آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر73
مرکب صفات Compound adjectives
گزشتہ سبق سے مرکب صفات کی تفصیلات کا جوسلسلہ شروع کیا گیا تھا اس سبق میں بھی ہم اسی تسلسل میں بات کریں گے اور مزید ایسی مرکب صفات کا مطالعہ کریں گے جو ایک سے زائد الفاظ سے مل کر بنتی ہیں۔ نیز ہم یہ بھی جائزہ لیں گے کہ ان صفات سے اسما کیسے بنتے ہیں کیونکہ زبان میں دسترس اور گہری سمجھ بوجھ کے لئے ضروری ہے کہ انسان ایک لفظ سے بننے والے مزید الفاظ کا علم رکھتا ہو۔ نیز وہ جانتا ہو کہ وہ لفظ اردو زبان میں کس زبان سے آیا ہے۔ اسے اس بات کا علم بھی ہونا چاہیئے کہ وہ لفظ صفت ہے یا اسم یا فعل یا متعلق فعل وغیرہ۔
لاحقہ
مرکب صفات کی تشکیل میں جو دوسرا لفظ استعمال ہوتا ہے اسے لاحقہ کہتے ہیں جیسے طلب اور شناس وغیرہ۔ انگریزی گرامر میں لاحقہ کو adjunct کہتے ہیں۔
مزید مرکب صفات
طلب کے ساتھ: طلب کے معنی ہیں مانگنا، تلاش کرنا، چاہنا وغیرہ۔ جیسے رحم طلب، مثلاً پھیری والے (paddler) نے داروغے (police/ administrative officer) کی طرف رحم طلب نگاہوں سے دیکھا۔ اسی طرح مرمت طلب out of order، عیش یا آرام طلب یعنی وہ شخص جو عیش و آرام کی خواہش سے مغلوب ہو اور اس وجہ سے سست و کم ہمت ہو مثلاً والدین کے ناحق پیار محبت نے اس بچے کو آرام طلب بنادیا ہے، تصفیہ طلب یعنی وہ معاملہ جس کا فیصلہ ہونا ضروری ہو needed to be decided/ settled/ adjusted جیسے فلسطین کا معاملہ برس ہا برس سے تصفیہ طلب ہے۔ توجہ طلب یعنی ایسا کام جو اپنی تکمیل کے لئے بااختیار افراد کی توجہ چاہتا ہو یا ایسی بات جو اہم ہو اور دورانِ بحث توجہ چاہتی ہو noteworthy۔
شناس کے ساتھ: طلب کی طرح یہ بھی ایک لاحقہ ہے اور اس کے معنی ہیں جاننے والا، پہچاننے والا وغیرہ۔ اس لاحقے سے مندرجہ ذیل مرکب صفات بنتی ہیں:رمز شناس، ادا شناس، مردم شناس، قدر شناس، سخن شناس وغیرہ۔ رمز شناس یعنی اشارے کنائے ہی میں پوری بات سمجھ لینے کی صلاحیت رکھنے والا۔ یعنی ایک جہاندیدہ، تجربہ کار، حساس اور باعلم انسان۔ بھید، راز، چھپی ہوئی حقیقت (تصوف)۔ سعود عثمانی کے اس شعر کے مطابق رمز کے معنی انتہائی تفصیلی اور لطیف سچائیاں ہیں جو صرف دیکھنے سے ہی معلوم ہوتی ہیں۔ یہ شعر اس مشہور حدیث مبارکہ کی ایک تفسیر بھی ہے جس میں آپؐ نے فرمایا نہیں ہے سنی سنائی بات خود دیکھنے کی طرح۔
؎نظر تو اپنے مناظر کے رمز جانتی ہے
کہ آنکھ کہہ نہیں سکتی سنی سنائی ہوئی
ادا شناس یعنی جذبہٴ محبت کی صلاحیت جو انسان کو اس قابل بنادے کہ وہ محبوب کی معمولی سی حرکت gesture یا اظہار expression سے اس کی رضا یا ناراضی کو پہچان لے۔
مردم شناس: مردم کا لغوی تلفظ تو مَرحُوم ہے لیکن عام بول چال میں اسے مَرْدَمْ ہی کہا جاتا ہے اس کے معنی ہیں عام لوگ، انسان۔ مردم شناس یعنی وہ انسان جو آدمی کی خوبیوں، خامیوں، فطرت اور مزاج کو پہچانتا ہو سمجھتا ہو اور اس کے مطابق ان کی قدر کرتا ہو۔ long-serving/ veteran/ mature/ experienced۔ قدر شناس یعنی وہ شخص جو کسی چیز یا انسان کی صلاحیتوں کا حقیقی ادراک رکھتا ہو۔ سخن شناس سخن گفتگو یا کلام کو کہتے ہیں سخن شناس وہ شخص ہوتا ہے جو خود بھی اعلیٰ ذوق، علم اور دانائی رکھتا ہو جس کے باعث وہ اپنے سامنے بیان ہونے والی بات کے گہرے او ر لطیف معنوں کو سمجھ جائے۔ یہاں مردم شناس کے ایک اور معنی ابھرتا ہے یعنی وہ شخص جو گفتگو کرتے ہوئے اپنے سامعین کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں اور زبان کے میعار کو سامنے رکھے۔ مقررین خطاب کرتے ہوئے اپنے علم اور ادراک کی رو میں مضامین کو مشکل یا ادبی زبان میں پیش کرتے ہیں جبکہ ایک مردم شناس مقرر اپنے سامنے موجود لوگوں کے میعار تعلیم اور علمی پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی گفتگو کو آسان فہم اور سادہ بنا لیتا ہے۔پس مردم شناسی، قدر شناسی اور سخن شناسی جب باہم مل کر ایک مثلث بناتے ہیں تو بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
