• 11 جولائی, 2025

آخری زمانہ میں عالمی مواصلاتی رابطوں کے ذریعہ اسلام کا پیغام (قسط اول)

آخری زمانہ میں عالمی مواصلاتی رابطوں کے ذریعہ اسلام کا پیغام پہنچنے کی حیرت انگیز خوشخبری
قسط اول

ایم ٹی اے کا عالمی اور ہمہ گیر نظام جسے دور آخرین میں دین کے غلبہ کے لئے ناقابل فراموش عظیم کردار ادا کرنا تھا اتفاقی واقعات کی پیداوارنہیں بلکہ آسمانی نوشتوں میں قدیم سے اس کے متعلق بشارات اور خوشخبریاں موجود ہیں۔اس کے متعلق قرآن کریم میں اشارات موجود ہیں اور بزرگان سلف نے قرآن کریم کی آیات سے ایسا استنباط کیا ہے جو حیرت انگیز ہے اور اس نظام پر بعینہ چسپاں ہوتا ہے۔بائبل میں بھی اس کے متعلق اجمالاً ذکر موجود ہے اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث اور صلحائے امت کے کلام میں تو اس تفصیل کے ساتھ ذکر ملتا ہے کہ انسان ورطہ حیرت میں ڈوب جاتا ہے کس طرح خداتعالیٰ نے انہیں علم غیب سے مطلع فرمایا تھا اور اس طرح یہ پورا نظام ہی آنحضرت ﷺ اور دین حق کی سچائی کا زندہ گواہ بن گیا۔جب حضرت مسیح موعود کا زمانہ آیا تو آپ نے بھی منشائے الٰہی سے خبرپا کر اس آسمانی نظام کی خبر دی۔ جس کے ذریعہ آپ کا پیغام زمین کے کناروں تک پہنچنا تھا۔اس کے بعد خلفائے احمدیت نے بھی القائے الٰہی کے تابع اس عالمی نظام کا ذکر کیا جو کہیں واضح لفظوں میں اور کہیں ایسی خواہشات کے رنگ میں ہے جو پیشگوئیوں کی شکل میں ڈھل گئی ہے۔

پیشگوئیوں کا بنیادی اصول

پیشگوئیوں کے اصول کے مطابق یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ یہ پیش خبریاں تعبیر طلب اور تمثیلات پر مشتمل ہیں۔ ان میں آج کے زمانہ کی اصطلاحات استعمال نہیں ہوسکتی تھیں۔ اسی طرح ان کا ایسا ترجمہ کرنا جو سنت اللہ اور قانون قدرت کے خلاف ہو درست نہیں۔ہاں اگر نظر بصیرت سے کام لیں اور خداتعالیٰ جس طرح استعارہ کے ساتھ اور پردہ اخفاء میں کلام کرتا ہے اس کو ملحوظ رکھیں تو صاف معلوم ہوگا کہ یہ اسی دور کی باتیں ہیں۔

؎یہ نہیں اِک اتفاقی واقعہ
معجزہ، روشن نشاں ہے ایم ٹی اے
یہ ستارہ ہے نہ سیارہ کوئی
اک مکمل کہکشاں ہے ایم ٹی اے

قرآن کریم کی پیشگوئیاں

امام مہدی اور مسیح موعود کے زمانہ میں دین کے عالمی غلبہ کے متعلق تو بزرگان سلف اور مفسرین نے قرآن کریم کی متعدد آیات سے استنباط کیا ہے جن پر سنی اور شیعہ مفسرین دونوں متفق ہیں۔ مگر خاص طور پر ٹیلی ویژن کے ذریعہ امام مہدی کی آواز کل عالم میں پہنچنے کے متعلق بھی قرآن کریم میں اشارات موجود ہیں اور یہ ایک ایسا استنباط ہے جویقیناً الٰہی تفہیم سے ہؤا ہے ورنہ آج سے 1400 سال قبل اس نظام کا تصور بھی انسان کے لئے کسی طور ممکن نہیں تھا۔ یہ استدلال سورة ’’ق‘‘ کی آیات 42-43 سے کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَاسۡتَمِعۡ یَوۡمَ یُنَادِ الۡمُنَادِ مِنۡ مَّکَانٍ قَرِیۡبٍ ﴿ۙ۴۲﴾ یَّوۡمَ یَسۡمَعُوۡنَ الصَّیۡحَۃَ بِالۡحَقِّ ؕ ذٰلِکَ یَوۡمُ الۡخُرُوۡجِ ﴿۴۳﴾

(ق: 42-43)

یعنی سن رکھو کہ ایک دن ایک پکارنے والا قریب کی جگہ سے پکارے گا جس دن سب لوگ ایک پوری ہو کر رہنے والی گرجدار آواز سنیں گے۔ یہ خروج کا دن ہوگا۔ اس آیت کے متعلق تفسیر صافی کا بیان ملاحظہ ہو جہاں علامہ قمی حضرت امام جعفر صادق ؓکے حوالہ سے ایک حیرت انگیز استنباط کرتے ہیں:

واستمع یوم یناد۔ القمی قال ینادی المنادی باسم القائم واسم ابیہ علیھما السلام من مکان قریب بحیث یصل نداء ہ الی الکل علی سواء۔ یوم یسمعون الصیحہ بالحق۔ القمی قال صیحہ القائم من السماء۔ذلک یوم الخروج۔القمی عن الصادق علیہ السلام قال ھی الرجعة۔

(تفسیر صافی زیر آیت مذکورہ صفحہ506 از ملا محسن فیض کاشانی:از انتشارات کتاب فروشی محمودی)

یعنی علامہ قمی نے کہا کہ ایک منادی امام قائم اور اس کے باپ علیہ السلام کے نام کی ندا دے گا اس طرز پر کہ اس کی آواز ہر آدمی تک برابر انداز میں پہنچے گی۔ قمی نے کہا ہے کہ صیحہ سے مراد یہ ہے کہ قائم کی صیحہ یعنی انذاری آواز آسمان سے آئے گی۔ حضرت امام جعفر صادق ؓنے فرمایا کہ یہ رجعت یعنی امام مہدی کا زمانہ ہوگا۔ ذرا سے غور سے معلوم ہوتا ہے کہ یا تو یہ رسول کریم ﷺ کی پیشگوئی ہے اور اہل بیت کے طریق پر اسے آپﷺ کی طرف منسوب نہیں کیا گیا اور یا پھر امام جعفر صادق ؓکا کشف و الہام ہے۔

مراد یہ ہے کہ امام مہدی کی طرف سے ایک منادی امام مہدی اور اس کے عظیم روحانی باپ حضرت محمد ﷺ کا نام لے کر ندا بلند کرے گا اور اس کی آواز دور اور نزدیک کے تمام لوگوں کو یکساں طریق سے پہنچے گی اور آواز آسمان سے اترے گی۔ آواز کا آسمان سے اترنا اور یکساں سب لوگوں کو پہنچنا عالمی مواصلاتی نظام کی طرف بلیغ اشارہ ہے ورنہ عام آواز تو قرب و بعد کا فرق رکھتی ہے۔ یہ حیرت انگیز پیشگوئی پوری تفصیلات کے ساتھ ایم ٹی اے پر چسپاں ہوتی ہے۔ جہاں امام مہدی کا خلیفہ امام مہدی اور اس کے کامل آقا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے نام کی آسمان سے منادی کررہا ہے۔؎

پاٹ ڈالیں اس نے ساری دوریاں
ایک حدِ لامکاں ہے ایم ٹی اے
تیر علم و معرفت کے چل پڑے
دستِ مولا کی کماں ہے ایم ٹی اے

2۔سورة الشعراء کی آیت نمبر 5 سے بھی حضرت امام جعفر صادقؓ (وفات 148ھ) نے یہی استدلال کیا ہے۔ آیت کے الفاظ یہ ہیں: اِنۡ نَّشَاۡ نُنَزِّلۡ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَۃً فَظَلَّتۡ اَعۡنَاقُہُمۡ لَہَا خٰضِعِیۡنَ﴿۵﴾ (الشعراء: 5) یعنی اگر ہم چاہیں تو آسمان سے ان پر ایک ایسا نشان اتاریں کہ اس کے سامنے ان کی گردنیں جھکی کی جھکی رہ جائیں۔حضرت امام جعفر صادق ؓسے روایت ہے کہ:
ینادی مناد من السماء تسمع الفتاة فی خدرھا و یسمع اھل المشرق والمغرب وفیہ نزلت ھذہ الآیۃ

(بحارالانوار جلد52 صفحہ285 از ملا محمد باقر مجلسی داراحیاء التراث العربی بیروت)

ایک منادی آسمان سے آواز دے گا جسے ایک نوجوان لڑکی پردے میں رہتے ہوئے بھی سنے گی اور اہل مشرق و مغرب بھی سنیں گے اور یہ آیت اسی تعلق میں نازل ہوئی ہے اِنۡ نَّشَاۡ نُنَزِّلۡ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَۃً فَظَلَّتۡ اَعۡنَاقُہُمۡ لَہَا خٰضِعِیۡنَ یہ استنباط بھی خدائی تفہیم کے بغیر ممکن نہیں۔

