• 9 جولائی, 2025

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 65)

اسمائے کیفیت

بنیادی طور پر اس باب میں ہم یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ اردو زبان میں اسماء یعنی Nouns بنانے کے کیا کیا طریقے ہیں۔ یہاں آپ یہ سمجھ لیں کے ہر زبان اسماء یعنی Nouns کا ہی مجموعہ ہوتی ہے۔ کچھ تو مستقل اسماء ہوتے ہیں جنہیں اسم نکرہ Common Nouns اور اسم معرفہ Proper Nouns وغیرہ کہا جاتا ہے جیسے گاڑی، گھر، لڑکا ، جمیل، فاطمہ وغیرہ لیکن زبان کی روانی کو قائم رکھنے کے لئے بہت سے ایسے الفاظ جو اسم صفت یا فعل وغیرہ ہوتے ہیں انہیں اسم بنانا پڑتا ہے جیسے کیا آپ کو محض کھانا پسند ہے۔ اس جملے میں کھانا ایک اسم ہے انگریزی میں اس طرح اسم بنانے کے لئے یا تو فعل کی پہلی حالت کے بعد Ing کا اضافہ کردیتے ہیں جیسے eating اور یا پھر فعل کی پہلی حالت سے پہلے To لگاتے ہیں جیسے To eat۔ اس کے علاوہ بھی طریقے ہیں جن سے انگریزی میں اسماء بنتے ہیں۔ جیسے educate ایک فعل ہے Educated ایک صفت ہے اور education ایک اسم ہے تو کسی لفظ کے آخر پر tion وغیرہ لگا کر اسم بنائے جاتے ہیں۔پس اب ہم مزید ایسے طریقوں کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں جن کے ذریعے اردو میں اسماء بنائے جاتے ہیں۔

1۔ فعل کے مادے کے آخر پر ’’ن‘‘ بڑھانے سے اسم کیفیت بنایا جاتا ہے۔ جیسے چلنا سے مادہ ہے چل اور چلن ایک اسم کیفیت ہے یعنی ایک ایسا Noun ہے جو کسی اور اسم یعنی Noun کے بارے میں معلومات فراہم کررہا ہے۔ جیسے انسان کا چلن اس کے کردار کا گواہ ہے۔ اسی طرح مرنا سے مرن، پہنے ہوئے استعمال شدہ کپڑوں سے اترن وغیرہ۔جیسے امیر لوگ تو غریبوں کو اپنی اترن بھی نہیں دیتے۔ میں کسی کی اترن نہیں پہنوں گی۔ ویسے مہذب دنیا میں بھی استعمال شدہ اشیا کو صفائی ستھرائی کے بعد دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے اور اس کو انا کا مسلہ نہیں بنایا جاتا اور یہ ایک اچھی روایت ہے کیونکہ ضرورت مند انسان کا سب سے بڑا دشمن غرور اور انا ہی ہے۔ مغربی دنیا کی مادی ترقی کا ایک بڑا راز یہ ہے کہ یہاں اس چیز کی تعلیم دی جاتی ہے کہ انسان کو حقائق کو کھلے دل سے قبول کرنا چاہیئے۔

2۔ بعض اوقات صفات کے آگے ’’ئی‘‘ بڑھانے سے یا فعل ماضی کے آگے ان لگانے سے بھی اسم بن جاتا ہے۔ جیسے اونچا سے اونچا ئی، چوڑا سے چوڑائی، لمبا سے لمبائی۔ شعر:

باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک
ماں دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے

اسی طرح اُٹھا سے اُٹھان، لگا سے لگان، اڑا سے اُڑان، ڈھلا سے ڈھلان وغیرہ۔ جیسے وہ ملک انتہائی پستی سے اُٹھا۔ اس ملک کی معاشی اٹھان قابل تقلید ہے۔ یعنی اس ملک کی معاشی ترقی اس قابل ہے کہ بطور نمونہ اس کی پیروی کی جائے۔

لگان:وہ آمدنی جو مالک کو زمین سے وصول ہو، زمین کا خراج۔ گھاٹ پر کشتیوں کے ٹھہرنے کی جگہ، جہاں کشتیاں آ کر ساحل سے لگیں۔ دھماکے کی آواز سن کر پرندہ اڑا۔ اُڑان بھرتے ہی پرندہ شکاری کی گولی کا شکار ہوگیا۔ جہاز رن وے سے اُڑان بھرتے ہیں۔ جب سورج ڈھلا تو گرمی کی شدت میں کمی آئی۔ اس اونچائی کے بعد ایک ڈھلان ہے۔

3۔ مادہ فعل کے آگے ئی یا وائی بڑھانے سے اسم بن جاتا ہے اور اس میں ہمیشہ اجرت یا مزدوری کے معنی پائے جاتے ہیں۔ جیسے پیس سے پسوائی، دھل سے دھلائی، سل سے سلائی، رنگ سے رنگوائی۔ جیسے یہ درزی کتنی سلائی لیتا ہے۔ اسی طرح آٹےکی پسوائی کی رقم دے دیں۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ یہ الفاظ اسماء ہیں یعنی nouns۔

4۔ اسم یا صفت یعنی Noun یا adjective کے بعد ائی یا ئی لگانے سے مزید اسماء بن جاتے ہیں۔ جیسے اچھا سے اچھائی، برا سے برائی، گول سے گولائی، بڑا سے بڑائی، چھٹنا سے چھٹائی، چور سے چوری، ٹھگ سے ٹھگی۔

5۔ فعل کے مادہ کے آخر پر ت یا تی بڑھانے سے بھی اسماء بنائے جاتے ہیں۔ جیسے بچنا یعنی to be saved سے مادہ ہے بچ اور اسم ہے بچت یعنی saving۔ کھپنا سے مادہ ہے کھپ اور اسم ہے کھپت۔ یہاں کھپنا کا معنی ہے استعمال ہونا خرچ ہونا یعنی consumed پس کھپت کا معنی ہوا consumption۔ بھرنا یعنیto fill / to hire سے مادہ ہے بھر اور اسم ہے بھرتی یعنی

Process of hiring for a job or filling a space with dust or sand and filling a document or form

6۔ اسی طرح وٹ، ہٹ، اٹ بڑھانے سے بھی اسم بن جاتے ہیں جیسے گھبرانا سے گھبراہٹ، بنانا سے بناوٹ، روکنا سے رکاوٹ، لاگ سے لگاوٹ یعنی intimacy، جھلانا سے جھلاہٹ یعنی irritation، لکھنا سے لکھاوٹ manner or method of writingوغیرہ۔ مثالیں دیکھتے ہیں۔ مجھے یہاں گھبراہٹ ہورہی ہے۔ یعنی suffocation/ anxiety۔ اس تحریر کی لکھاوٹ قدیم نسخوں سے ملتی جلتی ہے۔ it means the way it is written and the style of font. لگاوٹ میں منفی پہلو پایا جاتا ہے یعنی ایسی محبت جو دکھاوے کے لئے کی جائے۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
قرآن شریف کے رو سے انسان کی طبعی حالتوں کو اس کی اخلاقی اور روحانی حالتوں سے نہایت ہی شدید تعلقات واقع ہیں یہاں تک کہ انسان کے کھانے پینے کے طریقے بھی انسان کی اخلاقی اور روحانی حالتوں پر اثر کرتے ہیں اور اگر ان طبعی حالتوں سے شریعت کی ہدایت کے موافق کام لیا جائے تو جیسا کہ نمک کی کان میں پڑ کر ہر ایک چیز نمک ہی ہوجاتی ہے۔ ایسا ہی یہ تمام حالتیں اخلاقی ہی ہوجاتی ہیں اور روحانیت پر نہایت گہرا اثر کرتی ہیں۔ اسی واسطے قرآن شریف نے تمام عبادات اور اندرونی پاکیزگی کے اغراض اور خشوع خضوع کے مقاصد میں جسمانی طہارتوں اور جسمانی آداب اور جسمانی تعدیل کو بہت ملحوظ رکھا ہے اور غور کرنے کے وقت یہی فلاسفی نہایت صحیح معلوم ہوتی ہے کہ جسمانی اوضاع کا روح پر بہت قوی اثر ہے جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے طبعی افعال گو بظاہر جسمانی ہیں مگر ہماری روحانی حالتوں پر ضرور ان کا اثر ہے مثلاً جب ہماری آنکھیں رونا شروع کریں اور گو تکلف سے ہی روویں مگر فی الفور ان آنسوؤں کا ایک شعلہ اٹھ کر دل پر جا پڑتا ہے۔ تب دل بھی آنکھوں کی پیروی کرکے غمگین ہوجاتا ہے۔ ایسا ہی جب ہم تکلف سے ہنسنا شروع کریں تو دل میں بھی ایک انبساط پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ جسمانی سجدہ بھی روح میں خشوع اور عاجزی کی حالت پیدا کرتا ہے۔ اس کے مقابل پر ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جب ہم گردن کو اونچی کھینچ کر اور چھاتی کو ابھار کر چلیں تو یہ وضع رفتارہم میں ایک قسم کا تکبر اور خود بینی پیدا کرتی ہے۔ تو ان نمونوں سے پورے انکشاف کے ساتھ کھل جاتا ہے کہ بے شک جسمانی اوضاع کا روحانی حالتوں پر اثر ہے۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 319۔320)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

رُو سے:یعنی فلاں دلیل یا اصول کے مطابق، اس کی روشنی میں۔ کسی اصول سے ایک اور اصول اخذ کرنے کے عمل کو ظاہر کرنا۔سبب سے، وجہ سے۔

طبعی، روحانی، اخلاقی حالت:جسمانی کیفیات، احساسات، جذبات وغیرہ۔ روح اور خدا تعالیٰ سے اس کے تعلق سے متعلق۔ آداب، تہذیب، ثابت شدہ تہذیبی اور تمدنی سچائیوں کے مطابق ڈھلا ہوا۔

شدید تعلق:بہت گہرا، اہم تعلق۔

موافق:مطابق

نمک کی کان:زیر زمین نمک کا ذخیرہ۔Salt mines

اغراض:غرض کی جمع یعنی مقصد اور کسی چیز کی اصل وجہ یا وجوہات۔The main purpose of something

خشوع خضوع:یعنی خود کو انتہائی کمزور دیکھ کر انسان کا سجدہ میں رونا چلانا گڑگڑانا تاکہ اسے خدا تعالیٰ کی مدد ملے۔

جسمانی طہارت، تعدیل:جسم کو پاک صاف رکھنا اور اس کی خواہشیں جیسے بھوک، نکاح، دولت، اقتدار وغیرہ کو حد سے نہ بڑھنے دینا۔

ملحوظ رکھنا:مد نظر رکھنا، سامنے رکھنا۔

جسمانی اوضاع:طور طریقے، چال ڈھال، بناوٹیں، ہیئتیں، ظاہری خال و خط، نقل و حرکت، عادات، کردارPhysical gestures/ postures

قوی:مضبوط

تکلف: ایسی بات دکھانی جو اپنے میں نہ ہو، ظاہر داری، بناوٹ، نمود، نمائش Formality/ taking trouble to do something

آنسوؤں کا شعلہ: آنْچ، لَو، گرم احساس۔ flash/ flame

انبساط:خوشی، سرور، شادمانی، کشادگیDelight/ joy

وضع رفتار:چلنے کا نداز the type of walking or gait

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 9)