• 29 اپریل, 2024

سب سے زیادہ فساد کی حالت مسلمان ممالک میں ہے

آج ہم دیکھتے ہیں تو سب سے زیادہ فساد کی حالت مسلمان ممالک میں ہے۔ مسلمان گروہوں میں ہے۔ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے پر سرگرم ہیں۔ ہر ایک لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ تو پڑھتا ہے اور دوسرے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ پڑھنے والے کا خون کرتا ہے۔ اس کا حق مارتا ہے۔ کسی بھی ذریعہ سے اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے، کیا یہی قرآن کریم کی تعلیم ہے جس پر یہ لوگ عمل کر رہے ہیں؟ کیا یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوہ ہے جس کی یہ لوگ پیروی کر رہے ہیں؟ آجکل تو ہم دیکھتے ہیں کہ ہر جگہ دنیاداری غالب ہے۔ اگر مذہب کا نام بھی لیتے ہیں تو سیاست چمکانے کے لئے اور اپنے زُعم میں اپنی حکومتیں قائم کرنے کے لئے یا بچانے کے لئے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے بارے میں تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یہ سنہری حروف میں لکھا جانے والا بیان ہے کہ ’’کَانَ خُلُقُہٗ الْقُرْاٰن‘‘ (مسند امام احمد بن حنبل جلد8 صفحہ305 حدیث 25816 مسند عائشۃؓ مطبوعہ عالم الکتب العلمیۃ بیروت 1998ء) کہ آپ کی سیرت اور آپ کے معمولات کا پتہ کرنا ہے تو قرآن کریم آپ کی سیرت کی تفصیل ہے اسے پڑھو اور یہ نمونے آپ نے اس لئے قائم فرمائے کہ آپ کو ماننے والے مومن اس پر عمل کریں۔ صرف نعرے لگانے کے لئے نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بھی یہی فرمایا ہے کہ میرے سے حقیقی تعلق صرف لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنے سے قائم نہیں ہو گا بلکہ میری محبت کو حاصل کرنا ہے تو پھر میرے محبوب رسول کی پیروی کرو۔ اس کے اُسوہ کو اپناؤ تو میرے پیارے بن جاؤ گے۔ تمہیں وہ مقام مل جائے گا جو اللہ تعالیٰ کی قربت کا مقام ہے ورنہ تمہارے نعرے کھوکھلے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَیَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَاللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۲﴾ (آل عمران: 32) کہ تُو کہہ دے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 20؍اکتوبر 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

تاریخ ساز پہلا جلسہ سالانہ لگزمبرگ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 دسمبر 2022