• 9 جولائی, 2025

احکام خداوندی (قسط 60)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔(الحدیث)
قسط 60

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

جہاد (حصہ دوم)

وَّلَا عَلَی الَّذِیۡنَ اِذَا مَاۤ اَتَوۡکَ لِتَحۡمِلَہُمۡ قُلۡتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحۡمِلُکُمۡ عَلَیۡہِ ۪ تَوَلَّوۡا وَّاَعۡیُنُہُمۡ تَفِیۡضُ مِنَ الدَّمۡعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوۡا مَا یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۹۲﴾

(التوبہ: 92)

اور نہ ان لوگوں پر کوئی حرف ہے کہ جب وہ تیرے پاس آتے ہیں تاکہ تو انہیں (جہاد کے لئے ساتھ) کسی سواری پر بٹھالے تو تو انہیں جواب دیتا ہے میں تو کچھ نہیں پاتا جس پر تمہیں سوار کر سکوں۔ اس پر وہ اس حال میں واپس ہوتے ہیں کہ ان کی آنکھیں اس غم میں آنسو بہا رہی ہوتی ہیں کہ وہ کچھ نہیں رکھتے جسے (راہ مولیٰ میں) خرچ کر سکیں۔

حسب استطاعت جنگ کی تیاری رکھنے کی ہدایت

وَاَعِدُّوۡا لَہُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّۃٍ وَّمِنۡ رِّبَاطِ الۡخَیۡلِ تُرۡہِبُوۡنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمۡ وَاٰخَرِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہِمۡ ۚ لَا تَعۡلَمُوۡنَہُمۡ ۚ اَللّٰہُ یَعۡلَمُہُمۡ ؕ وَمَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ شَیۡءٍ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ یُوَفَّ اِلَیۡکُمۡ وَاَنۡتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ ﴿۶۱﴾

(الانفال: 61)

اور جہاں تک تمہیں توفیق ہو ان کے لئے تیاری رکھو، کچھ قوت جمع کرکے اور کچھ سرحدوں پر گھوڑے باندھ کر۔ اس سے تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن اور ان کے علاوہ دوسرں کو بھی مرعوب کرو گے۔ تم انہیں نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے۔

جہاد میں مومنوں کو سامان حفاظت
ساتھ رکھنے کی ہدایت

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا خُذُوۡا حِذۡرَکُمۡ فَانۡفِرُوۡا ثُبَاتٍ اَوِ انۡفِرُوۡا جَمِیۡعًا ﴿۷۲﴾

(النساء: 72)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے بچاؤ کا سامان رکھا کرو۔ پھر خواہ چھوٹے چھوٹے گروہوں میں نکلو یا بڑی جمعیت کی صورت میں۔

ملکی سرحدوں کی نگرانی رکھنے کی ہدایت

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اصۡبِرُوۡا وَصَابِرُوۡا وَرَابِطُوۡا

(اٰل عمران: 201)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر کرو اور صبر کی تلقین کرو اور سرحدوں کی حفاظت پر مستعد رہو۔

قتال کی ترغیب دینا

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ حَرِّضِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ عَلَی الۡقِتَالِ

(الانفال: 66)

اے نبی! مومنوں کو قتال کی ترغیب دے۔

صرف دفاعی جنگ جائز ہے

اُذِنَ لِلَّذِیۡنَ یُقٰتَلُوۡنَ بِاَنَّہُمۡ ظُلِمُوۡا

(الحج: 40)

ان لوگوں کو جن کے خلاف قتال کیا جا رہا ہے (قتال کی) اجازت دی جاتی ہے کیونکہ ان پر ظلم کیے گئے۔

وَقَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿۱۹۱﴾ وَاقۡتُلُوۡہُمۡ حَیۡثُ ثَقِفۡتُمُوۡہُمۡ وَاَخۡرِجُوۡہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ اَخۡرَجُوۡکُمۡ

(البقرہ: 191-192)

اور اللہ کی راہ میں ان سے قتال کرو جو تم سے قتال کرتے ہیں اور زیادتی نہ کرو۔ یقیناً اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا اور (دوران قتال) انہیں قتل کرو جہاں کہیں بھی تم انہیں پاؤ اور انہیں وہاں سے نکال دو جہاں سے تمہیں انہوں نے نکالا تھا۔

کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ وَہُوَ کُرۡہٌ لَّکُمۡ ۚ وَعَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَعَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَاللّٰہُ یَعۡلَمُ وَاَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۱۷﴾

(البقرہ: 217)

تم پر قتال فرض کر دیا گیا ہے جبکہ وہ تمہیں ناپسند تھا اور بعید نہیں کہ تم ایک چیز ناپسند کرو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور ممکن ہے کہ ایک چیز تم پسند کرو لیکن وہ تمہارے لئے شرانگیز ہو اور اللہ جانتا ہے جبکہ تم نہیں جانتے۔

اسلامی جنگوں کی غرض مذہبی آزادی کا قیام ہے

وَقٰتِلُوۡہُمۡ حَتّٰی لَا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ وَّیَکُوۡنَ الدِّیۡنُ لِلّٰہِ ؕ فَاِنِ انۡتَہَوۡا فَلَا عُدۡوَانَ اِلَّا عَلَی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۹۴﴾

(البقرہ: 194)

اور ان سے قتال کرتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین (اختیار کرنا) اللہ کی خاطر ہو جائے۔ پس اگر وہ باز آ جائیں تو (زیادتی کرنے والے) ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں کرنی۔

(نوٹ: اس آیت میں مومنوں کو زبردستی مرتد کرنے والوں کے خلاف قتال کی اجازت بھی موجود ہے۔)

کن کے خلاف قتال کی اجازت ہے

قَاتِلُوا الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَلَا بِالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَلَا یُحَرِّمُوۡنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَرَسُوۡلُہٗ وَلَا یَدِیۡنُوۡنَ دِیۡنَ الۡحَقِّ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ حَتّٰی یُعۡطُوا الۡجِزۡیَۃَ عَنۡ ‌یَّدٍ وَّہُمۡ صٰغِرُوۡنَ ﴿۲۹﴾

(التوبہ: 29)

اہل کتاب میں سے ان سے قتال کرو جو نہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور نہ آخرت کے دن پر اور نہ ہی اسے حرام ٹھہراتے ہیں جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے اور نہ ہی دین حق کو بطور دین اپناتے ہیں یہاں تک کہ وہ (اپنے) ہاتھ سے جزیہ ادا کریں اور وہ بے بس ہوچکے ہوں۔

(نوٹ: اس آیت میں درج ذیل لوگوں کے خلاف قتال کی اجازت ہے)

  1. جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے۔
  2. جو یوم آخرت پر ایمان نہیں لاتے۔
  3. جو ان چیزوں کو حرام نہیں ٹھہراتے جن کو اللہ اور اس کے رسول نے حرام ٹھہرایا ہے۔
  4. جو دین حق کو بطور دین نہیں اپناتے۔ یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھوں سے جزیہ دیں۔

عہد شکن کفار سے لڑائی کا حکم

وَاِنۡ نَّکَثُوۡۤا اَیۡمَانَہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ عَہۡدِہِمۡ وَطَعَنُوۡا فِیۡ دِیۡنِکُمۡ فَقَاتِلُوۡۤا اَئِمَّۃَ الۡکُفۡرِ ۙ اِنَّہُمۡ لَاۤ اَیۡمَانَ لَہُمۡ لَعَلَّہُمۡ یَنۡتَہُوۡنَ ﴿۱۲﴾

(التوبہ: 12)

اور اگر وہ اپنے عہد کے بعد اپنی قسموں کو توڑ دیں اور تمہارے دین میں طعن کریں تو کفر کے سرغنوں سے لڑائی کرو۔ یقیناً وہ ایسے ہیں کہ ان کی قسموں کی کوئی حیثیت نہیں (پس ان سے لڑائی کرو۔ اس طرح) ہوسکتا ہے کہ وہ باز آ جائیں۔

اولیاء الشیطٰن سے قتال

فَقَاتِلُوۡۤا اَوۡلِیَآءَ الشَّیۡطٰنِ ۚ اِنَّ کَیۡدَ الشَّیۡطٰنِ کَانَ ضَعِیۡفًا ﴿۷۷﴾

(النساء: 77)

پس تم شیطان کے دوستوں سے قتال کرو۔ شیطان کی تدبیر یقیناً کمزور ہوتی ہے۔

کفار اور منافقین کے ساتھ جہاد

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ جَاہِدِ الۡکُفَّارَ وَالۡمُنٰفِقِیۡنَ وَاغۡلُظۡ عَلَیۡہِمۡ

(التوبہ: 73)

اے نبی! کفار اور منافقین سے جہاد کر اور ان پر سختی کر۔

(نوٹ: اس سے قبل دعوت الیٰ اللہ کے مضمون میں یہ آیت آچکی ہے۔ چونکہ حضرت المصلح الموعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وَاغۡلُظۡ عَلَیۡہِمۡ کا ترجمہ یوں فرمایا ہے۔ ’’اور (پکا انتظام کرکے) ان پر سختی (سے حملہ) کرو۔‘‘اس لئے یہاں الگ حکم لایا گیا ہے۔)

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ446-451)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

شفقت و دلداری

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 نومبر 2022