• 24 اپریل, 2024

خطبہ ثانیہ کی اہمیت اور اس میں بیان شدہ سنہری اسباق

حضرت امیر الموٴ منین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقتداء میں سال2022ء کا آخری جمعہ مؤرخہ 30؍دسمبر کو خاکسار نے مسجد مبارک ٹلفورڈ، یوکے میں ادا کیا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ میں حضرت حمزہؓ کی سیرت و سوانح کے بعض پہلو بیان فرما کر خطبہ کے آخر پر نئے سال کے حوالہ سے دعاؤں کی تحریک فرمائی تو 2022ء کے الوداع ہونے والے سال کی اپنی غلطیاں اورکمزوریاں خیالوں میں آئیں تو استغفار کرنے کے لیے لب تیزی سے حرکت کرنے لگے۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائے اور ہمیں غلطیوں، کمزوریوں اور کوتاہیوں کو ختم کر کے نئے سال میں داخلے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

اسی اثناء میں حضور پُر نور نے نہایت خشوع وخضوع اور درد کے ساتھ جب خطبہ ثانیہ شروع فرمایا تو خاکسار خطبہ ثانیہ کے الفاظ کی روشنی میں اللہ تعالیٰ سے معافی کا خواستگارہوا اور یہ خیال بھی دل میں غلبہ پانے لگا کہ ہم مادری زبان ہونے کی وجہ سے خطبہ جمعہ کا اردو حصّہ دلچسپی سے سن لیتے ہیں اور خطبہ ثانیہ کے عربی حصے پر غور نہیں کرتے اور اس کو روٹین میں ہی سنتے ہیں۔ حالانکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہی اصل خطبہ تھا۔ آنحضورؐ تقویٰ و دیگر مضامین کا اس میں اضافہ فرما یا کرتے تھے اور اس کی اہمیت بیان فرماتے تھے۔ بعد میں حضرت عمر بن عبد العزیزؓ نے عباد اللّٰہ! رحمکم اللّٰہ سے آخر تک اس میں اضافہ فرمایا تھا جو اب تک خطبہ ثانیہ کا حصہ بنا ہوا ہے۔

(تاریخ الخلفاء للسیوطی صفحہ244 مطبع سرکاری لاہور)

جب ایم ٹی اے کی نعمت اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو عطا فرمائی تو خلیفۃ المسیح کے خطبات جمعہ ایم ٹی اے کے ذریعہ براہ راست دنیا بھر میں دیکھے اور سنے جانے لگے تو حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے فرمایا کہ دوسرا خطبہ بھی بیٹھ کرخاموشی سے سننا ضروری ہے۔

خطبہ ثانیہ کا وہ مسنون حصہ جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان فرمودہ تھا اور قریباً پہلی صدی ہجری تک تمام دنیا میں خطبات جمعہ کے بعد پڑھا جاتا تھا۔ اس کے الفاظ یہ تھے:

اَلحَمدُ لِلّٰہِ نَحمَدُہٗ وَنَستَعِینُہٗ وَنَستَغفِرُہٗ وَنَعُوذُبِاللّٰہِ مِن شُرُورِ اَنفُسِنَاوَمِن سَیِّاٰتِ اَعمَالِنَا مَن یَھدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَن یُضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ

ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں۔ ہم اسی کی حمد کرتے ہیں اور اُس سے ہی ہم مدد طلب کرتے ہیں اور اُسی سے ہم بخشش مانگتے ہیں اور ہم اپنے نفسوں کے شرّ سے اور اپنے اعمال کے بدنتائج سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اُسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے وہ گمراہ کر دے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدؐ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

(مناجات رسولؐ از خزینۃ الدعا ایڈیشن2014ء صفحہ95-96)

اس میں حمد باری تعالیٰ، استعانت، بخشش طلب کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے نفس کے شرور اور اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ میں آنے کا ذکر ہے۔ یہی وہ مضمون ہے جو سورۃ فاتحہ کی آیت اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَاِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ میں بیان ہوا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم مرد حضرات جمعہ کو مسجد میں حاضر ہو کر نماز جمعہ ادا کریں اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور اپنی روحانیت میں بہتری کے لئے دعا کریں اور اللہ کی پناہ میں آنے کی دعا کریں کہ یہی انسانی زندگی کا لب لباب ہے۔

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، خطبہ ثانیہ کا دوسرا حصہ جو حضرت عمر بن عبد العزیزؓ نے شامل کیا تھا وہ یوں ہے:

عِبَادَ اللّٰہِ رحِمَکُمُ اللّٰہ اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَالۡاِحۡسَانِ وَاِیۡتَآیٴِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَیَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡکَرِ وَالۡبَغۡیِ ۚ یَعِظُکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ

اُذکُرُواللّٰہُ یَذکُرکُم وَادْعُوہُ یَسْتَجِبْ لَکُمْ وَلَذِکرُاللّٰہِ اَکْبَرُ

(تاریخ الخلفاء للسیوطی صفحہ442 مطبع سرکاری لاہور)

ترجمہ: اے اللہ کے بندو! اللہ تم پر رحم کرے۔ یقیناً اللہ عدل واحسان اور رشتہ داروں سے حُسنِ سلوک کا حکم دیتا ہے اور ہر قِسم کی بےحیائی اور ناپسندیدہ باتوں اور بغاوت سے روکتا ہے وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تا کہ تم سمجھ جاؤ۔

اللہ کو یاد رکھو تا وہ تمہیں یاد رکھے اور اُس کو پکارو تا وہ تمہاری دعا قبول کرے اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے۔

(مناجات رسولؐ ، خزینۃ الدعا صفحہ98-99 ایڈیشن2014ء)

اس خطبہ میں خطیب عباد اللّٰہ رحمکم اللّٰہ کے الفاظ میں رحمت کی دعا دیتا ہے۔ عباداللہ کے الفاظ سنتے ہی قرآنی آیت وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ ﴿۵۷﴾ ذہن میں آجاتی ہے اور یہ درس دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن و انس کی پیدائش کا مقصد ہی عبا داللہ بننے کے لیے کیا ہے اوریہاں دیکھیں کہ اللہ اپنے بندوں کو پیار سے پکارتاہے کہ اے اللہ کے بندو!اور رحم کی دعابھی دیتا ہے یہ دعا سن کر انسان کا دل پسیجتا، نرم ہوتا اور اللہ کی طرف جھکتا ہے اور ساتھ ہی سورۃ النحل کی آیت91 کی صورت میں عدل، احسان اور ایتاء ذی القربیٰ پر عمل کرنے اور فحشاء، منکر اور لغویات سے دور رہنے کی نصیحت کرتا ہے۔

یہاں ایک مومن کو اور نمازی کو، معاشرہ میں سرایت کرنے والی برائیوں سے بچنے اور حقوق العباد کا حق ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ گویا خطبہ ثانیہ کے پہلے حصہ میں حقوق اللہ ادا کرنے کا ذکر ہے اور دوسرے حصہ میں حقوق العباد کی ادائیگی پر زور دیا گیا ہے۔

پھر خطبہ ثانیہ کے آخر پر ایک بار پھر اللہ کے حقوق کی طرف بلاتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اُذْکُرُواللّٰہُ یَذکُرکُم وَادعُوہُ یَستَجِب لَکُم وَلَذِکرُاللّٰہِ اَکبَرُ کہ اللہ کو یاد کرو تا وہ تمہیں یاد رکھے۔ اس کو پکارو تا وہ تمہاری دعا قبول کرے اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے۔ یہاں مومن کو نصیحت کی گئی کہ دیکھو! اللہ نے تم کو نماز جمعہ پڑھنے کی توفیق دی۔ اب جمعہ کی ادائیگی کے بعد آپ گھروں کو لوٹنے والے ہو۔ ان حالات میں ہمیشہ اللہ کو یاد رکھنا ہے۔ اس کو نہیں بھولنا۔ تب وہ بھی تمہیں یاد رکھے گا اور تمہاری تمام مشکلات کو آسان کر دے گا۔ ہر آن اس کو پکارو تا وہ تمہاری دعائیں قبول کرے۔ اللہ کے سب سے بڑا ہونے یعنی اس کی بڑائی کا اعلان ہر آن تمہاری طرف سے ہوتے رہنا چاہیے۔

یہ ہے وہ اہم خطبہ ثانیہ جس کو غور سے اور خاموشی کے ساتھ سننے کی تاکید کی گئی ہے اسی لیے ہم سب کو اس میں بیان شدہ تعلیمات کو اپنے اوپر لاگو کرنا چاہئے اور ہر آن اللہ کا ورد کرتے رہنا چاہیے، تاکہ صفات حسنہ اورنیک اخلاق ہمارے اندر حلول کر جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ آسٹریا کی تبلیغی سرگرمیاں

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی