تعارف صحابہ کرامؓ
حضرت ملک نادر خانؓ
سرکال کسر ضلع چکوال
حضرت ملک نادر خان صاحبؓ ولد ملک جہان خان صاحب موضع سرکال کسر (Sarkal Kasar) ضلع چکوال کے رہنے والے تھے۔ آپ کی والدہ شاہنی بانو صاحبہ قریبی گاؤں پنڈوری کی رہنے والی تھیں۔ آپ کے والد سکول ٹیچر تھے۔ حضرت ملک صاحبؓ 1879ء میں پیدا ہوئے، ابھی آپ پانچ سال کے تھے کہ آپ کے والد صاحب کی وفات ہوگئی جس کے بعد آپ کی والدہ آپ کو لے کر پنڈوری آگئیں۔ حصول تعلیم کے بعد آپ 1890ء کی دہائی میں مشرقی افریقہ چلے گئے اور کینیا میں محکمہ پولیس میں بھرتی ہوگئے۔ 1896ء میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے بعض صحابہ بھی ملازمت اور روزگار کے سلسلے میں مشرقی افریقہ پہنچے جنہوں نے ساتھ ہی احمدیت کا پیغام بھی اس علاقے میں پہنچایا، انہی صحابہ میں ایک حضرت حافظ محمد اسحاق بھیروی رضی اللہ عنہ یکے از 313 بھی تھے جن کی تبلیغ اور تحریک سے آپ 1897ء میں احمدیت سے وابستہ ہوگئے، آپ بیان کرتے ہیں:
’’جب میں نے 1897ء میں بذریعہ چٹھی بیعت کی اس وقت افریقن پولیس میں ملازم تھا۔ (ممباسہ ایسٹ افریقہ) بھائی محمد افضل صاحب مرحوم نے احمدیت کا بیج اس ملک میں بویا۔ بابو محمد اسحاق صاحب بھیروی اوورسیئر میری بیعت کے محرک تھے۔ میرے ساتھ دو دوسرے دوستوں نے بھی بیعت کی چٹھیاں لکھیں۔ ان کے نام بدر دین ٹھیکے دار اور فضل دین قصاب تھے لیکن ان کو جہاں تک مجھے علم ہے بیعت کی منظوری کی اطلاع نہیں ملی تھی نہ ان کے حالات میں کوئی تبدیلی پیدا ہوئی۔ صرف مجھے بیعت کی منظوری کی چٹھی ملی تھی اور اس وقت سے میرے اندر خودبخود گناہ چھوڑ دینے اور نیکی پر چلنے کی تحریک پیدا ہو گئی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا معجزہ تھا اور بہت بڑا معجزہ تھا۔
سال 1901ء میں قادیان پہنچ کر حضور کے دست مبارک پر بیعت کی۔ اس وقت محاسب کے دفترکے سامنے والی گلی بند تھی اور حضرت اقدس نے مسجد مبارک والے حصہ میں چھت پر بیعت لی تھی۔ شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی نے حضور سے درخواست کی تھی کہ یہ دوست (میری طرف اشارہ کر کے) جانے والے ہیں بیعت لی جائے۔ چنانچہ حضور نے اسی وقت مغرب کے بعد بیعت لے لی اور کوئی قابل ذکر بات یاد نہیں۔ البتہ حضرت اقدس کے زمانہ میں دعائیں بکثرت قبول ہوتی تھیں اور کوئی غیرمعمولی بات ایسی نہیں ہوتی تھی جس کی اطلاع خواب کے ذریعہ پہلے نہ دی جاتی تھی۔‘‘
(رجسٹر روایات صحابہ نمبر5 صفحہ72)
حضرت بابو محمد افضل رضی اللہ عنہ آف لاہور یکے از 313 (وفات:مارچ 1905ء) جن کا ذکر اوپر روایت میں ہوا ہے، نے 1901ء میں اخبار الحکم میں ’’مشرقی افریقہ میں حضرت مسیح موعودؑ کے مشن کی کارروائی کی مختصر پنجسالہ رپورٹ‘‘ شائع کرائی جس میں ‘‘تفصیل بیعت کنندگان جنہوں نے افریقہ میں حضرت اقدسؑ سے بیعت کی’’ عنوان کے پچاس کے قریب احباب کے نام درج ہیں جس میں آپ کا نام ’’نادر خان صاحب ڈپٹی انسپکٹر‘‘ بھی درج ہے۔
(الحکم 10؍اپریل 1901ء صفحہ14)
ریٹائرمنٹ کے بعد آپ قادیان آگئے اور محلہ دار الرحمت میں رہائش رکھی۔ گذر بسر کے لیے قادیان میں آپ نے ایک دکان کھول لی۔ تاریخ احمدیت جلد ہشتم کے آخر میں قادیان کے صحابہ کی ایک فہرست دی گئی ہے جس میں آپ کا نام 93 نمبر پر ’’ملک نادر خان صاحب دوکاندار‘‘ درج ہے۔ تقسیم ملک کے بعد آپ پھر اپنے آبائی گاؤں سرکال کسر میں آگئے۔ یہاں کے حالات کا بھی زیادہ علم نہیں ہو سکا البتہ یہاں دکانداری کے حوالے سے آپ کا ایک خط محفوظ ہے جو آپ نے حضرت ڈاکٹر محمد بخش صاحبؓ آف رسول نگر ضلع گوجرانوالہ کو لکھا تھا جس میں آپ لکھتے ہیں:
مکرمی جناب ڈاکٹر محمد بخش صاحب
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ
میں نے بہت عرصہ ہوا آپ کو لکھا تھا کہ میرا ایک دوست جو بینک کا مینجر ہے اور چکوال میں ہے، نے پیغام بھیجا ہے کہ جتنے روپیہ کی دوکان کے لیے ضرورت ہوگی وہ دے گا۔ چکوال میں دکان کھولی جاوے اور اس کو حصہ دار رکھا جاوے چونکہ میں اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا، آپ سے پوچھا تھا کہ کیا آپ بھائیوالی کے لیے تیار ہیں …. آپ کا نادر خان ملک۔ موضع سرکال کسر ڈاکخانہ خاص ضلع جہلم براستہ ڈھڈیال۔ 27/8/1948ء
(اصل خط مکرم مبارک احمد ظفر صاحب ایڈیشنل وکیل المال لندن کے پاس محفوظ ہے۔)
آپ نے 15؍فروری 1956ء کو بعمر 77 سال وفات پائی، بفضلہ تعالیٰ9/1 حصہ کے موصی (وصیت نمبر 304) تھے۔ خبر وفات دیتے ہوئے آپ کے بیٹے ملک محمد افضل صاحب نے لکھا:
’’میرے والد مکرم ملک نادر خان صاحب ساکن سرکال کسر ضلع جہلم 15؍فروری کو چند دن بیمار رہ کر انتقال فرما گئے تھے، اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ …. تابوت جمعہ کی صبح کو بذریعہ ٹرک راولپنڈی سے ربوہ لایا گیا۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بعد نماز عصر نماز جنازہ پڑھائی۔ آپ صحابی اور موصی تھے۔ آپ کی بیعت 1900ء سے پہلے کی تھی۔ آپ کو بہشتی مقبرہ کے قطعہ خاص میں جگہ دی گئی …. ملک محمد افضل۔‘‘
(الفضل 23؍فروری 1956ء صفحہ4)
آپ کی اہلیہ کا نام محترمہ بیوی جان صاحبہ تھا، انہوں نے 16؍اپریل 1935ء کو دار الرحمت قادیان میں وفات پائی۔
(الفضل 26؍اپریل 1935ء صفحہ2 کالم4)
آپ کی اولاد میں ایک بیٹی اور تین بیٹے تھے جن کے نام یہ ہیں:
- جلال خاتون صاحبہ (ولادت: 1904ء۔ وفات: 1999ء)
- محمد عمان ملک صاحب (ولادت: 1915ء۔ وفات: 1989ء)
- کرنل محمد صادق ملک صاحب (ولادت: 1919ء۔ وفات:2008ء)
- محمد افضل ملک صاحب مورڈن یوکے (ولادت: 1924ء۔ وفات: 2011ء)
(نوٹ: آپ کی تصویر اور خاندانی تفصیل آپ کی پوتی محترمہ نصرت سفیر صاحبہ بنت ملک محمد افضل صاحب آف یوکے نے مہیا کی ہے، فجزاھا اللّٰہ تعالیٰ احسن الجزاء۔)
(غلام مصباح بلوچ۔ استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا)