• 29 اپریل, 2024

سانحہ مہدی آباد کے منفرد پہلو

مہدی آباد، برکینا فاسو میں نو انصار کی شہادت کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں۔ اس سانحہ کا ذکر کرتے ہوئے سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسے اپنی مثال آپ قرار دیتے ہوئے فرمایا:
’’برکینا فاسو میں جو عشق و وفا اور اخلاص اور ایمان اور یقین سے پُر افراد جماعت نے جو نمونہ مجموعی طور پر دکھایا ہے وہ حیرت انگیز ہے۔ اپنی مثال آپ ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 20؍جنوری 2023ء)

سانحہ مہدی آباد پرغور کیا جائے تو کئی لحاظ سے یہ منفرد واقعہ ہے جن میں سے بعض پہلو درج ذیل ہیں:
افریقہ میں اس قدر اجتماعی شہادتوں کا پہلا واقعہ ہے۔ برکینا فاسو میں ایسی شہادتوں کا پہلا واقعہ ہے۔

تماشق (Tamasheq) قبیلہ میں احمدیوں کی شہادتوں کا پہلا واقعہ ہے۔اس قبیلہ کے لوگ کسی اور جگہ اتنی تعداد میں احمدی نہیں ہوئے جتنے برکینا فاسو میں ہوئے۔

حضرت امام مہدی ؑپر ایمان لانے کی بنا پر شہید کیا گیااور مقام شہادت بھی مہدی آباد تھا۔

’’فرداً فرداً یہی مطالبہ کیا گیا کہ امام مہدی کا انکار کر دیں اور احمدیت چھوڑ دیں تو انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا اور زندہ چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘

(خطبہ جمعہ 20؍جنوری 2023ء)

ڈیڑھ گھنٹہ تک دہشت گرد مسجد میں رہےاور اس دوران سوال و جواب اور عقائد پر بحث ہوتی رہی۔اگر کوئی مسجد سے نکل کر جانا چاہتا تو جا سکتا تھا۔ لیکن کوئی احمدی مسجد سے نکل کر نہیں گیا۔ حالانکہ مسجد میں بچے بھی موجود تھے او رخواتین بھی۔

نماز عشاء کا وقت تھا جب دہشت گرد مسجد میں آئے۔ احمدیوں نے نماز عشاء کی ادائیگی کا وقت مانگا۔ عام طور پر بڑے سے بڑے دشمن سے بھی شہادت سے قبل جب دو نفل ادا کرنے یا نماز کے لئے وقت مانگا گیا تو وقت دیا گیا لیکن اس سانحہ میں مسجد میں موجود ہوتے ہوئے نماز عشاء کی ادائیگی کے لئے وقت مانگا گیا لیکن نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اس واقعہ میں دو جڑواں بھائیوں کی شہادت ہوئی ہے۔ جڑواں بھائیوں کے نام حسن اور حسین ہیں۔

تمام شہداء انصار اللہ کی عمر کے تھے۔ ایسا واقعہ جس میں اتنی تعداد میں صرف انصار شہید ہوئے جماعت کی تاریخ میں منفرد ہے۔

شہادتوں کے وقت مہدی آباد میں کوئی مربی، معلم یا مرکز کا نمائندہ موجود نہیں تھا جس سے کہا جا سکے کہ ا س نے ان لوگوں کوایمان پر قائم رہنے کی ترغیب دی ہو۔ یہ سو فیصد مقامی لوگوں کا اپنا فیصلہ تھا کہ جانیں قربان کر دیں گے لیکن ایمان کی کمزوری نہیں دکھائیں گے۔

(ابو الکظیم۔ برکینافاسو)

پچھلا پڑھیں

شہداء احمدیت برکینا فاسو کے نام

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی