• 28 جون, 2025

السلام علیکم کو رواج دیں

ہمارا مذہب جہاں ہمیں جسمانی اور مالی عبادات بجا لانے کا حکم دیتا ہے وہاں زبانی عبادت بجا لانے کو بھی بہت بھاری نیکی قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ نیک بات کہنا بھی صدقہ ہے۔ سلام کے معنی امن سلامتی اور رحمت وبرکت کے ہیں ۔ یہ وہ عظیم الشان دعا اور تحفہ ہے اللہ تعالیٰ نے جس کا نام’’السلام‘‘رکھا ہے جو تمام دنیا کو امن دینے والااور سلامتیوں کا سرچشمہ ہے۔ حضرت محمدﷺ کو عطا کیا اور پھر محسن انسانیت حضرت محمدﷺنے اپنی اُمت کو اس قول خیر کو پھیلانے کا حکم دیا تاکہ معاشرے کی فضا سلامتی کی دعاؤں سے بھر جائے۔

دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے سے پہلے السلام علیکم کہہ کر اجازت لینی چاہئے ۔ گھر والوں کی طرف سے اگر ایک دفعہ السلام علیکم کا جواب نہ ملے تو وقفہ وقفہ کے بعد تین دفعہ السلام علیکم کہناچاہئے ۔ حضرت رسول کریمﷺ کی یہ عاد ت تھی کہ آپؐ جب کسی قوم کے پاس تشریف لاتے تو تین بار سلام کہتے۔ ( بخاری) اپنے گھروں میں داخل ہوتے وقت بھی گھر والوں کو سلام کہنا چاہئے ۔ کیونکہ سلام کرنے والے پر اورسلام کئے جانے والوں پر خدا تعالیٰ برکتیں نازل کرتا ہے ۔ سلام کے لفظ میں کیونکہ خداتعالیٰ کی طرف سے سلامتی کا وعدہ ہے اس لیے اگر گھر میں کوئی شخص موجود نہ بھی ہو تواپنے گھروں میں داخل ہوتے وقت سلام بھیجناچاہئے ۔ آپس میں ایک دوسرے سے ملتے وقت بھی السلام علیکم کے الفاظ کہنے چاہئیں۔ آداب وغیر ہ کے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں ۔ کیونکہ شریعت نے سلام کو ایک دینی شعارقرار دیا ہے ۔ سلام کا جواب ضرور دینا چاہئے بلکہ بہتر طور پر اس کا جواب دینا چاہئے۔ بہتر رنگ میں سلام کے جواب سے انسان کی نیکیوں میں اضافہ ہوتاہے ۔ سلام کرنے میں ہمیشہ پہل کرنی چاہئے۔ سلام میں ابتداء کرنے والے شخص کو زیادہ ثواب ملتاہے ۔

سلام کو عام کرنا چاہئے کیونکہ سلام کو رواج دینے اور پھیلانے سے آپس میں محبت بڑھتی ہے۔ خواہ واقف ہویا ناواقف اُسے سلام کرنا چاہئے حضور اکرمﷺ نے سلام کہنے کو اخوت دینی کے قیام کے لئے ضروری قرار دیا ہے۔ ملاقات کے وقت السلا م علیکم کہنے کے بعد اگر درمیان میں کوئی چیز حائل ہوجائے تو دوبارہ ملاقات کے وقت پھر السلام علیکم کہنا چاہئے۔ کسی مجلس میں بیٹھنے سے پہلے السلام علیکم کہنا چاہئے۔ اسی طرح جب مجلس سے اُٹھ کر جا نا پڑے توبھی السلام علیکم کہہ کر جانا چاہئے۔ بڑوں کوچاہئے کہ وہ بچوں کو سلام کریں اور چھوٹوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے بڑوں کو سلام کریں۔ سوار کو چاہئے کہ وہ پیدل کو سلام کرے۔ اسی طرح پیدل چلنے والوں کو بیٹھے ہوئے لوگوں کو سلام کرنا چاہئے اور تھوڑے آدمی زیادہ تعداد والوں کو سلام کیا کریں۔ مجلس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو جب السلام علیکم کہا جائے تو مجلس میں سے ایک کا یا چند اشخاص کا سلام کا جواب دینا سب کی طرف سے کافی ہوجاتا ہے۔ مردوں کا واقف عورتوں کو اور عورتوں کا واقف مردوں کو سلام کرنا چاہئے۔ پس سلامتی اور امن کی یہ نوید جو حضرت محمدﷺ نے خدائے سلا م کی طرف سے لاکر تمام دنیا کو دی ہے۔ ہم اسے اختیار کریں اور اجنبیت کی فضا کو دور کرنے، اپنی روحانی بیماریوں کا علاج کرنے اور آپس میں محبت ومودّت بڑھانے کے لیے سلامتی کی راہوں پر چلتے ہوئے ہم السلام علیکم…کو رواج دیں۔

پچھلا پڑھیں

اعلانات واطلاعات

اگلا پڑھیں

نیکی کی جزا