• 26 اپریل, 2024

تنزانیہ کے جنوبی ریجنزمیں دو نئی مساجد کا افتتاح

مسجد مبارک نیانگاؤ

“Masjid Mubarak Nyangao”

نیانگاؤ لینڈی (Lindi) ریجن تنزانیہ کی ایک جماعت ہےجس کا قیام اس وقت عمل میں آیا جب تنزانیہ جماعت کے تین افراد اپنے اپنے علاقوں سے مخالفت کے باعث یہاں ہجرت کرکے آئے۔ 1955ء میں مکرم سلیمان ڈاڈی اپنےآبائی گاؤں لیبوبے Libobe سے ہجرت کر کے آئے،ان کے بعد مٹانڈی (لنڈی ) کے علاقہ سےمکرم عمر مساپانگا (Omari Msapanga) مخالفین کی طرف سے شہر بدر کئے جانے پر یہاں آگئے۔ اور اسی طرح مکرم لیچیلا صاحب Mzee Lichila جو پوانی Pwani ریجن میں رہتے تھےمخالفت کے بعد یہاں ہجرت کر کے آئے۔

شروع شروع میں جماعت کے افراد نے کچی مسجد بنائی اور اس میں نماز پڑھتے رہے ۔جبکہ امسال یہاں کے خدام اور انصار نے پوری کوشش کر کے پختہ مسجد کی تعمیر مکمل کی۔ یہاں کی تجنید 29 افراد پر مشتمل ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کا زیادہ تر خرچ مقامی افراد جماعت نے اپنے طور پر قربانی کر کے کیا، جبکہ مرکز کی طرف سے بھی اس میں مدد ملی ۔ مکرم محمود ما ٹیپا (سیکرٹری مال جماعت) نےگراں قدر قربانی کی توفیق پائی۔

مکرم و محترم طاہر محمود چوہدری امیر و مشنری انچارج تنزانیہ نے 22 دسمبر 2019 ءکومسجد مبارک نیانگاؤ کا افتتاح کیا۔ بعد ازاں حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے آپ نے کہا ؛ ’’کہ مسجد کا اصل حُسن اور اس کا مقصد نمازیوں سے ہے۔ اس جماعت نے بہت بڑی قربانی کر کے یہ مسجد اپنی کوشش سے بنائی ہے۔اللہ تعالیٰ سب کو اس کی جزا دے۔اور ان کی قربانیاں قبول کرے۔‘‘

’’مسجد تقویٰ‘‘ ڈینیمبو (Dinembo)

مکرم طاہر محمود چوہدری امیر و مبلغ انچارج تنزانیہ نے مورخہ 23 دسمبر 2019ء کو ڈینیمبو جماعت میں نو تعمیر شدہ ’’مسجد تقوی‘‘ کا دعا کے ساتھ افتتاح کیا۔

ڈینیمبو گاؤں لینڈی ریجن میں واقع ہے، اس جماعت کا قیام 1978ء میں اس وقت ہوا جب محمد سلوم نامی ایک سعید روح دارالسلام مدرسے میں پڑھنے کی غرض سےگئے ۔جہاں ان کی ملاقات سلیمان جیلانی اور چند احمدی خدام سے ہوئی۔ان کی تبلیغ سے آپ احمدیت قبول کر کے واپس اپنے علاقہ ڈینیمبو تشریف لائے اورآپ کی تبلیغ سے گاؤں میں 5 لوگوں نے بیعت کی ۔اور اب اللہ کے فضل سے یہاں ایک سو کے قریب احمدی ہیں۔

شروع سےہی کچی مسجد تھی، کچھ سال قبل پختہ مسجد کی بنیاد مکرم عابد محمود نے رکھی (جو اس وقت اس علاقہ کے ریجنل مبلغ تھے)۔ احباب جماعت نے انتہائی جذبہ اور دینی محبت سے مسجد کو مکمل کیا۔اس مسجد پر تقریبا 7 ملین شیلنگ کی لاگت آئی جس میں سے ایک حصہ مرکز کی طرف سے جبکہ 5 ملین شلنگز مقامی احباب نے خود جمع کئے۔

امیر صاحب تنزانیہ نے افتتاح کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ مسجداللہ کاگھر ہے اور اس کے دروازے ہر عبادت کرنے والے کے لئے کھلے ہیں اور کھلے رہیں گے،آپ کا کسی بھی فرقے سے تعلق ہو آپ مسجد میں آسکتے ہیں۔تفرقوں نے مسلمانوں میں نفرتیں اور عداوتیں پھیلا رکھی ہیں اور مسلمان مسلمانوں کے دشمن بنے بیٹھے ہیں لیکن جماعت احمدیہ کسی سے نفرت نہیں کرتی نہ ہی حضور اکرم ﷺ نے ہمیں ایسی کوئی تعلیم دی۔اس تقریب میں ڈینیمبو کے تمام سرکاری اور مذہبی عہدیداران نے شرکت کی۔

شاملین کے تاثرات

محمدناکونڈا Mohammad Nankonda (Chairman of Dinembo)
’’امیر صاحب جماعت احمدیہ نے بہت معنی خیز خطبہ دیا ۔حقیقت میں ہم سب مسلمانوں کو ان باتوں پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔میں اپنے دائرے کے اندر اس بات پر عمل کرواؤں گا۔‘‘

ڈنیمبو کی جامع مسجد کے امام ہاشم ثمری

’’جماعت احمدیہ کے تمام کام مثالی ہوتے ہیں۔ میں جماعت احمدیہ سے بہت عرصہ سے واقف ہوں ۔یہ جماعت کسی فرقے سے بغض نہیں رکھتی۔ مکرم امیر صاحب نے جو نصائح کیں ،یہی اصل اسلام ہے۔ میں آپ سب مہمانوں کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ مجھے اس بابرکت تقریب میں دعوت دی گئی۔‘‘

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو خلافت کا سچا خادم بنائے اور ہم مساجد کا حق ادا کرنےوالے بنیں۔ آمین


(عبدالناصر مومن ۔تنزانیہ)

پچھلا پڑھیں

جامعہ احمدیہ جرمنی میں مقابلہ نظم و مقابلہ اذان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 فروری 2020