ایک بزرگ کا واقعہ لکھا ہے کہ ایک دفعہ ان کی طرف سرکاری سمن آیا جس میں یہ لکھا تھا کہ آپ پر بعض لوگوں کی طرف سے ایک الزام لگایا گیا ہے، اس کی جواب دہی کے لیے آپ فورا ًحکومت کے سامنے حاضر ہوں۔ وہ یہ سن کر حیران رہ گئے کیونکہ وہ ہمیشہ ذکر الٰہی میں مشغول رہتے تھے مگر چونکہ سرکار ی سمن تھا وہ چل پڑے۔ دس میل گئے ہوں گے کہ آندھی آئی، اندھیرا چھا گیا، آسمان پر بادل امڈ آئے اور بارش شروع ہوگئی۔ وہ اس وقت ایک جنگل میں سے گزر رہے تھے جس میں دور دور تک آبادی کا کوئی نشان تک نہ تھا صرف چند جھونپڑیاں اس جنگل میں نظر آئیں۔ وہ ایک جھونپڑی کے قریب پہنچے اور آواز دی کہ اگر اجازت ہو تو اندر آجاؤں۔ اندر سے آواز آئی کہ آجائیے۔ انہوں نے گھوڑا باہر باندھا اور اندر چلے گئے۔ دیکھا تو ایک اپاہج شخص چارپائی پر پڑا ہے۔ اس نے محبت اور پیار کے ساتھ انہیں اپنے پاس بٹھا لیا اور پوچھا کہ آپ کا کیا نام ہے اور آپ کس جگہ سے تشریف لا رہے ہیں؟ انہوں نے اپنا نام بتایا اور ساتھ ہی کہا کہ بادشاہ کی طرف سے مجھے ایک سمن پہنچا ہے جس کی تعمیل کے لئے میں جا رہا ہوں اور میں حیران ہوں کہ مجھے یہ سمن کیوں آیا ہے کیوں کہ میں نے کبھی دنیوی جھگڑوں میں دخل نہیں دیا۔ وہ یہ واقعہ سن کر کہنے لگا کہ آپ گھبرائیں نہیں۔ یہ سامان اللہ تعالیٰ نے آپ کو میرے پاس پہنچانے کے لئے کیا ہے۔ میں اپاہج ہوں۔ رات دن چارپائی پر پڑا رہتا ہوں، مجھ میں چلنے کی طاقت نہیں لیکن میں نے اپنے دوستوں سے آپ کا کئی بار ذکر سنا اور آپ کی بزرگی کی شہرت میرے کانوں تک پہنچی میں ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے یہ دعائیں کیا کرتا تھا کہ یا اللہ !قسمت والے تو وہاں چلے جاتے ہیں، میں غریب مسکین اور عاجز انسان اس بزرگ کے قدموں تک کس طرح پہنچ سکتا ہوں۔ تُو اپنے فضل سے ایسے سامان پیدا فرما کہ میری ان سے ملاقات ہو جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس سمن کے بہانے اللہ تعالیٰ آپ کو محض میرے لئے یہاں لایا ہے۔ ابھی وہ یہ باتیں ہی کر رہے تھے کہ باہر سےآواز آئی بارش ہو رہی ہے اگر اجازت ہو تو اندر آجاؤ ں۔انہوں نے دروازہ کھولا اور ایک شخص اندر آیا۔ یہ سرکاری پیادہ تھا۔ انہوں نے اس سے پوچھا کہ آپ اس وقت کہاں جا رہے ہیں۔ وہ کہنے لگا بادشاہ کی طرف سے مجھے حکم ملا ہے میں فلاں بزرگ کے پاس جاؤ ں اور ان سے کہو ںکہ آپ کو بلانے میں غلطی ہو گئی ہے دراصل وہ کسی اور کے نام سمن جاری ہونا چاہیے تھا مگر نام کی مشابہت کی وجہ سے وہ آپ کے نام جاری ہوگیا۔ اس لیے آپ کے آنے کی ضرورت نہیں۔ یہ بات سن کر وہ اپاہج مسکرایا اور اس نے کہا دیکھا !میں نے نہیں کہا تھا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ محض میرے لئے یہاں لایا ہے۔ سمن محض ایک ذریعہ تھا جس کی وجہ سے آپ میرے پاس پہنچے۔ یہی بات اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمائی ہے۔
وَالَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا جو لوگ ہم میں ہوکر اور ہم سے مدد مانگتے ہوئے اپنے مقاصد کے لئے جدوجہد کرتے ہیں ہم اس مقصد کے حصول کے لیے ان پر دروازہ کھول دیتے ہیں۔
(سیر روحانی جلد دوم صفحہ129)
(مرسلہ: عائشہ چوہدری۔ جرمنی)