• 26 اپریل, 2024

ہر ایک برکت آسمان سے اُترتی ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:

’’ چاہئے کہ تمہارا سچ مچ یہ عقیدہ ہو کہ ہر ایک برکت آسمان سے ہی اُترتی ہے تم راست باز اُس وقت بنو گے جبکہ تم ایسے ہو جاؤ کہ ہر ایک کام کے وقت ہر ایک مشکل کے وقت قبل اس کے جو تم کوئی تدبیر کرو اپنا دروازہ بند کرو اور خدا کے آستانہ پر گرو کہ ہمیں یہ مشکل پیش ہے اپنے فضل سے مشکل کشائی فرما۔ تب روح القدس تمہاری مدد کرے گی اور غیب سے کوئی راہ تمہارے لئے کھولی جائے گی۔ اپنی جانوں پر رحم کرو اور جو لوگ خدا سے بکلّی علاقہ توڑ چکے ہیں اور ہمہ تن اسباب پر گر گئے ہیں یہاں تک کہ طاقت مانگنے کے لئے وہ منہ سے ان شاء اللہ بھی نہیں نکالتے اُن کے پیرو مت بن جاؤ۔ خدا تمہاری آنکھیں کھولے تا تمہیں معلوم ہو کہ تمہارا خدا تمہاری تمام تدابیر کا شہتیر ہے اگر شہتیر گر جائے تو کیا کڑیاں اپنی چھت پر قائم رہ سکتی ہیں۔ نہیں بلکہ یکدفعہ گریں گی۔ اوراحتمال ہے کہ اُن سے کئی خون بھی ہو جائیں۔ اسی طرح تمہاری تدابیر بغیر خدا کی مدد کے قائم نہیں رہ سکتیں اگر تم اس سے مدد نہیں مانگو گے اور اس سے طاقت مانگنا اپنا اصول نہیں ٹھہراؤ گے تو تمہیں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوگی… سچی خوشحالی کا سر چشمہ خدا ہے پس جبکہ اس حیّ وقیّوم خدا سے یہ لوگ بے خبر ہیں بلکہ لاپروا ہیں اور اس سے ُمنہ پھیر رہے ہیں تو سچی خوشحالی اُن کو کہاں نصیب ہو سکتی ہے مبارک ہو اُس انسان کو جو اس راز کو سمجھ لے اور ہلاک ہوگیا وہ شخص جس نے اس راز کو نہیں سمجھا۔ اسی طرح تمہیں چاہئے کہ اس دنیا کے فلسفیوں کی پیروی مت کرو اور ان کو عزت کی نگہ سے مت دیکھو کہ یہ سب نادانیاں ہیں سچا فلسفہ وہ ہے جو خدا نے تمہیں اپنے کلام میں سکھلایا ہے ہلاک ہوگئے وہ لوگ جو اس دنیوی فلسفہ کے عاشق ہیں اور کامیاب ہیں وہ لوگ جنہوں نے سچے علم اور فلسفہ کو خدا کی کتاب میں ڈھونڈا۔ نادانی کی راہیں کیوں اختیار کرتے ہو کیا تم خدا کو وہ باتیں سکھلاؤ گے جو اُسے معلوم نہیں ۔کیا تم اندھوں کے پیچھے دوڑتے ہو کہ وہ تمہیں راہ دکھلاویں۔ اے نادانو! وہ جو خود اندھا ہے وہ تمہیں کیا راہ دکھائے گابلکہ سچا فلسفہ روح القدس سے حاصل ہوتا ہے جس کا تمہیں وعدہ دیا گیا ہے تم روح کے وسیلہ سے ان پاک علوم تک پہنچائے جاؤ گے جن تک غیروں کی رسائی نہیں اگر صدق سے مانگو تو آخر تم اُسے پاؤ گے۔ تب سمجھو گے کہ یہی علم ہے جو دل کو تازگی اور زندگی بخشتا ہے اور یقین کے مینار تک پہنچا دیتا ہے وہ جو خود مردار خوار ہے وہ کہاں سے تمہارے لئے پاک غذالائے گا۔ وہ جو خوداندھا ہے وہ کیونکر تمہیں دکھاوے گا ۔ ہر ایک پاک حکمت آسمان سے آتی ہے پس تم زمینی لوگوں سے کیا ڈھونڈتے ہو جن کی روحیں آسمان کی طرف جاتی ہیں وہی حکمت کے وارث ہیں جن کو خود تسلی نہیں وہ کیونکر تمہیں تسلی دے سکتے ہیں مگر پہلے دلی پاکیزگی ضروری ہے پہلے صدق و صفا ضروری ہے پھر بعد اس کے یہ سب کچھ تمہیں ملے گا۔ یہ خیال مت کرو کہ خدا کی وحی آگے نہیں بلکہ پیچھے رہ گئی ہے۔‘‘

(کشتی نوح ،روحانی خزائن جلد 19 صفحہ23۔24)

پچھلا پڑھیں

استنبول (قسطنطنیہ) کی سیر (قسط 3)

اگلا پڑھیں

مصروفیات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ 28 دسمبر 2019ء تا مورخہ 03 جنوری 2020ء