انجیلی پیش خبریاں

انجیل میں بھی آخری زمانہ میں وحدت اقوام اور آسمانی پیغام کی عالمی اشاعت کا تذکرہ موجود ہے۔ چنانچہ حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی بعثت ثانی کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا۔ ’’بادشاہی کی یہ انجیل تمام دنیا میں سنائی جائے گی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو تب انجام ہوگا۔‘‘

(انجیل متی باب 24 آیت 14)

اسی تسلسل میں چند آیات کے بعد اپنے غلبہ کے ذرائع اور کیفیت بھی بیان کرتے ہیں۔جیسے بجلی مشرق سے چمک کر مغرب تک دکھائی دیتی ہے ویسے ہی ابن آدم کی آمد ہوگی۔

(متی باب 24 آیت 27)

پھر فرمایا:
’’وہ ابن آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آسما ن کے بادلوں پر آتا دیکھیں گے۔ تب وہ نرسنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرشتوں کو بھیجے گا اور وہ آسمان کے افق سے لے کر افق تک چاروں طرف سے اس کے برگزیدوں کو جمع کریں گے۔‘‘

(متی باب 24 آیت 30-31)

ان آیات میں برقی نظام کے خدمت دین پر مامور ہونے اور ہوائی لہروں کےذریعہ افق تا افق مسیح موعود کے پیغام کے پہنچنے کی خبر ہے جو چاروں طرف سے سعید روحوں کو جمع کردے گا۔

؎یہ فقط ٹی وی کا اک چینل نہیں
پیار کی اِک داستاں ہے ایم ٹی اے
اِک تمنا کی حسیں تعبیر ہے
آج مثلِ خانداں ہے ایم ٹی اے

حضرت یوحناؑ کا مکاشفہ

حضرت یوحناؑ کے مکاشفہ میں فرشتوں کے ذریعہ اور آسمانی صداؤں کے ذریعہ اس ابدی انجیل یعنی قرآن کریم کی عالمگیر تبلیغ کا ذکر ہے۔ حضرت یوحناؑ اپنے کشف کی تفاصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اور میں نے ایک فرشتے کو ابدی انجیل لئے ہوئے دیکھا جو آسمان کے بیچوں بیچ اڑ رہا تھاتاکہ زمین کے باشندوں اور ہر قوم اور قبیلے اور زبان اور امت کو خوشخبری سنائے اور اس نے بڑی آوازسے کہا کہ خدا سے ڈرو اور اس کی تمجید کرو کیونکہ اس کی عدالت کی گھڑی آپہنچی ہے اور اسی کو سجدہ کرو جس نے آسمان و زمین کو اور سمندر اور پانی کے چشموں کو پیدا کیا ہے۔ (مکاشفہ یوحنا باب 14:آیت 6-7) آسمان کے بیچ اڑنا اور ہر قوم ہر قبیلے اور زبان تک اس پیغام کو پہنچانا انہی موجودہ ذرائع مواصلات کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے۔

حواریوں کا کشفی نظارہ

حضرت مسیحؑ کے حواریوں کو اس آنے والے زمانے کا کشفی نظارہ بھی کرایا گیا جب غیرمعمولی طور پر روح القدس کی برکت سے متعدد زبانوں کے بولنے والوں نے خدمت دین کے لئے اکٹھا ہو جانا تھا اور دنیا میں ایک عجیب منظر پیش ہونا تھا۔یہ واقعہ دراصل ایم ٹی اے کے ذریعہ عالمی بیعت کی جھلک تھی جسے غلطی سے ظاہری واقعہ سمجھ لیا گیا۔ اس کی تفصیل ملاحظہ ہو:
’’جب عید خمسین کا دن آیا تو وہ سب مل کر ایک ہی جگہ میں جمع تھے اور یک بارگی آسمان سے ایسی آواز آئی جیسے تند ہوا کا سناٹا ہوتا ہے اور اس سے سارا گھر جہاں وہ بیٹھے تھے گونج اٹھا اور آگ کے شعلے کی سی زبانیں انہیں دکھائی دیں اور جدا جدا ہو کر ہر ایک پر ٹھہریں اور وہ سب روح القدس سے بھر گئے اور دوسری زبانیں بولنے لگے جس طرح روح نے انہیں بولنا عطا کیا۔اور ہر قوم میں سے جو آسمان کے تلے ہے خدا ترس یہودی یروشلم میں رہتے تھے جب آواز سنائی دی تو ہجوم لگ گیا اور لوگ متعجب ہوئے کیونکہ ہر ایک کو یہ سنائی دیتا تھا کہ یہ میری ہی بولی بول رہا ہے اور تعجب کرکے آپس میں کہنے لگے دیکھو یہ جو بولتے ہیں کیا سب جلیلی نہیں۔ پس کیونکر ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے وطن کی بولی سنتا ہے۔‘‘

(رسولوں کے اعمال:باب 2 آیات 1-8)

سیدنا حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒنے 1993ء میں پہلی عالمی بیعت کے موقع پر اس نظارے کے کشفی ہونے کی دلیل دیتے ہوئے فرمایا:
مسیح کے حواریوں پر روح القدس نازل ہوئی اور وہ مختلف بولیاں بولنے لگے جو اس سے پہلے ان کو نہ آتی تھیں اور وہ بولیاں لوگ سننے اور سمجھنے لگے اور تعجب کرنے لگے۔جہاں تک میں نے تاریخ پر نظر ڈالی ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ ایسا واقعہ ہوا ہے۔ غالب گمان ہے کہ کوئی کشفی واقعہ ہے اور مسیح اول کے نہیں بلکہ مسیح ثانی کے دور میں یہ واقعہ رونما ہونا تھا۔تاریخی شہادت پیش کرنا تو عیسائیوں کا کام ہے لیکن یہ واقعاتی شہادت جو ہم پیش کررہے ہیں یہ تمام دنیا کے سامنے کھل کر ظاہر ہو رہی ہے۔ کوئی اس کا انکار نہیں کرسکتا کہ اگر یہ پیشگوئی تھی یا کشف تھا تو آج یہ بڑی شان کے ساتھ دنیا کے سامنے حقیقت بن کر رونما ہورہا ہے اور آج یہ عالمی بیعت مختلف زبانوں میں ہورہی ہے۔ اس واقعہ کے کشفی ہونے اور آئندہ زمانے کے متعلق پیشگوئی ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ اس واقعہ کے بعد پطرس نے خطاب کیا اور کہا:
یہ وہ بات ہے جو یوئیل نبی کی معرفت کہی گئی ہے کہ آخری دنوں میں ایسا ہوگا کہ میں اپنی روح ہر بشر پر انڈیلوں گا اور تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیاں نبوت کریں گی اور تمہارے نوجوان رویتیں دیکھیں گے اور تمہارے بوڑھوں کو خواب آئیں گے بلکہ ان دنوں میں اپنے بندوں اور بندیوں پر اپنی روح سے انڈیلوں گا اور وہ نبوت کریں گے۔ میں اوپر آسمان میں عجائبات اور نیچے زمین پر کرشمے دکھاؤں گا۔

(رسولوں کے اعمال باب 2 آیات 16-19)

اس بیان میں پطرس نے بھی اس واقعہ کو آخری زمانہ کی طرف منسوب کیا ہے جب امام مہدی اور مسیح موعود کی برکت سے کثرت سے روحانی وجود پیدا ہونے مقدر تھے اور نبوت سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں غیب کی خبریں دی جائیں گی۔اور یہی وہ زمانہ ہے جس میں سائنسی ترقیات کے ذریعہ آسمان پر عجائبات اور زمین پر کرشمے دکھائے جارہے ہیں۔؎

مختلف لہجے زبانیں مختلف سب کو کرتا ہم زباں ہے ایم ٹی اے
برکتِ روح القُدس سے ہے بھرا بولتا سب بولیاں ہے ایم ٹی اے

احادیث میں مذکور پیشگوئیاں

آنحضرت ﷺ سے روایت ہے کہ:

عن حذیفہ قال سمعت رسول اللّٰہؐ یقول اذا کان عند خروج القائم ینادی مناد من السما٫ ایھاالناس قطع عنکم مدة

الجبارین و ولی الامر خیر امة محمد فالحقوا بمکہ فیخرج النجباء من مصر والابدال من الشام و عصائب العراق رھبان باللیل لیوث بالنھار

(بحارالانوار جلد52 صفحہ304 از شیخ محمد باقر مجلسی داراحیاء التراث العربی بیروت)

حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
امام مہدی کے ظہور کے وقت ایک منادی آسمان سے آواز بلند کرے گا کہ اے لوگو! جابروں کا دور تم سے ختم کر دیا گیا ہے اور امت محمدیہ کا بہترین فرد اب تمہارا نگران ہے۔ اس لئے مکہ پہنچو۔ یہ سن کر مصر کی سعید روحیں اور شام کے ابدال اور عراق کے بزرگ اس کی طرف نکل پڑیں گے۔ یہ لوگ راتوں کے راہب اور دنوں کے شیر ہوں گے۔یہ حدیث کئی ایمان افروز امور کا مجموعہ ہے۔

1. اس کا جملہ ینادی مناد من السماء آیت یوم یناد المناد کے مضمون کا حامل ہے جس کی تشریح اوپر گزر چکی ہے اور انہی الفاظ میں حضرت مسیح موعود کو الہام ہوا ہے (تذکرہ صفحہ 365) اور پھر خداتعالیٰ کی فعلی شہادت نے اسے سچا ثابت کر دکھایا ہے۔

