• 15 مئی, 2024

سو سال قبل کا الفضل

یکم فروری 1923ء پنج شنبہ (جمعرات)
مطابق 11؍جمادی الثانی 1341 ہجری

صفحہ دوم پرایک اعلان شائع ہوا ہے۔ اس اعلان کا پس منظر یہ ہے کہ 1922ء میں قادیان سے ایک اخبار بنام ’’پولیٹیکل اخبار‘‘جاری ہوا۔ چنانچہ اس اخبار سے متعلق نظارتِ امورِ عامہ کی جانب سے یہ وضاحت شائع ہوئی کہ:
’’بعض احباب کے خطوط سے معلوم ہوا ہے کہ پولیٹیکل رہنما کے قادیان سے جاری ہونے پر جماعت کے افراد کو یہ دھوکا ہوا ہے کہ وہ جماعت کا کوئی پرچہ ہے اور اغراضِ جماعت کے ماتحت نکلا ہوا ہے حالانکہ یہ بات صحیح نہیں ہے۔ مرزا عبدالغنی صاحب نے پرچہ پولیٹیکل رہنما کے جاری کرنے کی خواہش کی اور اس کے اغراض پیش کیے۔ چنانچہ ان اغراض کے مفید ہونے اور پولیٹیکل رہنما کا ان اغراض کی تکمیل کے لیے جاری ہونا مفید سمجھا گیا۔ اس سے زیادہ جماعت کا کوئی تعلق اس پرچہ سے نہیں ہے۔‘‘

صفحہ نمبر3 تا 4 پر اداریہ شائع ہوا ہے جو درج ذیل متفرق موضوعات کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔

1۔اسلامی طریقِ عبادت کی فضیلت ویدک طریقِ عبادت پر 2۔وحید الدین اور مسلمانانِ ہند 3۔بانی آریہ سماج کی تاریخ دانی

صفحہ5 تا 7 پر حضرت مصلح موعودؓ کا خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ 26؍جنوری 1923ء شائع ہوا ہے۔

صفحہ8 پر حضرت مولوی ظہور حسین صاحبؓ کا مضمون زیرِ عنوان ’’مہدی معہود سے پہلے جھوٹے مہدی‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس مضمون کی وجۂ تحریربیان کرتے ہوئے اخبار الفضل لکھتا ہے کہ ’’کہ اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ کے 8؍دسمبر 1923ء کے پرچہ میں ایک مضمون بعنوان ’’قادیانی مہدی سے پہلے مہدی‘‘ شائع ہوا جس میں مضمون نگار نے چند اشخاص کے اسما لکھ کر یہ بیان کرنے کی کوشش کی کہ یہ لوگ بھی مہدی ہونے کا دعویٰ کرتے رہے اور خوب ترقی پا کر اور کامیاب ہو کر فوت ہوئے اور ان کا سلسلہ مدت تک ان کے بعد بھی قائم رہا حالانکہ وہ جھوٹے تھے۔اسی طرح اگر حضرت مسیحِ موعودؑ نے مہدی ہونے کا دعویٰ کر کے اتنی مدت زندگی پائی اور ترقی کر لی تو کیا تعجب ہے۔‘‘

چنانچہ اس اعتراض کا حضرت مولوی ظہور حسین صاحبؓ نے اس مضمون میں مدلل جواب تحریر فرمایا ہے۔

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل link ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19230201.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ آسٹریا کی تبلیغی سرگرمیاں

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی