• 26 اپریل, 2024

جلسہ سالانہ گیمبیا

حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع ؒاحباب جماعت گیمبیا۔ 1988ء میں دورہ گیمبیا کے موقع پر

جب ہم دینی تاریخ کی کتب کی ورق گردانی کرتے ہیں۔ ہم مشاہدہ و مطالعہ کے نتیجہ میں ایک ہی نقطہ پر پہنچتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جب بھی بنی نوع انسان کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے اپنے انبیاء مبعوث فرماتا ہے۔شیطانی قوتیں اس روحانی شجر کے استیصال اور بیخ کنی کے لئے یک جان ہوکر میدان میں آجاتی ہیں۔لیکن آخر کار تقدیر الٰہی کے تحت انبیاء کی جماعتیں جو ابابیل کی مانند بظاہر ضعیف اور کمزور ہوتی ہیں بڑے بڑے ہاتھیوں کو شکست فاش دے کر توحید کے پرچم لہرا دیتی ہیں۔اگر اس سارے منظر پر بنظر غور دیکھا جائے تو یہی نظر آتا ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کا دست غیب ہی کارفرما ہوتا ہے۔

آفتاب آمد دلیل آفتاب

جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے الہاماً بتادیا تھا۔ مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔ اس ساری عبارت میں لفظ (مَیں) بہت کچھ بیان کررہا ہے۔

اس کی صداقت اور سچائی کے لئے اب کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے۔

گیمبیا میں نفوذ احمدیت

گیمبیا براعظم افریقہ کا ایک بہت ہی چھوٹا سا ملک ہے۔ اس دور افتادہ خطہ ارضی میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ احمدیت کیا ہے۔لیکن خدا تعالیٰ کے فرشتے اپنے کام میں مصروف ہیں کہ کس طرح مسیح دوراں کا پیغام اس خطہ میں بھی پہنچانا ہے۔

میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا

گیمبیا کی ایک طالبہ حصول تعلیم کی خاطر سیرالیون جاتی ہے۔وہاں اتفاق سے اسے ایک بک سٹال پر احمدیہ مشن کی طرف سے شائع شدہ اسلامی نماز کا کتابچہ مل جاتا ہے۔اس قسم کی کتب گیمبیا میں مفقود تھیں۔جس میں اسلامی نماز عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں موجود ہو۔اس طالبہ نے وہ کتاب خریدی اور گیمبیا آنے پر اپنے عزیزوں کو دکھائی۔جس پر وہ بہت خوش ہوئے۔وہ لوگ اس کتاب سے اس قدر متأثر ہوئے کہ انہوں نے کتاب پر مندرجہ ایڈریس پر رابطہ کیا۔ یہ جماعت احمدیہ نائیجیریا کا ایڈریس تھا۔اس طرح ان لوگوں کا جماعت سے رابطہ قائم ہوتا ہے۔پھر اس طرح بظاہر بغیر کسی کاوش اور انسانی پلان کے احمدیت کا گیمبیا میں نفوذ ہو جاتا ہے۔جو الٰہی بشارت، (میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا)کی صداقت پر مہر تصدیق ثبت کردیتا ہے۔

تقدیر الٰہی کا دوسرا قدم

جب بھی رحمانی طاقتیں میدان میں اترتی ہیں تو پھر ان کے مقابلہ کے لئے شیطانی قوتیں بھی ہر قسم کے اسلحہ سے لیس ہوکر برپیکار ہوجاتی ہیں۔یہی عمل سنت الہی کے مطابق ہر دور اور بستی اور کوچہ میں دوہرایا جاتا ہے۔باوجود بار بار اس کا نتیجہ اور انجام دیکھنے کے بھی اس کھیل کو کھیلا جاتا ہے۔

اسی سنت کے مطابق گیمبیا میں جماعت کی ہر ممکنہ مخالفت کی گئی۔ہر قسم کی سازش،ہر قسم کے طاغوتی پلان بنائے گئے۔لیکن اللہ کا وعدہ۔ اِنِّیْ مُھِیْنٌ مَنْ أَرَادَ اِھَانَتَکَ اور اِنِّیْ مُعِیْنٌ مَنْ أَرَادَ اِعَانَتَکَ۔ کے مطابق احمدیت ایک طویل اور کٹھن سفر طے کرتے ہوئے اپنے مخالفین، دشمنان اور ان کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملاتے ہوئے اوج ثریا تک پہنچ چکی ہے۔

