• 26 اپریل, 2024

بنی نوع سے سچی ہمدردی کا حق کیسے ادا کرناچاہئے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ تعلیم قرآنی ہمیں یہی سبق دیتی ہے کہ نیکوں اور ابرار اخیار سے محبت کرو اور فاسقوں اور کافروں پر شفقت کرو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّم حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ (التوبہ:128) یعنی اے کافرو! یہ نبی ایسا مشفق ہے جو تمہارے رنج کو دیکھ نہیں سکتا اورنہایت درجہ خواہشمند ہے کہ تم ان بلاؤں سے نجات پا جاؤ پھر فرماتا ہے لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ (الشعرا:4) یعنی کیا تو اس غم سے ہلاک ہوجائے گا۔ کہ یہ لوگ کیوں ایمان نہیں لاتے۔ مطلب یہ ہے کہ تیری شفقت اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ تو ان کے غم میں ہلاک ہونے کے قریب ہے اور پھر ایک مقام میں فرماتا ہے تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ (البلد:18) یعنی مومن وہی ہیں جو ایک دوسرے کو صبر اور مرحمت کی نصیحت کرتے ہیں یعنی یہ کہتے ہیں کہ شدائد پر صبر کرو اور خدا کے بندوں پر شفقت کرو اس جگہ بھی مرحمت سے مراد شفقت ہے کیونکہ مرحمت کا لفظ زبان عرب میں شفقت کے معنوں پر مستعمل ہے پس قرآنی تعلیم کا اصل مطلب یہ ہے کہ محبت جس کی حقیقت محبوب کے رنگ سے رنگین ہو جانا ہے بجز خدا تعالیٰ اور صلحاء کے اور کسی سے جائز نہیں بلکہ سخت حرام ہے جیسا کہ فرماتا ہے وَالَّذِينَ اٰمَنُوا أَشَدُّ حُبّاً لِلّٰهِ ( البقرۃ:166 ) اور فرماتا ہے لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ (المائدۃ:52) اور پھر دوسرے مقام میں فرماتا ہے يَا أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ (اٰل عمران:119) یعنی یہود اور نصاریٰ سے محبت مت کرو اور ہر ایک شخص جو صالح نہیں اس سے محبت مت کرو۔ ان آیتوں کو پڑھ کر نادان عیسائی دھوکا کھاتے ہیں کہ مسلمانوں کو حکم ہے کہ عیسائی وغیرہ بے دین فرقوں سے محبت نہ کریں لیکن نہیں سوچتے کہ ہریک لفظ اپنے محل پر استعمال ہوتا ہے جس چیز کا نام محبت ہے وہ فاسقوں اور کافروں سے اسی صورت میں بجا لانا متصور ہے کہ جب ان کے کُفر اور فسق سے کچھ حصہ لے لیوے نہایت سخت جاہل وہ شخص ہوگا جس نے یہ تعلیم دی کہ اپنے دین کے دشمنوں سے پیار کرو ہم بارہا لکھ چکے ہیں کہ پیار اور محبت اسی کا نام ہے کہ اس شخص کے قول اور فعل اور عادت اور خُلق اور مذہب کو رضا کے رنگ میں دیکھیں اور اس پر خوش ہوں اور اس کا اثر اپنے دل پر ڈال لیں اور ایسا ہونا مومن سے کافر کی نسبت ہرگز ممکن نہیں ہاں مومن کافر پر شفقت کرے گا اور تمام دقائق ہمدردی بجا لائے گا اور اس کی جسمانی اور روحانی بیماریوں کا غمگسار ہوگا جیسا کہ اللہ تعالیٰ بار بار فرماتا ہے کہ بغیر لحاظ مذہب ملت کے تم لوگوں سے ہمدردی کرو بھوکوں کو کھلاؤ غلاموں کو آزاد کرو قرض داروں کے قرض دو اور زیر باروں کے بار اٹھاؤ اور بنی نوع سے سچی ہمدردی کا حق ادا کرو۔‘‘

(نورالقرآن نمبر2،روحانی خزائن جلد9صفحہ434,433)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ گلاسگو، اسکاٹ لینڈ کا تربیتی پروگرام

اگلا پڑھیں

رزقِ حلال کی برکت