اگر تمہیں معاد کی کچھ بھی پرواہ نہیں تو کیا ابھی تک دنیوی امور میں تم پر ثابت نہیں ہوچکا کہ عقل نے تن تنہا کوئی کام تمہاری دنیا کا کبھی سرے تک نہیں پہونچایا کیا تمہیں اس صداقت کے ماننے سے ہنوز کسی عذر کی گنجائش ہے کہ عقل کو کبھی یہ لیاقت حاصل نہیں ہوئی کہ بغیر اشتمال کسی دوسرے رفیق کے بذات خود کسی کام کو بوجہ احسن و اکمل انجام دے سکے سچ کہو کہا ابھی تک تمہیں اس بات کا امتحان نہیں ہوا کہ جو کام صرف عقل پر پڑا وہی مشتبہ اور مظنون اور ناتمام رہا اور جب تک واقعات کا نقشہ بذریعہ کسی واقعہ دان کے طیار ہوکر نہ آیا تب تک تمام کام عقل اور قیاس کا ادھورا اور خام رہا تم انصاف سے کہو کیا تمہیں آج تک اس بات کی خبر نہیں کہ ہمیشہ سے عقلمند لوگوں کا یہی شعار ہے کہ وہ اپنی قیاسی وجوہ کو کبھی تجربہ سے تقویت دے لیتے ہیں اور کبھی تواریخ سے اور کبھی نقشہ جات موقعہ نما سے اور کبھی خطوط اور مراسلات سے اور کبھی اپنی ہی قوت باصرہ اور سامعہ اور شامہ اور لامسہ وغیرہ کی گواہی سے پس اب تو تم آپ ہی سوچو اور اپنے دلوں میں آپ ہی خیال کرو اور اپنی نگاہوں میں آپ ہی جانچ لو کہ جس حالت میں دنیوی امور کے لئے جو کہ مشہود اور محسوس ہیں دوسرے رفیقوں کی حاجت پڑے تو پھر ان امور کے لئے کہ جو اس عالم سے وراء الوراء اورغیب الغیب اور اخفی من الاخفی ہیں کس قدر زیادہ حاجت ہے اور جس حالت میں مجرد عقل دنیا کے سہل اور آسان امور کے لئے بھی کافی نہیں تو پھر امور معاد کے دریافت کرنے میں کہ جو ادق اور الطف ہیں کیونکر کافی ہوسکتی ہے۔
(براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد1 صفحہ342-343)
اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی
- معاد: آخرت، مرنے کے بعد کی زندگی اور اس کے متعلق علوم
- سرے تک پہنچانا: مکمل کرنا، منطقی انجام کو پہنچایا۔ to find a logical conclusion
- ہنوز: ابھی تک still/ yet
- عذر کی گنجائش: کسی کام میں ناکامی کی قابل قبول وجہ پیش کرسکنا having a reasonable excuse for a failure
- اشتمال: شامل ہونا containing/ inclusion
- رفیق: supporting factors/ powers/ sources سیاق و سباق کے لحاظ سے اس کے معنی ہیں مددگار ذرائع علوم
- امتحان نہیں ہو: تجربہ نہیں ہوا۔
- مشتبہ: جس میں شک ہو، جو یقینی نہ ہو۔
- مظنون: خیالی ہونا یقینی نہ ہونا یہ لفظ ظن سے ہے۔
- واقعات کا نقشہ: تحقیق کا خاکہ، نقش و نگار، تجاویز۔ blueprint of a research project
- واقعہ دان: ذرائع جو تحقیق میں استعمال ہوتے ہیں، جیسے تاریخ، نظائر یعنی ملتے جلتے واقعات۔ research techniques
- قیاس: خیال، مفروضہ، تحقیقی کام کا پہلا قدم جس میں ایک بات فرض کی جاتی ہے۔ hypothesis
- شعار: طریقہ method
- قیاسی وجوہ: مفروضی وجوہاتHypothetical reasons
- تواریخ، نقشہ جات موقعہ نما: تاریخی واقعات کے ذریعے سچائیوں کو تلاش کرنا۔ ایسے تحقیقی علوم اور منصوبوں کا جائزہ لینا جو ملتے جلتے واقعات کا ذکر کریں۔
- خطوط اور مراسلات: تحقیقی کام میں جو خط و کتابت محقیقین کے درمیان ہوتی ہے۔
- قوت باصرہ اور سامعہ اور شامہ اور لامسہ: دیکھنے، سننے، سونگھنے، اور چھونے کی حس۔
- مشہود اور محسوس: وہ چیز جو جسمانی حواس کے ذریعے معلوم کی جاسکتی ہو۔
- وراء الوراء اور غیب الغیب اور اخفی من الاخفی: انتہائی دور، پوشیدہ اور خفیہ Extremely beyond, secret and unknown to one’s thought and understanding
- مجرد عقل: صرف اور صرف عقل۔
- امور معاد: آخرت کے معاملات۔
- ادق اور الطف: انتہائی مشکل اور باریک، بہت صاف، لطیف اور باریک بات۔ very fine, detailed and complicated
(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)











