• 11 جولائی, 2025

ڈاکٹر ڈوئي امريکہ کا عبرتناک انجام اور ’’فتح عظيم‘‘ تک کا سفر (قسط 2۔ آخری)

ڈاکٹر ڈوئي امريکہ کا عبرتناک انجام اور ’’فتح عظيم‘‘ تک کا سفر
الہامات حضرت مسيح موعودؑ بابت ڈوئي کي روشني ميں
’’ہے کوئی جو خدائے وہاب کی طرف سے آنے والی اس فتح عظیم کو دیکھے‘‘ (حضرت مسیح موعودؑ)
قسط 2۔ آخری

مقام محمود (يعني تعريف وعزت کي جگہ)

ڈاکٹر ڈوئي کے الہامات کے سلسلہ ميں ايک الہام موٴرخہ 9؍اپريل 1906ء کو حضرت مسيح موعودؑ کو يہ ہوا کہ اراد اللّٰہ ان يبعثک مقاما محموداً (ضميمہ حقيقة الوحي، روحاني خزائن جلد22 صفحہ702) يعني اللہ تعاليٰ نے ارادہ کيا ہے کہ تجھے مقام محمود پر مبعوث کرے۔

(تذکرہ صفحہ521)

حضورؑ نے خود مقام محمود کے معنے ايسے مقام عزت و فتح کے کيے ہيں جس ميں تعريف کي جائے گي۔

حضرت مسيح موعودؑ کو واقعہ ہلاکت ڈاکٹر ڈوئي کے بعد يہ مقام محمود حاصل ہوا اور اس وقت تک دستياب عالمي 32 اخبارات نے آپ کي فتح کے نقارے بجائے۔

23؍جون 1907ء کے دي سنڈے ہيرلڈ بوسٹن نے حضرت مسيح موعودؑ کے تعارف کے بعد آپ کا دعويٰ اور ڈوئي کو دئيے گئے چيلنج کا ذکر کيا اور حضرت مسيح موعودؑ کي ايک بڑي تصوير کے ساتھ يہ شہ سرخي لگائي:
’’عظيم ہے مرزا غلام احمد جو مسيح ہے جنہوں نے ڈوئي کے عبرتناک انجام کي خبر دي اور اب وہ طاعون، سيلاب اور زلزلے کي پيشگوئي کررہے ہيں۔ يہ کہتا ہے کہ اگست کے تئيس دن گزرے تھے جب قاديان ہندوستان کے مرزا غلام احمد، اليگزينڈر ڈوئي جوايليا ثاني کہلاتا تھا اس کي موت کي خبر دي جو گزشتہ مارچ ميں پوري ہوگئي۔‘‘

(دورہٴ امريکہ 2022ء قسط5رپورٹ مکرم عبدالماجد طاہر صاحب
ماخوذ از الفضل آن لائن)

مسجد فتح عظيم کي افتتاحي تقريب ميں اس نشان ڈوئي کي تکميل پر حضورانور کے تاريخي خطاب کے بارہ ميں بھي مقام محمود کا يہ مضمون حضرت مسيح موعودؑ کے برحق خليفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کے بارے ميں بھي جاري ہوا اور مسجد فتح عظيم کے افتتاح کے موقع پر آپ کے حق ميں غيروں اورخودعيسائي حضرات نے جو تاثرات بيان کيے، ان سے يہ بات خوب عياں ہے۔

غيروں کے تعريفي کلمات اور شاندار تاثرات

زائن شہر کے ميئر Billy McKinney صاحب جنہوں نے حضور انور کي خدمت ميں زائن شہر کي چابي پيش کي، اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہيں کہ
’’ميں يہاں 1962ء سے مقيم ہوں۔ جيسا کہ آپ سب جانتے ہيں کہ يہ پروگرام زائن شہر اور جماعت احمديہ کے ليے ايک تاريخي پروگرام ہے۔ حضور سے مل کر مجھے بہت خوشي ہوئي۔ پہلي مرتبہ ايسا ہوا ہے کہ کسي سے مل کر مجھے چپ لگ گئي ہو، مجھے سمجھ نہيں آرہي تھي کہ کيا کہوں۔ آپ کي موجودگي کا احساس بہت عمدہ ہے۔ جماعت احمديہ نے اس کميونٹي ميں بہت خدمات سر انجام دي ہيں۔ آئندہ بھي ہم اميد کرتے ہيں باہمي تعلقات کو بڑھاتے ہوئے مل کر کام کرتے رہيں گے۔ شہر کے عين وسط ميں مسجد کا ہونا بھي ايک عمدہ احساس ہے۔‘‘

امريکن نيوزايجنسي ايسوسي ايٹڈ پريس نے حضور انور ايدہ اللہ تعاليٰ کے دورۂ زائن اور مسجد فتح عظيم کے افتتاح کے حوالہ سے مضمون بعنوان ’’زائن کي مسجد کي بنياد دو نبيوں کے درميان ايک صدي پرانا مباہلہ ہے‘‘ بھي شائع کيا جو کہ اس کے ٹاپ دس اہم ترين مضامين ميں شامل تھا۔ اور يہ امريکہ کے 200 اخبارات ميں پرنٹ اور 176 آن لائن اخبارات ميں شائع ہوا۔اس ميڈيا آؤٹ ليٹ کي ويب سائيٹ کے مطابق تقريباً دنيا کي آدھي آبادي اس کے قارئين ہيں۔يہ مضمون مجموعي طور پر دنيا کے 13 ممالک کے 412 آؤٹ ليٹس اور اخبارات ميں شائع ہوا بشمول واشنگٹن پوسٹ،اے بي سي نيوز،ٹورنٹو اسٹار،دي ہل اور بہت سے دوسرے مشہور اخبارات ہيں…زائن اور ڈيلس ميں تقاريب کے موقع پر خطابات گيمبيا اور سير اليون،نيروبي،گال ٹي وي پر لائيو نشر ہوئے اور اس کو لکھوکھا افراد نے ديکھا۔‘‘

John D. Eidelburg ليک کاؤنٹي کے شيرف بيان کرتے ہيں کہ:
’’يہاں آکر حضور کو ديکھنا ان سے ملنا، ان سے بات کرنا اور مختلف راہنماؤں کو سننا ميرے ليے خوشي کا باعث ہے۔ يہاں آنا ميرے ليے باعث فخر ہے۔ ميں آپ کا مشکور ہوں کہ آپ نے مجھے اپني جماعت کے ساتھ خوبصورت لمحات گزارنے کا موقع ديا۔ حضور نے باہمي تعلقات اور آپس ميں کام کرنے کے بارہ ميں بات کي،ميں اس سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ آپ کي تقرير سننا ميرے ليے قابل فخر تھا۔ آپ کي تقرير خيالات کو روشن کرنے والي تھي۔‘‘

Craig Constantine صاحب جو کہ رائس يونيورسٹي ميں پروفيسر ہيں بيان کرتے ہيں کہ آپ کا پيغام محبت سب کے ليے اور نفرت کسي سے نہيں، باہمي احترام، تحمل، عزت نفس کا خيال رکھنا، يہ سب بنيادي چيزيں ہيں اور ہمارے دل سے آتي ہيں اور اس سے دل و دماغ کي روحاني بيداري ہوتي ہے۔

زائن کے سابق کمشنر Amos Monk صاحب، بيان کرتے ہيں کہ ميرے خيال ميں آپ کي تعليمات ہر چيز کا احاطہ کيے ہوئے ہيں اور دنيا کو اس سے زيادہ آگاہي ہوني چاہيے۔ ميرے خيال ميں يہ آجکل کي دنيا کا خوبصورت ترين راز ہے۔ ميں اپنے سامنے ميز پر پڑے بروشر ديکھ سکتا ہوں جس پر عدل، انصاف، خلوص اور محبت کا پيغام ہے۔ يہي تو وہ چيزيں ہيں جس کي دنيا کو ضرورت ہے۔ نفرت ختم کر ديں تو دنيا جنت نظير ہو جائے گي۔ ميرے خيال ميں يہ پيغام تمام دنيا کو سننا چاہيے۔ دنيا کے مسائل کا يہي حل ہے۔

Rabbi Melinda Solma صاحب (جو نيو يارک کے Tanenbaum Center of Inter-Religious Understanding سے تعلق رکھتے ہيں) بيان کرتے ہيں کہ جماعت احمديہ سے ہميشہ کي طرح بہت متاثر ہو اہوں۔ آپ کے خليفہ کا پيغام بہت عمدہ اور سب کو ساتھ لےکر چلنے والا ہے۔ ان تعليمات کا عملي نمونہ دکھانا، سب کے ليے دروازے کھلے رکھنا، امن کے قيام کے ليے کام کرنا، ہر ايک کا بطور انسان احترام کرنا۔ يہ بہت ہي اعلي تعليم ہے۔

ايک لوکل آرکيٹيکٹ Kelvin Cox صاحب جنہوں نے مسجد کا نقشہ، ڈيزائن اور تعمير ميں کام کيا ہے، کہتے ہيں يہ بہت ہي عمدہ عمارت ہے اور يہاں پر حضور کي موجودگي، يہ احساس ميں الفاظ ميں بيان نہيں کر سکتا۔ حضور نے جو خداتعاليٰ کا پيغام ديا کہ دنيا اور سياسي امور سے کوئي تعلق نہيں، صرف امن اور پيار کا پيغام پہنچانا ہے۔يہ بہت عمدہ پيغام تھا اور يہي ہے جس کي دنيا کو آج ضرورت ہے۔

ايک مہمان Jennifer Smith صاحب بيان کرتے ہيں کہ اگر آپ کي جماعت کے اصولوں کي بات کي جائے تو وہ سب سے اعليٰ ہيں۔ جب آپ زائن شہر ميں قدم رکھتے ہيں تو پراني عمارت پر ايک ماٹو محبت سب کے ليے نفرت کسي سے نہيں، کا پيغام دکھائي ديتا ہے اور اس کي گونج آپ کے ساتھ رہتي ہے۔ يہ آواز آپ کے ساتھ رہتي ہے اور يہي زائن شہر کي اصل روح ہے۔

رائس يونيورسٹي کے پروفيسر Craig Considine صاحب نے مباہلہ کے بارہ ميں حيرانگي کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زيادہ لوگوں کو اس کے بارے ميں معلوم ہونا چاہيے۔ کہتے ہيں کہ مجھے حضور کي موجودگي ميں سکون اور اطمينان حاصل ہوا اور يہ کہ حضور کا پيغام سب کو سننا چاہيے۔

(ماخوذ از رپورٹ دورہٴ امريکہ 2022ء)

نشان ڈوئي کے بعد سلامتي اور کاميابي کي بشارات

ڈاکٹر ڈوئي کے الہامات کے سلسلہ ميں ايک الہام27؍ستمبر 1906ء کو حضرت مسيح موعودؑ کو يہ ہوا تھا:
اے مظفر! تجھ پر سلام کہ خدا نے تيري دعا سن لي۔ ميري نشانياں ظاہر ہوگئيں اور خوشخبري دے ان لوگوں کو جو ايمان لائے کہ بے شک ان کے واسطے فتح ہے۔‘‘

(ضميمہ حقيقة الوحي، الاستفتاء اردو ترجمہ صفحہ175)

اسي طرح مورخہ 7؍فروري 1907ء کو يہ الہام بھي ہوا کہ ’’ايک اور عيد ہے جس ميں تو ايک فتح عظيم پائے گا۔‘‘

(ضميمہ حقيقة الوحي، الاستفتاء اردو ترجمہ صفحہ175)

حضرت مسيح موعود عليہ السلام کے حق ميں يہ بشارات نشان ڈوئي کے ظہور پر پوري ہوئيں۔ اس نشان مباہلہ کے بعد حضرت مسيح موعودؑ اور آپ کي جماعت کو جو برکات عطا ہوئيں اس کا ذکر کرتے ہوئے آپؑ نے فرمايا:
’’اور رہي ميري ذات کي بات تو مباہلہ کے بعد اللہ نے ميرے ہر مقصد کو سچا ثابت کرديا اور اس نے اتمام حجت کےليے بہت سے نشانات دکھائے اور نيکو کاروں کي ايک بہت بڑي فوج ميري طرف کھينچ لايا اور ونے اور چاندي کے ڈھيروں کے ڈھير ميرے پاس لے آيا اور بدعتيوں اور کافروں ميں سے ہر ايک مباہلہ کرنے والے پر مجھے فتح عظيم عطا فرمائي۔ اور ميرے ليے اتنے روشن نشان نازل کيے جنہيں ميں شمار نہيں رسکتا اور نہ لکھنے کي قدرت رکھتا ہوں۔‘‘

(ضميمہ حقيقة الوحي، الاستفتاء اردو ترجمہ صفحہ171)

اسي طرح اس نشان کي تکميل کے موقع پر بھي مسجد فتح عظيم کي اختتامي تقريب کا سفر خير و خوبي سے ہمکنار ہواہے۔ فالحمدللّٰہ اور اس موقع پرجہاں ڈوئي کے بد انجام اور ناکامي و نامرادي کا نشان روشن تر ہوکر اور کھل کر ظاہر ہوگيا۔ وہاں حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ نے الہام حضرت مسيح موعودؑ کے مطابق اپني جماعت کو افتتاح مسجد فتح عظيم کے خطبہ جمعہ ميں آئندہ فتوحات کي بشارت ديتے ہوئے فرمايا:
’’حضرت مسيح موعودؑ سے اللہ تعاليٰ کے جماعت کي ترقي کے بے شمار وعدے ہيں وہ آپ کو جماعت کي ترقيات دکھائے گا اور دکھا رہا ہے۔‘‘

اسي طرح مسجدفتح عظيم زائن کے افتتاحي خطبہ جمعہ ميں حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ نے مکہ کي عظيم الشان فتح کي مثال ديتے ہوئے فرمايا:
’’اصل فتح عظيم تو فتح مکہ تھي کيا فتح مکہ کے بعد آنحضرتﷺ اور خلفاء راشدين نے يا بعد کے مسلمانوں نے تبليغ کا کام روک ديا گيا تھا؟… پس حضرت مسيح موعودؑ کے ذريعہ حاصل ہونيوالي فتح کو مستقل تبليغ اور دعاؤں سے دائمي کرنے کي ضرورت ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ موٴرخہ 30؍ستمبر 2022ء)

پس خلافت خامسہ کے بابرکت دور ميں حاصل ہونے والي يہ فتح عظيم کي تکميل جو دراصل حضرت بانئ جماعت احمديہ کے دور سے جڑي ہوئي ہے۔ اوريہ چمکتا ہوا عظيم نشان اپني ذات ميں حضرت بانئ جماعت احمديہ اور آپ کي خلافت برحق کي صداقت پر دال ہے۔ تاہم يہ امربھي قابل ذکرہے کہ نشان ڈوئي کے بارہ ميں حضرت مسيح موعودؑ کو وہ آيت بھي الہام ہوئي جو شق قمر کے معجزہ پر نازل ہوئي تھي کہ لوگ اس نشان کو ديکھ کر اعراض کرتے ہوئے اسے ايک جادو کا سلسلہ قرار ديں گے۔

آج بھي اگر کوئي ايسا منفي ردّ عمل دکھاتا ہے تو يہ بھي اس الہام کي صداقت کي دليل ہوگي بہرحال احباب جماعت کو بہت مبارک ہو کہ ہم حضرت بانئ سلسلہ کي پيشگوئياں اور الہامات اپني آنکھوں سے پورا ہوتے ديکھ رہے ہيں۔ پس ہمارا يہ فرض ہے کہ اپنے امام کي آواز پر لبيک کہتے ہوئے اس نشان پر اللہ کا شکريہ ادا کريں اور آئندہ اپني ذمہ دارياں سمجھتے اور ادا کرتے ہوئے جہاں عبادات اور دعاؤں کي طرف توجہ ديں وہاں دعوت اليٰ اللہ کے حق بھي ادا کرنے والے ہوں تاکہ اس نشان کے بعد کي برکات اور کاميابيوں اورحضرت مسيح موعودؑ کو دي گئي ديگر بشارات کے جلدتروارث ہوں اور ساري دنيا ميں وقت کے امام کا پيغام پہنچے اور وہ نور احمديت سے منور ہو۔ آمين

(علامہ ايچ۔ ايم۔ طارق)

پچھلا پڑھیں

This Week with Huzoor (9؍ستمبر 2022ء)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 نومبر 2022