• 15 مئی, 2024

عیسائیوں سے خطاب

آؤ عیسائیو! ادھر آؤ!
نور حق دیکھو راہ حق پاؤ!

جس قدر خوبیاں ہیں فرقان میں
کہیں انجیل میں تو دکھلاؤ

سر پہ خالق ہے اس کو یاد کرو
یوں ہی مخلوق کو نہ بہکاؤ

کب تلک جھوٹ سے کرو گے پیار
کچھ تو سچ کو بھی کام فرماؤ

کچھ تو خوف خدا کرو لوگو
کچھ تو لوگو خدا سے شرماؤ

عیش دنیا سدا نہیں پیارو
اس جہاں کو بقا نہیں پیارو

یہ تو رہنے کی جا نہیں پیارو
کوئی اس میں رہا نہیں پیارو

اس خرابہ میں کیوں لگاؤ دل
ہاتھ سے اپنے کیوں جلاؤ دل

کیوں نہیں تم کو دینِ حق کا خیال
ہائے سو سو اٹھے ہے دل میں ابال

کیوں نہیں دیکھتے طریق صواب
کس بلا کا پڑا ہے دل پہ حجاب

اس قدر کیوں ہے کین و استکبار
کیوں خدا یاد سے گیا یک بار

تم نے حق کو بھلا دیا ہیہات
دل کو پتھر بنا دیا ہیہات

اے عزیزو سنو کہ بے قرآں
حق کو ملتا نہیں کبھی انساں

جن کو اس نور کی خبر ہی نہیں
ان پہ اس یار کی نظر ہی نہیں

ہے یہ فرقاں میں اک عجیب اثر
کہ بناتا ہے عاشق دلبر

جس کا ہے نام قادر اکبر
اس کی ہستی سے دی ہے پختہ خبر

کوئے دلبر میں کھینچ لاتا ہے
پھر تو کیا کیا نشان دکھاتا ہے

دل میں ہر وقت نور بھرتا ہے
سینہ کو خوب صاف کرتا ہے

اس کے اوصاف کیا کروں میں بیاں
وہ تو دیتا ہے جاں کو ادراک جاں

وہ تو چمکا ہے نیر اکبر
اس سے انکار ہو سکے کیونکر

(براہین احمدیہ حصہ سوم صفحہ268 مطبوعہ 1882ء)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعۃ المبارک بیان فرمودہ مؤرخہ 4؍فروری 2022ء

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر