• 29 اپریل, 2024

سیمینار وقف جدید، لائبیریا

20؍نومبر بروز اتوار جماعت احمدیہ لائبیریا نے وقف جدید کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے ایک سیمینار بمقام مسجد بیت المجیب نیشنل ہیڈکواٹرز منعقد کیا۔

پروگرام کے مطابق دوپہر 12:30 بجے مکرم نوید احمد عادل صاحب امیر و مشنری انچارج لائبیریا کی زیر صدرات سیمینار کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے مکرم حافظ حسین سائیوں صاحب نے کیا۔جس کے بعد مکرم محمدشعیب خالد صاحب نےنظم پیش کی۔

سیمینار کی پہلی تقریر مکرم عاشر احمد صاحب کی تھی جن کا موضوع وقف جدید کا تاریخی پس منظر اور اس کے اغراض و مقاصد تھا۔آپ نے اپنی تقریر میں خلفاء کرام کےارشادٰت مبارکہ کی روشنی میں وقف جدید کی ضرورت و اہمیت اور اس کے بابرکت نتائج پر سیر حاصل گفتگو کی۔

بعد ازاں مکرم ناصر احمد کاہلوں صاحب مبلغ سلسلہ مونٹسیراڈو کاؤنٹی اسٹیج پر تشریف لائے۔آپ نے سورہ الصف کی آیت مبارکہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ہَلۡ اَدُلُّکُمۡ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنۡجِیۡکُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۱۱﴾ (11) کی بہت خوبصورت تفسیر بیان کی۔آپ نے کہا کہ اس آیت کریمہ سے پہلے غلبہ اسلام کی پیشگوئی کی گئی ہے جو مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں ہونا ہے اور بعد کی آیات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں کی شان میں بیان کی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو مثیل عیسیٰ بھی قرار دیا ہے۔ اس لئے یہ آیت خاص طور جماعت احمدیہ کو مخاطب کرتے ہوئے یہ پیغام دیتی ہے کہ آخری زمانہ میں غلبہ اسلام مالی قربانی کے جہادسے ہوگا کیونکہ ان آیات میں اموال کے جہاد کا پہلے اور نفوس کے جہاد کا بعد میں ذکر آیا ہے۔

آپ نے مزید کہا کہ ایک مؤمن کے لئے فرائض پر عمل کرنا توبہت ہی ضروری ہے جن کو چھوڑ کر ایک انسان گنہگار ہو جاتا ہے لیکن ایک احمدی مؤمن کے لئے خلیفہٴ وقت کی معروف باتوں پر عمل کرنا بھی فرائض میں شامل ہو جاتا ہے اور یہی ہمارے عہد بیعت کا تقاضا ہے۔یہ مالی تحریکات بھی معروف کے زمرہ میں آتی ہیں۔اس لئے ہم نے خود بھی اپنی مالی قربانی کے نمونے پیش کرنے ہیں،اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو بھی زندہ رکھنا ہے اور اس سلسلہ کو آگے اپنی نسلوں میں بھی منتقل کرنا ہے۔

سیمینار کے آخر پر مکرم امیر صاحب نے خطاب کیا۔آپ نے کہا کہ دیگر مالی تحریکات کی طرح وقف جدید کی تاریخ بھی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔یقیناً مالی قربانی کی بے انتہا اہمیت و برکات ہیں لیکن ہمیں ان لوگوں کو بھی نہیں بھولنا چاہئے جووقف جدید کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔لائبیریا کے دیہی علاقوں اور تھر پاکر میں طرز تعمیر تقریباً ملتا جلتا ہی ہے لیکن پانی کا حصول وہاں پر کئی گنہ مشکل ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ علاقہ زہریلے سانپوں اور بچھؤں سے بھرا ہوا ہے۔ایک معلم صاحب اپنے بارہ میں بتاتے ہیں کہ ایک دن میں ان کو تین سے چار دفعہ سانپ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کبھی راستہ میں،کبھی پانی کی جگہ پر،کبھی نماز کی جگہ پرتو کبھی سونے کی جگہ پر اور یہ روزمرہ کے معمولات ہیں۔تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ ایک معلم سلسلہ کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے لئے روزانہ کن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس لئے ان قربانیوں کو بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔

آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان معلمین کرام کی قربانیوں کے نتیجہ میں ہندوؤں سے بھی سعید روحیں احمدیت کی آغوش میں آئیں اور ان میں سے بھی نوجوانوں نے اپنے آپ کو تبلیغ اسلام کے لئے وقف کیا اور آج میدان عمل میں مصروف ہیں۔

آپ نے گزشتہ دس بارہ سال میں لائبیریا جماعت کی مالی قربانی میں ترقی کا ایک جائزہ پیش کیا کہ ایک دہائی قبل ہمارے چندہ دہندگان کی تعداد ایک سو سے کچھ زائد تھی اور مبلغین کرام بھی تین چار ہوا کرتے تھے۔ آج اللہ کے فضل سے ہمارے پاس لوکل معلمین کی تعداد بیس کے قریب ہے اور ان کی قربانیوں اور کاوشوں کے نتیجہ میں ہمارے چندہ دہندگان کی تعداد دس ہزار سےتجاوز کر چکی ہے۔ الحمد للّٰہ! اس لئے ہمیں مالی قربانی کے ساتھ ساتھ واقفین زندگی کی بھی ضرورت ہے کیونکہ مالی قربانی کی برکت سے ہماری ذمہ داریوں اور ضروریات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام قربانی کرنے والوں کے اموال و نفوس میں برکت عطاکرے۔ آمین

سیمینار کا دورانیہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ پر محیط رہا۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد تمام شرکاء کی کھانے سے تواضع بھی کی گئی۔

ایمان افروز واقعہ

سیمینارکے اختتام پر مکرم سرفراز احمد صاحب نیشنل سیکریٹری وقف جدید نے شرکاء میں کاغذ اور قلم تقسیم کئے تاکہ اپنے وعدہ جات لکھوا سکیں۔ایک مخلص دوست علیحدگی میں ملے اور اپنا صرف نام لکھ کر مکرم سیکریٹری صاحب کو جمع کروادیا اور ساتھ یہ پیغام دیا کہ سب سے زیادہ جو وقف جدید کا وعدہ لکھوائے گا میں اس سے زیادہ ادا کرنے کی کوشش کروں گا۔ ان شاء اللّٰہ

وعدہ جات مکمل ہونے کے بعد جب ان دوست سے رابطہ کیا گیا اور ان کی خواہش کے مطابق سب سے زیادہ رقم بتائی گئی جو ان کی ماہانہ آمدن سے بھی ایک گنا زائد تھی اور گزشتہ آٹھ ماہ سے ان کو اپنی ماہانہ تنخواہ بھی موصول نہیں ہورہی تھی۔اس کے باوجود انہوں نے اپنا وعدہ لکھوادیا۔

چندہ کی ادائیگی کے وقت مکرم سیکریٹری صاحب کے پوچھنے پر انہوں کچھ تفصیلات بیان کیں کہ جب میں گھر سے نکلا تھا تو میرے گمان میں بھی نہیں تھا کہ سیمینار کے بعد وعدہ جات لکھوانے ہیں اگر دیتا بھی تو شاید 50 ڈالرز دے دیتا لیکن جب آپ نے وعدہ جات لکھوانے کے لئے اعلان کیا اسی وقت اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں یہ تحریک پیدا کی۔جب آپ نے مجھےسب سے زیادہ رقم کا بتایا گو میرے لئے یہ ایک بڑی رقم تھی لیکن تب بھی مجھے کسی قسم کی کوئی پریشانی یا فکر لاحق نہیں ہوئی اور یہ ادائیگی بھی میں کسی کی اجازت سے ان کی امانت میں سے کر رہا ہوں جو میرے گننے تک میرے علم میں بھی نہیں تھا کہ کتنی رقم ہے اور جب میں یہ نے رقم گنی تو یہ بالکل اتنی ہی تھی جتنا میں نے وعدہ کیا ہے،میں اپنی طرف سے تو اپنے وعدہ کے مطابق ادائیگی کر ہی رہاہوں لیکن میری اہلیہ کا حصہ اس سے الگ ہوگا۔

اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ فضل کیا ہے کہ میرے وعدہ لکھوانے کے بعد میرے مینجر نے میری تنخواہ میں دو سو ڈالرز کا اضافہ کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جیسے ہی مزید گنجائش پیدا ہوگی میں اور اضافہ کر دوں گا اورمجھے یقین ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ نے مزید بڑھانی ہے۔ ان شاء اللّٰہ۔ میں بہت خوش ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ موقع دیا ہے اور اس بات پر شکرگزار بھی ہوں کے اس نے ادائیگی کی بھی توفیق دی ہے۔ ہم جماعت کے ہیں اور جماعت ہماری ہے۔ہمیں جو کچھ بھی مل رہا ہے وہ جماعت کی ہی برکت سے ہے۔ آئندہ میں اس سے بڑھ کر مالی قربانی کی کوشش کروں گا۔ ان شاء اللّٰہ۔

(رپورٹ: فرخ شبیر لودھی۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن، لائبیریا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی