• 24 اپریل, 2024

ریشہ دار غذاؤں کی اہمیت

سوال و جواب کی شکل میں

س۔ ریشہ (فائبر) کیا ہے؟
ج۔ فائبر(ریشہ)درختوں اور پودوں کے ڈھانچے کوقائم کرتا ہے۔ اگر یہ نہ ہوتا تو کوئی پودا سیدھی حالت میں کھڑا نہ ہو سکتا۔

س۔ غذائی ریشہ کیا ہے؟
ج۔ غذائی ریشہ نباتاتی خوراک کے ان حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔جنہیں انزائم یا معدے کی دیگر رطوبتیں حل نہیں کر سکتیں ۔

س۔ غذائی ریشہ صحت میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟
ج۔ یہ غذائی ریشہ صحت کوبرقرار رکھنے اور امراض کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔اس امر کے کافی شواہد موجود ہیں۔ کہ اناج کو مشینوں کے ذریعہ پیس پیس کر مصفا بنانے اور شکر کو صاف شدہ چینی میں ڈھالنے کا جو مصنوعی عمل ایک صدی پہلے شروع ہوا تھا ۔ اس نے غذائوں کو صرف ریشوں سے ہی نہیں پاک کیا ۔ بلکہ انسانوں کو کئی بیماریوں میں بھی مبتلا کر دیا ہے۔

س۔ تازہ تحقیق کے مطابق ریشہ دار غذاؤں کے کیا فوائد ہیں؟
ج۔ تازہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ریشہ دار خوراک معقول حد تک استعمال کرنے سے مٹاپے۔ کولون ( اندھی آنت ) کے کینسر۔ امراض دل۔ پتے کی پتھری۔ آنتوں کی سوزش اور ان میں چھید ہو جانے اور ذیابیطس کی بیماریوں سے نجات پانے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔

س۔ تحقیقی مطالعے کے مطابق اس کی کیا تصدیق ہوئی ہے؟
ج۔ تحقیقی مطالعے سے اس امر کی بھی تصدیق ہوئی ہے کہ غذائی ریشہ متعدد افعال سرانجام دینے والے عناصر کا ایک مجموعہ ہے ۔ یہ واحد فعل انجام دینے والا واحدعنصر نہیں ہے ۔ جیسا کہ کچھ عرصہ پہلے فرض کر لیا گیا تھا ۔

س۔ ریشہ دار غذاؤں کے فعلیاتی اثرات کیا ہیں؟
ج۔ غذا میں موجود فائبر آنتوں کے فعل اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے ۔ اور پاخانے کا وزن بڑھا کر اس میں نرمی بھی پیدا کرتا ہے۔ یہ نرمی ایک خاص گیس کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ جو فائبر پربیکٹیریا کے ایکشن کا نتیجہ ہوتی ہے۔

س۔ کھانے میں فائبر کیا کام سر انجام دیتے ہیں؟
ج۔ اگر کھانے میں فائبر جتنا زیادہ ہو بڑی آنت کی اس مخصوص حرکت کو جو فضلے کوآگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے۔ اتنی ہی زیادہ قوت ملتی ہے ۔

س۔ کھانے میں فائبر قبض پر کیا اثرات ڈالتے ہیں؟
ج۔ کھانے میں اگر فائبر زیادہ پائے جائیں تو اس کے نتیجے میں قبض کشائی ہوتی ہے۔ قبض کئی شدید اور پرانی بیماریوں کو جنم دیتی ہے۔ اس کے ختم ہونے سے ان کے ازالہ کی بھی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔

س۔ کھانے میں فائبر کی مقدار بڑھانے سے کیا فائدہ ملتا ہے ؟
ج۔ ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ آنتوں کی سوزش۔اسہال اور قبض کے مریضوں کواپنے کھانوں میں غذائی فائبر کی مقدار بڑھانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ زیادہ فائبر والی غذا بڑی آنت کے اندر کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرتی ہے۔ جس سے دونوں (قبض اور اسہال والے) مریضوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔

س۔ غذا ئی فائبربڑی آنت میں کیا کام کرتے ہیں؟
ج۔ غذائی فائبر بڑی آنت میں بیکٹیریا بڑھا دیتا ہے۔ کیونکہ ان کی افزائش کے لیے نائٹروجن درکار ہوتی ہے۔ اس سے خلیات کے اندر سرطانی تبدیلیاں پیدا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

س۔ فائبر خوراک میں کولیسٹرول کے لیے کیا کردار ادا کرتے ہیں ؟
ج۔ فائبر خوراک میں کولیسٹرول کے انجذاب کو گھٹاتا ہے۔ اور ہاضمے کے عمل کے دوران خوراک میں شوگر کے انجذاب کی رفتار کو بھی سست بنا دیتا ہے۔

س۔ بعض دیگر اقسام کے فائبر خوراک میں کیا اہم کردار کرتے ہیں ؟
ج۔ بعض دیگر اقسام کے فائبر اشیائے خوراک کا گاڑھاپن بڑھا دیتے ہیں ۔

س۔ یہ گاڑھا پن کیا کام کرتا ہے؟
ج۔ یہ گاڑھا پن لبلبے کی پیدا کردہ انسولین کی ضرورت کو بالواسطہ طور پر کم کر دیتا ہے۔ اسطرح زیادہ فائبر کی مقداروالی خوراک ذیابیطس کی شدت کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

س۔ فائبر کے مآخذ کیا ہیں ؟
ج۔ فائبر کے مآخذمیں سب سے نمایاں ناصاف کردہ گندم کا چوکر۔بھوسی۔سالم اناج مثلاً چاول۔ گندم۔ جو۔ رائی۔ جوار۔ دالیں مع چھلکا۔ ٹماٹر۔ گاجر۔ چقندر۔ شلجم کینوں مالٹا۔ آم۔ امرود۔ گوبھی۔ کلفہ اور سلاد ہیں۔

س۔ فائبر کے مآخذمیں فائبر کا تناسب کیا ہوتا ہے؟
ج۔ گندم کے چوکر اور بھوسی کے 100گرام میں 10.5سے لے کر13.5گرام فائبرہوتا ہے۔

س۔ سالم اناج میں فائبر کا کتنا تناسب ہوتا ہے؟
ج۔ سالم اناج میں مثلا گندم۔ چاول۔ جو۔ رائی۔ جوارمیں ایک فیصد تا دو فیصد بادام اور اخروٹ میں دو فیصد تا پانچ فیصد۔ پھلیوں میں 1.5 تا 1.7فیصد ہوتا ہے۔

س۔ سبزیوں میں فائبرکتنے تناسب میں ہوتا ہے؟
ج۔ سبزیوں میں 0.5 سے 1.5فیصد ہوتا ہے۔ اور تازہ فروٹ میں بھی 0.5 سے 1.5 فیصد تک ہوتا ہے۔

س۔ خشک میوہ جات میں فائبرکتنے تناسب ہوتا ہے؟
ج۔ خشک میوہ جات میں ایک تا تین فیصد شامل ہوتا ہے۔

س۔ جن غذاؤں میں فائبر بالکل نہیں ہوتا وہ کونسی ہیں ؟
ج۔ جن غذاؤں میں فائبر نہیں ہوتا ان میں گوشت۔مچھلی ۔ انڈے ۔دودھ ۔پنیر۔فیٹس اور چینی وغیرہ شامل ہیں ۔

س۔ سب سے زیادہ فائبر کن غذائوں میں ہوتا ہے؟
ج۔ بھوسی یا چوکر جو اناج کا چھلکا ہے۔ ان میں غذائی فائبر کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

س۔ فائبر خوراک میں قبض کشائی کے لیے کیاکام سر انجام دیتے ہیں ؟
ج۔ گندم ۔جئی ۔جوار۔مکئی ۔اور باجرے کا چوکر قبض کشائی کے لیے بہت مفید پایا گیا ہے۔ تجربے سے پتہ چلا ہے کہ جنگلی جئی کا چوکر کولیسٹرول (جسمانی چکنائی) کی سطح کو نیچے لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

س۔ گندم۔ مئی اور جو کے چوکر میں کولیسٹرول کی کیا صلاحیت موجود ہے؟
ج۔ گندم۔مئی اورجو کے چوکر میں قبض کشائی اور جسمانی چکنائی (کولیسٹرول) کو کم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

س۔ ان کو حقیقی غذا کیوں قرار دیا جاتا ہے ؟
ج۔ علاوہ ازیں کیونکہ ان میں لوہے۔ چونے۔ وٹامنز اور پروٹینز کی بھی کافی مقدار ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے اسے حقیقی غذاقرار دیا گیا ہے۔
٭ مشہور برطانوی فزیشن ڈاکٹر ڈینس پی بورکٹ کہتے ہیںکہ گندم اور چاول کا چوکر صحت مند غذاکا اہم ترین جزو ہے۔ جو قبض۔ بواسیراور انتڑیوں کے کینسر اور وریدوں کے پھول جانے اور دل کی رگوں میں انجماد خون روکنے میں بڑی مدد دے سکتے ہیں ۔
٭ڈاکٹر بورکٹ افریقی ممالک میں بڑا عرصہ کام کرتے رہے ہیں ان کا کہنا ہے انہوں نے ان ممالک کے دیہی علاقوںمیں مشاہدہ کیا کہ حامل غذا کھانے والے افریقیوں میں متذکرہ بیماریاں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔

س۔ دالوں میں فائبر کتنی مقدار میں موجود ہوتے ہیں ؟
ج۔ دالوں بمعہ چھلکا میں فائبر کے اجزاء خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔جن میں سے زیادہ تر پانی میں حل پذیر ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ جسمانی چربی کی سطح کونیچے لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

س۔ پھلوں اور سبزیوں میں فائبر کا موجود ہونا کیا کردار ادا کرتا ہے؟
ج۔ پھلوں اور سبزیوں میں جس طرز کے فائبرز پائے جاتے ہیں ۔ صحت کے لیے بڑے مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے لیے خاص طور پر گاجر۔ ٹماٹر سٹرابری (ایک خاص قسم کا شہتوت) رس بیری۔ ناشپاتی اور امرود قابل ذکر ہیں۔

س۔ اچھی صحت کے لیے فائبرز کس مقدار میں درکار ہوتے ہیں ؟
ج۔ اس مسئلے پر کئی آراء موجود ہیں ۔ اس لیے دنیا کے ہر حصے میں لوگوں کے لیے فائبر کی ایک ہی مقدار مقرر نہیں کی جا سکتی ۔ بعض افریقی ممالک میں جہاں انحطاطی بیماریوں کی شرح بہت ہی کم ہے۔ ایک فرد تقریباً 150 گرام فائبر کھاتا ہے۔
٭فائبر کے برطانوی ماہر ڈاکٹر جان ایچ کمنگز کا کہنا ہے کہ تقریباً 30 گرام (تقریباً ایک اونس) فائبر روزانہ ایک آدمی کی کافی مقدار ہوتی ہے۔

س۔ آجکل میدہ کی مصنوعات کیک بسکٹ۔ چھنا ہوا مشینی آٹا وغیرہ کے استعمال کا عام رواج ہے۔ تو فائبر (ریشہ) کی کمی کس طرح پوری کی جائے۔ نیز سبزیاں پھل بھی عام آدمی کی مالی طاقت سے باہر ہیں ؟
ج۔ بازار سے ملنے والا چوکر خوب چھان کر صاف کر کے دو تاچار چمچ فی چپاتی کے حساب سے آٹے میں ملا کر اس کی روٹی تیار کرائی جائے ۔اس طریق سے فائبر کی کمی بآسانی پوری ہو سکتی ہے اور مطلوبہ فوائد جن کا ذکر ہو چکا ہے۔ حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

س۔ کیا فائبر (ریشہ)کی کمی پورا کرنے کا مزید کوئی آسان و سستا ذریعہ بھی ہے؟
ج۔ اسپغول سالم یا چھلکا دو تا چار چمچ روزانہ یا( حسب ضرورت کم و بیش )استعمال کر کے مذکورہ بالا فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ عالمی سطح پر اسپغول پر وسیع تحقیقات ہوئی ہیں اور مسلسل ہو رہی ہیں۔

س۔ کیا آجکل کی بیماریاں کولیسٹرول۔ ہائی بلڈ پریشر۔ ذیابیطس۔ امراض معدہ اور امراض قلب وغیرہ فائبرکے کم استعمال کا نتیجہ ہو سکتی ہیں ۔
ج۔ بلاشبہ آجکل ان امراض کی اخواج کا عموماً یہی سبب ہے کہ فائبر کے استعمال میں کمی اور غیر قدرتی خوراک طرزِ زندگی ہیں ۔
خود اپنا جائزہ لیجئے ۔

قارئین کرام مذکورہ بالا مضمون بصورت سوال وجواب آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ ہم آپ سے چند سوالات پوچھتے ہیں۔

س۔آپ روزانہ کتنا فائبر (ریشہ)استعمال کرتے ہیں۔
س۔آپکی خوراک کیا ہے۔ سبزیاں۔ پھل۔ دالیں مع چھلکا۔ سلاد۔ ان چھنا آٹا۔ یا اضافی طور پر صاف شدہ چوکر ملا کر استعمال کرتے ہیں۔
س۔آپ خدا نخواستہ آج کل پائی جانے والی عام بیماریوں مثلاً قبض۔ ہائی بی پی۔ کولیسٹرول۔ ذیابیطس وغیرہ میں تو مبتلانہیں ہیں ؟

(ڈاکٹر نذیر احمد مظہر۔کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

استنبول (قسطنطنیہ) کی سیر (قسط 3)

اگلا پڑھیں

مصروفیات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ 28 دسمبر 2019ء تا مورخہ 03 جنوری 2020ء