اگست 1958ء میں محترم مولانا محمد منور صاحب زیمبیا میں مشن کے قیام کا جائزہ لینے کے لیے آئے تھے اور دو ماہ انہوں نے زیمبیا میں قیام کیا۔ اس وقت زیمبیا میں بعض ایشیائی احمدی موجود تھے جن کی خواہش تھی کہ وہاں کسی مبلغ کا تقرر کیا جائے۔ اس طرح زیمبیا کے پہلے مبلغ مکرم شیخ نصیر الدین احمد صاحب مقرر ہوئے جو 14؍اکتوبر 1971ء کو زیمبیا کے دارالحکومت لوساکا پہنچے۔ مکرم شیخ نصیر الدین صاحب کے زیمبیا پہنچنے کے تین دن بعد پہلے افریقن دوست مکرم ادریس کاسا صاحب احمدیت میں داخل ہوئے۔ زیمبیا میں باقاعدہ مشن کا آغاز رجسٹریشن کروانے کے بعد 6؍جنوری 1972ء کو ہوا۔
زیمبیا میں باقاعدہ پہلی مسجد (بیت الاحد) کا سنگ بنیاد 1999 میں مکرم رئیس احمد طاہر نیشنل صدر و مبلغ انچارج صاحب زیمبیا نے رکھا لیکن ان کے دور میں مسجد مکمل نہ ہو سکی اور ان کا تبادلہ پاکستان ہو گیا۔
10؍مارچ 2000ء کو نئے آنے والے نیشنل صدر و میشنری انچارج مکرم طاہر محمود چوہدری صاحب نے اس مسجد کو مکمل کرکے 2000ء کے آخر میں اس مسجد کا باقاعدہ طور پر افتتاح کیا۔ اس مسجد کا مُسَقَّف حصہ 14 ×10 میٹر ہے اور اس مسجد میں 150 نمازیوں کی گنجائش ہے۔ الحمد للّٰہ علی ذالک
دارالحکومت لوساکا میں بیت الاحد کی مرمت، توسیع اور میناروں کی از سر نو تعمیر
2012ء میں دارالحکومت لوساکا کے کنیاما ایریا میں جہاں پہلے سے جماعت کی مسجد موجود ہے، اس کی مرمت کے کام کا آغاز کیا گیا۔ اس میں برآمدے کا اضافہ کر کے میناروں کی از سر نو تعمیر کی گئی۔ اس کے بعد مسجد کے احاطہ میں مختلف راستے، پارکنگ پلیس اور صحن میں بھرتی ڈالی گی۔
(طاہر سیفی۔ نمائندہ الفضل آن لائن زیمبیا)