• 27 اپریل, 2024

جو لوگ دعا سے کام لیتے ہیں

• جو لوگ دعا سے کام لیتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے لئے راہ کھول دیتا ہے۔ وہ دعا کو ردّ نہیں کرتا… قرآن شریف نے دعا کے دو پہلو بیان کئے ہیں۔ ایک پہلو میں اللہ تعالیٰ اپنی منوانا چاہتا ہے اور دوسرے پہلو میں بندے کی مان لیتا ہے وَلَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَالۡجُوۡعِ میں تو اپنا حق رکھ کر منوانا چاہتا ہے۔ نونِ ثقیلہ سے جو اظہارِ تاکید کیا ہے اس سے اللہ تعالیٰ کا منشاء ہے کہ قضائے مبرم کو ظاہر کریں گے تو اس کا علاج اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ہی ہے اور دوسرا وقت خدا تعالیٰ کے فضل و کرم کی امواج کے جوش کا ہے، وہ اُدۡعُوۡنِیۡۤ اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ میں ظاہر کیا ہے۔…الغرض دعا کی اس تقسیم کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ کبھی اللہ تعالیٰ اپنی منوانا چاہتا ہے اور کبھی وہ مان لیتا ہے۔ یہ معاملہ گویا دوستانہ معاملہ ہے۔ ہمارے نبی کریم ﷺ کی جیسی عظیم الشان قبولیت دعاؤں کی ہے اس کے مقابل رضا اور تسلیم کے بھی آپ اعلیٰ درجہ کے مقام پر ہیں۔ چنانچہ آپؐ کے گیارہ بچے مرگئے مگر آپؐ نے کبھی سوال نہ کیا کہ کیوں؟

(ملفوظات جلد دوم صفحہ167-168)

• خدا نے مجھے دعاؤں میں وہ جوش دیا ہے جیسے سمندر میں ایک جوش ہوتا ہے۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ172)

• اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دعاؤں سے پُر کرو۔ جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خداتعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ232)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جنوری 2023