امام کے سلام پھیرنے سے قبل غلطی سے سلام پھیر لینا
نماز مغرب میں آدمیوں کی کثرت کی وجہ سے پیش امام صاحب کی آواز آخری صفوں تک نہ پہنچ سکنے کے سبب درمیانی صفوں میں سے ایک شخص حسب معمول تکبیر کا بآواز بلند تکرار کرتا جاتا تھا۔ آ خری رکعت میں جب سب التحیات بیٹھے تھے اور دعائے التّحیات اور درود شریف پڑھ چکے تھے اور قریب تھا کہ امام صاحب سلام کہیں مگر ہنوز انہوں نے سلام نہ کہا تھا کہ در میانی مکبّر کو غلطی لگی اور اس نے سلام کہہ دیا جس پر آخری صفوں کے نمازیوں نے بھی سلام کہہ دیا اور بعض نے سنتیں بھی شروع کر دیں کہ امام صاحب نے سلام کہا اور درمیانی مکبّر نے جو اپنی غلطی پر آگاہ ہو چکا تھا دوبارہ سلام کہا۔ اس پر نماز یوں نے جو پہلے سے سلام کہہ چکے تھے اور نماز سے فارغ ہو چکے تھے مسئلہ دریافت کیا کہ آیا ہماری نماز ہو گئی یا ہم دوبارہ نماز پڑھیں؟
صاحبزادہ میاں محمود احمد صاحب نے جو خود بھی پچھلی صفوں میں تھے اور امام سے پہلے سلام کہہ چکے تھے فر مایا کہ یہ مسئلہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے دریافت کیا جا چکا ہے اور حضرت (مسیح موعودؑ) نے فر مایا ہے کہ:
آخری رکعت میں التحیات پڑھنے کے بعد اگر ایسا ہو جائے تو مقتدیوں کی نماز ہو جاتی ہے۔ دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
(بدر 2 مئی 1907ء صفحہ2)
(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)