ایک دلچسپ اور ایمان افروز واقعہ
شب ظلمت کے سحر ہونے تک

مذکورہ بالا تحریر کی صداقت میں ایک واقعہ پیش خدمت ہے۔فرافینی نامی قصبہ میں نصرت جہان کی بابرکت الٰہی تحریک کے نتیجہ میں ایک ڈینٹل کلینک کھولنے کی توفیق ملی۔ریجنل کمشنر آکی بایو صاحب نے افتتاح کیا۔علاقہ بھر سے سرکاری،سیاسی اور مذہبی معززین تشریف لائے ہوئے تھے۔مختلف مقررین نے اس خوشی کے موقعہ پر جماعت احمدیہ کی سماجی، طبی اور تعلیمی میدانوں میں خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

پروگرام ختم ہوگیا۔ہم لوگ کرسیاں،میز سمیٹ رہے تھے۔میں نے ایک جانب، درازہ کے کواڑ کے عقب میں کسی کی سسکیوں کی آواز سنی۔ میں ادھر گیا تو فرافینی جماعت کےایک بہت ہی مخلص دوست مکرم محمد جونی دیبا صاحب تھے۔میں نے انہیں پوچھا خیریت تو ہے؟کہنے لگے۔ سب خیریت ہے۔ میں نے رونے کا سبب پوچھا، کہنے لگے۔ آج مجھے ہمارے ابتدائی دن یاد آگئے ہیں۔ جب یہی لوگ ہمیں احمدی ہونے کے جرم میں گالی گلوچ کرتے تھے، ہم پر پتھر برساتے تھے۔ یہی لوگ آج جماعت کی مدح سرائی کررہے ہیں۔ کاش ہمارے بزرگ آج زندہ ہوتے تو ان کوکس قدر خوشی اور مسرت ہوتی۔

چشم تصور میں دیکھیں۔ گیمبیا کے جلسہ کی یادیں

آج میں جلسہ سالانہ گیمبیا کے حوالے سے کچھ تحریر کرنا چاہتا ہوں۔ دستور زمانہ تو یہی ہے کہ آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔ لیکن خدا تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسی قوت بھی عنائت فرما رکھی ہے کہ ہم سالہا سال کے واقعات کو کسی بھی وقت دیکھ سکتے ہیں، محسوس کرسکتے ہیں۔ ہم اپنی آنکھیں بند کرکے چشم تصور میں چند ثانیوں میں کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ہیں۔اپنے اس ماحول میں ہم ہر چیز کو اپنے آس پاس چلتی پھرتی محسوس کرتے ہیں۔

کچھ ایسی ہی میری کیفیت ہے۔ جماعت احمدیہ گیمبیا کا وہ دور میری نظروں کے سامنے ایک فلم کی طرح رواں دواں ہے۔ 1983ء میں، خاکسار پہلی بار گیمبیا پہنچا۔ اس زمانہ میں ہمارا مشن ہاؤس بانجول میں ہوتا تھا۔ یہ ایک نہایت ہی مختصر سا دو منزلہ مکان تھا۔ جس کے بالا خانے میں مکرم امیر صاحب کی رہائش ہوتی تھی۔ جب کہ نچلے حصہ میں ایک کمرہ امیر صاحب کا دفتر تھا۔ جس میں بمشکل مکرم امیر صاحب کی کرسی میز کے علاوہ چند کرسیوں کی گنجائش تھی علاوہ ازیں دو چھوٹے کمرے نماز وں کے لئے استعمال ہوتے تھے۔

نما زجمعہ اور عیدین کی نمازیں سٹیٹ ہاؤس کے قریب سمندر کے کنارے کھلی فضا میں ادا کی جاتی تھی۔یہ دو فٹ اونچی بغیر چھت کے ایک چاردیواری تھی،جس میں تیس کے قریب آدمی نماز ادا کرسکتے ہوں گے۔لیکن آج بفضل تعالیٰ گیمبیا بھر میں سو سے زائد مساجد ہوں گی۔مرکزی مسجد بیت السلام کے مینار تو کئی میل دور سے ہی نظر آجاتے ہیں۔جو جماعت کی ترقیات پر ایک شمس فی نصف النہار کی طرح ساطع دلیل ہے۔

جلسہ سالانہ ایک الہی منصوبہ

جماعت احمدیہ کا ہرپروگرام اور منصوبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔ جس کا مقصد ومرام ایک ہی ہوتا ہے کہ کس طرح خالق اور مخلوق کا تعلق بن سکے۔

اس مقصد کے تحت حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت احمدیہ کے لئے 1891ء کے سال جلسہ سالانہ کے آغاز کا ا علان فرمایا۔ جس کے مقاصد بھی بیان فرمائے۔ اس جلسہ میں پچھتر احباب نے شرکت کی۔ اس جلسہ کی اقتداء میں اب اللہ کے فضل سے دنیا بھر میں جلسے ہورہے ہیں۔

فِعْلُ الْحَکِیْمِ لَایَخْلُوْ عَنِ الْحِکْمَۃِ

حضرت خلیفہ المسیح الرابع ؒ بیان فرمایا کرتے تھے:
پاکستان میں ایک خود رو جھاڑی ہوتی ہے۔ جو بڑی سرعت سے پھیلتی ہے اور اپنے ماحول کے دیگرپودوں کو بے بس کر کے زمین پر قبضہ کرلیتی ہے۔کسان اسے اکھاڑ کر اپنے کھیت سے باہر پھینک دیتا ہے۔ لیکن یہ جھاڑی ہوا کے دوش پر سوار ہوکر مختلف علاقوں میں پہنچ جاتی ہے پھر جہاں جہاں پہنچتی ہے وہاں پر پھیلنا شروع ہوجاتی ہے۔ یہی مثال انبیاء کی جماعتوں کی ہوتی ہے۔جسقدر انہیں صفحہ ہستی سے نابود کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اسی قدر سرعت کے ساتھ اللہ تعالیٰ ان کو ترقیات سے نوازتا ہے۔اس دور میں جماعت احمدیہ اس کی ایک زندہ، تابندہ اور درخشندہ مثال ہے۔

گیمبیا میں جلسہ سالانہ کا آغاز

یہ جلسہ سالانہ 1975 ءمیں فرافینی کے مقام پر ہوا۔

جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا ہےکہ گیمبیا میں جماعت احمدیہ کا پودا تو 1960ء سے چند سال قبل لگا تھا۔جو ایک بیج تھا۔پھر یہ بیج نازک سا پودا بن گیا۔باوجود آندھیوں اورطوفانوں کے، اس ننھے منے پودے کی اللہ تعالیٰ نے حفاظت فرمائی جس کے نتیجہ میں اس ننھے پودے نے تناور شجر کی شکل اختیار کرلی۔ جس کی شاخیں اللہ کے فضل و کرم سےملک بھر میں پہنچنا شروع ہوگئیں۔

گیمبیا میں جب احمدیت کا پودا لگا۔ اس دور میں ابتدائی احمدیوں کا تعلق تو ملکی دارالحکومت بانجول سے تھا۔ لیکن بعدازاں ملک کے مختلف حصوں میں احمدیت کا نفوذ شروع ہوگیا جس کے نتیجہ میں مختلف علاقوں میں جماعتیں قائم ہوگئیں۔ اسی طرح فرافینی نامی قصبہ کے مضافات میں چند ایک بڑی اور مخلص دیہاتی جماعتیں قائم ہوگئیں۔ان جماعتوں میں صابا اور سالکینی قا بل ذکر ہیں۔ جو بفضل تعالیٰ تعداد اور اخلاص میں بھی بہت نمایاں درجہ رکھتی ہیں۔

چونکہ اس علاقہ میں مرکزی قصبہ فرافینی تھا۔جس میں کسی حد تک سہولیات میسر تھیں۔اس لئے جلسہ سالانہ کے لئے فرافینی کا انتخاب کیا گیا۔اسی قصبہ میں آنرایبل الحاج فرمان سنگھاٹے صاحب کا کلینک ہواکرتا تھا۔جس کے عین سامنے ایک کمیونٹی ہال تھا۔ جس مین یہ تاریخی جلسہ منعقد ہوا۔

اس جلسہ کا پروگرام تو مکرم حافظ بشیرالدین عبیداللہ صاحب نے ترتیب دیا لیکن انہی ایام میں مرکزی ارشاد پر انہیں واپس مرکز جانے کا ارشاد ہوگیا۔ جس کے بعد مکرم مولانا داؤد حنیف صاحب امیر گیمبیا کی قیادت میں گیمبیا کی تاریخ کا پہلا جلسہ منعقد ہوا۔

اس تاریخی جلسہ سالانہ میں چار سو کے قریب احباب جماعت نے شرکت کی۔جن میں اکثریت گیمبیئن مخلصین کی تھی۔ ہمسایہ ملک سینیگال کے علاقہ کولخ سے بھی چند افراد پر مشتمل ایک وفد نے شرکت کی۔

اس سال جلسہ کے انعقاد کے بعد باقاعدگی کے ساتھ گیمبیا میں جلسے منعقد ہورہے ہیں۔ جن میں ہرسال بہت ساری کامیابیوں اور کامرانیوں کی نوید ہوتا ہے۔

جلسہ سالانہ کے روح پرور پروگرام

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جلسہ سالانہ کے لئے متعین راہیں آج تک دنیا بھر میں ہر ملک و ملت کے لئے سنگ میل اور مشعل راہ کا مقام رکھتی ہیں۔

جلسہ سالانہ گیمبیا بھی انہی مقدس روایات کی پاسداری کرتے ہوئے علم احمدیت کی سرفرازی میں بر سر پیکار ہے۔

جلسہ سالانہ گیمبیا کے چند پروگرام

نماز تہجد کا التزام، درس قرآن، درس حدیث، کا سلسلہ حسب پروگرام جاری وساری ہے۔

تلاوت قرآن پاک: پھر مقامی زبانوں میں ترجمہ

پیغامات: حضرت خلیفۃ المسیح کے روح پرور پیغامات

علمی تقاریر: مقامی علماء کے علمی خطابات

نظم: خوش الحانی سےنظم اور قصائد کا پڑھنا بھی جماعتی روایت ہے۔

گیمبیا میں بعض دوستوں نے اپنی مقامی زبان میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی شان اقدس میں نظمیں لکھی ہوئی ہیں۔جو وہ بڑے ہی خوبصورت انداز میں پڑھتے ہیں۔خاص طور پر عرفان کرمو تر اول صاحب کی نظمیں خاصی مشہور تھیں۔

الغرض بہت سی باتیں ہوسکتی ہیں جنہیں قلم بند کرنے کے لئے ایک وقت درکار ہے۔

جلسہ سالانہ بطور مبلغ

جہاں تک ان جلسوں کے انعقاد کے نتیجہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیان کردہ مقاصد کے مطابق احباب جماعت کی روحانی اور علمی ترقی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں اس کے اور بھی بہت سے فوائد ہوتے ہیں۔ دعوت الی اللہ اپنی ذات میں سب سےنمایاں اور امتیازی شان رکھتا ہے۔خاکسار عینی شاہد ہے میں نے گیمبیا میں جلسہ سالانہ کے علمی اور روحانی پروگرام دیکھ کر بے شمار نیک فطرت روحوں کو نئی حیات پاتے دیکھا ہے۔اس کے علاوہ ہمسایہ ممالک سینیگال،گنی بساؤ اور موریطانیہ میں بھی نفوذ احمدیت کے لئے گیمبیا کے جلسوں کا بہت ہی نمایاں کردار ہے۔

عقل مند را اشارہ کافی است

سینیگال سے ایک دفعہ چند غیر از جماعت دوستوں کو جلسہ سالانہ گیمبیا میں آنے کی دعوت دی گئی۔ان میں دو عربی استاذ مکرم عمر جالو اور سامبا جالو بھی تھے۔جلسہ سالانہ کے بعد یہ لوگ واپس تشریف لے گئے۔کچھ عرصہ کے بعد خاکسار ان کے گاؤں کُمبل میں گیا۔مذکورہ دونوں اساتذہ بیعت کے لئے تیار تھے۔میں نے وجہ دریافت کی۔

آئیے۔آپ بھی جانیں۔کہنے لگے ہم نے جلسہ دیکھا، سارے پروگرام سنے،تصویری نمائش بھی دیکھی،احباب جماعت سے ملے،تقاریر سنیں۔الغرض بہت کچھ دیکھا اور سنا۔ احمدیوں کے اخلاق اور محبت کے مناظر بھی دیکھے۔لیکن جس چیز نے ہمیں زیادہ متأثر کیا۔وہ نمائش میں حضرت بانی سلسلہ علیہ السلام کی قبر تھی۔وہ قبر اتنی سادہ تھی۔ہمارے ہاں تو ہمارے پیروں فقیروں کی قبروں پر محل تعمیر ہوجاتے ہیں۔ان پیروں کے ماننے والوں کی تعداد ہمارے اپنے ہی ملک میں محض چند ہزار ہوتی ہے۔جبکہ ان کے مقابل پرحضرت مرزا صاحب کے معتقدین کی تعداد تو کروڑوں میں ہے جو دنیا بھر کے ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔اگر وہ چاہیں تو سونے کی قبر بناسکتے ہیں۔لیکن انہوں نے ارشاد نبی ﷺ کی اطاعت میں غیر پختہ قبر بنارکھی ہے۔ یہ احمدیوں کی نبی کریم ﷺ کے ساتھ عملی محبت کا مظہر ہے۔ اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان لوگوں میں شامل ہوجائیں جو رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں۔جس پر انہوں نے بیعت کرلی۔ بعدازاں ان دونوں کو بطور معلم خدمت کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔

؏اک نشان کافی ہے گردل میں ہو خوف کردگار۔

وَسِّعْ مَکَانَکَ

پھر جیسے جیسے ضرورتیں اور حالات میں تبدیلی آتی گئی۔ اللہ تعالیٰ وَسِّعْ مَکَانَکَ کی خوشخبری کے نتیجہ میں راستے کھولتا چلا گیا۔ پھریہ جلسے جماعت احمدیہ کے نصرت سینئر سیکنڈری سکول بننڈنگ کنڈا میں منعقد ہونا شروع ہوگئے۔اب یہ جلسہ مسرور سینئر سیکنڈری سکول میں منعقد ہوتا ہے۔ جو جماعت احمدیہ گیمبیا کے مرکز سے زیادہ دور نہیں ہے۔

گذشتہ سال جلسہ سالانہ گیمبیا میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے حاضرین کی تعداد آٹھ ہزار پانچ سو تھی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

جماعت احمدیہ کی کامیابیوں کا سر نہاں

کسی بھی خطہ ارضی پر بسنے والا احمدی،کسی بھی رنگ ونسل، ملک و ملت کا ہو۔ جسے خلافت نے تسبیح کے دانوں کی مانند اپنے اندر سمو کراس کے تحفظ، خوبصورتی اور افادیت کو چار چاند لگادئے ہیں۔ پھر اس کی روحانی قیادت کی تربیت اور رہنمائی کے نتیجہ میں اپنا تن، من، دہن قربان کرنے کے لئے ہر لمحہ اور ہر آن تیار رہتا ہے۔ اور پھر اس کی چھوٹی سے چھوٹی قربانی بھی بیج سے تناور درخت کا روپ دھار لیتی ہے۔

آخر میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے۔ کہ اللہ تعالی ان جلسوں کی برکت اور افادیت کا سلسلہ تا ابدجاری و ساری رکھے اور ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اس چشمہ رواں سے اپنی پیاس بجھاتے رہیں۔ اور ان جلسوں کی کامیابی کے لئے ہر قسم کی جانی ومالی قربانی کے لئے ہمہ وقت کمر بستہ رہیں۔ آمین

(منور احمد خورشید۔ مبلغ سلسلہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اکتوبر 2021