایا جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے۔

سوال: ابوحجیفہؓ نے علیؓ سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس الگ سے کوئی کتاب ہے؟

جواب: علیؓ نے فرمایا کہ نہیں،صرف اللہ کی کتاب قرآن ہے یا پھر فہم ہے جو وہ ایک مسلمان کو عطا کرتا ہے۔

سوال: فتح مکّہ والے دن خزاعی شخص کا لیثی شخص کو قتل کردینے کا واقعہ کیا ہے؟

جواب: یہ فتح مکہ والے سال کی بات ہے کہ قبیلہ خزاعہ کے ایک آدمی نے اپنے کسی آدمی کے بدلہ میں بنو لیث کے آدمی کو قتل کردیا، رسول اللہؐ کو یہ خبر دی گئی تو آپ نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ پڑھا اور فرمایا کہ
اللہ نے مکہ سے قتل یا وحشی پن کو روک دیا ہے، اللہ نے ان پر اپنے رسول اور مسلمانوں کو غالب کر دیا اور سمجھ لو کہ حرم مکہ کسی کے لیے حلال نہیں ہوا۔ نہ مجھ سے پہلے اور نہ آئندہ کبھی ہو گا اور میرے لیے بھی صرف دن کے تھوڑے سے حصہ کے لیے حلال کر دیا گیا تھا۔

سن لو کہ وہ اس وقت حرام ہے۔ نہ اس کا کوئی کانٹا توڑا جائے، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں اور اس کی گری پڑی چیزیں بھی وہی اٹھائے جس کا منشاء یہ ہو کہ وہ اس چیز کا تعارف کرا دے گا۔ تو اگر کوئی شخص مارا جائے تو اس کے ورثاء کو دو باتوں کا اختیار ہے، دیت لیں یا بدلہ۔

سوال: ایک یمنی شخص نے کون سی باتیں حضورؐ سے لکھوا دینے کی درخواست کی؟

جواب: یمنی آدمی نے حضورؐ نے جو مکّہ کی حرمت کے بارے بیان فرمایا وہی لکھوا دنیے کی درخواست کی۔اور حضورؐ نے اسے وہ سب باتیں لکھوا دیں۔

(بقیہ آئندہ بروز بدھ ان شاءاللہ)

(مختار احمد)

پچھلا پڑھیں

نیشنل اجتماع و شورٰی لجنہ اماء اللہ آئیوری کوسٹ2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اکتوبر 2022