• 28 اپریل, 2024

الفضل کی ضرورت اور خریداری کےمتعلق حضرت مصلح موعودؓ کےارشادات

حضرت مصلح موعودؓ فرماتےہیں۔
’’مجھے افسوس ہے کہ ہماری جماعت کےاخبارپوری طرح ترقی نہیں کر رہے۔ مثلاً الفضل ہے۔ چھ سال سے اس کی تعداد پندرہ سو اور اڑھائی ہزار کے درمیان چلی آتی ہے۔ حالانکہ چاہئے یہ تھا کہ جس طرح جماعت بڑھتی ہے اخبار بھی بڑھتا۔ مگر جب کہ جماعت دوگنی ہوگئی ہے،اخبار کی تعداد اتنی ہی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ جو دوست اخبار خرید سکتے ہیں وہ نہیں خریدتے اور وہ جو غریب ہیں وہ مل کر نہیں خریدتے جو افراد الگ الگ نہیں خرید سکتے وہ مل کر خرید لیں۔ اس طرح اخبار کی اشاعت تین چار ہزار تک چند ماہ میں ہو سکتی ہے۔ الفضل کے علاوہ ’’نور‘‘ اور ”فاروق‘‘ ہیں۔ شاید کوئی تحریک اتنی ناکام نہ ہوئی ہوگی جتنی ان کی اشاعت کے متعلق تحریک ہوئی ہے۔مگر میں بھی نہیں تھکتا۔شاید کوئی سال’’نور‘‘ اور ’’فاروق‘‘ کیلئے بھی اچھا آجائےاور ان کی اشاعت ترقی کر جائے۔یہ کام کے اخبار ہیں اور اچھا کام کر رہے ہیں۔

پھر ایک کتاب ہماری نماز ہے۔ یہ بچوں کیلئے مفید ہے۔ ایک کتاب تفهیماتِ ربانیہ ابو العطاء مولوی اللہ دتاکی لکھی ہوئی ہے۔ میں نے اسے دیکھا نہیں۔کہتے ہیں اچھی ہے۔ مولوی اللہ دتا ہونہار نوجوان ہیں اور اچھا لکھنے والے ہیں۔ یہ کتاب بھی مفید ہوگی۔ ایک اہم کتاب مسلمانانِ کشمیر اور ڈوگرہ راج ہے۔ باوجود اس کے کہ جلسہ کے موقع کی علمی تقریر کے نوٹ لکھنے کا مجھے پہلے موقع نہ ملا تھا اور 25 دسمبر کی رات کو میں نے نوٹ لکھنے شروع کئے۔ مگر جب میں نے اس پر نظر ڈالی تو اسے پڑھنے لگ گیا۔ یہ اچھی لکھی گئی ہے۔ گو کسی کسی جگہ بُزدلی دکھائی گئی ہے یعنی کشمیر کمیٹی کے ساتھ اور لیڈروں کا بھی ذکر کیا گیا ہے تاکہ احراری ناراض نہ ہوں۔ یہ کتاب بھی بہت مفید ہے۔

روزانہ اخبار کی ضرورت

احباب اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ روزانہ اخبار ہونا چاہئے تاکہ سیاسی اور ملکی معاملات کے متعلق جماعت کی پالیسی عمدگی سے ظاہر ہوتی رہے۔ ایسا اخبار اپنی جماعت کے لوگوں کے علاوہ دوسرے بھی جو ہمدردی رکھتے ہیں ،خریدیں گے۔ میں سمجھتا ہوں مخالفت کے موجودہ طوفان میں ایسے اخبار کی ضرورت ہے۔ مگر سوال روپیہ کا ہے۔ روزانہ اخبار جاری کرنے کے لئے کم از کم دس ہزار روپیہ کی ضرورت ہے۔ میں اس فکر میں ہوں کہ سو پچاس دوست ایسے ہوں جو یہ روپیہ مہیا کر سکیں تو اخبار جاری کر دیا جائے۔ لیکن جب تک ہم ایسا اخبار جاری کریں، انگریزی اخبارات کی امداد ضروری ہے۔ ہماری طرف سے انگریزی اخبار سن رائز ہے۔ احباب اُسے خریدیں۔ انگریزی کے دو روزانہ اخبار مسلم آؤٹ لک اور ایسٹرن ٹائمز لاہور سے نکلتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ان کی پالیسی بھی سلجھی ہوئی ہے ان میں اگر کوئی نوٹ ہمارے خلاف بھی نکل جائے تو اس کا خیال نہیں کرنا چاہئے۔ عام طور پر ان کی پالیسی اچھی ہے۔ جو دوست انگریزی پڑھتے ہوں اور اخباروں سے دلچسپی رکھتے ہوں،ان سے میں ان اخباروں کے خریدنے کی سفارش کروں گا اور مفید تجویز یہ ہے کہ ان کی ایجنسیاں کھلوا دی جائیں۔اس طرح اخبار یں بیچنے والوں کیلئے بھی کام نکل آئے گا۔‘‘

(بعض ضروری امور،انوارالعلوم جلد12ص410)

حضرت مصلح موعودؓ فرماتےہیں۔
’’مذہبی طور پر، میں یہ کہنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ مذہبی روح کے لئے سلسلہ کا لٹریچر نہایت ضروری چیزہے مگر افسوس کہ جماعت کی عدم توجہی کی وجہ سے لٹریچراتنا شائع نہیں ہو تا جتنا ہونا چاہئے۔حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی کئی کتابیں ایسی ہیں کہ جن کے اس وقت تک صرف ایک ایک دو دو ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔ یہ خطرناک علامت ہے۔ دوستوں کو چاہئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی کتب خصوصیت سے زیادہ پڑھا کریں اور بکثرت اپنے گھروں میں رکھیں یہ ان کے لئے اور ان کی اولاد کے لئے نہایت قیمتی خزانہ ہے۔پھر سلسلہ کے اخبارات بھی خریدنے چاہئیں۔’’الفضل‘‘کی پندرہ سال قبل جتنی اشاعت تھی اتنی ہی اب بھی ہے حالانکہ پچھلے دس سال کے متعلق ہمارا اندازہ نہیں بلکہ گورنمنٹ کی رپورٹ کہتی ہے کہ جماعت دوگنی ہو گئی ہے۔ مگر الفضل کی اشاعت اتنی ہی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جماعت نے الفضل کے متعلق اپنی ذمہ داری کو محسوس نہیں کیا۔ مذہب کو قائم رکھنے کے لئےمذہبی روح کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب اور سلسلہ کے لٹریچر سے پیدا ہو سکتی ہے۔ احباب اسے پڑھا کریں۔
اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کو اپنے فضلوں کا وارث بنائے اور اپنی ذمہ داری کو سمجھنے کی توفیق دے۔‘‘

(بعض اہم اورضروری امور،انوارالعلوم جلد12ص608)

پچھلا پڑھیں

کتاب ’’حرفِ مبشر‘‘ کی تقریب رونمائی

اگلا پڑھیں

ٹیلیویژن۔ ایجاد سے LCD اور LED تک