• 8 مئی, 2025

واقفینِ نو امریکہ کی آن لائن ملاقات اور میس شوٹنگز پر ہدایات

سوال: امریکہ میں میس شوٹنگز عام ہوتی چلی جا رہی ہیں۔ جیسا کہ حال ہی میں اس ہفتے ٹیکسس کے ایک ایلمینٹری سکول میں ہوا۔ امریکہ کو مستقبل میں اس قسم کے حادثات سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا: عقل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اس کا الٹ نہیں ہو نا چاہیے۔ یہ امریکہ کے باشندوں اور حکومت کا اولین فرض ہے۔ جب معاشرہ میں رنجشیں اور بے چینیاں ہوں تو ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ اگر انسان اپنی ذمہ داریاں بھول جائے اور اپنی زندگی کے مقصد کو بھول جائے تو پھر ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ جب ایسے واقعات ہورہے ہوں تو یہ احمدیوں کی جو حقیقی مسلمان ہیں ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم لوگوں کو بتائیں اور سمجھائیں کہ ان کی کیا ذمہ داریاں ہیں اور ان کی زندگی کا کیا مقصد ہے؟ اگر انسان اپنے خالق کے حقوق ادا کر رہا ہو، اگر اسے معلوم ہو کہ زندگی کا مقصد محض دنیاوی ہدف کا حصول ہی نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ہے اور اس کے حضور جھکنا ہے (تو ایسے نقصانات سے بچ سکتے ہیں)۔ نیز ہمیشہ اپنی نظر آخرت کی زندگی پر رکھیں۔ پھر انسان کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہمیں ایک مذہبی شخص یا ویسے ہی ایک عام انسان ہونے کی حیثیت سے جو دوسری سب سے اہم ذمہ داری دی گئی۔ وہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کے حقوق اد اکریں تو بجائے اس کے کہ لوگ اپنے حقوق کے حصول میں ہی لگے رہیں انہیں چاہیے کہ وہ دوسروں کے حقوق ادا کریں۔ اگر ہر شخص اس بات کو سمجھے اور دوسرے شخص کے حقوق ادا کرے تو یہ رنجشیں اور بے چینیاں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔ جب تک آپ لوگوں کو ان کی زندگیوں کے حقیقی مقصد کا احساس نہیں دلائیں گے تب تک یہ واقعات ختم نہیں ہوں گے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کو ان چیزوں کو روکنے کے لیے کچھ قوانین کو تشکیل دینا چاہیے۔ بات یہ ہے کہ اگر کوئی حد بندی نہیں ہو گی اور سب آزاد ہوں کہ وہ اسلحہ والی دوکان پر جا کر جو بھی اسلحہ لینا چاہتے ہیں وہ خرید لیں تو بالآخر اس کا یہی نتیجہ نکلے گا جو آجکل وہاں پر ہو رہا ہے۔ میری رائے میں حکومت کو بھی اقدام لینے کی ضرورت ہے اور ان کو بھی اس پر پابندیاں لگانی چاہیے۔ کم از کم اگر Arms Lobbies لائسنس دینے کے خلاف ہیں اور وہ اس پر پا بندیاں لگائیں تو ان کو کم از کم عمر کی پابندی لگانی چاہیے کہ اس اس عمر والوں کو اسلحہ خریدنے کی اجازت نہیں ہے خصوصاَ آٹومیٹک یا سیمی آٹو میٹک اسلحہ نیز اس کے ساتھ ساتھ جو پروگرامز ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ اور میڈیا کے مختلف چینلز پر دکھائے جا رہے ہیں۔ وہ شدت پسندی، لڑائیاں اور اس قسم کی چیزیں ہی دکھا رہے ہیں جو نوجوان میں ان کاموں کو ایک مزہ کی چیز کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ان پروگرامز کا بھی جائزہ لینے اور روکنے کی ضرورت ہے۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس پر پابندیاں عائد کریں جو بھی ان کو مناسب لگیں۔ قانون سازوں کو بھی اس سلسلہ میں قوانین مرتب کرنے چاہیے ہیں۔ لیکن ہمارا فرض یہ ہے کہ ہمیں دنیا والوں کے لیے، اپنے ہم وطنوں کے لیے دعائیں کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کو عقل دے۔ ان کو تبلیغ بھی کریں تا کہ ان کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہو جائے۔ یہ وہ کام ہیں جوہم کر سکتے ہیں۔

(روزنامہ الفضل آن لائن 19؍جولائی 2022ء)

پچھلا پڑھیں

تبلیغ کے میدان میں جماعت احمدیہ جرمنی کی تاریخی اور اہم پیش رفت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 نومبر 2022