• 30 اپریل, 2024

اصلاحِ نفس کی ایک راہ

• اصلاحِ نفس کی ایک راہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی ہے کہ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ (التوبہ: 119) یعنی جو لوگ قولی، فعلی، عملی اور حالی رنگ میں سچائی پر قائم ہیں ان کے ساتھ رہو۔اس سے پہلے فرمایا۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ یعنی ایمان والو! تقوی اللہ اختیار کرو۔ اس سے یہ مراد ہے کہ پہلے ایمان ہو پھر سنّت کے طور پر بدی کی جگہ کو چھوڑ دے اور صادقوں کی صحبت میں رہے۔ صحبت کا بہت بڑا اثر ہوتا ہے جو اندر ہی اندر ہوتا چلا جاتا ہے۔اگر کوئی شخص ہر روز کنجریوں کے ہاں جاتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ کیا مَیں زنا کرتا ہوں؟اس سے کہنا چاہئے کہ ہاں تُو کرے گا اور وہ ایک نہ ایک دن اس میں مبتلا ہو جاوے گا کیونکہ صحبت میں تاثیر ہوتی ہے۔ اسی طرح پر جو شخص شراب خانہ میں جاتا ہے خواہ وہ کتنا ہی پرہیز کرے اور کہے کہ مَیں نہیں پیتا ہوں لیکن ایک دن آئے گا کہ وہ ضرور پئے گا۔

(ملفوظات جلد6 صفحہ247 ایڈیشن 1984ء)

• صحبت میں بڑا شرف ہے۔ اس کی تاثیر کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچا ہی دیتی ہے۔ کسی کے پاس اگر خوشبو ہو تو پاس والے کو بھی پہنچ ہی جاتی ہے۔ اسی طرح پرصادقوں کی صحبت ایک روح صدق کی نفخ کر دیتی ہے۔ میں سچ کہتا ہوں کہ گہری صحبت نبی اور صاحب نبی کو ایک کردیتی ہے۔یہی وجہ ہے جو قرآن شریف میں کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(التوبہ: 119) فرمایا ہے۔ اور اسلام کی خوبیوں میں سے یہ ایک بے نظیر خوبی ہے کہ ہر زمانہ میں ایسے صادق موجود رہتے ہیں۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ315 ایڈیشن 1984ء)

• قرآن شریف میں آیا ہے۔ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا (الشمس: 10) اس نے نجات پائی جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کیا۔ تزکیہ نفس کے واسطے صحبت صالحین اور نیکوں کے ساتھ تعلق پیدا کرنا بہت مفید ہے۔ جھوٹ وغیرہ اخلاق رذیلہ دور کرنے چاہئیں اور جو راہ پر چل رہا ہے۔ اس سے راستہ پوچھنا چاہئے۔ اپنی غلطیوں کو ساتھ ساتھ درست کرنا چاہئے۔ جیسا کہ غلطیاں نکالنے کے بغیر املا درست نہیں ہوتا۔ ویسا ہی غلطیاں نکالنے کے بغیر اخلاق بھی درست نہیں ہوتے۔ آدمی ایسا جانور ہے کہ اس کا تزکیہ ساتھ ساتھ ہوتا رہے۔ تو سیدھی راہ پر چلتا ہے ورنہ بہک جاتا ہے۔

(ملفوظات جلد1 صفحہ463 ایڈیشن 1984ء)

• شریعت کی کتابیں حقائق اور معارف کا ذخیرہ ہوتی ہیں لیکن حقائق اور معارف پر کبھی پوری اطلاع نہیں مل سکتی جب تک صادق کی صحبت اخلاص اور صدق سے اختیار نہ کی جاوے اسی لیے قرآن شریف فرماتا ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ایمان اور ارتقاء کے مدارج کامل طور پر کبھی حاصل نہیں ہوسکتے جب تک صادق کی معیت اور صحبت نہ ہو کیونکہ اس کی صحبت میں رہ کر وہ اس کے انفاس طیبہ عقد ہمت اور توجہ سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔

(تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد4 صفحہ315 جدید ایڈیشن)

پچھلا پڑھیں

ریشہ دار (فائبر والی) غذاؤں کی افادیت اور ذرائع

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 دسمبر 2022