احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔(الحدیث)
قسط 57
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
کائنات کا مطالعہ (حصہ اوّل)
’’جب دانشمند اور اہل عقل انسان زمین اور آسمان کے اجرام کی بناوٹ پر غور کرتے اور رات اور دن کی کمی بیشی کے موجبات اور عمل کو نظر عمیق سے دیکھتے ہیں اُنہیں اس نظام پر نظر دوڑانے سے خدائے تعالیٰ کے وجود پر دلیل ملتی ہے۔ پس وہ زیادہ انکشاف کے لئے خدا سے مدد چاہتے ہیں اور اس کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر اور کروٹ پر لیٹ کر یاد کرتے ہیں۔‘‘
(حضرت مسیح موعودؑ)
خدا کے قادر مطلق ہونے کا علم رکھنےکے لئے کائنات کا مطالعہ
اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الۡاَرۡضِ مِثۡلَہُنَّ ؕ یَتَنَزَّلُ الۡاَمۡرُ بَیۡنَہُنَّ لِتَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ۬ۙ وَّاَنَّ اللّٰہَ قَدۡ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عِلۡمًا ﴿۱۳﴾
(الطلاق: 13)
اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور زمینوں میں سے بھی اُن کی طرح ہی۔ (اس کا) حکم اُن کے درمیان بکثرت اُترتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر جسے وہ چاہے دائمی قدرت رکھتا ہے اور یہ کہ اللہ علم کے لحاظ سے ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
نظام شمسی خدا تعالیٰ کی ہستی کا ثبوت ہے
اَلَمۡ تَرَوۡا کَیۡفَ خَلَقَ اللّٰہُ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا ﴿ۙ۱۶﴾
(نوح: 16)
کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے کیسے سات آسمانوں کو طبقہ بر طبقہ پیدا کیا؟
کائنات کی پیدائش میں بہت نشانات ہیں
اللہ تعالیٰ کائنات کی پیدائش اور زمین و آسمان کی تخلیق، رات دن کے ایک دوسرے میں داخل ہونے، نہروں کے جاری ہونے، پہاڑوں کے راسخ ہونے اور پھلوں وغیرہ کے ذکر کے بعد بار بار فرماتا ہے۔
اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۱۲﴾
(النحل: 12)
یقیناً اس میں ایسی قوم کے لئے جو غور کرتی ہے بہت بڑا نشان ہے۔
اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ ﴿ۙ۱۳﴾
(النحل: 13)
یقیناً اس میں ایسی قوم کے لئے جو عقل رکھتی ہے بہت بڑے نشانات ہیں۔
اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّذَّکَّرُوۡنَ ﴿۱۴﴾
(النحل: 14)
اس میں نصیحت پکڑنے والے لوگوں کے لئے یقیناً بہت بڑا نشان ہے۔
اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّسۡمَعُوۡنَ ﴿۲۴﴾
(النحل: 22)
یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے بہت بڑا نشان ہے جو (بات) سنتے ہیں۔
کائنات کا وجود اپنے رب سے ملاقات کے یقین کو مستحکم بناتا ہے
لَعَلَّکُمۡ بِلِقَآءِ رَبِّکُمۡ تُوۡقِنُوۡنَ ﴿۳﴾
(الرعد: 3)
آسمانوں کو بغیر ستونوں کے، عرش پر قرار پکڑنے، سورج اور چاند کو خدمت پر مامور کرنے کے ذکر کے بعد فرمایا:
تاکہ تم اپنے ربّ سے ملاقات کا یقین کرو۔
کائنات کا مطالعہ اللہ کا فضل چاہنے کے لئے
وَابۡتِغَآؤُکُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ
(الروم: 24)
اور تمہارا اس کے فضل کی جستجو کرنا بھی۔
اللہ کے نشانات دیکھنے اور فضل چاہنے کےلئے سمندر میں کشتیوں کا سفر کرنا
اَللّٰہُ الَّذِیۡ سَخَّرَ لَکُمُ الۡبَحۡرَ لِتَجۡرِیَ الۡفُلۡکُ فِیۡہِ بِاَمۡرِہٖ وَلِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِہٖ وَلَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿ۚ۱۳﴾
(الجاثیہ: 13)
اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے سمندر کو مسخر کیا اس لئے کہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور اس کے نتیجہ میں تم اس کے فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکربجا لاؤ۔
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ الۡفُلۡکَ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ بِنِعۡمَتِ اللّٰہِ لِیُرِیَکُمۡ مِّنۡ اٰیٰتِہٖ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوۡرٍ ﴿۳۲﴾
(لقمٰن: 32)
کیا تو نے غور نہیں کیا کہ سمندر میں کشتیاں اللہ کی نعمت کے ساتھ چلتی ہیں تاکہ وہ اپنے نشانات میں سے تمہیں کچھ دکھائے۔ اس میں یقیناً ہر بہت صبر کرنے والے (اور) بہت شکر کرنے والے کےلئے نشانات ہیں۔
اللہ کے نشانات کا بغور مطالعہ کرنا
اُنۡظُرۡ کَیۡفَ نُصَرِّفُ الۡاٰیٰتِ ثُمَّ ہُمۡ یَصۡدِفُوۡنَ ﴿۴۷﴾
(الانعام: 47)
دیکھ کہ ہم کس طرح آیات کو پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں پھر بھی وہ منہ پھیر لیتے ہیں۔
نشانات الٰہی پر غور کرنا اور نصیحت پکڑنا
کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَکَّرُوۡنَ
(البقرہ: 220)
اسی طرح اللہ تمہارے لئے (اپنے) نشانات کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم تفکّر کرو۔
وَیُبَیِّنُ اٰیٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ
(البقرہ: 222)
اور وہ لوگوں کے لئے اپنے نشانات کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔
مطالعہ کائنات بہترین عمل کرنےوالا جاننے کے لئے
وَہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ وَّکَانَ عَرۡشُہٗ عَلَی الۡمَآءِ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ؕ وَلَئِنۡ قُلۡتَ اِنَّکُمۡ مَّبۡعُوۡثُوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ الۡمَوۡتِ لَیَقُوۡلَنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۸﴾
(ھود: 8)
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کا تخت پانی پر تھا تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون بہترین عمل کرنے والا ہے۔ اور اگر تو کہے کہ یقیناً تم مرنے کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو وہ لوگ جو کافر ہوئے ضرور کہیں گے کہ یہ تو کھلے کھلے جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔
رحمان خدا کی تخلیق کو نظر دوڑا دوڑا کر دیکھنا
اَلَّذِیۡ خَلَقَ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا ؕ مَا تَرٰی فِیۡ خَلۡقِ الرَّحۡمٰنِ مِنۡ تَفٰوُتٍ ؕ فَارۡجِعِ الۡبَصَرَ ۙ ہَلۡ تَرٰی مِنۡ فُطُوۡرٍ ﴿۴﴾ ثُمَّ ارۡجِعِ الۡبَصَرَ کَرَّتَیۡنِ یَنۡقَلِبۡ اِلَیۡکَ الۡبَصَرُ خَاسِئًا وَّہُوَ حَسِیۡرٌ ﴿۵﴾
(الملک: 4-5)
وہی جس نے سات آسمانوں کو طبقہ در طبقہ پیدا کیا۔ تُو رحمان کی تخلیق میں کوئی تضاد نہیں دیکھتا۔ پس نظر دوڑا۔ کیا تو کوئی رخنہ دیکھ سکتا ہے؟ نظر پھر دوسری مرتبہ دوڑا، تیری طرف نظر ناکام لوٹ آئے گی اور وہ تھکی ہاری ہوگی۔
کلمات اللہ ختم نہیں ہو سکتے سمندر ختم ہو سکتا ہے
قُلۡ لَّوۡ کَانَ الۡبَحۡرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیۡ لَنَفِدَ الۡبَحۡرُ قَبۡلَ اَنۡ تَنۡفَدَ کَلِمٰتُ رَبِّیۡ وَلَوۡ جِئۡنَا بِمِثۡلِہٖ مَدَدًا ﴿۱۱۰﴾
(الکہف: 110)
کہہ دے کہ اگر سمندر میرے ربّ کے کلمات کے لئے روشنائی بن جائیں تو سمندر ضرور ختم ہو جائیں گے پیشتر اس کے کہ میرے ربّ کے کلمات ختم ہوں خواہ ہم بطور مدد اس جیسے اور (سمندر) لے آئیں۔
(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ427-433)
(صبیحہ محمود۔جرمنی)