1922ء کا مبارک سال
25؍دسمبر 1922ء کا تاریخی دن احمدی مستورات کے لئے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دن حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے لجنہ اماء اللہ کی عالمگیر تحریک کی بنیاد رکھی۔ حضور کے اس عظیم کارنامے کے نتیجے میں احمدی مستورات کو دینی، تعلیمی اور معاشرتی لحاظ سے ترقی کے ایسے مواقع میسّر آئے جنہوں نے ان کی کایا پلٹ دی۔ اسی مبارک تحریک کا ثمرِ شیریں ہے۔ کہ احمدی مستورات کشاں کشاں ترقی کے منازل طے کرتی ہوئی آج دُنیا کی دیگر خواتین سے منفرد نظر آنے لگیں ہیں۔
ربوہ میں پچاس سالہ جشن
1972ء میں لجنہ اماء ِ اللہ کے پچاس سال پورے ہورہے تھے۔ اس خوشی میں ایک جشن کا انعقاد کیا گیا۔اس کے لئے اکتوبر میں لجنہ کے اجتماع کا وقت مختص کیا گیا۔ تمام لوکل لجنات کو پچاس سالہ جشن منانے کی تلقین کی گئی تاکہ ہر علاقے کی لجنات اپنی لجنہ کی ترقیات کا جائزہ لیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائیں جس نے ہماری تنظیم پر اتنے فضل فرمائے ہیں۔
پندرھواں سالانہ اجتماع ربوہ جو تین دنوں یعنی 17 تا 19؍نومبر پر مشتمل تھا، کو بلا شرکت غیرے گولڈن جوبلی منانے کے لئے مخصوص کیا گیا۔ لجنہ ہال کو بڑی خوبصورتی سے سجایا گیا۔ رنگ برنگ کے پوسٹر آویزاں کئے گئے جن پر اس دن کے حوالہ سے مختلف مقاصد تحریر کئے گئے تھے۔ اس دن کو منانے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لجنہ اور ناصرات جمع ہوئی تھیں۔
اس پچاس سالہ تقریب سعید کو منانے کے لئے نہ صرف یہ کہ اندرون ملک سے کثیر ممبرات نے حصہ لیا بلکہ ماریشس سے دو، امریکہ، ڈنمارک سے ایک، ایک، انڈونیشا سے تین، اور نیروبی (کینیا) سے ایک نمائندہ خواتین لجنہ اپنی روحانیت کو مزید جلا بخشنے اور اپنے پیارے امام کی پُر شفقت نصائح کے انوار سمیٹنے دور دراز سے سفر کر کے ربوہ تشریف لائی تھیں۔
یہ پہلا موقع تھا کہ لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کے اجتماع کے موقع پر بیرون پاکستان سے اتنی تعداد میں خواتین نے شرکت فر مائی۔ انگلستان سے پروین رفیع صاحبہ جنرل سیکرٹری اور خاکسار ناصرہ رشید سیکرٹری وقار عمل بطور نمائندگان اجتماع کے موقع پر لجنہ مرکزیہ ربوہ تشریف لے گئیں۔
لجنہ کے اجتماع میں سیّد نا حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ لجنہ اماءاللہ کے اس جشن کی تکمیل کے لئے تشریف لائے تواس مبارک موقع پر صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ مرکزیہ نے سپاسنامہ پیش کرنے کے بعد حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی خدمت میں دو لاکھ روپیہ لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی طرف سے اور چار ہزار پونڈ (ایک لاکھ روپیہ) لجنہ انگلستان کی طرف سے پیش کئے۔ حضورؒ نے لجنہ اماءاللہ کو حمد وثنا، متضر عانہ دعا، تنظیم کو مضبوط کرنے، دائرہ خدمت وسیع کرنے اور قرآن کریم کی تعلیم پر ازسر نو توجہ دینے کی نصیحت فرمائی۔ علاوہ ازیں حضورؒ نے یہ رقم جدید پریس کی تعمیر میں لگانے کا ارشاد فرمایا اور پھر حضور نے فرمایا کہ اس پریس میں قیامت تک ان شاء اللّٰہ قرآن مجید چھپتا رہے گا اور لجنہ اماء اللہ کی ممبرات کو ثواب ملتا رہے گا۔ احباب جماعت دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کی قر بانی کو قبول فرمائے آمین۔‘‘
(الفضل 21؍اپریل 1973ء صفحہ1)
لندن میں پچاس سالہ جشن کی تقریب
15؍اپریل کو لجنہ اماء اللہ کی گولڈن جوبلی منائی گئی۔ 400 سے زائد لجنات اور ناصرات نے شرکت کی۔ پروگرام کا دورانیہ صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک تھا۔ جس میں لجنہ کی مختصر تاریخ پر مختلف تقاریر ہوئیں۔ علاوہ ازیں مختلف میدانوں میں ہونے والی تر قیات کے بارے میں بتایا گیا اور اس اہم تنظیم کی بین الاقوامی حیثیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
محترم بشیر احمد رفیق مرحوم امام مسجد لندن اور حضرت سر ظفراللہ خانؓ کا لندن کی لجنہ کی تربیت میں بہت زیادہ ہاتھ ہے جب بھی موقع ملتا صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ محترمہ امتہ الحفیظ سلام صاحبہ ہر دو بزرگان کو لجنہ میں تربیتی تقاریر کے لئے درخواست کرتیں۔
محترم بشیر احمد رفیق امام صاحب مسجد فضل لندن میں موجود نہیں تھے اور بنفس نفیس شرکت نہیں کر سکتے تھے۔ آپ کی نمائندگی محترم عبد الوہاب بن آدم صاحب جو نائب امام تھے انہوں نے کی۔ پیغام یہ تھا کہ:
’’مجھے دلی افسوس ہے کہ میں ایک اہم جماعتی فرض کی ادائیگی کی وجہ سے لندن سے باہر ایک دورے پر نکلا ہوا ہوں اور میں آپ کے اس اجلاس میں شریک ہو کر اس میں حصہ نہیں لے سکا۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس جلسہ کی تمام برکتوں سے مستفیض ہونے کی تو فیق بخشے۔ آج ہمارا سب سے بڑا دشمن مغربی مادّہ پرستی ہے۔ الحمد للّٰہ عیسائیت کو پہلے ہی شکست ہو چکی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کسر صلیب سے عیسائیوں کے تمام باطل عقائد زائل کر دئے ہیں۔ لیکن ابھی بھی مغربی مادّہ پرستی کے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ اس جگہ اسلامی ثقافت کی روح اجاگر کریں اور ساری دنیا میں اسلامی تعلیمات کی مدد سے امن پیدا کریں اور اس کام کی جلد تکمیل کے لئے کوشاں رہیں اور عیسائیت کے باطل نظریات کے خاتمہ تک ہر قربانی کے ذریعے ہر ممکن کو شش کریں۔ ہمیں اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانا ہے اور ان کی اعلیٰ تعلیم و تربیت کے لئے ہمیں اپنے اندر اعلیٰ ترین تبدیلی پیدا کرنی ہیں تا کہ وہ ان پر عمل پیرا ہو کر اعلیٰ مثالیں پیش کریں۔ ہمیں مغربی مادّہ پرستی کے اس بڑھتے ہوئے زہر یلے ا ثر کو اسلامی اور روحانی تعلیمات سے ختم کر کے ساری دنیا کو ان کے بد اثرات سے بچانے کے لئے ہر ممکن کو شش بروئے کار لانی ہے۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔آمین۔ اس کے بعد وہاب صاحب نے دعا کروائی۔‘‘
اور حضرت سرظفراللہ خانؓ کا پیغام محترمہ صدر صاحبہ مسز سلام نے پڑھ کر لجنہ کو سنایا۔
لجنہ اماء اللہ انگلستان کے لئے پچاس سالہ جشن تشکر کے موقع پر
حضرت سر چوہدری ظفر اللہ خانؓ کا پیغام
مرکزی لجنہ اماء اللہ کی پچاسویں سالگرہ کی خوش کن تقریب پر یہ عاجز اپنی محترم بہنوں کی خدمت میں ہدیہ تبر یک پیش کرتا ہے اور محترمہ صدر لجنہ اماء اللہ لندن کے ارشاد کی تعمیل میں یہ چند سطریں ان کی خدمت میں گزارش کرتا ہے۔ و با للہ توفیق۔
مرد عورت کے باہمی تعلقات کا مسئلہ انسانی معاشرت کا بنیادی اور سب سے اہم مسئلہ ہے۔ قرآن کریم نے ان تعلقات کے استوار رکھنے اور انہیں ہر پہلو سے خیرو برکت کا موجب بنانے کی غرض سے نہایت پر حکمت تعلیم دی ہے اور بہت سے سنہری اصول وضح فر مائے ہیں۔ خاکسار ان میں سے ایک دو کے متعلق توجہ دینے کی درخواست کرتا ہے۔
مرد اور عورت کا وجود تکمیل انسانیت کے لئے ضروری ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ حیات انسانی کے مقصد کے حصول کی خاطر دونوں کے درمیان تخالف، تقابل اور تصادم پیدا نہ ہونے دیا جائے اور ہر پہلو سے تعاون کو فروغ دیا ہے اور اس کے لئے متواتر اللہ تعالیٰ سے تو فیق طلب کی جائے۔ مرد اور عورت کے درمیان جو فرق اللہ تعالیٰ نے اپنی کامل حکمت کے تقاضے کے تحت رکھے ہیں ان کی ایک دوسرے کو قدر کرنی چاہئے اور ان کے فوائد اور ان کی حکمتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کے لئے اللہ تعالیٰ کا دل سے شکر گزار رہنا چاہئے اور کسی وقت یہ خواہش دل کے کسی گوشے میں پیدا نہیں ہونی چاہئے کہ کاش! مجھے وہ امتیاز حاصل ہو جو جنسِ انسانی کے دوسرے صنف کو اللہ تعالیٰ نے عطا فر مایا ہے۔ ایسا خیال اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی اور اس کی حکمت کی نا قدری اور اس پر حملہ ہے۔
وَلَا تَتَمَنَّوۡا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَلِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ ؕ وَسۡئَلُوا اللّٰہَ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا﴿۳۳﴾
(النساء: 33)
ترجمہ: اور اللہ نے جو تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت بخشی ہے اس کی حرص نہ کیا کرو۔ مردوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو وہ کمائیں اور عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو وہ کمائیں اور اللہ سے اس کا فضل مانگو۔ یقیناً اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔
مرد اپنے خدا داد قویٰ اور استعداد کا صحیح استعمال کرے گا تو اللہ تعالیٰ سے پورا اجر پائے گا۔ عورت اپنے خداداد قویٰ اور استعداد وں کا صحیح استعمال کریگی تو اللہ تعالیٰ سے پورا اجر پائے گی۔ دونوں میں سے کسی کا اجر اس وجہ سے کم نہیں رہے گا کہ اس کے قویٰ اور اس کی استعداد دیں دوسرے سے مختلف تھے۔
اللہ تعالیٰ نے فر مایا ہے کہ لَا یُکّلِفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا یعنی اللہ تعالیٰ کسی جان سے اس چیز کا مطالبہ نہیں کرتا جو اُس نے اسے عطا نہیں فر مائی۔ جو کچھ عطا فر مایا ہے اسی سے کچھ طلب فر مالیتا ہے اور اس نے طلب فر مایا وہ نیک نیتی سے اس کے سپرد کردیا تو اجر قائم ہو گیا۔ اجر میں کمی اس وجہ سے نہیں ہوگی کہ ا للہ تعا لیٰ نے ایک کو قویٰ دوسرے سے مختلف عطا فر مائے تھے۔
اس زمانے میں ایک قابلِ نفرت رَویہ چل پڑی ہے کہ مرد عورت کی نقل کرتا ہے اور عورت مرد کی نقل کرتی ہے۔ یہ بہت معیوب بات ہے جس سے پرہیز لازم ہے۔ ایک تو فطرت ہی اس کے خلاف احتجاج کرتی ہے مثلاً فلاں فرد زنانہ ہے یا فلاں عورت کا طرز طریق مردانہ ہے طبیعت پر ایک ناگوار تاثر پیدا کرتا ہے۔ پھر رسولِ کریم نے ایسے مردوں پر جو عورت کا لباس پہنیں اور ایسی عورتوں پر جو مردانہ لباس اختیار کریں لعنت کی ہے۔ مرد کو مردانگی ہی سجتی ہے اور عورت کے لئے نسائیت ہی موجب زینت اور جائز فخر کا مقام ہے۔
ہماری بہنوں کو چاہئے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت میں ان اقدار کو ملحوظ رکھیں۔ فجزا ھم اللّٰہ خیراً
والسلام
خاکسار
(دستخط) ظفر اللہ خان
(یہ پیغام مسز سلام صاحبہ کے کاغذات سے آپ کی بیٹی عزیزہ سلام صاحبہ اہلیہ ڈاکٹر حمید احمد خان صاحب نے ازراہِ شفقت بھجوایا)
لجنہ کی پچاس سالہ تقریب میں یو کے کی تمام تر مجالس کی لجنات نے حصّہ لیا۔ لندن،جلنگھم اور ہنسلو کی لجنات نے نمایاں کارکردگی پر انعامات حاصل کئے۔ اس دن مختلف دلچسپ پروگرام اور مقابلہ جات ہوئے جن میں تقاریر، بیت بازی، معلومات عامہ، فی البدیہہ تقاریر اور بیت بازی کے بھی مقابلہ جات ہوئے، ناصرات کی کھیلوں کا بھی پروگرام تھا۔
طیبہ شہناز کریم صاحبہ، منیرہ ندیم صاحبہ، غزالہ چوہدری صاحبہ،نرگس ایوب صاحبہ، امتہ الحئی ملک صاحبہ، امۃ المجیب جاوید صاحبہ اور ثریا صادق صاحبہ نے محمود ہال اور اسٹیج کی سجاوٹ کی۔مائیکرو فون اور طیبہ شہناز کریم صاحبہ نے ساؤنڈ سسٹم پر بھی ڈیوٹی دی۔ سارا دن تسلی بخش رہا۔ محترم عبد الکریم چوہدری صاحب نے اس سلسلہ میں بے حد تعاون کیا۔ بک اسٹال بھی لگایا گیا تھا۔
ضیافت
مسز مسعودہ گلزار اور ان کی ٹیم نے 100 پونڈ چاول اور 40 پونڈ گوشت پکایا۔ جوبلی کے مبارک موقع پر صبح سے کھانا شروع کیا گیا۔ مسز رضیہ مرزا، مسز امۃ الباسط شاہ، مسز ثریا صادق، مس رقیبہ بی بی نعیم، امۃ الحفیظ چوہدری اور صبیحہ چوہدری صاحبہ نے تین بجے صبح سے کام شروع کیا ان ممبرات کے علاوہ مسز زبیدہ ناصر شاہ، مسز مجیدہ ناصر، مسز مبارکہ سردار بشارت، مسز امۃ الجمیل لون، مسز امۃ الرحمٰن حبیب نے بھی بہت مدد کی۔ فَجَزَاھُمُ اللّٰہُ تَعَالیٰ
(ناصرہ رشید۔ لندن)