2. مدة الجبارین سے وہ زمانہ مراد ہے جسے رسول کریم ﷺ نے حدیث میں خلافت راشدہ کے بعد ملکا عاضا اور ملکا جبریہ کے طور پر بیان فرمایا ہے۔ یعنی جبری اور ظالمانہ حکومتیں۔ اور ان کے بعد دین کی نشاة ثانیہ کا دور شروع ہوگا۔اور خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہو گی۔

(مسند احمد حدیث 17680)

3. اس حدیث میں ابدال شام کا ذکر ہے۔ حضرت مسیح موعود کو الہاماً اس کی خبر دی گئی ہے۔ یدعون لک ابدال الشام و عباداللّٰہ من العرب

(تذکرہ صفحہ100 6؍اپریل 1885ء)

تیرے لئے شام کے ابدال اور عرب کے بندگان خدا دعائیں کرتے ہیں۔

4. امام مہدی کی فتوحات دعاؤں کے ذریعہ ہونی ہیں اس لئے اس کے ساتھیوں کو رھبان باللیل کہنا پوری طرح ان کا نقشہ بیان کرتا ہے اور دجال کے سامنے شیروں کی طرح ڈٹ جانے کو لیوث بالنہار کے نام سے بیان کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ روایت قرآن و احادیث صحیحہ کی کسوٹی پر اور عمل کے میدان میں اپنی سچائی ثابت کرتی ہے۔

؎جنگ اس کی مستقل ابلیس سے حق کی تھامے برچھیاں ہے ایم ٹی اے
رات کا راہب ہے دن کا شیر ہے اک توانا نوجواں ہے ایم ٹی اے

ائمہ کی پیشگوئیاں

حضرت علی ؓ(وفات 40ھ) کی پیشگوئیاں

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

عن علی رضی اللّٰہ عنہ قال اذا قام قائم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم جمع اللہ لہ اھل المشرق والمغرب

(ینابیع المودہ جلد3 صفحہ90 از شیخ سلیمان بن ابراہیم طبع دوم مکتبہ عرفان بیروت)

حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جب قائم آل محمد یعنی امام مہدی آئے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے اہل مشرق و مغرب کو جمع کردے گا۔

دوسری روایت میں ہے:

عن علی قال ینادی مناد من السماء ان الحق فی آل محمد

(الحاوی للفتاوی جلد نمبر2 صفحہ140 جلال الدین سیوطی تحقیق محمد محی الدین عبدالحمید)

آسمان سے ایک منادی آواز دے گا کہ حق آل محمد کے پاس ہے۔

یہ بھی خاص الٰہی تقدیر معلوم ہوتی ہے کہ اجتماع اقوام کی یہ موجودہ عالمی شکل دور آخرین میں جماعت احمدیہ کے چوتھے امام کے زمانہ میں ظاہر ہونا شروع ہوئی ہے جس کی پیشگوئی اولین دور کے چوتھے خلیفہ نے کی تھی۔

حضرت امام باقر ؓ(وفات 114ھ) کی پیشگوئیاں

حضرت امام باقرؓ سے متعدد روایات مروی ہیں۔ آپ نے فرمایا:

ان قائمنا اذا قام مداللّٰہ لشیعتنا فی اسماعہم وابصارھم حتی یکون بینھم وبین القائم برید یکلمھم فیسمعون وینظرون الیہ وھو فی مکانہ

(بحارالانوار جلد52 صفحہ336 از شیخ محمد باقر مجلسی داراحیاء التراث العربی بیروت)

ہمارے امام قائم جب مبعوث ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ہمارے گروہ کی شنوائی اور آنکھوں کی بینائی کو بڑھا دے گا یہاں تک کہ یوں محسوس ہوگا کہ امام قائم اور ان کے درمیان فاصلہ ایک برید یعنی ایک سٹیشن کے برابر رہ گیا ہے۔ چنانچہ جب وہ امام ان سے بات کریں گے تو وہ انہیں سنیں گے اور ساتھ دیکھیں گے جبکہ امام اپنی جگہ پر ہی ٹھہرا رہے گا۔

؎ہے نقیبِ نشاةِ ثانیِ دیں حقِ تعالیٰ کی زباں ہے ایم ٹی اے
بڑھ گئی شنوائی بھی بینائی بھی جب سے اپنے درمیاں ہے ایم ٹی اے

پھر فرمایا:

ینادی مناد من السماء باسم القائم فیسمع من بالمشرق ومن بالمغرب لایبقی راقد الا استیقظ ولا قائم الا قعد ولاقاعد الا قام علی رجلیہ فزعا من ذالک الصوت فرحم اللّٰہ من اعتبر بذالک الصوت فاجاب

(بحارالانوار جلد52 صفحہ230)

یعنی آسمان سے ایک منادی امام مہدی کے نام پر منادی کرے گا جسے مشرق و مغرب کے سب لوگ سنیں گے۔ ہر سونے والا اسے سن کر جاگ اٹھے گا اور کھڑے ہونے والا بیٹھ جائے گا اور بیٹھنے والا اس آواز کے جلال سے کھڑا ہو جائے گا۔اللہ تعالیٰ رحم کرے اس پر جو اس آواز کو درخور اعتنا سمجھے اور لبیک کہے۔

حضرت امام جعفرؓ صادق (وفات148ھ) کی پیشگوئیاں

حضرت امام جعفرؓ صادق (وفات 148ھ) نے اپنی پیشگوئیوں میں کئی تفاصیل بیان فرمائی ہیں: لکھا ہے

عن ابی زرارۃعن ابی عبداللّٰہ قال ینادی مناد باسم القائم قلت خاص اوعام قال:عام یسمع کل قوم بلسانھم۔قلت:فمن یخالف القائم علیہ السلام وقد نودی باسمہ قال:لایدعھم ابلیس حتی ینادی فی آخراللیل فیشکک الناس

(بحارالانوار جلد52 صفحہ 205)

ابو زرارہ کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفرؓ نے فرمایا ایک منادی امام قائم کے نام سے منادی کرے گا۔میں نے پوچھا یہ منادی خاص ہوگی یا عام۔فرمایا عام ہوگی اور ہر قوم اپنی اپنی زبان میں اسے سنے گی۔میں نے کہا جب امام مہدی کے نام کی ندا کر دی جائے گی تو اس کی مخالفت کون کرے گا۔انہوں نے فرمایا ابلیس ان کا پیچھا کرے گا اور رات کے آخری پہر اپنی منادی کرے گا اور لوگوں کو شک میں ڈالے گا۔

پھر فرمایا:

ینادی مناد من السماء اول النہار یسمعہ کل قوم بالسنتھم

(بحارالانوار جلد52 صفحہ289)

دن کے اول حصہ میں ایک منادی پکارے گا جسے ہر قوم اپنی اپنی زبان میں سنے گی۔

مزید فرماتے ہیں:

ان المومن فی زمان القائم و ھو بالمشرق لیری اخاہ الذی فی المغرب و کذا الذی فی المغرب یری اخاہ الذی فی المشرق

(بحارالانوار جلد52 صفحہ391)

مومن جو امام قائم کے زمانہ میں مشرق میں ہوگا اپنے اس بھائی کو دیکھ لے گا جو مغرب میں ہوگا اور اسی طرح جو مغرب میں ہوگا وہ اپنے اس بھائی کو دیکھ لے گا جو مشرق میں ہوگا۔

اسی پیشگوئی کو فارسی الفاظ میں نجم الثاقب صفحہ 86 پر درج کیا گیا ہے۔ (ازمرزا حسین نوری طبرسی۔ مشہد)

؎شش جہت میں گونجتی ہے یہ نوا دیکھتا اب اک جہاں ہے ایم ٹی اے
مشرق و مغرب کو یکجا کر دیا ربط کا سیلِ رواں ہے ایم ٹی اے
ہر گھڑی دیں کی اشاعت کام ہے مثلِ سلطان البیاں ہے ایم ٹی اے

حضرت امام علی رضا ؓ(وفات 203ھ) کی پیشگوئیاں

حضرت امام علی رضا ؓکے متعلق روایت ہے:

قیل لہ یاابن رسول اللّٰہ ومن القائم منکم اھل البیت قال الرابع من ولدی ابن سیدة الاماء یطھراللّٰہ بہ الارض من کل جور و یقد سھا من کل ظلم … وھوالذی تطوی لہ الارض … وھو الذی ینادی مناد من السماء یسمعہ اللہ جمیع اھل الارض

(فرائد السمطین جلد2 صفحہ337 ابراہیم بن محمد الجوینی الخراسانی تحقیق شیخ محمد باقر المحمودی نیز بحارالانوار جلد52 صفحہ321)

امام رضا علی ؓبن موسیٰ سے پوچھا گیا کہ تم میں سے امام قائم کون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میرا چوتھا بیٹا۔ لونڈیوں کی سردار کا بیٹا جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ زمین کو ہر جور سے مطہر کر دے گا اور ہر ظلم سے پاک کر دے گا۔یہ وہی ہے جس کے لئے زمین سمیٹ دی جائے گی اور یہی وہ ہے جو آسمان سے بطور ایک منادی صدا دے گا جس کو اللہ تعالیٰ تمام اہل ارض کو سنادے گا۔

اس پیشگوئی میں بڑی لطافت کے ساتھ اس وجود کی خبر دی گئی ہے جس نے منادی بننا ہے۔ چوتھے بیٹے سے مراد امام مہدی کا چوتھا جانشین ہے۔ وہ لونڈیوں کی سردار کا بیٹا ہوگا یعنی اس کی والدہ کی خواتین کے لئے (لجنہ اماء اللہ کے لئے) غیرمعمولی خدمات ہوں گی۔ یطھراللّٰہ بہ۔ اس کے نام کی طرف بھی لطیف اشارہ ہے۔ طاہر جو روحانی انفاس سے دنیا کی پاکیزگی کے لئے یہ کام شروع کرے گا اور جس کی آواز کل عالم سنے گا۔

؎بجھ گئی ترسی ہوئی روحوں کی پیاس چشمہِ آبِ رواں ہے ایم ٹی اے
اک مقدس نام کا مظہر ہے یہ اپنے بانی کا نشاں ہے ایم ٹی اے
پھر فرماتے ہیں:نودوانداء یسمع من بعد کما یسمع من قرب

(بحارالانوار جلد52 صفحہ322)

لوگوں کو آواز دی جائے گی جو قریب اور دور سے یکساں سنی جائے گی۔

یہ پیشگوئیاں امت محمدیہ میں نسلاً بعد نسل منتقل ہوتی رہیں۔ کتابوں میں درج ہوتی رہیں اور امام مہدی کے زمانہ کی علامات میں ان کا شمار کیا جاتا رہا۔ چنانچہ حضرت رفیع الدین نے تحریر فرمایا:

حضرت شاہ رفیع الدین صاحب (وفات 1233ھ)

وقت بیعت آوازی از آسمان شودبایں عبارت ھذا خلیفة اللّٰہ المھدی فاسمعوا لہ و اطیعوا۔و ایں آواز خاص و عام آنمکان ہمہ بشنوند

(قیامت نامہ صفحہ4 شاہ رفیع الدین مطبع مجتبائی دہلی)

بیعت کے وقت آسمان سے ان الفاظ میں آواز آئے گی۔ یہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہے اس کی آواز سنو اور اس کی اطاعت کرو اور یہ آواز اس جگہ کے تمام خاص و عام سنیں گے۔

نواب نورالحسن خان صاحب

امام مہدی کی علامات، کسوف خسوف، ستارہ ذوالسنین اور دمدار ستارے کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ایک عام ندا ہوگی جو ساری زمین والوں کو پہنچے گی، ہر زبان والا اپنی اپنی زبان میں اس کو سنے گا … آسمان سے ایک منادی بنام مہدی نداء کرے گا۔ مشرق و مغرب والے اس کو سنیں گے کوئی سوتا نہ رہے گا مگر جاگ اٹھے گا۔ کوئی کھڑا نہ ہوگا مگر بیٹھ جائے گا۔ کوئی بیٹھا نہ ہوگا مگر دونوں پاؤں پر کھڑا ہو جاوے گا۔یہ ندا اس ندا کے سوا ہے جو بعد ظہور مہدی کے ہوگی۔

(اقتراب الساعہ صفحہ168 از نورالحسن خان مطبع مفید عام 1301ھ)

کتاب انوار نعمانیہ کے مصنف لکھتے ہیں:

ینوراللہ سبحانہ اسماعھم وابصارھم حتی انھم اذا کانوا فی بلاد والمھدی فی بلاد اخریٰ یکون لھم من السمع والبصر ما یرونہ و یشاھدونہ و انوارہ ویسمعون کلامہ و مخاطبة ویتکلمون معہ

(انوار نعمانیہ صفحہ160 بحوالہ تحذیرالمسلمین صفحہ70 اللہ یار خان چکوال مرتبہ عبدالرزاق ایم اے)

اللہ تعالیٰ شیعوں (امام مہدی کے ساتھیوں) کی قوت سامعہ اور باصرہ اتنی تیز کر دے گا کہ اگر شیعہ ایک ملک میں ہوں اور امام مہدی دوسرے ملک میں تو وہ امام مہدی کو دیکھ سکیں گے، سن سکیں گے اور اس کے انوار مشاہدہ کرسکیں گے اور اس سے آزادی سے بات چیت کرسکیں گے۔

یکجائی نظر

ان تمام پیشگوئیوں پر یکجائی نظر ڈالنے سے مندرجہ ذیل امور سامنے آتے ہیں:

  • امام مہدی کی بعثت کے وقت آسمان سے منادی کی جائے گی۔ ٭یہ منادی خود امام مہدی نہیں بلکہ اس کی طرف سے نمائندہ اور جانشین کرے گا۔
  • اس ندا کے ذریعے قرآن اور دین محمدﷺ کی سچائی کا اعلان کیا جائے گا۔
  • یہ آواز مشرق و مغرب میں ہر جگہ پہنچے گی۔
  • اس آواز کے ساتھ ہی منادی کی تصویر بھی دکھائی دے گی اور تمام دنیا میں اسے دیکھا اور سنا جائے گا جبکہ وہ منادی اپنی جگہ پر ہی ہوگا۔
  • دور اور نزدیک کے لوگ یکساں طریق سے اس منادی کو سنیں گے اور دیکھنے میں بھی بہت قریب معلوم ہوگا۔ خاص طور پر اس کے متبعین اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
  • یہ آواز عام ہوگی ہر ایک اسے سن سکے گا۔ کسی طبقے یا قوم کے لئے خاص نہیں ہوگی۔
  • تمام لوگ اس آواز کو یا پیغام کو اپنی اپنی زبان میں سنیں گے۔
  • مشرق و مغرب کے لوگ اس پیغام کو سن کر ایک ہاتھ پر اکٹھا ہونے لگیں گے۔
  • اس منادی کی برکت سے امام مہدی کے ماننے والے مشرق و مغرب میں ایک دوسرے کو دیکھ سکیں گے۔
  • یہ پیغام دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دے گا ایک ہلچل پیدا ہو جائے گی اور لوگ بیدار ہونا شروع ہو جائیں گے۔
  • عرب ملکوں میں بھی اس آواز پر خاص توجہ دی جائے گی اور شام اور عراق اور مصر کی سعید روحیں بھی اسے قبول کریں گی۔
  • اس نظام کی مخالفت بھی کی جائے گی اور ابلیسی طاقتیں اس کی راہ میں روڑے اٹکائیں گی اور اس سے توجہ پھیرنے کے لئے مسلسل مصروف عمل رہیں گی۔

اللہ تعالیٰ کی شان ہے کہ یہ تمام امور یکجائی صورت میں احمدیہ ٹیلی ویژن میں جلوہ گر ہیں۔ ان پیشگوئیوں سے عالمی ٹیلی ویژن کا نظام مراد لینا کوئی انوکھی بات نہیں۔ ہر صاحب بصیرت ادنیٰ تدبر سے بھی اسی نتیجہ پر پہنچتا ہے۔سردار محمد شفیع صاحب انہی احادیث کا حوالہ دے کر تحریر فرماتے ہیں:
امام کے ظہور کے وقت حدیثوں میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ آسمان سے آواز آئے گی کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے اور مغرب و مشرق یعنی دنیا کا ہر کونہ آواز سنے گا۔یہ جو چودہ سو سال پہلے کی فرمائی ہوئی بات ہے اب سے صرف ایک سو سال پہلے تک براڈکاسٹ اور ریڈیو کا تخیل بھی نہ تھا اب ہر آدمی ان حدیثوں کو سمجھ سکتا ہے کہ آسمان سے آواز آنے سے کیا مراد ہے؟ امام کی تقریروں اور امن عالم کا پیغام مغرب اور مشرق تک سنائی دے گا۔چودہ سو سال پہلے تو بہت دور کی بات ہے صرف ایک سو سال پہلے بھی یہ بات سمجھ نہ آسکتی تھی جو حضور سردار کائنات ﷺ نے بڑے حکیمانہ انداز میں بیان فرمادی تھی۔

ینادی من السماء باسم المھدی فیسمع من بالمشرق ومن بالغرب

(دور مستقبل: صفحہ 18 سردار محمد شفیع۔مکتبہ اتحاد عالم سکھر)

سردار محمد شفیع صاحب بالکل درست نتیجہ پر پہنچے ہیں مگر کاش انہیں معلوم ہو جائے کہ ان کا نتیجہ خدا نے سچ کر دکھایا ہے اور یہ احمدیہ ٹیلی ویژن کا نظام ہے جس پر تمام علامات پوری طرح اطلاق پارہی ہیں۔

؎تھی خبر اس کی نوشتوں میں لکھی اک نویدِ صادقاں ہے ایم ٹی اے
یہ وہ سورج ہے جو مغرب سے چڑھا دیکھ لو روشن نشاں ہے ایم ٹی اے
آسماں سے اک منادی کی پکار پیش گوئیوں کا جہاں ہے ایم ٹی اے

(باقی آئندہ کل ان شاء اللّٰہ)

(عبدالسمیع خان۔ استاد جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا)

پچھلا پڑھیں

نماز جنازہ حاضر و غائب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 نومبر 2022