• 27 اپریل, 2024

حضرت مولانا غلام رسول راجیکیؓ کی دعا گو شخصیت

صحابہؓ سے ملا جب مجھ کو پایا

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے تمام صحابہؓ بہت بزرگ وجود تھے خدا تعالیٰ ان کی دعاؤں کو سنتا اور قبول فرماتا تھا بلکہ انہیں قبولیت کے شرف سے مطلع بھی کر دیتا تھا ۔آخر ایسا کیوں نہ ہوتا قرآن کریم کی سورت الجمعہ آیت 4 میں حضرت مسیح موعود ؑ کے اصحاب کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وَآخَرِيْنَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوْا بِهِمْ (ترجمہ)اور ان کے علاوہ ایک دوسری قوم میں بھی وہ اس کو بھیجے گا جو ابھی تک ان سے ملی نہیں۔

صحابہؓ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وجود سے برکت پاکر روحانیت میں اس قدر ترقی کر گئے تھے کہ خدا تعالیٰ ان کی دعاؤں کو قبولیّت کا شرف عطا کرتا تھا۔ حضرت مولانا غلام رسول راجیکی ؓ بہت بلند پایہ بزرگ تھے۔ ان کی دعاؤں کو اللہ تعالیٰ سنتا اور قبول کرتا تھا۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بزرگی کا خاص مقام عطا فرمایا تھا خلافت احمدیہ سے بہت محبت ،وفا اور اخلاص کا تعلق تھا۔

آپ کا مکان محلہ دارالرحمت ربوہ میں مسجد کے پاس تھا۔ ربوہ کے احباب عمومًا نماز عصر کے بعد حضرت مولانا کی خدمت میں دعا کی درخواست عرض کرنے کے لئے حاضر ہوا کرتے تھے۔ جو بھی دعا کے لئے عرض کرتا ،آپؓ فرماتے پہلے خلیفہ وقت کی خدمت میں دعا کےلئے لکھو پھر میرے پاس آؤ خلیفہ وقت کی دعا میں میری عاجزانہ دعا شامل ہو کر بارگاہ الہٰی میں باریاب ہوگی۔

بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت

خاکسار غالباً آٹھویں یا نویں کلاس میں تھا۔ ایک دفعہ نماز مغرب کے فورًا بعد ہم نے حضرت مولانا غلام رسول راجیکی کے گھر پر جا کر دعا کی درخواست کرنے کا پروگرام بنایا ۔خاکسار کے ہمراہ ایک عرب دوست السیّد سلیم الجابی بھی تھے۔ وہ ان دنوں مسجد مبارک کے حجرے میں قیام پذیر تھے۔ ہم نے دارالرحمت حضرت مولوی صاحب کے مکان پر جا کر دستک دی۔حضرت مولوی صاحب نے خود تشریف لا کر دروازہ کھولا۔ ہم نے اپنے حاضر ہونے کا مدّعا بیان کیا کہ دعا کی درخواست کرنے حاضر ہوئے ہیں ۔حضرت مولوی صاحب نے فرمایا کہ تم لوگ بہت تنگ کرتے ہو میں تمہارے لئے دعا کرتا بھی ہوں اور آئندہ بھی کروں گا ۔پھر اپنا ایک رومال نکالا اس کے ایک کونے کی گانٹھ کھولی اس میں سے پانچ روپے کا نوٹ نکال کر خاکسار کو دیا اور فرمایا کہ تم دونوں اس رقم سے دودھ پیو اور پھر مجھے آکر رپورٹ دو۔ خاکسار نے اس رقم کو اپنے ہاتھ میں لینے سے لیت و لعل سے کام لیا۔ چونکہ خاکسار یہ سمجھ رہا تھا کہ حضرت مولوی صاحب ہمارے نا مناسب وقت پر حاضر ہونے سے ناراض ہو گئے ہیں اور اسی خفگی میں یہ رقم دے رہے ہیں اس لئے خاکسار یہ رقم اپنے ہاتھ میں نہیں لے رہا تھا مکرم سلیم الجابی نے میرا ہاتھ دبایا اور آہستہ سے کان میں کہا‘‘لے لو ،تبرک ہے’’ چنانچہ ہم نے وہ رقم رکھ لی۔ اس سے ایک ہفتہ تک دودھ پیا اور پھر جا کر حضرت مولوی صاحب کو تعمیل ارشاد کی رپورٹ دی ۔حضرت مولوی صاحب بہت خوش ہوئے اور ہمیں بہت دعائیں دیں۔ اس وقت خاکسار بچہ تھا، نادان تھا ،عقل سمجھ نہیں تھی لیکن آج بھی جب بچوں سے ان کی شفقت کا یہ واقعہ یاد آتا ہے بے اختیار حضرت مولوی صاحب کے لئے دل کی گہرائیوں سے دعا نکلتی ہے اللہ تعالیٰ انہیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائے۔

