• 28 اپریل, 2024

ہمیشہ شکر گزار بنیں

یہ نصیحت تھی سب امت کو کہ اس طرح شکر ادا کرتے ہوئے اپنا حال بتانا چاہئے۔ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی حمد اور تعریف کرتے ہوئے اور شکر کرتے ہوئے زندگی گزارنی چاہئے۔ آپ اپنے پیاروں کے بارے میں ہمیشہ یہ پسند فرماتے تھے کہ وہ شکر گزار بنیں۔ چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ معاذ رضی اللہ عنہ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دفعہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے معاذ! بخدا مَیں تم سے محبت کرتا ہوں اور اے معاذ! میری تمہیں یہ نصیحت ہے کہ ہر نماز کے بعد یہ دعا کرنا کبھی نہ بھولنا کہ اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ یعنی اے میرے اللہ! مجھے توفیق بخش کہ میں تیرا ذکر کروں اور تیرا شکر کروں اور احسن رنگ میں تیری عبادت کروں۔

(ابو داؤد، کتاب الوتر باب فی الاستغفار)

پھر آپ ہمیں نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جس نے کھانا کھایا اور اس نے دعا کی کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَطْعَمَنِیْ ھٰذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَ نۡۢبِہٖ یعنی سب تعریف اللہ کی ہے جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور مجھے یہ رزق بغیر اس کے کہ میری کسی طاقت یا قوت کا دخل ہو عطا فرمایا۔ تو اس سے اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جائیں گے۔

(ترمذ، کتاب الدعوات باب ما یقول اذا فرغ من الطعام)

پس شکر گزاری کے جذبات ہی ہیں جو گناہوں کی بخشش کے بھی سامان کرتے ہیں اور پھر اس وجہ سے مزید نیکیاں کرنے کی توفیق بھی پیدا ہوتی ہے۔

پھر آپ نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ حضرت نعمانؓ بن بشیر سے روایت ہے۔ حضورؐ نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا؛ جو تھوڑے پر یعنی چھوٹی بات پر شکر نہیں کرتا وہ بڑی نعمت پر بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو بندوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کیا کرتا اور نعماء الہٰیہ کا ذکر کرتے رہنا شکر گزاری ہے۔

یعنی اللہ تعالیٰ کی جو نعمتیں ہیں انسان کے اوپر ہیں ان کا ہر وقت شکر ادا کرتے رہنا چاہئے۔ ’’اور اس کا ذکر نہ کرنا کفر اور ناشکری ہے اور جماعت ایک رحمت ہے اور تفرقہ بازی عذاب ہے۔‘‘ اس پر بھی شکر کرنا چاہئے کہ ایک جماعت سے منسلک ہے انسان۔ پھر امت کو دنیا کی لالچوں سے دور رہنے اور اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ بننے کیلئے آپ نے اس طرح نصیحت فرمائی ہے کہ ’’تم میں سے جو کم درجے والا یا کم وسائل والا ہے تم اس کی طرف دیکھو اور اس شخص کی طرف نہ دیکھو جو تم میں سے اوپر اور اچھی حالت میں ہے۔‘‘

(مسند احمد بن حنبل جلد2 صفحہ254 مطبوعہ بیروت)

یہ بھی شکر کا ایک انداز ہے اور انسان نچلے کی طرف دیکھنے کی بجائے اوپر والے کی طرف نگاہ کرے تو اس سے حسد پیدا ہوتا ہے اور اگر نیچے والے کو دیکھے تو اس سے شکر پیدا ہوتا ہے۔ ’’یہ طریق اختیار کرنا چاہئے جو تمہیں اس لائق بنا دے گا۔ تم اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناقدری نہیں کرو گے۔‘‘

(مسند احمد جلد4 صفحہ278 مطبوعہ بیروت)

(خطبہ جمعہ یکم اپریل 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 فروری 2023

اگلا پڑھیں

حضرت مصلح موعودؓ کے بعض الہامات اور کشوف و رؤیا کا ذکر