دعا سے ایک بیمار کی شفایابی

ربوہ میں دار الرحمت وسطی میں ہماری رہائش تھی۔ ایک دن میرا چھوٹا بھائی جوّاد رشید خان شدید بیمار ہو گیا۔ قے اور دست بلاتوقف جاری تھے ڈاکٹر سے مشورہ کیا۔ ان دنوں فضل عمر ہسپتال میں ضروری سہولیات مہیا نہ تھیں اس لئے داخلہ کا انتظام نہیں تھا ڈاکٹر نے بتایا کہ انتہائی قسم کی ڈی ہائیڈریشن ہو چکی ہے۔ اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں۔ اگر صبح تک اللہ زندگی دے تو اسے فیصل آباد لے جا کر ہسپتال میں داخل کروا دیں۔ ہماری والدہ بہت سخت پریشان ہوئیں ،رونے لگ گئیں اور مجھے کہا کہ ابھی جا کر حضرت مولانا غلام رسول راجیکی کو دعا کی درخواست کرو اس وقت نصف شب کا وقت تھا میں نے والدہ سے کہا کہ اس وقت حضرت مولوی صاحب کو جگا کر بے آرام کرنا مناسب نہیں لیکن والدہ کی مامتا اپنی محبت کے ہاتھوں مجبور تھی مجھے باربار کہا کہ ابھی جاؤ چنانچہ خاکسار حضرت مولانا غلام رسول راجیکی کے گھر پر حاضر ہوا دروازے پر دستک دی تو حضرت مولانا کے صاحبزادے محترم عزیز راجیکی صاحب باہر تشریف لائے۔خاکسار نے ساری تفصیل عرض کی انہوں نے بتایا کہ حضرت مولوی صاحب تو سو گئے ہیں البتہ انہوں نے وعدہ کیا کہ میں جاگوں گا اور سونے کےلئے نہیں جاؤں گا تہجد میں حضرت مولوی صاحب اٹھیں گے تو میں انہیں آپ کا پیغام دے دوں گا خاکسار گھر واپس آیا اور سو گیا فجر کی نماز کے لئے بیدار ہوا تو کیا دیکھا کہ برادرم جوّاد اپنی چارپائی پر اٹھ کر بیٹھا ہوا ہے۔ میں نے پریشانی میں جا کر اس کی نبض ٹٹولی تو بالکل ٹھیک ٹھاک کوئی تکلیف نہ تھی بغیر کسی قسم کی دوائی کے صبح تک مکمل صحت یاب ہو چکا تھا۔

مغرب کی نماز کے لئے گیا تو حضرت مولوی صاحب نے مجھے روک لیا اور جوّاد کا حال دریافت کیا جب میں نے بتایا کہ الحمدللہ وہ اب ٹھیک ہے تو حضرت مولانا نے فرمایا ’’ظالم مجھے تو اطلاع دے دیتے میں تو اب تک مسلسل دعا کر رہا ہوں۔‘‘

حضرت مولاناراجیکی ہر بیمار اور حاجت مند کےلئے اسی طرح توجہ اور الحاح کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے۔

امتحان میں کامیابی

خاکسار کا ایف اے کا امتحان تھا، حضرت مولانا راجیکی صاحب کی خدمت میں دعا کے لئے حاضر ہوا۔آپؓ کا طریق تھا کہ آپ اسی وقت ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے تھے اور بسا اوقات خدا تعالیٰ انہیں دعا کی قبولیّت سے اسی وقت مطلع بھی کر دیتا تھا۔ آپؓ نے خاکسار کے لئے دعا کی اور فرمایا کہ دعا کے دوران روشنی نظر آئی ہے لیکن اردگرد کچھ اندھیرا بھی ہے چنانچہ امتحان کے ایک پرچے کے دوران مجھے شدید بخار ہو گیا۔ نتیجہ آیا تو اس پرچہ میں میری کمپارٹمنٹ آگئی۔ ان دنوں اگر ایک پرچہ کمزور ہو تو فیل نہیں کیا جاتا تھا بلکہ اسی سال اس پرچہ کا دوبارہ امتحان ہو جاتا تھا اسے کمپارٹمنٹ کہا جاتا تھا ،عمومًا یہ امتحان ستمبر میں ہوا کرتا تھا۔ خاکسار پھر حاضر ہوا اور صورتحال عرض کرکے دعا کی درخواست کی۔ آپؓ نے اسی وقت دعا کی اور بتایا کہ روشنی نظر آئی ہے تم انشاء اللہ اب کامیاب ہو جاؤ گے چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے خاکسار کمپارٹمنٹ والے امتحان میں اچھے نمبروں میں کامیاب ہو گیا۔

علمی مجالس

حضرت مولانا غلام رسول راجیکیؓ بہت بڑے عالم تھے۔ اکثر مسجد میں نماز کے بعد کچھ لوگ حضرت مولانا کے پاس بیٹھ جاتے یا گھر پر جب احباب اکٹھے ہوتے تو علمی مجلس کا آغاز ہو جاتا ۔ایسے ایسے نکات بیان فرماتے کہ عقل دنگ رہ جاتی۔ افریقہ میں جانے والے ابتدائی مبلغین کے حالات سناتے کہ کس طرح اور کن مشکل حالات میں ، اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر انہوں نے دعوت الیٰ اللہ کے فریضہ کو سرانجام دیا ۔
کبھی کبھی بعض بیماریوں کے دیسی نسخے بھی بتاتے۔ مجھے یاد ہے ایک صاحب دعا کے لئے آئے، انہیں برص یا دھدر تھی تو آپؓ نے انہیں بتایا کہ آکاش بیل کو لے کر گرم پانی میں ابال لو اور اس سے منہ کو دھویاکرو۔مسلسل چالیس دن یہ عمل کرنے سے دھدر دور ہو جائے گی ۔آکاش بیل کا لفظ بہت خوبصورت لگا تو بتایا کہ یہ ایک زرد رنگ کی بیل ہوتی ہے جو درخت پر چڑھ جاتی ہے اور پھر اسے ختم کر دیتی ہے۔ الغرض آپ کی مجلس دعائیہ بھی ہوتی اور اسی طرح علمی بھی۔

اللہ تعالیٰ ان بزرگ ہستیوں کے درجات بلند کرےاور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ ہمیں ان کی نیکیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

(زرتشت منیراحمد خان۔ناروے)

پچھلا پڑھیں

خطبہ جمعہ کا خلاصہ مورخہ 27 دسمبر 2019ء بمقام مسجد بیت الفتوح لندن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 دسمبر 2019